بڑے بے آبرو ہو کر ترے کوچے سے ہم نکلے سنا کرتے تھے
ہمارے ساتھ تو وہ ہوا کہ بڑے بے آبرو ہو کر کوچے میں داخل ہوئے
حامد خان
(clap)(clap)(clap)(clap)
کوچے کے دروازے بند رکھنے تھے نا
اب جب چوپٹ کھول کے رکھو گے اور پیر پکڑ معاہدے لکھوا
واپس بلواؤ گے تو آنا پڑتا ہے نا
کپتان صفدر کی طرح زبردستی تھوڑی نہ آئے ہیں
ویسے بھی چیلنج دیا ہوا ہے
قبول فرمائیں
بھائی صاحب آپ خواتین کے ساتھ ایسے تو پیش نا آتے تھے
آپ تو پیار محبت سے دلیل کے ساتھ جیتنے والوں میں سے ہیں
ویسےجس جماعتی کی آپ نے تصویر لگائی ہے
اس نے کون سی ماں کا دودھ پیا ہے
کہ جو اسمبلی تو ابھی بھی جعلی کہ رہا ہے اور جانا بھی چاہ رہا ہے
چلو انہوں نے تو کوئی اچھا دودھ نہیں پیا
مگر تحریکیوں کی کیا مجبوری ہے جعلی اسمبلی میں آنے کی
جناب میں نے کوئی غلط بات تو کی نہیں ؟؟
رہا واپسی کا سوال تو جہاں فیصلہ تسلیم کرنے کا لکھا تھا
وہیں نون لیگ نے ساتھ ہی یہ بھی لکھوا لیا تھا کہ
پی ٹی آئی اسمبلی میں واپس آئے گی
ہم تو چیلنج دے رہے ہیں قبول فرمائیں اور معاہدہ کو توڑ دیں
خالی خولی بھڑکیں نہ ماریں نون لیگ والے
بھائی صاحب اگرصفدر والا فقرہ آپ کو ٹھیک لگتا ہے
تو میں کون ہوتا ہوں اعتراض کرنے والا
رہی بات معاہدے کی
تو اسی معاہدے میں جوڈیشل کونسل کے فیصلے کو تسلیم کرنے کا بھی لکھا ہے
وہ آپ کو تسلیم نہیں تو اسمبلی میں کیوں جانا چاہتے ہیں
اور میرا سوال دودھ والے کمنٹ پر تھا
کہ اگر انہوں نے اچھا دودھ نہیں پیا
تو پی ٹی آ ئی نے کون سا دودھ پیا ہے
کیا ضرورت پری ہے اسمبلی میں جانے کی
ایک دفع پھر استعفیٰ لکھ کر بھیج دیں
جناب
صفدر کپتان ایک حقیقت ہے جو میں نے بیان کی ہے
میں پوری اوقات جانتا ہوں لیکن کبھی بیان کی ؟؟
رہا دودھ والا چیلنج تو خان نے فیصلہ معاہدہ کی وجہ سے تسلیم کیا ہے
ورنہ اس " جوکرز سرکس رپورٹ " میں آنکھوں دیکھی مکھی کو " کشمش " قرار
دے کر نگلا گیا ہے
لہذا ہم تو تسلیم نہیں کرتے بحیثیت کارکن
رہا خود دوبارہ استعفیٰ دے دیں
تو جناب استعفیٰ دیا جا چکا آسان لفظوں میں سمجھاتا ہوں
پی ٹی آئی نے نورا حکومت کو لکھ کر طلاق دے دی
لیکن نوروں کو نکاح ٹوٹنے سے انکار ہے اور
وہ حجلہ عروسی میں گھونگھٹ ڈالے منتیں کر رہے ہیں
اور
بات تو کریں ، بات تو سنیں
کے حیلہ بہانے سے ہمیں حجلہ عروسی میں بلاتے ہیں
اور
اس بہانے شور مچاتے ہیں دیکھو طلاق لکھ دی
لیکن پھر مزے لینے آ گئے
اب طلاق پر طلاق تو ہوتی نہیں
لہذا پہلی طلاق کا اعلان کریں اور
اندر بلا جھپیاں پائی جاؤ ، باہر رولا پائی جاؤ
والا معاملا ختم کرنا نوروں پر منحصر
سپیکر ایک رولنگ دے دے کس نے روکا ہے ؟؟
محترم صفدروالی حقیقت میں آپ سے زیادہ جانتا ہوں
دوسروں کو زبان میں بند نہیں کرتا کہ بچوں کو ایک روحانی خوشی ملتی ہے
آپ فورم پر بیان کیجیے میں آپ کی تشفی کر دوں گا
رہی بات رپورٹ کی تو آپ کی مرضی جناب تسلیم کریں یا نہ کریں
لیکن واضح طور پر کہ دیں کہ ہم نہیں مانتے اور ڈی چوک میں دوبارہ تشریف لے آیئں
ٹھیک ہے دوبارہ استفا استعفیٰ نہ دیں
اسمبلی میں کھڑے ہو کر سپیکر سے دوبارہ مطالبہ کر دیں کہ ہمارے استعفے قبول کیے جائیں
نوروں نے ایک دفع انکار کیا ہے نہ نکاح توڑنے سے آپ دوبارہ کہ دیں
کہ اسی نیں وسنا امی دے کار اج ای جانا اے
آپ کو کیا ضرورت پری ہے بدمعاشوں کے اڈے پر آنے کی
یقین مانیں اب بستی بری خراب ہو گی
یہاں ایک نہیں کئی پیری ساسوں مائیں اور رشتے دار بیٹھے ہیں
مولویوں کی بچی کنواری ہی واپس چلی جایے برداشت نہ کر پاۓ گی
جناب
ہم کیوں کہہ دیں ایک مرتبہ طلاق دے دی کنجری شریفن کو تو
دوبارہ کیوں خصم بنانے کو مری جا رہی ہے طلاق نامہ دیکھائے
اور
دوبارہ خصم ڈھونڈھ لے الیکشن کروا کر
:biggthumpup:
جناب
ہم کیوں کہہ دیں ایک مرتبہ طلاق دے دی کنجری شریفن کو تو
دوبارہ کیوں خصم بنانے کو مری جا رہی ہے طلاق نامہ دیکھائے
اور
دوبارہ خصم ڈھونڈھ لے الیکشن کروا کر
:biggthumpup:
Good Language
Much Appreciated ...
There you go, a true YOU**** post, shows your fumes rising from everywhere. Loved how it was done to you, hahahahahahahahaha
Not for you
I qouted " Shareefs as ****** ", and i say it in open
and in public.
BWT Zar n Shar Families Are ******** By Birth
please
dont Quote me in Defence of ******** Shareefs
as
I see your posts and never Qouted you.
Thanks
You are most welcome to quote me any of my post
we have a decent debate rather the hurling abuses on others
I don't use the language you have been using, so I have no worries
and I quoted you when you had used some good words for a female ID
As you are few of those people I respect so felt it kind of Ok, to point it out
I know you did not direct it at me but Shareefs
but does that suit your stature?
جناب
خواتین اپنی حرکتوں سے پہچانی جاتی ہیں
اور
ان محترمہ کی جہالت کو میں نظر انداز ہی کرتا آیا ہوں لیکن
اب کبھی کبھی جواب دے دیتا ہوں
رہا آپ کو قوٹ نہ کرنا تو احترام کا رشتہ ہے
آپ کے اور میرے درمیان اسی کا پاس ہے
ورنہ میں نورے اور زرداری کے سپورٹرز کو " ابو جہل کا باپ " کہتا ہوں
اور سمجھتا ہوں
وجہ مجھے سیاست میں " ڈاکو " لیڈر نہیں چاہییں
اور
پٹواری حضرات خود مانتے ہیں کے یہ زر و شر حرام خور ہیں
محترم یہاں ایک محترمہ ماریا علی کے نام سے روزانہ کوئی دس تھریڈ بناتی ہیں
اور زبان ماشااللہ بہت ہی اعلی درجے کی استعمال کرتیں ہیں
مگر وہ کیونکہ دوسروں کے خلاف استعمال ہوتی ہے تو سب چلتا ہے
جاتے جاتے ایک سوال پوچھ لوں کہ آپکا دینی معاملات پرعلم چونکہ مجھ سے بہت زیادہ ہے
اور آپ چھوڑ ڈاکووں کے سپورٹرز کو " ابو جہل کا باپ " سمجھتے ہیں
ایک زانی کو جس نے اپنے گناہ کی معافی نہ مانگی ہو
اس کے سپپورٹر کو آپ کی سمجھتے ہیں
سادہ سا سوال ہے امید ہے آپ مختصر سا جواب عنایت فرما دیں گے
دوست
بات کچھ اس طرح ہے کہ
ہمارے لیڈر ہم " اپنی نماز کی امامت " کے لیے منتخب نہیں کرتے
ہم انھیں اس لیے منتخب کرتے ہیں کہ قوم کا مال اور وسائل انھیں سپرد کر
کے ہم انہیں " اپنے ملک اور مالی وسائل کا امین " بناتے ہیں
عمران اپنی زندگی میں جو بھی کرتا رہا اپنی ذات کو فائدہ یا نقصان
پجنچاتا رہا یا فائدہ ، حاصل جنّت کی یا جہنم یہ اس کا اور اس کے رب
کا معاملا ہے
لیکن
وہ چور اور خائن نہیں ہے اور اس میں کوئی دو راے نہیں
اب چند واقعات جو روایات سے ثابت ہیں آپ کی نظر
١- حضرت ابو بکر صدیق رضی الله کپڑے کے تاجر تھے
بار خلافت سپرد ہوتا ہے دوسرے روز مال اٹھائے خرید و فروخت کے لیے
بازار کو نکلتے ہیں- حضرت عمر رضی الله روکتے ہیں اور فرماتے ہیں
اب آپ تجارت نہیں کر سکتے کیوں کہ اب آپ امیر المومنین ہیں آپ بازار
میں کوئی سودا کرنا چاہیں گے تو لوگ آپ کے " منظور نظر " بننے اور
آپ سے تعلق استوار کر کے فائدہ اٹھانے کے لیے آپ کے مال کی زیادہ قیمت
پر خریداری یا خریدنے پر آپ کو ارزاں بیچیں گے لہذا جب تک یہ بار امانت
آپ کے سپرد ہے آپ صرف امور مملکت کو دیکھیں گے آپ کا روزانہ کا خرچہ
بیت ال مال سے ادا ہو گا-
٢- حضرت عمر فاروق رضی الله مال غنیمت کی چادریں تقسیم فرماتے ہیں
سب کے حصہ میں ایک ایک چادر آتی ہے- دوسرے دن ممبر پر کھڑے ہوتے ہیں
خطاب فرمانے لگتے ہیں سامعین میں سے ایک شخص کھڑا ہوتا ہے اور کہتا ہے
" عمر تمہاری بات بعد میں سنیں گے پہلے یہ بتاؤ کل تمھارے حصہ میں بھی ہماری
طرح ایک چادر آئی تھی آج تمھارے اوپر دو چادریں کیسے آئیں (گویا کہ خیانت کا الزام ) لگایا
گیا تو عمر فرماتے ہیں کے اس کا جواب میرا بیٹا دے گا- بیٹا اٹھتا ہے اور کہتا ہے کہ
میرے باپ بلند قامت ہے لہذا ایک چادر سے ان کا نیچے کا ستر چھپتا تھا تو اوپر کا ستر کھل
جاتا تھا اور اوپر کا ستر چھپتا تھا تو نچلا ستر کھل جاتا تھا لہذا میں نے اپنی چادر بھی انہیں
دے دی اور یہ ایک چادر ان کی اپنی اور دوسری میری ہے جو انھوں نے پہن رکھی ہے-
سوال کرنے والا شخص کھڑا ہوتا ہے اور کہتا ہے " اے امیر المومنین ! ہمیں خطاب فرمائیں
ہم سنیں گے بھی اور اطاعت بھی کریں گے "-
٣- حضرت عمر رضی الله کہیں جا رہے ہیں راستے میں فربہ و تروتازہ خوبصورت اونٹ
نگاہ پڑتے ہیں مصاحب سے فرماتے ہیں اتنا تر و تازہاور فربہ اونٹ کس کے ہیں
مصاحب کہتا ہے امیر المومنین آپ کے صاحبزادے کے - آپ پوچھتے ہیں کہ یہ اتنے پر گوشت
کیوں کر هوئے کہاں چرتے ہیں ( اس وقت مدینہ کے جوار میں ایک ہی سرکاری چراہگاہ تھی
جو بیت ال مال اور جہاد کے اونٹ اور گھوڑوں کے لیے مختص تھی )- مصاحب کہتا ہے
امیر ال مومنین آپ کے صاحبزادے پیسے دے کر بیت ال مال کی چراہ گاہ میں چرواتے ہیں-
سنتے ہی حضرت عمر رضی الله کا چہرہ غصہ سے سرخ ہو جاتا ہے اب سنیں فیصلہ کیا
فرماتے ہیں
یہ تمام اونٹ بحق سرکار ضبط کر لیے جائیں کیوں کا اگر میرا بیٹا پیسے بھی دے تو بھی چراہ گاہ
کا نگہبان میری خاطر داری و پسر عمر ہونے کا لحاظ کرتے هوئے ان اونٹھوں کو چراہ گاہ کی
بہترین گھاس والی جگہوں پر چراتا ہو گا لہذا بیت ال مال اور مومنین کے مال میں خیانت ہوئی ہے
مصاحب حضرت عمر سے کہتا ہے امیر المومنین یہ زیادتی ہو گی اگر آپ بوہت انصاف سے
بھی کام لیں تو ان اونٹھوں کو بیچ کر آدھ مال اپنے صاحبزادے کو دے دیں اور آدھا مال بیت ال مال
میں جمع کروا دیں- حضرت عمر کا بیٹا معترض لیکن ایک نہیں چلتی اور آدھے آدھے پر فیصلہ
صادر فرماتے ہیں-
٤- کسی ملک کا گوورنر ہے اور حضرت عمر کا نامزد کردہ ہے غالباً مصر کا اس کے خلاف
ایک شخص مدینہ پہنچ کر دہائی دیتا ہے کے انصاف یا امیر المومنین آپ کے گوورنر یا اس کے
صاحبزادے (اب صحیح سے یاد نہیں ) نے مجھے کوڑے مار مار کر لہو لہان کر دیا
حضرت عمر پوچھتے ہیں کیوں ؟
جواب ملتا ہے اونٹ دوڑ کا مقابلہ تھا میرا اونٹ ان کے اونٹ سے آگے نکل گیا اور جیت گیا جس
کا غصہ مجھ پر اتارا گیا -
حضرت عمر قاصد روانہ کرتے ہیں کے قاصد کے پہنچتے ہی جس حالت میں ہو نکل پڑو
دربار خلافت میں پہنچتا ہے حضرت عمر شکایات کنندہ کو بلاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کیا
یہ درست کہہ رہا ہے جواب آتا ہے جی درست ہے اور میں شرمندہ ہوں
حکم ہوتا ہے اے بدو کوڑا اٹھا اور اسے مار اور اس وقت تک مار جب تک تیری تشنگی نہیں
ہو جاتی بھرے دربار میں ایک بدو ایک گوورنر کو پیٹتا ہے جب تھک جاتا ہے تو ہاتھ روکتا ہے
اور کہتا ہے عمر مجھے انصاف مل گیا
حضرت عمر فرماتے ہیں " اے فلاں لوگوں کو ان کی ماؤں نے آزاد جنا تھا تمھارے غلام کب سے ہو گئے " خبردار آئندہ ایسی شکایات نہ پہونچے
اب آپ " زر و شر " اور ان کی اولادوں اور رشتے داروں کا موازنہ فرما لیں ان روایت کے تناظر
میں امید ہے میری بات " ابو جھل کے باپ " کی تہہ تک پہنچ جائیں گے
http://magazine.mohaddis.com/shumara/84-jun2001/1432-mali-bad-unwaniyo-ka-insdad-seerat-nabvi-ki-roshni-men#a1
رہی بات ماریا علی کی تو میں اس کا دفاع کرتے پایا جاؤں تو آپ کا گلا بنتا ہے