:(:(:(:(:(:(
:(:(:(:(:(:(
Last edited:
میرے خیال میں مصر میں ہونے والا قتل عام اس حوالے سے قابل مذمت ہے که ایک حکومت نے اپنی شہریوں کو گولیوں سے بھوں ڈالا
تاریخ میں ایسی بربریت دشمن افواج کی طرف سے تو ممکن ہے...مگر فوج کا اپنے ہی عوام کا قتل عام نا قابل یقین اور انتہائی قابل مذمت
مگر اس سارے قصے میں اخوان المسلون کی مدح سرائی کا کوئی جواز نہیں
اگر اس پورے قصے کو دوسرے رخ سے دیکھا جاۓ تو یہ ثابت بھی ہوتا ہے که اخوان کا نظریہ اور اخوان کے دعوے مکمل طور پر غلط ثابت ہووے
اور جو نظریہ اور راۓ اخوان کے سیاسی و نظریاتی ناقدین کی تھی وہ صحیح ثابت ہوئی
اخوان اسلامی نظام کے نافذ کرنے کی بات کرتے تھے..اور اس کے لئے حکومت میں آنے کی جدوجہد کو لازم جانتے تھے
اور اسی جدوجہد پر اپنی پوری نظریاتی عمارت کھڑی کیے ہوئی تھے
مگر یہ بات پایہ ثبوت پر پونھچی که نا تو اخوان نے اقتدار میں آ کر اسلامی نظام کی طرف کوئی قدم اٹھایا...که عوام اور حالات کا موڈ کچھ اور تھا... ہ
کیوں که جمہوریت کا مطلب ہے عوام کا اختیار
اور اقتدار کا مطلب ہے طاقت
جمہوری سیاست میں آپ طاقت عوام سے لیتے ہیں..عوام کے مزاج اور موڈ کا خیال رکھنا پڑتا ہے
عوام بگڑی تو اقتدار گیا
اور یہی کچھ اخوان کے ساتھ ہوا
جبکہ خالص اسلامی ناظم میں طاقت اللہ کی طرف سے ہوتی ہے یعنی قرآن و سنت کے مطابق حکم الہی کے نفاز کی دینی و اخلاقی طاقت
یہاں پر عوام کے موڈ کو نہیں بلکہ اللہ کے حکم کے نفاذ اور آخرت میں جوابدہی کو دیکھا جاتا ہے
یہاں نتائج کی پروا کیا بغیر یہ دیکھا جاتا ہے که اللہ کی ناراضگی سے بچا جائے اور اسے راضی کیا جائے...چاہے اقتدار رہے یا نا رہے
پھر مدد اور نصرت اللہ کی طرف سے اترتی ہے..جیسا کے ہم نے قرون اولی میں دیکھا
اس فرق کو اخوان نا سمجھ سکے اور نا ہی ہماری جماعت اسلامی سمجھ رہی ہے
میں آج تک یہ نہیں سمجھ پایا کہ ھم پاکستانیوں کو مصر میں ھونے والی ان کی اندرونی سیاسی کشمکش پر اتنی شدید پیچش کیوں لگی ھوئی ھے ۔ یہ سراسر ان کا اندرونی معاملہ ھے ۔ کیا آج تک مصری حکومت یا کسی سیاسی پارٹی نے کشمیر کے معاملہ میں لب کشائی کی ھے ؟ نہیں ، بالکل نہیں ۔ بلکہ ان میں اکثر تو اس مسئلہ سے ھی نا واقف ھیں ۔ ھمیں یہاں مشرق وسطی میں رھتے تین دھائیاں ھو گئيں اور ھم لوگ مصریوں کی ذھنیت اور خیالات سے بہت اچھی طرح واقف ھیں ۔ عام مصری شہری بھارت اور بھارتی شہریوں کو ھم سے کئی گنا ذیادہ اھمیت دیتا ھے ۔ اخوان المسلمین جیسی جماعت ھماری جماعت اسلامی کی طرح پاکستان کی تخلیق سے ھی متفق نہیں ، اور ھم ھیں کہ ان کے غم میں مرے جا رھے ھیں ۔
یعنی " پرائی شادی میں عبداللہ دیوانا " ۔
میں آج تک یہ نہیں سمجھ پایا کہ ھم پاکستانیوں کو مصر میں ھونے والی ان کی اندرونی سیاسی کشمکش پر اتنی شدید پیچش کیوں لگی ھوئی ھے ۔ یہ سراسر ان کا اندرونی معاملہ ھے ۔ کیا آج تک مصری حکومت یا کسی سیاسی پارٹی نے کشمیر کے معاملہ میں لب کشائی کی ھے ؟ نہیں ، بالکل نہیں ۔ بلکہ ان میں اکثر تو اس مسئلہ سے ھی نا واقف ھیں ۔ ھمیں یہاں مشرق وسطی میں رھتے تین دھائیاں ھو گئيں اور ھم لوگ مصریوں کی ذھنیت اور خیالات سے بہت اچھی طرح واقف ھیں ۔ عام مصری شہری بھارت اور بھارتی شہریوں کو ھم سے کئی گنا ذیادہ اھمیت دیتا ھے ۔ اخوان المسلمین جیسی جماعت ھماری جماعت اسلامی کی طرح پاکستان کی تخلیق سے ھی متفق نہیں ، اور ھم ھیں کہ ان کے غم میں مرے جا رھے ھیں ۔یعنی " پرائی شادی میں عبداللہ دیوانا " ۔
We feel pain cuz Ummah of my beloved Prophet Mohammad PBUH has been butchered around the world by the enemies of Allah n Islam(from Karachi to kashmir, Syria, Egypt, Afghanistan, Iraq, Palestine and many other countries).
I don't care what Egyptians think about us or about Indians, but obviously I do care for what Prophet Mohammed SAW said that Muslims are like one body, if any organ of body is in pain whole body feels that pain.
just can't see the innocent blood spilling on the roads n in streets anymore :(
میرے خیال میں مصر میں ہونے والا قتل عام اس حوالے سے قابل مذمت ہے که ایک حکومت نے اپنی شہریوں کو گولیوں سے بھوں ڈالا
تاریخ میں ایسی بربریت دشمن افواج کی طرف سے تو ممکن ہے...مگر فوج کا اپنے ہی عوام کا قتل عام نا قابل یقین اور انتہائی قابل مذمت
مگر اس سارے قصے میں اخوان المسلون کی مدح سرائی کا کوئی جواز نہیں
اگر اس پورے قصے کو دوسرے رخ سے دیکھا جاۓ تو یہ ثابت بھی ہوتا ہے که اخوان کا نظریہ اور اخوان کے دعوے مکمل طور پر غلط ثابت ہووے
اور جو نظریہ اور راۓ اخوان کے سیاسی و نظریاتی ناقدین کی تھی وہ صحیح ثابت ہوئی
اخوان اسلامی نظام کے نافذ کرنے کی بات کرتے تھے..اور اس کے لئے حکومت میں آنے کی جدوجہد کو لازم جانتے تھے
اور اسی جدوجہد پر اپنی پوری نظریاتی عمارت کھڑی کیے ہوئی تھے
مگر یہ بات پایہ ثبوت پر پونھچی که نا تو اخوان نے اقتدار میں آ کر اسلامی نظام کی طرف کوئی قدم اٹھایا...که عوام اور حالات کا موڈ کچھ اور تھا... ہ
کیوں که جمہوریت کا مطلب ہے عوام کا اختیار
اور اقتدار کا مطلب ہے طاقت
جمہوری سیاست میں آپ طاقت عوام سے لیتے ہیں..عوام کے مزاج اور موڈ کا خیال رکھنا پڑتا ہے
عوام بگڑی تو اقتدار گیا
اور یہی کچھ اخوان کے ساتھ ہوا
جبکہ خالص اسلامی ناظم میں طاقت اللہ کی طرف سے ہوتی ہے یعنی قرآن و سنت کے مطابق حکم الہی کے نفاز کی دینی و اخلاقی طاقت
یہاں پر عوام کے موڈ کو نہیں بلکہ اللہ کے حکم کے نفاذ اور آخرت میں جوابدہی کو دیکھا جاتا ہے
یہاں نتائج کی پروا کیا بغیر یہ دیکھا جاتا ہے که اللہ کی ناراضگی سے بچا جائے اور اسے راضی کیا جائے...چاہے اقتدار رہے یا نا رہے
پھر مدد اور نصرت اللہ کی طرف سے اترتی ہے..جیسا کے ہم نے قرون اولی میں دیکھا
اس فرق کو اخوان نا سمجھ سکے اور نا ہی ہماری جماعت اسلامی سمجھ رہی ہے