Amazing facts for PIA, our pride...

CanPak2

Minister (2k+ posts)
پی آئی اے کے بارے میں پانچ غلط فہمیاں

160526050026_pia_boeing_777_200_lr_640x360_bbc.jpg


پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پاکستان انٹرنیشل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کے بارے میں جتنے منہ اتنی باتیں مگر ایسی کیا پانچ باتیں ہیں جنہیں عموماً پی آئی اے سے غلط منسوب کیا جاتا ہے؟


1: پی آئی اے کے عمر رسیدہ طیارے؟



160526044459_pia_fleet_may_2016_640x360_airfleet.com.jpg


پی آئی اے کے بوڑھے فلیٹ کے بارے میں بات تو ہر اس شخص کی منہ سے سنی ہے جس سے اس کمپنی کے بارے میں بات ہوئی مگر آپ حیران ہوں گے یہ بات بالکل غلط ہے۔
پی آئی اے کے پاس تقریباً ہمیشہ سے ہی اکثر جدید اور تکنیکی لحاظ سے بہترین طیارے رہے ہیں۔

160526045003_pia_fleet_as_of_may_2016_640x360_airfleet.com.jpg


پی آئی اے کے بیڑے میں لانگ ہال یا دور کی مسافت کی پروازوں کے لیے بوئنگ کے جدید 777 اور ایئر بس کے قدرے پرانے اے 310 طیارے ہیں۔

160526045043_pia_fleet_as_of_may_2016_640x360_airfleet.com.jpg



پی آئی اے کے پاس چھ اے 310 طیارے ہیں جن کی عمریں 22 سال سے 24 سال کے درمیان ہیں اور یہ اس وقت ایئرلائن کے زیرِاستعمال سب سے پرانے طیارے ہیں جو ملک کے اندر اور مشرق بعید کی پروازوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
بوئنگ 777 طیاروں کی عمر 10 سے 12 سال کے درمیان ہے جس کی ایک قسم لانگ رینج کا سب سے پہلا طیارہ پی آئی اے نے حاصل کیا تھا۔ اس سے قبل پی آئی اے بوئنگ کے 747 طیارے استعمال کرتی تھی جنھیں موجود حکومت نے ریٹائر کر دیا ہے۔

160526051914_pia_atr_planes_640x360_airfleet.com.jpg



درمیانی سے مختصر فاصلے کی پروازوں کے لیے پی آئی اے ان دنوں صرف ایئر بس کے اے 320 طیارے استعمال کرتی ہے۔ اس سے قبل پی آئی اے بوئنگ 300-737 طیارے استعمال کرتی تھی جنھیں موجودہ حکومت نے ریٹائر کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ پی آئی اے اے ٹی آر کے 42 اور 72 طیارے مختصر دورانیے کی پروازوں کے لیے استعمال کرتی ہے۔

2: پی آئی اے کے طیاروں پر یورپ میں پابندی


160526045309_pia_atr_42_640x360_bbc_nocredit.jpg


پی آئی اے کے تمام طیارے دنیا میں کہیں بھی پرواز کر سکتے ہیں اور یہ بات بالکل بے بنیاد ہے۔ان باتوں کی بنیاد میں پی آئی اے کے نو طیاروں کے علاوہ باقی طیاروں پر 2007 میں لگنے والی پابندی ہے تاہم جن طیاروں پر 2007 میں پابندی عائد کی گئی تھی وہ اب ریٹائر کیے جا چکے ہیں۔2014 میں پی آئی اے کے طیاروں پر یورپی یونین کے ممالک میں کارگو لیجانے کے حوالے سے جو پابندی عائد کی گئی تھی وہ بھی اٹھائی جا چکی ہے۔

3: پی آئی اے کے فی طیارہ ملازمین


160526045153_pia_airbus_a310_640x360_asuspine.jpg


پی آئی اے کے بارے میں یہ بات ہر ایک کرتا ہے اور وزرا سے لے کر عام آدمی تک اس حوالے سے جو غلطی کرتا ہے وہ گوگل کی مدد سے اعدادوشمار تیار کرنے کی ہے۔اس میں سب سے بنیادی بات طیاروں کی تعداد ہے جو اس حکومت کے دور میں تیزی سے بڑھی ہے جس کی وجہ سے فی طیارہ ملازمین کی تعداد مختلف ہے۔پی آئی اے کے مطابق اس وقت فضائی کمپنی کے پاس 14771 ملازمین ہیں اور یہ تعداد فی طیارہ 388 ملازم بنتی ہے۔

اس وقت پی آئی اے کے پاس 38 طیارے ہیں جن میں آنے والے چند ہفتوں میں مزید اضافہ ہو گا جس سے یہ تعداد مزید کم ہو جائے گی۔
دنیا میں ملازمین کی فی طیارہ اچھی شرح سو سے ڈیڑھ سو کے لگ بھگ ہے مگر اس کا انحصار کمپنی کی پروازوں اور اس کے براہِ راست اور ذیلی کمپنیوں کے ملازمین کی تعداد اور ملازمین پر خرچ کی جانے والی رقم پر ہوتا ہے جسے عموماً نظر انداز کیا جاتا ہے۔

4: پی آئی اے کا بوجھ


160526045555_pia_airbus_a320_640x360_bbc_nocredit.jpg


پی آئی اے اپنے 38 طیاروں کی مدد سے روزانہ 120 کے قریب پروازیں چلاتی ہے جو طویل فاصلے سے درمیانے فاصلے کی پروازوں کے ساتھ ایک بہتر رجحان ہے۔پی آئی اے کے پاس دنیا کے بہترین ہوائی اڈوں پر بہترین لینڈنگ رائٹس کی سہولت ہے۔اگر پی آئی اے کے پاس اسی طرح کے بہتر طیارے ہوں اور ان کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تو وہ سب مسافر جنھیں غیر ملکی فضائی کمپنیاں سہولت فراہم کر رہی ہیں پی آئی اے بھی انھیں سفری سہولیات فراہم کر سکتی ہے۔


پی آئی اے کی سب سے زیادہ پروازیں مشرقِ وسطیٰ خصوصاً دبئی اور پاکستان کے درمیان ہیں جن میں پی آئی اے دو پاکستانی اور درجن بھر مشرق وسطیٰ کی فضائی کمپنیوں سے مقابلہ کرتی ہے۔جہاں پی آئی اے کے طیاروں اور اس کی وجہ سے پروازوں کی تعداد ماضی میں کم ہوتی گئی وہیں غیر ملکی کمپنیوں کو دھڑا دھڑ پاکستان میں تھوک کے حساب سے لینڈنگ رائٹس دیے گئے۔

مشرقِ وسطیٰ کے ممالک سے تعلق رکھنے والی فضائی کمپنیاں اس وقت پاکستان میں کراچی، لاہور، ملتان، فیصل آباد، اسلام آباد سیالکوٹ اور پشاور سے پروازیں چلا رہی ہیں۔ایمریٹس اور قطر جیسی فضائی کمپنیاں اسلام آباد، کراچی، لاہور حتیٰ کہ سیالکوٹ جیسے شہروں کے لیے بوئنگ 777 یا ایئر بس اے 330 جیسے طیارے چلاتی ہیں اور پی آئی اے کا انحصار ان روٹس کے لیے چھوٹے ایئر بس اے 320 طیاروں پر ہے۔


2005 میں بیرونی فضائی کمپنیاں ایک ہفتے میں پاکستان کے لیے سو کے قریب پروازیں چلاتی تھیں اب یہ تعداد 400 کے لگ بھگ ہے۔
مختصر یہ کہ آج جو مسافر فلائی دبئی، فلائی ناس، ایئر عریبیا یا اومان ایئر پر سفر کرتے ہیں وہ پی آئی اے یا پاکستانی فضائی کمپنیوں پر بھی کر سکتے ہیں مگر یہ بات بہت کم کی جاتی ہے کہ مسافروں کی مد میں ہونے والے سارے نقصان کا سارا فائدہ برادر خلیجی ممالک کی فضائی کمپنیوں کو ہوا ہے۔

5: روزویلٹ ہوٹل



160526052822_rosevelt_hotel_new_york_640x360_rosevelthotel.jpg


پی آئی اے کو ایک بیمار کمپنی قرار دیا جاتا رہا ہے لیکن یہ ادارہ امریکی شہر نیویارک کے مرکزی گرینڈ سینٹرل سٹیشن کے قریب ایک ایکڑ رقبے پر پھیلے ہوئے روزویلٹ ہوٹل سمیت دنیا کے اہم شہروں میں متعدد ہوٹلوں کا مالک ہے۔
روزویلٹ ہوٹل 1979 میں پی آئی اے کی ذیلی کمپنی پی آئی اے انوسیٹمنٹس نے خریدا تھا

جس میں ابتدائی طور پر سعودی شہزادے فیصل نے سرمایہ کاری کی تھی۔
پی آئی اے نے بعد میں اس ہوٹل کے 99 فیصد حصص خرید لیے تھے۔جہاں پی آئی اے میں خسارے کا دور دورہ ہے یہ ان چند منافع بخش سرمایہ کاریوں میں سے ہے جن سے پی آئی اے منافع کماتی ہ۔

پی آئی اے نے اس کے علاوہ 1979 میں لیز پر حاصل کیا جانے والا پیرس کا سکرائب ہوٹل بھی سنہ 2002 میں خرید لیا تھا۔


Source
 
Last edited by a moderator:

Okara

Prime Minister (20k+ posts)
During Ayub's Dictatorship we are Asian leader in every discipline but then we got democracy. And as per Dr. Zardari democracy is the best revenge.
 

Zesh Zeshu

Senator (1k+ posts)
before This gov PIA was in total disaster it was Shuja Pash who reduced number of Employees load on each Plan from 770 to 330 by adding up planes and in coming September more planes will be added and number of planes will be increased to 44 and more loses will be reduced I know trolls will not give this credit to PMLn gov jis ko PIA totally tabha hall mila tha and now its improving day by day as railway
 

amir_ali

Chief Minister (5k+ posts)
PIA is having a major turn around , things are getting good, but still it needs to be privatized, as soon as possible.
 

Back
Top