Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
ارشد خان نے بھوکے میڈیا سے اپنی جان بچا لی
تحریر :- سید حیدر امام
تحریر :- سید حیدر امام

ہمارے پیارے ارشد خان نے شو بز کیا چھوڑی ، بارڈر کے اس پار عدم برداشت سے دلبرداشتہ اوم پوری دنیا ہی چھوڑ کے چلے گئے . سوچا بھی نہ تھا کے میری بات اتنی جلدی پوری ہو گی . میں نے " جنید جمشید سے ارشد چاۓ والا " تک پر ایک تھریڈ ٹھوکی تھی . سیاست پی کی میں کسی کی نگاہ الفت اس پر پڑی اور انہوں نے کمال مہربانی سے اسے فیس بک پر چڑھا دیا تھا . ،. میرے توقعات کے عین مطابق ، ارشد خان شو بز کی دنیا میں ٹہر نہیں سکے .شو بز کو خیر آباد کہنے کی وجہ میڈیا کے توسط سے " خاندان " کا پریشر بتایا جا رہا ہے . یہ محض کہنے کی بات ہے . پاکستان معاشرہ مردوں کا معاشرہ ہے لھذا ارشد خان کے خاندان کو ارشد خان کے نئے کام سے کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں تھا . اگر قندیل بلوچ ایک غریب گھرانے سے نکل کر سوشل میڈیا پر اپنی بیہودگی کے سبب مہشور ہو سکتی تھی تو ارشد خان کے خلاف ھمارا کھوکھلا معاشرہ کیا کر سکتا تھا . سب سے دلچسپ بات یہ کے قندیل بلوچ کے خاندان کو قندیل کے " مشاغل " سے دلچپسی نہیں تھی صرف اسکے پیسے سے تھی ، ارشد خان کے خاندان کو ارشد کے " فحش سین " سے انکو اپنا فیملی ویلوز خطرے میں نظر ا رہیں تھیں . یہ قیامت کی نشانی ہے کے ایک خوبرو لڑکی اور ایک خوبرو لڑکا کے سوشل ویلوز بلکل متصادم ہیں
میں یہاں پر " ارشد چاۓ والا " نہیں لکھ رہا ، کیونکے انسان کا ماضی میں کوئی بھی پیشہ ہو سکتا ہے مگر ہمارے میڈیا نے " چائے والا " کا ٹھپا اس پر مسلط کر دیا . یہ ظلم صرف ہمارا میڈیا ہی کر سکتا ہے . جب مین سٹریم میڈیا آپلوگ کھینچ کھانچ کر لے ہی اے تو اپ ہر وقت " چائے والا " کہ کر اسکی تذلیل کیوں کر رھے تھے . کیا انڈیا فلم انڈسٹری والے اوم پوری کو قلی یا رجنی کانت کو بس کونڈکٹر کہ کر بلاتے تھے ؟
مجال ہے پاکستان میں کسی میڈیا نے یہ آواز بلند کی ہو یا اسکے بارے میں سوچا ہو . پاکستان میں ہمیں بہت جلدی ہوتی ہے . پاکستان کے میڈیا کو اپنا شکم بھرنے کے لئے ہر وقت شیخ رشید ، قندیل بلوچ ، ارشد خان چاھئے
ایکٹنگ اور شوبز کی دنیا میں دھن ، شوق، لگن اور قدرتی ہنر کا ہونا بہت ضروری ہے مگر لوگوں کو اپنی چیزیں بیچنی تھیں ، ارشد خان سے کسی کو سروکار نہیں تھا . آج ہی انڈیا کے بہت بڑے ایکٹر اوم پوری کا انتقال ہوا ہے . انکا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا اور انکی شکل بہت ہی واجبی تھی . حصول رزق کے لئے وہ ریلوے میں قلی بھرتی ھوے مگر انہیں پتا تھا کے کھانا اور کمانا ہی انکی زندگی کا حاصل نہیں . لھذا انہوں نے اپنے خوابوں کی تعبیر کے لئے باقاعدہ آرٹ اکیڈمی میں داخلہ لیا اور پھر اپنے فنی کیریئر کا آغاز کیا . انکی تعلیمی قابلیت اتنی نہ تھی مگر انہوں نے بہرحال انگریزی زبان پر دسترس حاصل کی اور وہ واحد انڈین ایکٹر ہیں جنہوں نے سب سے زیادہ انڈیا کی نومائندگی انگلش فلموں میں کی . اوم پوری کی مثال واحد نہیں ، یہ بہت سے مہشور اداکاروں کی ایک ہی کہانی ہے. البتہ ان میں سے کسی نے بھی شارٹ کٹ نہیں مارا تھا اور نہ کسی سے مروایا گیا تھا . سب نے ایک کٹھن جدوجہد کی ہے ، یہ صرف پاکستانی میڈیا میں ہی ممکن سمجھا جا رہا تھا
یہ ایک ایسا شعبہ ہے جو مشکلات سے بھر پور ہے اور کامیابی کا تناسب بہت کم ہے . اس شعبے میں صرف وهی رہ سکتا ہے جسے کام اتا ہو گا ، صرف ظاہری دکھاوے پر کوئی بھی اس میدان میں ٹک نہیں سکتا
ہمارے بھوکے میڈیا نے دھڑا دھڑ ارشد خان کو پروموٹ کیا ، اشتہارات میں کام ملا اور فلموں پر بھی کام شروع ہو گیا . بیچارہ ارشد خان اتنی جلدی ، اتنا پریشر برداشت نہ کر سکا ... اینڈ ہی کالڈ ا ٹ اے کوئٹ . میں شکر ادا کرتا ہوں کے ارشد خان نے اپنی زندگی بھوکے بھیڑیوں میں جا کر بہت جلدی بچا لی اور قندیل بلوچ کی طرح مارا نہیں گیا
اب بہت سکوں سے ارشد خان کواپنے بارے میں سوچنا ہو گا
سب سے پہلے انہیں اپنے آپکو دریافت کرنا ہو گے انکو میں فلمی کیڑا ہے کے نہیں . اگر ہےتو پھر میری خواہش ہو گی کے ارشد خان پڑھنا لکھنا سیکھیں ، انگلش پر ہاتھ صاف کریں ، رہن سہن سیکھیں اور کسی آرٹ اکیڈمی میں داخلہ لیں . قصہ مختصر اگر وہ اپنے آپ پر چند سال انویسٹ کریں اور پھر دھڑلے سے اور بھر پور طریقے سے شو بز میں داخل ہو کر دنیا کو حیران کر دیں
جیسے ہی ارشد خان نے شو بز کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ، میڈیا بھی بھول گیا . اپ کیا کہتے ہیں ؟
Last edited: