ان کے باپ کا مال ہے جو بیرون ملک اپنا اور اپنی فیملی کا علاج کرواتے ہیں
کروڑوں روپے کا علاج صرف چند لوگوں کے لیے جبکہ ساری خلقت سرکاری ہسپتالوں میں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دی دیتی ہے
جن کے پیسوں سے یہ ارکان اسمبلی بیرون ملک جا کر اپنا علاج کرواتے ہیں انکے لیے تو کچھ نہیں
بس اسمبلی بھی انکے باپ کی ہے جہاں ایک بل پاس ہوا اور بیرون ملک علاج قانونی ہو گیا
ہر کوئی سال میں ایک بار اپنا جسمانی معا ینہ کروانے لندن امریکا جاتا ہے
انکو شرم نہیں آتی
قرضہ لے کر لیپ ٹاپ بانٹتے ہیں
قرضہ لے کر اپنا علاج کرواتے ہیں
قرضہ لے کر بیرونی دورے کرتے ہیں
انکو شرم تو نہیں آنی مگر عوام کو بھی کچھ نہیں کرنا