Dr Aamir Liaquat Hussain's views about Rimsha Maseeh Case

Alias

MPA (400+ posts)
The one who got the idea of getting views of this retard and the one who thought it's worth sharing, need to be moderately sane.
 

Khallas

Chief Minister (5k+ posts)
Ab yeh zamana bhi aa gaya hay k Amir Liaquat jaisay 3rd class banday ki bhi raye le jaye gi aisay hasaas mamlay per :lol::lol::lol: Waah media wahh media kuch bhi kar saktay hy
 

Hamna Jawed

New Member
رمشا مسیح کیس ۔۔۔ قائد اعظم کا پاکستان سبق سیکھے۔۔۔​

پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ اور گذشتہ دنوں رونما ہونے والے اہم ترین واقعے رمشا مسیح کیس پر جیو نیوز پر مقبول ترین حالات حاضرہ کے پروگرام آج کامران خان کے ساتھ، میں معروف مذہبی اسکالر اور جیو ٹی وی کے ممتاز ترین پہچان رمضان کے میزبان جناب ڈاکٹر عامر لیاقت ٓحسین کا براہ راست انٹرویو پیش کیا گیا۔

http://www.aamirliaquat.com/entries/Show/1216


اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے پاکستان میں عام تاثر اور رجحان یہی ہے کہ پاکستان میں اقلیتیں غیر محفوظ ہوتی جارہی ہیں۔ دین اسلام کی روح کے مطابق پاکستان میں اقلیتوں اور تمام مذاہب کو مکمل تحفظ اور آزادی ہونی چاہئے، مگر پاکستان میں آج کا ماحول اس سے مختلف نظر آتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ہم نے دیکھا کے سندھ میں قیام پذیر ہندووں نے بھارت منتقلی کا فیصلہ کیا، اسی طرح یہ بات بھی مشاہدے میں آئی کہ وہ ہندو جو بھارت جاتے ہیں ان میں سے بیس فیصد ہندو پاکستان واپس نہیں آتے۔
اقلیتوں کے حوالے سے عیسائیوں کو جو نشانہ بنایا جاتا ہے اس کے واقعات بھی بہت زیادہ سامنے آئے ہیں، قادیانیوں بھی نشانہ بنایا جاتا ہے، اس کے واقعات بھی ہم آئے دن سنتے رہتے ہیں، ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس حوالے سے اقلیتوں پر جو الزامات لگتے ہیں ان میں توہین مذہب کا قانون استعمال ہوتا ہے ۔۔۔۔ جو کہ بہت سخت سزا تجویز کرتا ہے اور بجا طور پر تجویز کرتا ہے۔ اس شخص کے لیے جو اسلامی شعائر کا مذاق اڑائے، یا توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا مرتکب ہو، یا قرآن پاک میں تحریف کرے ۔۔۔ بالکل قانون اپنی جگہ صحیح ہے، لیکن اس کا صحیح استعمال ہونا بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا اس قانون کا تقدس ہے۔ اس کا غلط استعمال اب سامنے آیا ہے گو کہ ابھی اس سلسلے میں آخری فیصلہ ہونا باقی ہے لیکن گواہان سامنے آچکے ہیں اور حکومتی طور پر یہ تسلیم کیا جاچکا ہے کہ دراصل رمشا مسیح کا کیس بنایا ہوا کیس تھا۔ اور اس کا بنیادی مقصد چودہ سالہ مسیحی لڑکی رمشا مسیح جو کہ تقریبا مخبوط الحواس ہے، جس کی طبعی عمر اس کی ذہنی عمر سے کہیں زیادہ ہے، اس نابالغ بچی پر الزام ہے کہ اس نے قرآن پاک کی توہین کی اور قرآن پاک کے مقدس اوراق کو نقصان پہنچایا. اب پتہ یہ چلا ہے کہ اس میں ڈرامے کا عنصر بھی شامل تھا اور اس وجہ سے جو الزام لگائے گئے ان کی صحت کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ سرکاری طور پر بتایا یہ گیا ہے کہ یہ ڈرامہ رچایا گیا تھا اسلام آباد کے قریب گائوں میں اس آبادی کو منتقل کرنے کے لیے جو کو عیسائی آبادی ہے، اس کے ذریعے دو ڈھائی سو مسیحیوں کو وہاں سے منتقل کیا جاتا اور جو زمین خالی ہوتی مبینہ طور پر اس پر قبضہ کرلیا جاتا۔ پورا کھیل اس لیے رچایا گیا تھا۔
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے یہ پیغام اور یہ حکم چھوڑ گئے تھے جس کی ہم پاسداری کرتے نظر نہیں آرہے۔ " آپ آزاد ہیں، آپ اپنے مندروں میں جانے کے لیے آزاد ہیں، آپ اپنی مساجد میں یا ریاست پاکستان میں کسی بھی مذہبی عبادت گاہ میں جانے کے لیے آزاد ہیں ۔۔۔ آپ کا تعلق چاہے کسی بھی مذہب، ذات یا فرقے سے ہو، ریاست کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ ہم اس بنیادی اصول سے آغاز کریں گے کہ ہم سب ریاست کے شہری ہیں اور ہر شہری کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس اصول کا اپنا نصب العین رکھنا چاہیے اور عنقریب آپ دیکھیں گے کہ ریاست کی نظر میں ہندو، ہندو نہیں رہے گا ۔۔۔ اور مسلمان، مسلمان نہیں رہے گا، مذہبی نقطہ نظر سے ایسا نہیں ہوگا کیونکہ ہر انفرادی شخص کا اپنا ذاتی اعتقاد ہوتا ہے لیکن یہ سیاسی طور پر ہوگا۔"
قائد اعظم ہمارے لیے یہ مشعل راہ اور یہ پیغام چھوڑ گئے تھے لیکن رمشا مسیح کیس یہ بتاتا ہے کہ ہم بابائے قوم کے اس پیغام کو بھول گیے ہیں جیسے ہم ان کے دوسرے پیغامات کو بھول گیے ہیں۔

17اگست کو اسلام آباد میں جس چودہ سالہ بچی کو گرفتار کیا اس پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے قانون توہین مذہب کے تحت قرآن پاک کی توہین کی ہے۔ دو اگست کو ایک ہم ڈولپمنٹ ہوئی اور پورا کیس پلٹ گیا جب مسجد کے پیش امام نے گواہی دی اور مسجد کے امام حافظ خالد جدون چشتی کو گرفتار کرلیا گیا۔ حافظ زبیر کے مطابق خالد جدون نے قرآنی اوراق خود راکھ میں شامل کیے تھے اور شواہد تبدیل کیے۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان دانشور طبقہ، پڑھے لکھے پاکستانی اور عام پاکستانی کہتے ہیں کہ پاکستان اس پورے واقعے سے سبق حاصل کرے اور کوشش کی جائے کہ آئندہ توہین مذہب کے قانون کا غلط استعمال نہ کیا جاسکے اس کے علاوہ ایک پورا احساس جنم لینا چاہیے جس کے ذریعے پاکستان میں اقلیتوں کو تحفظ کا احساس ہو، اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں، یہی پاکستان کے بنانے والوں کی بنیادی تعلیم ہے اس پر من و عن عمل ہوسکے۔
اس انتہائی اہم کیس پر بات کرنے کے لیے ہم نے دعوت دی ہے ایک انتہائی اہم شخصیت کو، جو نیو یارک ٹائمز کے مطابق پاکستان میڈیا انڈسٹری کے سپر اسٹار ہیں، معروف مذہبی اسکالر اور جیو ٹی وی کے ممتاز ترین پہچان رمضان کے میزبان جناب ڈاکٹر عامر لیاقت ٓحسین ہمارے ساتھ دبئی سے موجود ہیں۔

ڈاکٹر صاحب اب جب کہ رمشا مسیح کی کہانی کافی حد تک کھل چکی ہے، آپ نے اس سے کیا نتیجہ نکالا

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین: آپ نے ابھی قائد اعظم رحمہ اللہ تعالی کے پیغام کو واضح انداز میں بیان کیا، وہ جو کہہ رہے تھے پاکستان کی اصل روح یہی ہے، قیام پاکستان کا مقصد بھی یہی تھا۔ اس حوالے سے قرآن پاک میں سورہ نساء کی بہت خوبصورت آیت ہے جس کی تفسیر حضرت ابوبکر جساس نے بیان کی ہے جس سے یہ واقعہ بہت اچھی طرح سمجھ میں آجائے گا، آیت کا ترجمہ ہے کہ "بے شک ہم نے آپ کہ طرف اتاری ہے ایک سچی کتاب، کہ آپ لوگوں کے درمیان انصاف کو قائم کریں اور جو کچھ اللہ آپ کو سمجھا دے، اور آپ دغا بازوں کی طرف سے جھگڑا کرنے والے نہ بنیں" ۔​

اِنَّآ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكَ الْكِتٰبَ بِالْحَقِّ لِتَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ بِمَآ اَرٰىكَ اللّٰهُ ۭوَلَا تَكُنْ لِّلْخَاۗىِٕنِيْنَ خَصِيْمًا ١٠٥؀ۙ


حضرت ابوبکر جساس اس کی تفسیر یوں بیان کرتے ہیں کہ یہ ایک آدمی کے بارے میں نازل ہوئی تھی جس نے ایک زرہ چرا لی تھی، اور جب اسے اندیشہ ہوا کہ اس کی چوری پکڑی جائے گی تو اس نے وہ زرہ ایک یہودی کے گھر میں پھینک دی، تو مسلمانوں نے اس مسلمان کا ساتھ دیا جس نے زرہ چرائی تھی۔ اور جب یہ فیصلہ خطرناک حد تک پہنچ گیا اور مسلمان اس یہودی کے خلاف ہوگئے تو یہ آیت نازل ہوئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ سنایا کہ ہم یہودی کا ساتھ دیں گے کیونکہ مسلمانوں نے اس کے خلاف یہ کارروائی کی ہے۔

بالکل اسی طرح رمشا مسیح کیس میں آپ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک موذن کی گواہی کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ پیش امام صاحب نے اس میں کچھ اوراق ملانے کی کوشش کی۔ آپ دیکھئے یہ کتنا ظلم ہے، کتنی زیادتی ہے، کہ ایک ایسی بچی جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ مخبوط الحواس ہے اس پر ہم الزام عائد کردیتے ہیں اور یہ سوچتے ہوئے کہ پاکستان میں اقلیتی برادری کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جارہا ہے۔ بلکہ یہاں تو اکثریت کے ساتھ بھی اچھا سلوک نہیں کیا جارہا ہے۔ جب کہ ہمیں معلوم بھی ہو کہ اس بچی کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا ہے۔ اس میں ایک اور اچھا پہلو ابھر کر سامنے آیا کہ ایک تو یہ قانون کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر یہ قانون 290 سی نہ ہوتا تو یہ اتنی کارروائی بھی نہیں ہوتی، گواہ سامنے نہیں آتے، اس لے قانون تو ہونا چاہئے قانون کو ختم نہیں کرنا چاہئے، بلکہ اس پر ہمیں بیٹھ کر گفتگو کرنی چایئے بات کرنی چاہئے، اور یہ جو پوری دنیا میں ہمارا امیج متاثر ہورہا ہے کہ دیکھئے حافظ محمد زبیر صاحب فرمارہے ہیں کہ دراصل وہاں زمین پر قبضہ کرنا مقصود تھا اور اس کے لیے ایک پورا کیس رچایا گیا ہے، تو یہ بہت بڑا ظلم ہوا ہے، قذف کے قانون کو سخت کرنا چاہئے، جس شخص نے بھی یہ حرکت کی ہے، اسے نشانہ عبرت بنا دینا چاہئے۔

کامران خان: اس قانون کہ کیسے تحفظ دیں کہ اس کی روح کے مطابق اس پر عمل ہو اور پاکستان میں اس کا غلط استعمال نہ ہوسکے کیا یہ بہت مشکل ہے یا اس کا کوئی حل ہے؟
ڈاکٹر عامر لیاقت حسین: کامران خان صاحب اس میں کوئی مشکل نہیں ہے، اس کا بالکل حل ہے۔ دیکھیے کچھ ایکسیپشنز ہوتے ہیں اور کچھ اسٹینڈرڈز۔۔۔ ایکسیپشنز یہ ضرور ہیں کہ لوگ مشتعل ہوجاتے ہیں جسے روکنا علمائے کرام کی ذمہ داری ہے اور علمائے کرام کو اس میں آگے بڑھنا ہوگا۔ قانون موجود ہے، ٹرائل ہونا چاہیے، ٹرائل ہوگا تو ہر چیز کھل کر سامنے آجائے گی۔ ہم قانون ہی ختم کردیں گے تو پھر کیا ہوگا۔ قانون ہی کی وجہ سے تو سب کچھ سامنے آیا ہے کہ وہ امام مسجد بے نقاب ہوا، لہذا قانون پر عمل درآمد اس کی اصل روح کے مطابق ہونا چاہئے، لوگوں کو مشتعل نہیں ہونا چاہیے، قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔ عدالتوں کا انتظار کرنا چاہیے، یہاں پر این جی اوز کا بھی یہ کردار ہونا چاہیے کہ وہ واویلا نہیں شروع کردیں، پروپیگنڈہ نہ شروع کردیں کہ بڑی زیادتی ہوگئی، ظلم ہوگیا، تھوڑا انتظار کریں سب کچھ بہتر ہوگا، سب کچھ سامنے آئے گا۔ اور یہ حقائق ہمارے سامنے بالکل واشگاف انداز سامنے آئے کہ قرآن پاک کے اوراق اس میں ملائے گیے۔ اس میں علمائے کونسل بننی چاہئے، ڈائیلاگز، مکالمے، مذاکرات ہونے چاہئیں بار بار گفتگو ہونی چاہیے۔ اگر کہیں ترمیم و اصلاح کی ضرورت ہے تو ہونی چاہئیے۔ ریفارم پر ہمیں کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے لیکن ہم قانون ختم کرنے کی بات کرتے ہیں کہ قانون ہی ختم کردیں تو یہ ہم دوسرے طبقے کو مشتعل کرتے ہیں۔
اس طرح کے واقعات کے لیے صرف مسلمان علمائے کرام ہی نہیں بلکہ متاثرہ طبقے یا افراد کے مذہبی رہنما بھی شامل ہونے چاہئیں۔ اس سے پہلے حضرت فاروق اعظم سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں ایسا ہوا تھا کہ مصر کے گورنر حضرت امر بن الآس رضی اللہ تعالی عنہ کے صاحبزادے نے ایک مسیحی غلام کو مارا تھا، آپ نے اس وقت کے پادریوں کو بھی جمع فرمایا اور اس وقت جو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی اجمعین تھے انہیں بھی جمع فرمایا تھا اور پھر ان کی رائے یہ سامنے آئی تھی کہ گورنر کے صاحبزادے نے غلط کیا ہے تو حضرت عمر فارق رضی اللہ تعالی عنہ نے انہیں پکڑا تھا اور کہا کہ اللہ تعالی نے انسان کو آزاد پیدا کیا ہے تم نے کب سے غلام بنانا شروع کردیا ہے ۔۔۔ تو یہ کونسل تمام مذاہب کے رہنمائوں پر مشتمل ہونی چاہیے جو مشترکہ فیصلہ کرے۔ لیکن قانون نہیں ختم ہونا چاہیے۔ قانون کے اندر اگر کوئی اصلاح کی گنجائش ہے تو سب کو مل بیٹھنا چاہیے اس کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔ اگر کوئی مشتعل ہوکر قانون اپنے ہاتھ میں لیتا ہے تو ہمیں اسے روکنا ہوگا، ہمیں اشتعال کو روکنا ہوگا۔ ہم نے یہ بھی دیکھا ہے کہ فیصلہ تو شاید رمشا مسیح کے حق میں آئے گا لیکن رمشا مسیح کی زندگی کی ضمانت بھی ہمیں لینی ہوگی کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے حق میں فیصلہ تو آجائے لیکن ہم سب لوگ مشتعل ہوجائیں اور اشتعال میں آکر اسے قتل نہ کردیا جائے کہیں کوئی ایسا واقعہ نہ ہوجائے کیونکہ ہم پہلے دیکھ چکے ہیں کہ ایسا ہوا ہے تو ہمیں اشتعال کو روکنا ہے۔ بنیادی بات قانون نہیں ہے، قانون کے اندر خرابی نہیں ہے، اشتعال ہے، اشتعال کو ہمیں روکنا ہوگا، لوگوں کو اس وقت مطمئن کرنا ہوگا۔ اس میں علمائے کرام کا بہت اہم کردار ہے، انہیں میدان عمل میں آنا ہوگا، وہ لوگوں کو سمجھائیں، مساجد سے جو خطبات دیے جائیں اس میں اخلاق، رواداری حق و انصاف کا درس دیا جائے، ایک دوسرے کے ساتھ صبر و تحمل کے ساتھ پیش آنے کی طرف راغب کیا جائے یہ بہت اہم ہے، ان پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

کامران خان: رمشا مسیح کیس میں ہمیں، پاکستانیوں کو جو سبق سیکھنا چاہیے، جو اقلیتوں پر الزام لگے، ہمارے جو توہین مذہب کے قوانین ہیں اس میں کتنی احتیاط کی ضرورت ہے، قانون کو ہر صورت میں ہونا چاہیے، اس کی پوری روح کے مطابق ہونا چاہیے لیکن اس پر عمل بھی اتنے مقدس طریقے سے ہونا چاہیے جتنا مقدس یہ قانون ہے۔​
 

Hamna Jawed

New Member
Faheem Sahab, Maloon Rushdi kay bary men Aamir Liaquat ka version bohat wazeh tha, aor Aamir Liaquat nay apny version par qaim rehty huy wizarat chor di, kalima -e- Haq kehny ka hosla sab men nahi hota, hamnen aisy afrad ki dil say toqeer o izzat karni chahiyee, jo Hurmat-e-Rasool SAW kay liyee apna sab kuch qurban kar dety hen ....
 

ambroxo

Minister (2k+ posts)
pahla latifa yah kah Doctor aamir liaqat
dusra latifa, mahirana raay kay bad yah galib film daykhne jae ga ya phir larkian .............
:angry_smile:
 

Urooj_lbw

Chief Minister (5k+ posts)
hahahahahaha :) mehnat kar hasad na kar chanda, kia hogia, Amir Liaqat ne tumhari bakri chura li kia ?
Ab yeh zamana bhi aa gaya hay k Amir Liaquat jaisay 3rd class banday ki bhi raye le jaye gi aisay hasaas mamlay per :lol::lol::lol: Waah media wahh media kuch bhi kar saktay hy
 

Shobi Hasan

New Member
pahla latifa yah kah Doctor aamir liaqat
dusra latifa, mahirana raay kay bad yah galib film daykhne jae ga ya phir larkian .............
:angry_smile:

Well its very sad and harsh language used by you, we all should have some courage to digest success of others, This is really ironic, and a curse of celebrities of Pakistan, other nations love and adore their celebrities, and they certainly do not make fun of their celebrities at all, but if Pakistani Citizen is adore in Internationally, for his success during Ramazan transmission,

What do you say about his solid stance that Salman Rushdi should be hanged twice, please tell me how many Muslim Scholars have given such blunt remarks????? NONE,
Give me at least 1 example that someone stand about what he said? I will wait for your response if you dont then its my humble request dont spare your time just saying rubbish.

Please try to learn how to appreciate, as criticism is very easy, and most of the time we criticize for the sake of criticism.

Allah give us strenghth to spread truth.
 

saveranadeem6

Voter (50+ posts)
hahahahahaha :) mehnat kar hasad na kar chanda, kia hogia, Amir Liaqat ne tumhari bakri chura li kia ?

Nice Saying Urooj lolzzzzzzzzzzz......amir liaquat na inki ratoon ki neend or din ka chain chura lia ha....
Well Done Amir Liaquat aisay hi kam kartay rahain tankeed karnay walon ki parwah na karain...
 

ambroxo

Minister (2k+ posts)
Doctor amir liaqat is spreading truth ?
I think its another joke


Well it’s very sad and harsh language used by you, we all should have some courage to digest success of others, This is really ironic, and a curse of celebrities of Pakistan, other nations love and adore their celebrities, and they certainly do not make fun of their celebrities at all, but if Pakistani Citizen is adore in Internationally, for his success during Ramazan transmission,

What do you say about his solid stance that Salman Rushdi should be hanged twice, please tell me how many Muslim Scholars have given such blunt remarks????? NONE,
Give me at least 1 example that someone stand about what he said? I will wait for your response if you don’t then it’s my humble request don’t spare your time just saying rubbish.

Please try to learn how to appreciate, as criticism is very easy, and most of the time we criticize for the sake of criticism.

Allah give us strenghth to spread truth.
 

jalismirza

Voter (50+ posts)
:alhamd: پہچان رمضان ٹرانسمیشن: عالمی اخبارات کا ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو خراج تحسین

جیو نیوز پر نشر کردہ ایک خبر میں ماہ رمضان میں سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہونے پر اپنے ناظرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نیویارک ٹائمز میں ممتاز صحافی ڈیکلن والش کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ماہ رمضان میں مسلسل تیس روز تک روزانہ گیارہ گھنٹے کی تھکا دینے والی میرا تھن نشریات پیش کرنے والے والے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے جس طرح مذہبی معلومات کو ہلکے پھلکے انداز میں عوام تک پہنچایا وہ نہ صرف نیا اور انوکھا ہے بلکہ حیرت انگیز بھی ہے۔ پہچان رمضان ٹرانسمیشن کی بارہ تصاویر کے ساتھ نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی اس ریسرچ فیچر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ عامر لیاقت حسین نے اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کا زبردست مظاہرہ کرکے پاکستان میں ٹیلی ویزن کی ریٹنگز کو ہلا کر رکھ دیا اور بلا شبہ ایک سنسنی خیز براڈ کاسٹر اور ایک میگا اسٹار کے روپ میں ابھر کر سامنے آئے۔ انہوں نے اسلامی ثقافت، دینی معلومات، دعائوں، فقہی سوالات، مہمانوں کے ساتھ بات چیت، مہذبانہ تفریح اور کوکنگ کو اس خوبصورتی کے ساتھ ایک دوسرے سے جوڑا کہ ہر طبقہ فکر ان کی جانب خود بخود کھچتا چلا گیا۔ جیو ٹی وی اس اعزاز پر اپنے ناظرین کا شکریہ ادا کرتا ہے کی پسندیدگی کی وجہ سے جیو ٹی وی کو ماہ رمضان میں سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی جس کا اعتراف اب بین الاقوامی سطح پر بھی کیا جارہا ہے۔

جیو نیوز پر نشر کردہ پیکیج،دیکھیے عامر لیقت ڈاٹ کام پر
http://www.aamirliaquat.com/entries/Show/1221
Nice Saying Urooj lolzzzzzzzzzzz......amir liaquat na inki ratoon ki neend or din ka chain chura lia ha....
Well Done Amir Liaquat aisay hi kam kartay rahain tankeed karnay walon ki parwah na karain...
 

Urooj_lbw

Chief Minister (5k+ posts)
bas bhai in ko jo bhi likh do, jis ne jalna he wo to jale ga hi, pata nahi is Amir Liaqat ne in ki bakri chura li he ya in ki behen ko chera he jo ye sab is pe itna naraaz hen, very sad, but actually nuqsaan Amir Liaqat ka nahi us jalne waale ka he jo is ko subha shaam gaalian nikaalte hen
:alhamd: پہچان رمضان ٹرانسمیشن: عالمی اخبارات کا ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو خراج تحسین

جیو نیوز پر نشر کردہ ایک خبر میں ماہ رمضان میں سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہونے پر اپنے ناظرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نیویارک ٹائمز میں ممتاز صحافی ڈیکلن والش کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ماہ رمضان میں مسلسل تیس روز تک روزانہ گیارہ گھنٹے کی تھکا دینے والی میرا تھن نشریات پیش کرنے والے والے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے جس طرح مذہبی معلومات کو ہلکے پھلکے انداز میں عوام تک پہنچایا وہ نہ صرف نیا اور انوکھا ہے بلکہ حیرت انگیز بھی ہے۔ پہچان رمضان ٹرانسمیشن کی بارہ تصاویر کے ساتھ نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والی اس ریسرچ فیچر میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ عامر لیاقت حسین نے اپنی غیر معمولی صلاحیتوں کا زبردست مظاہرہ کرکے پاکستان میں ٹیلی ویزن کی ریٹنگز کو ہلا کر رکھ دیا اور بلا شبہ ایک سنسنی خیز براڈ کاسٹر اور ایک میگا اسٹار کے روپ میں ابھر کر سامنے آئے۔ انہوں نے اسلامی ثقافت، دینی معلومات، دعائوں، فقہی سوالات، مہمانوں کے ساتھ بات چیت، مہذبانہ تفریح اور کوکنگ کو اس خوبصورتی کے ساتھ ایک دوسرے سے جوڑا کہ ہر طبقہ فکر ان کی جانب خود بخود کھچتا چلا گیا۔ جیو ٹی وی اس اعزاز پر اپنے ناظرین کا شکریہ ادا کرتا ہے کی پسندیدگی کی وجہ سے جیو ٹی وی کو ماہ رمضان میں سب سے زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی جس کا اعتراف اب بین الاقوامی سطح پر بھی کیا جارہا ہے۔

جیو نیوز پر نشر کردہ پیکیج،دیکھیے عامر لیقت ڈاٹ کام پر
http://www.aamirliaquat.com/entries/Show/1221
 

warlock

MPA (400+ posts)
mehnat kar hasad na kar bhai mere, kia faida is ka, is Dr. Liaqat ko to pata bhi nahi ke tum yahan is se jalte ho, nuqsaan to is ka nahi tumhara he
hahahahahahaha may q hassad karunga woh b es jaise nomane se:lol::lol: wese ek baat hai bht mehnat kar rha hai es liye to bechare ki sehat kharab hogayi hai[hilar]
 

Back
Top