Blasphemer, Pakistani Atheist Tayyab Sardar Apologizes For His Blasphemies & Embraces Islam...

SachGoee

Senator (1k+ posts)


دلوں کے حال اللہ جانتا ہے۔

قرآن کی یہ آیت پکار پکار کر اس بات کا ثبوت دیتی ہے کہ اسلام میں مرتد کی کوئی سزا نہیں دنیا میں اور توبہ اور واپسی کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے۔

اگر آپ ایک مرتد کو موت کی سزا دے دیں گے تو پھر کیا اسکا مردہ جسم دوبارہ ایمان لائے گا ؟ اور کیا دوبارہ اسکا مردہ جسم ایمان ترک کرے گا ؟ کیا دوبارہ مردہ جسم ایمان لائے گا ؟

سو قرآن یہ جو ایمان لانے ایمان ترک کرنے کی منزلیں بتا رہا ہے کیا مرنے کے بعد یہ منزلیں مردہ۔حاصل کر سکتا ہے ؟ ہر گز نہیں۔ ایمان لانا چھوڑنا زندہ انسان کی کیفیات ہو سکتی ہیں صرف۔


Those who believe, then disbelieve, then again believe, then disbelieve and thereafter go on increasing in disbelief, Allah will never forgive them, nor guide them to any way of deliverance (4:138).

 

SachGoee

Senator (1k+ posts)
I don't believe him.. in any capacity... He is a cunning fox.

He's lying... Pakistani Suleiman Rushdie ....



آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے توہین کرنے والوں کو کوئی سزا نہیں دی

اس اسوہ کو دیکھ کر بھی بعض ایسی روایات پیش کی جاتی ہیں کہ گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض افراد کو اس لیے قتل کروا دیا کہ انہوں نے آپ کی شان میں گستاخی کی تھی یا بعض صحابہ نے ازخود یا آپ کی اجازت سے بعض ایسے گستاخوں کو قتل کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر راضی رہے۔


ان واقعات کی روایت اور درایت کے مسلمہ اصولوں کے تحت کیا حقیقت ہے ؟ یہ ایک علمی بحث ہے جس میں پڑے بغیر یہ سوال نمایاں
طور پر درپیش ہیں کہ


کیا آنحضرت ﷺ کوئی ایسا طرز عمل اختیار کر سکتے تھے جو ان احکامات الہی کے بر خلاف ہو جو تواتر سے اللہ تعالٰی نے آپ کو ان حالات میں اعراض، درگزر، عفو اور صبر کرنے کے لئے دیئے ؟


کیا آنحضرت ﷺ کی حیات طیبہ میں ایسا متضاد رویہ ممکن ہے کہ اپنی پوری حیات طیبہ میں آپ بیشتر گستاخوں کے ساتھ رحم دل، شفیق اور معاف کرنے والے وجود رہیں لیکن ایسے چند افراد سے آپ اس کے بر خلاف سلوک فرمائیں ؟


حقیقت یہ ہے کہ ان چند واقعات میں آنحضرت ﷺ کے سخت رویے کا سبب توہین رسالت نہیں بلکہ بعض دیگر ایسے جرائم تھے جو نظم حکومت یا مسلمانوں کے عمومی وقار کو نقصان پہنچانے کے سبب قابل تعزیر تھے۔ مثلاً یہ روایت پیش کی جاتی ہے کہ فتح مکہ کہ موقع پر آنحضرت ﷺ نے عام معافی کے اعلان کے ساتھ بعض گستاخان رسول ﷺ کے متعلق یہ حکم بھی دیا تھا کہ انہیں قتل کر دیا جائے چاہے یہ خانہ کعبہ کے پردے میں بھی لپٹ جائیں۔ مختلف کتب میں ان افراد کی تعداد 1 سے 15 تک ذکر ہوئی ہے۔علامہ شبلی نعمانی نے اپنی کتاب سیرت النبی ﷺ میں اس روایت کے بارے میں لکھا ہے کہ

محدثانہ تنقید کی روح سے یہ بیان صحیح نہیں۔ اس جرم کا مجرم تو سارا مکہ تھا۔ قریش میں سے (بجز دو چار کے) کون تھا جس نے آنحضرت
ﷺ کو سخت سے سخت ایذائیں نہیں دیں۔ بایں ہمہ ان ہی لوگوں کو یہ مثردہ سنایا گیا کہ
انتم الطلقاء۔ جن لوگوں کا قتل بیان کیا جاتا ہے وہ نسبتاً کم درجے کے مجرم تھے۔


اگر درایت پر قناعت نہ کی جائے تو روایت کے لحاظ سے بھی یہ واقعہ ناقابل اعتبار رہ جاتا ہے۔ صحیح بخاری میں صرف ابن خطل کا قتل مزکور ہے اور یہ عموماً مسلم ہے کہ وہ قصاص میں قتل کیا گیا۔ مقیس کا قتل بھی شرعی قصاص تھا۔ باقی جن لوگوں کی نسبت حکم قتل کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ وہ کسی زمانہ میں آنحضرت
ﷺ کو ستایا کرتے تھے وہ روایتیں صرف ابن اسحاق تک پہنچ کر ختم ہو جاتی ہیں یعنی اصول حدیث کی رو سے وہ روایت منقطع ہے جو قابل اعتبار نہیں۔

سب سے معتبر روایت جو اس بارہ میں پیش کی جا سکتی ہے وہ ابو دائود کی روایت ہے جن میں مذکور ہے کہ آنحضرت
ﷺ نے فتح مکہ کہ دن فرمایا کہ چاراشخاص کو کہیں امن نہیں دیا جا سکتا۔ ابو داؤد نے اس حدیث کو نقل کر کے لکھا ہے کہ اس روایت کی سند جیسی چاہیے مجھ کو نہیں ملی۔

علامہ سید سلمان ندوی نے اس روایت پر اپنے توضیحی حاشیہ میں تحریر فرمایا ہے

ابن خطل اور ابن حبابہ دونوں خونی مجرم تھے۔ ابن خطل جو اسلام لا چکا تھا اپنے ایک مسلمان خادم کو قتل کرکے مرتد ہوگیا تھا۔


ان چند روایات کو جن میں گستاخی رسول کے نتیجے میں ہلاکتوں کا مضمون ملتا ہے اسی طرح پرکھا جا سکتا ہے۔


اس سارے معاملے میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا یہ قول بھی بہترین رہنمائی ہے۔


،
آپ ﷺ نے کبھی اپنی ذات کی خاطر اپنے اوپر ہونے والی کسی زیادتی کا انتقام نہیں لیا (صحیح مسلم کتاب الفضائل
 

Wadaich

Prime Minister (20k+ posts)
He's lying... Pakistani Suleiman Rushdie ....

I don't believe him.. in any capacity... He is a cunning fox.

Once someone has recited Kalma-e-Shahadat he/she is a legal Muslim. You cannot doubt him ......not even when a non-muslim is under your sword in the war..... as only Allah :subhanahu: knows the matters of heart.

Volume 005, Book 059, Hadith Number 568.
-----------------------------------------
Narated By Usama bin Zaid : Allah's Apostle sent us towards Al-Huruqa, and in the morning we attacked them and defeated them. I and an Ansari man followed a man from among them and when we took him over, he said, "La ilaha illal-Lah." On hearing that, the Ansari man stopped, but I killed him by stabbing him with my spear. When we returned, the Prophet came to know about that and he said, "O Usama! Did you kill him after he had said "La ilaha ilal-Lah?" I said, "But he said so only to save himself." The Prophet kept on repeating that so often that I wished I had not embraced Islam before that day. (See also Saheeh Bukhari, Volume 009, Book 083, Hadith Number 011 & Saheeh Muslim, Book 001, Hadith Numbers 0176, 0177 & 0178
 

Modest

Chief Minister (5k+ posts)
Dilo k haal Allah swt jaanta hai. Ab os ne jab toba kar le hai, tou kisi ko os ki niyyat per shak nahi karna chahiye.
 

Abdulhaq

Politcal Worker (100+ posts)
kitnay log yahan hain jinho ne iss suar ke bache ki Humaray Nabi SAW ke khilaf bakwaas wali vidoes daikhi hain ? is suar ki bakwas suno kisi ko nahi lagay ka ke isko kisi ne gumrah kia hai , be intihaa nafrat karne walaay galeez mulhidon jese bakwas ki hai.

ab jab iske peeche aashiq e Rasool lagay hongay to isski phatti hai , warna confession main bhi koi nadamat koi sharam koi dukh nazar nahi ata , ye drama kar raha hai. Graphics ore video editing karke tum logon ko emotional black mail kar raha hai ore kuch nahi

Junaid bhai se ek chhoti si galati ho gai thi ro ro kar muafi mangi thi , ore is sour ke bache ko aise hi muaf kar doge tum log??
 

Back
Top