CDA Officer told me that Isb-Rwp Metro project has destroyed Islamabad's sewerage system :- Rauf Kla

Raiwind-Destroyer

Chief Minister (5k+ posts)
11260394_811101039006295_1653046502043056430_n.jpg
 

eye-eye-PTI

Chief Minister (5k+ posts)
Klasra sahab CDA k officer ko kahain k shor na machaaye ... khud b Metro pe safar kia karay ... sewerage system tabah hua hai to kya huaa ... Metro to chal rahee hai na.... chaltee rehnee chahiye.
 

ryzvonusef

MPA (400+ posts)
I don't understand, Metro doesn't go through E/F/G-11, which were the most heavily flooded areas, how can CDA claim that? Genuinely curious.
 

UniFaithDici

Senator (1k+ posts)
پنجاب کے دونوں شہنشاہوں اور ان کے پورا اسمبلی میں موجود خاندان کے افراد کا گزارا سیمنٹ، اور سرئیے کی فروخت اور کمیشن کا پیسہ کھانے پر ہے۔


اسلام آباد کی عوام انتہاَی غصے میں ہے۔ اوباش نوجوان سارا دن ان بسوں میں بیس روپے ادا کرتے ہیں، کیوں کی ائیر کنڈیشن سارا دن مل جاتا ہے اور ایک بار بس میں چڑھ گئے تو گھومتے رہو جتنا مرضی۔


اسلام آباد کے جدید ترین سینٹ ٹاورس شاپنگ سینٹر کے بالکل سامنے میٹرو کا سٹاپ ہے۔ لفنگے ، چرسی اور اوباش لوگ اب ائیر کنڈیشن بسوں میں بیٹھ کر گھومت رہتے ہیں کیونکہ گھر میں بجلی نہیں اور ٹائم اچھا گذر جاتا ہے۔ پھر اس شاپنگ مال کے اسٹاپ پر اتر کر شاپنگ سینٹر چھانڑے بازی میں لگ جاتے ہیں، اور رات کو واپس۔


ناجانے ان کمبختوں نے کیا سوچ کر میٹرو بنائی۔ یہ بات یقینی ہے کی اس میں اربوں ان کی جیبوں میں گئے، اپنا سیمنٹ اور سریا مہنگے داموں بیچا گیا

جب سے میٹرو چلی، سینٹ ٹاورس مال میں بری حالت ہے۔


اسلام آباد کی سیکورٹی کو انتہائی خطرے میں ڈالا گیا، کیوں کہ میٹرو میں کوئی چیکنگ نہیں اور میٹرو اسلام آباد کے حسا س ترین علاقوں سے گذرتی ہے۔

قوم ن لیگیوں کو معاف نہیں کرے گی

اسلام آباد کے رہائشی کو میٹرو کی ضرورت نہیں تھی، اگر کسی کو ہے بھی تو اسے دو سو روپے ادا کر کے پہلے ٹیکسی لینی پڑتی ہے بس اسٹاپ تک پہنچنے کے لئے۔ اور پھر بیس روپے میں سفر۔


اسلام آباد کے شہریوں کو نواز شریف اور خادم اعلی' نے زبردست سزا دی، کیونکہ یہاں سے ن لیگی الیکشن میں بری ظرح ہارے تھے
 
Last edited:

jaanmark

Chief Minister (5k+ posts)
Capacity building is defined as the "process of developing and strengthening the skills, instincts, abilities, processes and resources that HOME and FAMILY need to survive, adapt, and thrive in the fast-changing world."
Workshop- Training- Equipments- Useful (must be including) – Harmful(must be NOT used)
Capacity building and opportunity management

Opportunity Management may be defined as "a process to identify business and community development opportunities that could be implemented to sustain or improve the household economy."
When driving capacity building initiatives, opportunity management may help to target resources. The opportunity management process will firstly help identify the opportunity for improvement –

A challenge that will be addressed by the capacity building initiative. Likewise, criteria will be developed and applied to propose capacity building initiatives evaluate the effectiveness of the alternatives, and
Select an option for the driving phase. During the driving phase of the capacity building initiative, leads are assigned, accountability is established, action plans are developed, and
Project management may be used. Once the driving stage has reached fruition, constant monitoring of the capacity building initiative is required to make a decision to advance, rework or kill the initiative.
If it determined in the monitoring phase that the initiative is not meeting the objectives outlined in the criteria of the evaluating and prioritizing stage, then the initiative will either need to be reworked (often requiring additional resources) or killed - meaning the end of the initiative.
Following opportunity management guidelines that is THE POLICIES which all agreed, it is often effective to end or rework an initiative before excessive resources are wasted on a strategy that has proven not to
work.
 

Ahmed.bilal

Politcal Worker (100+ posts)
پنجاب کے دونوں شہنشاہوں اور ان کے پورا اسمبلی میں موجود خاندان کے افراد کا گزارا سیمنٹ، اور سرئیے کی فروخت اور کمیشن کا پیسہ کھانے پر ہے۔


اسلام آباد کی عوام انتہاَی غصے میں ہے۔ اوباش نوجوان سارا دن ان بسوں میں بیس روپے ادا کرتے ہیں، کیوں کی ائیر کنڈیشن سارا دن مل جاتا ہے اور ایک بار بس میں چڑھ گئے تو گھومتے رہو جتنا مرضی۔


اسلام آباد کے جدید ترین سینٹ ٹاورس شاپنگ سینٹر کے بالکل سامنے میٹرو کا سٹاپ ہے۔ لفنگے ، چرسی اور اوباش لوگ اب ائیر کنڈیشن بسوں میں بیٹھ کر گھومت رہتے ہیں کیونکہ گھر میں بجلی نہیں اور ٹائم اچھا گذر جاتا ہے۔ پھر اس شاپنگ مال کے اسٹاپ پر اتر کر شاپنگ سینٹر چھانڑے بازی میں لگ جاتے ہیں، اور رات کو واپس۔


ناجانے ان کمبختوں نے کیا سوچ کر میٹرو بنائی۔ یہ بات یقینی ہے کی اس میں اربوں ان کی جیبوں میں گئے، اپنا سیمنٹ اور سریا مہنگے داموں بیچا گیا

جب سے میٹرو چلی، سینٹ ٹاورس مال میں بری حالت ہے۔


اسلام آباد کی سیکورٹی کو انتہائی خطرے میں ڈالا گیا، کیوں کہ میٹرو میں کوئی چیکنگ نہیں اور میٹرو اسلام آباد کے حسا س ترین علاقوں سے گذرتی ہے۔

قوم ن لیگیوں کو معاف نہیں کرے گی

اسلام آباد کے رہائشی کو میٹرو کی ضرورت نہیں تھی، اگر کسی کو ہے بھی تو اسے دو سو روپے ادا کر کے پہلے ٹیکسی لینی پڑتی ہے بس اسٹاپ تک پہنچنے کے لئے۔ اور پھر بیس روپے میں سفر۔


اسلام آباد کے شہریوں کو نواز شریف اور خادم اعلی' نے زبردست سزا دی، کیونکہ یہاں سے ن لیگی الیکشن میں بری ظرح ہارے تھے
دیکھیں جائز تنقید کریں. میں خود بھی میٹرو جیسے پروجیکٹ کا ناقد ہوں. لیکن اب میٹرو پر چڑھنے سے پہلے انٹرویو کرنے سے تو رہی گورنمنٹ کہ کون اوباش ہے اور کون نہیں. اور دوسرا یہی ماڈرن معاشرے کی خرابی ہے کہ جس کے پاس پیسے آ جایں وہ سینٹروس جیسی الگ جگہیں بنا لیتے ہیں اور چاہتے ہیں کے کوئی غریب بندا ہماری اس دنیا میں نہ آے

البتہ پشاور موڑ پر موجود نالہ میٹرو کی وجہ سے بند کر دیا گیا ہے. جس کی وجہ سے قریبی علاقوں میں پانچ پانچ فٹ تک پانی کھڑا تھا. اور گاڑیاں چھتوں تک ڈوب گی تھیں.