صوبائی اسمبلی نے اکثریت راۓ سے ایک بل پاس کیا ہے اس پر مذاکرات کیوں کیے جارہے ہیں ،یہ لوگ بھی اسمبلیوں میں بیٹھے وزارتیں انجواے کر رہے ہیں چاہیں تو اکثریت راۓ سے اس بل کے خلاف قرارداد لے آئیں کس نے روکا ہے ،مذہبی پارٹیوں کو تو ہندوستان کی تقسیم بھی گوارا نہیں تھی مگر قائد اعظم نے یہ کام کرنے کے بعد انکو پوچھا تک نہیں یہ خود ہی شرمندہ شرمندہ چلے آئے کسی نے کہا کہ مسجد کی تعمیر کا رولا تھا اب بن گئی ہے تو آگئے ہیں حالانکہ پہلے اسے پلیدستان کہتے تھے ،مودودی جسکا اصل ملک ہندوستان اور پارٹی کانگریس تھی وہ ادھر اپنا اسلام نافذ کرنے چلا آیا
انکو لفٹ کرانے کی ضرورت نہیں تازہ تازہ دھرنے سے نپٹنے کے بعد حکومت کا اعتماد خاصا بحال ہے لہذا مذاکرات کی بجاۓ انہیں وارننگ دیں اور ڈنڈوں کو تیل لگا کر رکھیں تاکہ انکی معقول خاطر خدمت کی جاسکے