بھارتی مسلمانوں کیلئے سرکاری نوکریوں کے دروازے بند
نئی دہلی(خصوصی رپورٹ) بھارتی وزیراعظم مودی کا متعصب چہرہ بے نقاب کرنا رپورٹر کو مہنگا پڑ گیا۔ واضح رہے کہ بھارتی جریدے ملی گزٹ کے تحقیقاتی
نئی دہلی(خصوصی رپورٹ) بھارتی وزیراعظم مودی کا متعصب چہرہ بے نقاب کرنا رپورٹر کو مہنگا پڑ گیا۔ واضح رہے کہ بھارتی جریدے ملی گزٹ کے تحقیقاتی
صحافی پشپ شرما کی رپورٹ نے ان دنوں بھارت بھر میں تہلکہ مچا رکھا ہے۔
پشپ شرما نے ٹھوس شواہد پر مبنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کے مودی نے وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے بعد تمام وزارتوں کو خفیہ سرکلر میں پابند کر دیا تھا کہ مسلمانوں پر سرکاری نوکریوں کے دروازے بند کر دیئے جائیں۔ دوسری جانب رپورٹ شائع ہوتے ہی دہلی پولیس نے پشپ شرما کو حراست میں لے لیا اور کئی گھنٹوں تک حبس بے جا میں رکھ کر تفتیش کرتی رہی۔ تاہم میڈیا اور سول سوسائٹی کے دباﺅ پر بعدازاں انہیں ضمانت پر چھوڑ دیا گیا۔
پشپ شرما کی رپورٹ کے مطابق مودی نے تمام وزارتوں کو حکم دیا تھا کہ مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں کیلئے اہل قرار دیا جائے۔ اول تو ان کی درخواستیں منظور نہ کی جائیں اور اگر کوئی مسلمان امیدوار تحریری امتحان میں کامیاب ہو بھی جائے تو اسے انٹرویو کیلئے نہ بلایا جائے اور سکرین آﺅٹ کر دیا جائے۔
پشپ شرما کے مطابق اس ضمن میں انہوں نے ادویات ہومیو پیتھی کی وزارت اپوش سے رابطہ کرکے حق آگہی ایکٹ کے تحت استفسار کیا کہ آیا یہ بات درست ہے کہ اس وزارت میں ہزاروں مسلمان امیدواروں کی درخواستوں کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جاتا ہے؟ وزارت کی جانب سے آفیشل جواب میں انہیں بتایا گیا کہ حکومت کی پالیسی ہے کہ مسلمانوں کو ملازمتیں نہ دی جائیں اس لئے کسی بھی مسلم امیدوار کو ملازمت کیلئے اہل قرار نہیں دیا جاتا۔
واضح رہے کہ پشپ شرما کی اس رپورٹ کا عنوان اب کی بار مسلم پہ وار شکریہ مودی سرکار ہے جس پر بھارتی سوشل میڈیا میں دھواں دار بحث جاری ہے۔ پشپ شرما نے لکھا ہے کہ انہیں یہ جان کر افسوس ہوا کہ ایک مرکزی وزارت کہہ رہی ہے کہ حکومت کی پالیسی کے تحت کسی مسلمانوں کو بھی بھرتی نہیں کیا گیا اور نہ ہی جائے گا۔ بھارتی جریدے ملی گزٹ کے مطابق اس کو سینکڑوں مسلمان امیدواروں کی جانب سے شکایات موصول ہوئی تھیں کہ 2015ءمیں مودی حکومت کے تحت عالمی یوگاڈے کے موقع پر بھارت بھر میں 10 ہزار سرکاری تقاریب میں جزوقتی یوگا ٹرینرز کی بھرتی کی گئی تھی۔
ان پوسٹس کے لئے سینکڑوں مسلمان یوگا ٹرینرز نے بھی درخواستیں دیں لیکن حیرت انگیز طور پر کسی مسلمان یوگا انسٹرکٹر کو ملازمت کے قائل نہیں سمجھا گیا۔ ان شکایات پر ملی گزٹ نے اپنے تحقیقاتی رپورٹر پشپ شرما کو ٹاسک سونپا کہ وہ حقیقت کا پتالگائیں۔ مودی سرکاری کی بھارتی مسلمانوں کے ساتھ زیادتیوں کو اجاگر کرنے والی رپورٹ میں مزیدبتایاگیا ہے کہ دوبرس کے دوران آیوش وزارت میں 3ہزار 841مسلمان نوجوان درخواستیں دے چکے ہیں ۔
لیکن کسی ایک کو بھی سرکاری نوکری کا اہل نہیں قرار دیاگیا۔ ملی گزٹ میں شائع ہونے والی تہلکہ خیز رپورٹ میں پشپ شرما نے ٹھوس شواہد کے ساتھ انکشاف کیا ہے کہ مودی نے مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں سے دور رکھنے کی منصوبہ بندی پر عمل درآمدکرایا ہے۔ اس ضمن میں وزارت آیوش اپنا آفیشنل موقف واضح کرچکی ہے۔ ادھر مودی حکومت اور اس کی آلو کارنئی دہلی پولیس کی جانب سے پشپ شرما کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ بھارتی جریدے ڈیلی بھاسکر کے مطابق نئی دہلی پولیس نے پشپ شرما کے گھر کا گھیراﺅ کرکے انہیں حراست میں لیا اور انوسٹی گیشن کے نام پر کوٹلہ مبارک پور پولیس اسٹیشن ، نئی دہلی میں کئی گھنٹوں تک حبس بے جا میں رکھا۔ اس دوران ان سے الٹے سیدھے سوالات کئے گئے کہ یہ رپورٹ انہوں نے کس کے اشارے پر مرتب کی ہے اور اس کے عوض کتنی رقم وصول کی؟ بعدازاں میڈیا اور سول سوسائٹی کے احتجاج پر انہیں ضمانت پر رہائی نصیب ہوئی۔
رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں پشپ شرما نے بتایا کہ پولیس ان پر دباﺅ ڈال رہی تھی کہ وہ اس رپورٹ سے لاتعلقی کا اظہارکریں کیونکہ اس کی اشاعت سے مودی سرکار کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ پشپ شرما نے مزید بتایا ہے کہ پولیس اسٹیشن مبارک پور میں ان کو مختلف انٹیلی جنس افسران نے دھونس دھمکی اور لالچ دیا کہ وہ رپورٹ کے مندرجات کو چھوٹا قرار دیں اور انکار پر انہیں پاکستانی ایجنٹ قرار دیاگیا ہے۔
http://www.dailykhabrain.com.pk/archives/8442