ہم نے کہا کہ وزیر اعظم کے استعفٰی کی ضد مت کرو۔
آپ نے کہا کہ آپ نون لیگ کے ایجنٹ ہو، منافق ہو۔
ہم نے کہا کہ الیکشن اصلاحات کی ایجنڈے پر فوکس کرو۔
آپ نے کہا، ہنہہ تم جاہلوں کو کیا پتہ۔ ہمارے کنٹینروں کی طاقت سے حکومت جانے والی ہے۔ ٹیکنوکریٹس کی حکومت آئے گی اور پاکستان کا سنہری دور شروع ہو گا۔
ہم نے کہا کہ کوئی حکومت فوجی مداخلت کے بغیر نہیں جاتی۔ کسی جرنیل کی ایسی ویسی باتوں پہ یقین مت کرو۔
آپ کے منہ سے کف اڑنے لگا۔ ہمیں لتاڑتے ہوئے کہا کہ تم نئے پاکستان کے دشمن ہو۔ جاوید ہاشمی نے جب سربزم راز کی بات کہہ دی تو اس مردِ شریف کو دشنام طرازیوں سے چھلنی کر دیا۔
ہم نے قادری صاحب کے کفنوں اور قبروں والے عزائم پر تنقید کی۔ ان کے کارکنوں کے ٹی وی اسٹیشن پر قبضے کی مذمت کی۔
آپ نے پہلے اقرار کیا۔ پھر انکار کیا۔ بعدازاں اپنے اتحادی قادری صاحب کو اون کرنے سے مکر گئے۔ انہوں نے بھی بیچ میں دھرنا ادھورا چھوڑ کر اس مفت کے بوجھ سے نجات پائی۔
ہم نے کہا استعفے مت دو۔
آپ نے کہا ہم مرد کے بچے ہیں۔ یہ جعلی اسمبلیاں ہیں اور ہم استعفے واپس نہیں لیں گے۔ پھر استعفوں کے باوجود جعلی اسمبلیوں میں جا بیٹھے اور خواجہ آصف کی دھتکار سننی پڑی۔ پھر خود کہہ دیا کہ ہم نے تو استعفے دیے ہی نہیں تھے۔
جناب۔ ہم دھرنے کے انداز دیکھتے ہوئے سمجھ چکے تھے کہ آپ لوگوں کو کسی ناہنجار نے سبز باغ دکھائے ہیں۔ ہم آپ کو ٹوکتے رہے، سمجھاتے رہے۔ لیکن آپ مسلسل ہم پر شک کرتے رہے۔ ہم پہ ہی الزامات کی بارش کرتے رہے۔
جب سب جماعتیں آپ کے استعفے کی بیہودہ تکرار پر اکٹھی ہو گئیں تو آپ نے ان کا مضحکہ اڑایا۔ انکو کرپشن کو جمہوریت کی آڑ میں چھپانے کا مجرم گردانا۔ انہی میں سے بہت سی جماعتوں نے عدالتی کمیشن میں مختلف حلقوں میں دھاندلی کے ثبوت جمع کروائے تو آپ نے انہیں اپنے موقف کے حق میں دلیل قرار دیا۔ حتٰی کہ "غدارِ اعظم"حامد میر کے بیان کو اپنے موقف کی تائید قرار دیتے رہے۔
آپ نے ان معزز صحافیوں کو لفافہ قرار دیا جو آپ سے اختلاف کرتے تھے اور ان تمام لفافوں کو مقدس قرار دیا جو آپ کے موقف کی تائید کرتے رہے۔ حد تو یہ کہ کچھ چینلوں کو غدار اور کچھ کو نئے پاکستان کے نقیب قرار دیتے رہے۔ بعد میں خود ہی غداروں کو انٹرویو دیتے رہے اور نقیبوں کو بکاؤ قرار دے دیا۔
اب اس سارے ایپی سوڈ کے بعد آپ نے اگر سیکھ لیا ہے کہ اچھے بچے ایجنسیوں کے اشاروں پر نہیں چلتے تو یہ بہت بڑا سبق ہے۔ براہ کرم اپنے اردگرد سے ٹاؤٹوں کی چھٹی کروائیے۔ جو ایک صوبہ آپ کو ملا ہے، اس میں کچھ کر دکھائیے۔
پی ٹی آئی کو دیکھیں جس نون لیگ کو وہ لعن طعن کرتے رہے آج وہ اسمبلی میں رہنے کے لیے اسی نون لیگ کے ووٹس کے محتاج ہوگئے ہیں کل اسمبلی میں رائے شماری ہونی ہے اسمبلی رول کے مطابق اگر کوئی رکن پارلیمنٹ 40 دن سے زیادہ غیر حاضر رہے تو اسے ڈی سیٹ کیا جاسکتا ہے جبکہ پی ٹی آئی 120 دن سے زیادہ اسمبلی سے غیر حاضر رہی اب دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر پی ایم ایل این اگر پی ٹی آئی کے لیے ووٹ کرے تو پی ٹی آئی والے اسمبلی میں رہ سکتے ہیں ورنہ نہیں اسلئے کہا جا رہا تھا کہ پی ٹی آئی جذباتی سیاست نہ کرے ورنہ اسے بھگتنا پڑے گا اور اب وہ دن آن پہنچا ہے اب پی ٹی آئی کے پاس 2 راستے ہیں یا تو وہ نوازشریف سے صلح صفائی کر لیں یا پھر اپنے استعفے سپیکر اسمبلی کو پیش کر دیں
لیکن کیا کریں
کوئی شرم ہوتی ہے
کوئی حیا ہوتی ہے
آپ نے کہا کہ آپ نون لیگ کے ایجنٹ ہو، منافق ہو۔
ہم نے کہا کہ الیکشن اصلاحات کی ایجنڈے پر فوکس کرو۔
آپ نے کہا، ہنہہ تم جاہلوں کو کیا پتہ۔ ہمارے کنٹینروں کی طاقت سے حکومت جانے والی ہے۔ ٹیکنوکریٹس کی حکومت آئے گی اور پاکستان کا سنہری دور شروع ہو گا۔
ہم نے کہا کہ کوئی حکومت فوجی مداخلت کے بغیر نہیں جاتی۔ کسی جرنیل کی ایسی ویسی باتوں پہ یقین مت کرو۔
آپ کے منہ سے کف اڑنے لگا۔ ہمیں لتاڑتے ہوئے کہا کہ تم نئے پاکستان کے دشمن ہو۔ جاوید ہاشمی نے جب سربزم راز کی بات کہہ دی تو اس مردِ شریف کو دشنام طرازیوں سے چھلنی کر دیا۔
ہم نے قادری صاحب کے کفنوں اور قبروں والے عزائم پر تنقید کی۔ ان کے کارکنوں کے ٹی وی اسٹیشن پر قبضے کی مذمت کی۔
آپ نے پہلے اقرار کیا۔ پھر انکار کیا۔ بعدازاں اپنے اتحادی قادری صاحب کو اون کرنے سے مکر گئے۔ انہوں نے بھی بیچ میں دھرنا ادھورا چھوڑ کر اس مفت کے بوجھ سے نجات پائی۔
ہم نے کہا استعفے مت دو۔
آپ نے کہا ہم مرد کے بچے ہیں۔ یہ جعلی اسمبلیاں ہیں اور ہم استعفے واپس نہیں لیں گے۔ پھر استعفوں کے باوجود جعلی اسمبلیوں میں جا بیٹھے اور خواجہ آصف کی دھتکار سننی پڑی۔ پھر خود کہہ دیا کہ ہم نے تو استعفے دیے ہی نہیں تھے۔
جناب۔ ہم دھرنے کے انداز دیکھتے ہوئے سمجھ چکے تھے کہ آپ لوگوں کو کسی ناہنجار نے سبز باغ دکھائے ہیں۔ ہم آپ کو ٹوکتے رہے، سمجھاتے رہے۔ لیکن آپ مسلسل ہم پر شک کرتے رہے۔ ہم پہ ہی الزامات کی بارش کرتے رہے۔
جب سب جماعتیں آپ کے استعفے کی بیہودہ تکرار پر اکٹھی ہو گئیں تو آپ نے ان کا مضحکہ اڑایا۔ انکو کرپشن کو جمہوریت کی آڑ میں چھپانے کا مجرم گردانا۔ انہی میں سے بہت سی جماعتوں نے عدالتی کمیشن میں مختلف حلقوں میں دھاندلی کے ثبوت جمع کروائے تو آپ نے انہیں اپنے موقف کے حق میں دلیل قرار دیا۔ حتٰی کہ "غدارِ اعظم"حامد میر کے بیان کو اپنے موقف کی تائید قرار دیتے رہے۔
آپ نے ان معزز صحافیوں کو لفافہ قرار دیا جو آپ سے اختلاف کرتے تھے اور ان تمام لفافوں کو مقدس قرار دیا جو آپ کے موقف کی تائید کرتے رہے۔ حد تو یہ کہ کچھ چینلوں کو غدار اور کچھ کو نئے پاکستان کے نقیب قرار دیتے رہے۔ بعد میں خود ہی غداروں کو انٹرویو دیتے رہے اور نقیبوں کو بکاؤ قرار دے دیا۔
اب اس سارے ایپی سوڈ کے بعد آپ نے اگر سیکھ لیا ہے کہ اچھے بچے ایجنسیوں کے اشاروں پر نہیں چلتے تو یہ بہت بڑا سبق ہے۔ براہ کرم اپنے اردگرد سے ٹاؤٹوں کی چھٹی کروائیے۔ جو ایک صوبہ آپ کو ملا ہے، اس میں کچھ کر دکھائیے۔
پی ٹی آئی کو دیکھیں جس نون لیگ کو وہ لعن طعن کرتے رہے آج وہ اسمبلی میں رہنے کے لیے اسی نون لیگ کے ووٹس کے محتاج ہوگئے ہیں کل اسمبلی میں رائے شماری ہونی ہے اسمبلی رول کے مطابق اگر کوئی رکن پارلیمنٹ 40 دن سے زیادہ غیر حاضر رہے تو اسے ڈی سیٹ کیا جاسکتا ہے جبکہ پی ٹی آئی 120 دن سے زیادہ اسمبلی سے غیر حاضر رہی اب دلچسپ بات یہ ہے کہ اگر پی ایم ایل این اگر پی ٹی آئی کے لیے ووٹ کرے تو پی ٹی آئی والے اسمبلی میں رہ سکتے ہیں ورنہ نہیں اسلئے کہا جا رہا تھا کہ پی ٹی آئی جذباتی سیاست نہ کرے ورنہ اسے بھگتنا پڑے گا اور اب وہ دن آن پہنچا ہے اب پی ٹی آئی کے پاس 2 راستے ہیں یا تو وہ نوازشریف سے صلح صفائی کر لیں یا پھر اپنے استعفے سپیکر اسمبلی کو پیش کر دیں
لیکن کیا کریں
کوئی شرم ہوتی ہے
کوئی حیا ہوتی ہے

Last edited: