دو روز قبل معروف کالم نگار اور اینکر جاوید چوہدری نے پاناما لیکس کے پس منظر میں ایک سنسنی خیز کالم لکها_ جس کا خاتمہ اس نے ان الفاظ پر کیا کہ اس سکینڈل میں کن کن پاکستانی سیاستدانوں کے نام آتے ہیں اور یہ میں آپ کو اگلے کالم میں بتائوں گا_
میرا ماتها اسی وقت ٹنکا کہ اب یہ شوخ اپنی قیمت بڑهانے کے چکر میں ہے_
آج اس نے اپنے کالم میں آل شریف کی قدم بوسی کا حق یوں ادا کیا کہ شریفوں کی اولاد کو غوث اور قطب کے درجے پر فائز کردیا اور اپنے قلم کو بهی چیخنے پر مجبور کردیا کہ ظالم بس کرو کیا اب میری جان لے کر چهوڑو گے_
ایسےمنحوس اور قلم فروش کالم نگار کو گلہ ہے کہ پاکستانی اسے گالی کیوں دیتے ہیں اس سے نفرت کیوں کرتے ہیں ؟
بدبخت قلم فروش، تم وہ بدبودار، الفاظ کے بلادکاری ہو جس سے جسم بیچنے والی طوائف ہزار درجے بہتر ہے کیونکہ وہ صرف اپنا جسم بیچ کر پیسے کماتی ہے اور تم خائنوں کے دلال بن کر بیس کروڑ انسانوں کا مستقبل بیچنے کا کاروبار کرتے ہو_
کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے