Aaj Ke Column - 16th July 2010 | Javeed Chaudhry and others

Psycho

MPA (400+ posts)
925c76b793cd095682808736f5cfa0ab.jpg

0feda12915218e95d54f809910a228ba.gif

1f36131c3f33211ea281bfe1363f0469.gif
 

Psycho

MPA (400+ posts)
ڈاکٹر محمد اجمل نیازی ـ
چشمہ لنک کینال کھول دی گئی ہے، نجانے پھر بند کتنے دنوں بعد ہو گی کہ سندھ کے وزیراعلیٰ نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ پانی کے لئے جھگڑا تو ہمارا بھارت کے ساتھ ہے، مجید نظامی کب سے کہہ رہے ہیں کہ بھارت پاکستان کو ریگستان بنانا چاہتا ہے۔ بھارت نے یہ معاملہ بھی اس طرح حل کیا کہ پانی کے لئے ہمیں آپس میں لڑوا دیا ہے۔ خوشنود علی خان نے صاف لکھا ہےاسلام آباد سے سندھ اور ارسا کو وہی لائن دی جاتی ہے جو بھارت کی لائن ہے اور چشمہ پاور ایٹمی ری ایکڑ امریکیوں کے لئے پریشانی کا باعث ہے۔ یہ سارے اقدامات امریکیوں کی پریشانی دور کرنے کے لئے کئے جا رہے ہیں نجانے ان دو ایٹمی ری ایکٹروں کا کیا بنے گا جو ابھی چین سے ملے ہی نہیں۔ کشمیر کے لئے بھی بھارت نے یہی کہا ہے۔ بھارت میں کشمیر کے لئے ہندو کی پالیسی ایک ہے بھارتی مسلمان بھی اس لحاظ سے صرف بھارتی ہیں مگر ہمارے ہاں کشمیر کے لئے کئی گروپ ہیں اور اکثر جہاد کشمیر کے مخالف ہیں جبکہ کشمیر میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی فوج کشمیریوں کو شہید کر رہی ہے۔ اب امن اور دوستی کے لئے بھارت دہشت گردی کو پہلے نمبر پر مذاکرات کے لئے لا رہا ہے، جب کہ ہم امن کی آشا کا ڈھول پیٹ رہے ہیں۔ ہمارے سرکاری لوگ اور این جی اوز والیاں واہگہ بارڈر پر بھارتیوں کے ساتھ مل کر رقص کرتی ہیں۔ ممبئی کے ایک ہوٹل پر حملہ داتا دربار پر حملے سے بھی بڑھ کر ہے؟ ہم اسے ابھی سے بھول گئے ہیں اور ممبئی حملہ اب تک پاکستان کے لئے ایک عالمی مسئلہ بنا ہوا ہے۔ سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے وقت کہا گیا تھا کہ یہ گورنر راج کی وجہ سے ہوا اب کس کا راج ہے۔ یہ سارا کیا دھرا مہاراج کا ہے۔ بھارت کے علاوہ اب پاکستان میں بھی مہاراج بہت ہیں۔ راجہ پرویز اشرف اور فرزانہ راجہ بھی اب مہاراجہ بن چکی ہے۔
کالا باغ ڈیم بھی بھارت نے اپنے پاکستانی ایجنٹوں کی وجہ سے نہیں بننے دیا۔ امریکہ بھی اس کے خلاف ہے اس ٹیکنیکل معاملے کو پولیٹیکل مسئلہ بنا دیا گیا ہے۔ بھارت ہمارا دشمن ہے اور پاکستان کے اندر پاکستان کے بہت دشمن موجود ہیں۔ عوامی حلقوں میں نہیں حکومتی ایوانوں میں ہیں۔ چشمہ لنک کینال کھلنے پر سندھ میں ایک مصنوعی مخالفانہ مہم چلا دی گئی۔ سندھ میں مظاہرے ہو سکتے ہیں تو پنجاب میں مظاہرے نہیں ہو سکتے؟ پنجابی ہمیشہ پاکستان کے لئے سڑکوں پر آتے رہے ہیں۔ ایک بار پنجاب کے لئے بھی باہر نکلیں۔ خدا کی قسم یہ بات پاکستان کے حق میں ہو گی اب پاکستان بچانے کے لئے ہمیں تھوڑا سا پنجابی بننا پڑے گا۔ بھارتی سیاستدان کہتے ہیں کہ ہم نے پاکستان کے لئے سندھ کو ہند بنا دیا ہے۔ پنجاب کو صرف قربانی دینے کے لئے رکھا ہوا ہے اب اس کے علاوہ بھی کوئی کہانی لکھی جائے۔ تو اج کتاب عشق دا کوئی اگلا ورقہ پھول وارث شاہ کو خطاب کرتے ہوئے امرتا پرتیم نے کہا تھا جب پاکستان بننے کے فوراً بعد پنجاب لہولہان ہو گیا تھا۔ پاکستان کے لئے اب بھی پنجابی ہی لہو بہا رہا ہے بلکہ اپنے لہو میں ڈوب رہا ہے آج پھر پنجاب لاوارث ہے کیا ہم پھر وارث شاہ کو پکارتے رہ جائیں گے۔ سندھیو، بلوچیو، پختونو کبھی تو پاکستان کی بات بھی کرو، ہمیں تم لوگوں کی حب الوطنی پر کوئی شک نہیں مگر کبھی تم ہمیں یقین بھی دلاو کہ تم پہلے پاکستانی ہو پھر سندھی، بلوچی، پٹھان ہو۔ این ایف سی ایوارڈ اور دوسرے کئی موقعوں پر پنجاب نے بڑے بھائی کا کردار ادا کیا۔ بڑا بھائی کیا صرف بڑا بھائی ہوتا ہے بھائی نہیں ہوتا۔ یہی وہ لمحہ ہے کہ پنجاب کو تقسیم کرنے کے حق میں بات چلی جاتی ہے اس کے لئے جاوید ہاشمی جیسے قربانی دینے والے نے پنجاب میں دوسرا صوبہ بنانے کی حمایت کر دی ہے تو کم از کم بڑے بھائی کا طعنہ تو ہر بار نہیں سننا پڑے گا۔ میں نے اپنی قبائلی اور خاندانی ریت روایت میں دیکھا ہے کہ بڑا بھائی ہمیشہ قربانی کا بکرا بنتا ہے اور چھوٹے بھائیوں میں سے کوئی نہ کوئی برادر یوسف بن جاتا ہے۔یوسف رضا گیلانی نے اڈیالہ جیل میں اپنی کتاب کسی سے لکھوائی تو اس کا نام چاہ یوسف سے صدا رکھا۔ پتہ نہیں یوسف رضا گیلانی کے چاہ یوسف سے کون سی صدا آ رہی ہے۔ ایسے یہ چاہ نہیں یہ تو گڑھا ہے جو آدمی دوسروں کے لئے کھودتا ہے اور خود اس میں گرتا ہے۔ صدر زرداری کے دوست مخدوم گیلانی کے بھائی ہیں۔ اور وہ اسے بڑا بھائی سمجھتے ہیں بے چارا قربانی دے رہا ہے یعنی صبر کر رہا ہے۔ اس صبر کا کوئی اجر نہیں کہ یہ مجبوری ہے۔ مجھے مخدوم گیلانی کی مجبوریاں یاد آئی ہیں مگر نوازشریف کی کیا مجبوری ہے، اسے بھی صدر زرداری بڑا بھائی کہتے ہیں۔ شہبازشریف، مخدوم گیلانی کا بڑا بھائی ہے مگر مخدوم گیلانی یہ تو سوچے کہ چشمہ لنک کینال کے پھر بند ہونے سے جنوبی پنجاب کا نقصان ہے۔ ملتان، لودھراں، وہاڑی، مظفر گڑھ اور بہاولپور ایک جھنگ بھی ہے اور وہ سرائیکی بیلٹ کے نزدیک ہے صرف ان اضلاع میں زیر کاشت زمین سندھ سے دس لاکھ ایکڑ زیادہ ہے۔ ان سے حاصل ہونے والی گندم پورے سندھ سے پانچ لاکھ ٹن زیادہ ہے۔ کپاس کا فرق بھی بہت زیادہ ہے پنجاب کو ایک فٹ پانی ملتا ہے اور سندھ کو پچاس فٹ اس کی تفصیل برادرم ابراہیم مغل کے پاس ہے وہ ایگری فورم کے صدر ہیں۔
مخدوم گیلانی ملتانی ہیں جنوبی پنجاب کے اس وزیراعظم کو سوچنا چاہیے کہ یہ پنجاب کے خلاف نہیں۔ آپ کے پنجاب یعنی جنوبی پنجاب کے خلاف ہے۔ حکمران اور سیاستدان ہمیشہ جس صوبے میں حکومت ہو اسے اپنا سمجھتے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ ابھی چشمہ لنک کینال کھولنے کا فیصلہ منسوخ ہوا ہے۔ یہ فیصلہ کیوں ہوا اور وہ فیصلہ کیوں ہوا تھا یہ کیا سیاست ہے۔ مخدوم گیلانی بے چارے تو اپنی بے اختیاریوں کے نرغے میں ہیں۔ صدر زرداری سندھ سے ہیں مگر بلوچ بھی ہیں اور خیبر پی کے کے لئے اسفند یار ولی نے ان کا شکریہ ادا کیا ہے تو پھر پنجاب کا کیا قصور ہے۔ انہوں نے کوٹ لکھپت جیل میں میرے سامنے لاہور میں گھر بنانے کا کہا تھا وہ خود کہتے ہیں کہ میرے دکھوں کے دوست پنجاب سے ہیں تو وہ کچھ ایسا کریں کہ انہیں پنجابی بھی سمجھا جائے۔ انہوں نے لاہور میں پنجابی میں گفتگوکی ان کی پنجابی مخدوم گیلانی کی سرائیکی سے زیادہ اچھی ہے۔ انہوں نے پگڑی باندھی سلمان تاثیر کو چاہئے تھا کہ وہ یہ پگڑی صدر زرداری کے سر پرنہ رکھتے جو گورنر ہاوس کے چپڑاسی اور بیرے باندھتے ہیں۔ امیر محمد خان نے گورنر ہاوس میں آتے ہی ملازمین کو یہ پگڑی سر پر رکھنے سے منع کر دیا تھا۔ انگریزوں نے جاگیرداروں کو غلامی کی نشانی دی تھی یہی پگڑی جنرل جیلانی نے وزیراعلیٰ بننے کی خوشی میں نوازشریف کے سر پر رکھ دی تھی۔ تخت لاہور کا قیدی جمشید دستی اس حوالے سے بھی مظاہرہ کرے قیدی سے قائد بننے کا یہ بڑا اچھا موقع ہے کسی عوامی مسئلے کے لئے مخدوم شاہ محمود قریشی کا خیال ہی نہیں آتا۔ مخدوم جاوید ہاشمی اس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لیں اور قیادت کریں۔ سردار ذوالفقار کی طرف بھی رہ رہ کر نظر جاتی ہے میرے بھائی محمد علی درانی بہاولپور صوبہ بنانے کے لئے بہت سرگرم ہیں اس معاملے میں بھی کچھ گرمی دکھائیں۔ بہاولپور اور جولستان بنجر ہو گیا تو....
پانی پانی کر گئی مجھ کو قلندر کی یہ بات
تو جھکا جب غیر کے آگے نہ تن تیرا نہ من
 

Back
Top