Drama of Nawaz and co or reality?
جی نہیں، یہ ڈرامہ نہیں؛
حقیقی مناظر کی شوٹنگ ہی ہے-
ایک ریاست کا سربراہ حکومت دیار غیر میں عارضہء قلب کے علاج کی خاطر جاتا ہے لیکن کسی میڈیکل بورڈ اور کسی معروف و مستند ماہرِ علاجِ قلب کی باقاعدہ رپورٹ کے بغیر اسے "اوپن ہارٹ سرجری" کیلئے آپریشن ٹیبل پر لٹا دیا جاتا ہے اور وہ بهی "بارے اسٹریٹ کلینک" نامی کسی نامعلوم سے (شاید ہمارے ہاں کے عطائیوں جیسے) مرکز علاج میں-؟
جبکہ مریض ناصرف یہ کہ خود کهرب پتی اور لندن سمیت دنیا کے کسی بھی بہترین ہسپتال میں آپریشن کے اخراجات برداشت کرنے کی اہلیت رکھتا ہے بلکہ ایسے قیمتی ترین علاج معالجہ کیلئے سرکاری وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لٹانے کی شہرت بهی رکهتا ہے-
جی نہیں، یہ ڈرامہ نہیں ہے-
میڈیکل سائنس کی معمولی شدبد رکهنے والا بلکہ امراض قلب کے علاج معالجہ سے معمولی سی واقفیت رکھنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ اوپن ہارٹ یا بائی پاس سرجری کے مریض کو آپریشن سے کم از کم دو دن پہلے تک بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول جیسی آبروریش کیلئے داخل و پابند کرلیا جاتا ہے اور اس کی ہرقسمی دنیاوی سرگرمیوں بند کرادی جاتی ہیں؛
لیکن ہمارا "دل کا مریض" آپریشن سے اٹهارہ بیس گھنٹے پہلے لندن میں، کروڑوں روپے کی لاگت سے، وزیراعظم پاکستان کا دفتر سجائے دو تین گھنٹے پر محیط "وڈیو لنک کانفرنس" سے ناصرف طویل خطاب فرماتا ہے، بلکہ سالانہ قومی بجٹ جیسی دقیق دستاویزات کے عمیق معائنہ کے بعد ان پر دستخط کر کے منظوری بهی دیتا ہے-؟
جی نہیں، یہ ڈرامہ نہیں ہے-
میزبان ملک کے وزیراعظم کو اپنے ملک میں دل کے نازک ترین آپریشن سے گزرنے والے مہمان وزیراعظم کی عیادت اوپن ہارٹ سرجری کے تیسرے روز یاد آتی ہے، وہ بهی خیرسگالی کے ایسے رسمی بیان کی شکل میں جو وزرائے اعظم کے دفاتر میں لکهے لکهانے پڑے ہوتے ہیں اور ایسے مواقع پر صرف نام درج کر کے جاری کر دئے جاتے ہیں-؟؟
جی نہیں، یہ ڈرامہ نہیں ہے-
مریض کی صاحبزادی ملکی میڈیا کے سامنے "انکشاف" کرتی ہے کہ "وزیراعظم کو ڈاکٹر گذشتہ چھ ماہ سے بائی پاس سرجری کا مشورہ دے رہے تھے، لیکن قوم کے غم میں گهل گهل کر گول گپا بن جانے والا قومی لیڈر قومی مسائل کی وجہ سے اس نازک آپریشن کو دسمبر تک ملتوی کرنے پر مصر رہا؛ لیکن اس مرتبہ ڈاکٹرز نے اسے زبردستی آپریشن ٹیبل پر لٹا دیا"؛
جبکہ قوم کو گذشتہ چھ ماہ کے دوران کم از کم ڈیڑھ دو درجن ایسی سرکاری و غیر سرکاری تقاریب بہت اچهی طرح یاد ہیں؛ جبکہ دل کے حساس ترین عارضے میں مبتلا اس بسیار خور مریض کی (آپریشن ملتوی کرا کر) قوم کے غم میں، ہائی کولیسٹرول پر مشتمل مرغ مسلم، بریانی اور ایسی ہی دیگر مرغن غذائیں اڑانے کی تصاویر اخبارات میں شائع ہوتی رہیں-؟
جی نہیں، یہ ڈرامہ بالکل بهی نہیں ہے-
جی نہیں، یہ ڈرامہ نہیں؛
حقیقی مناظر کی شوٹنگ ہی ہے-
ایک ریاست کا سربراہ حکومت دیار غیر میں عارضہء قلب کے علاج کی خاطر جاتا ہے لیکن کسی میڈیکل بورڈ اور کسی معروف و مستند ماہرِ علاجِ قلب کی باقاعدہ رپورٹ کے بغیر اسے "اوپن ہارٹ سرجری" کیلئے آپریشن ٹیبل پر لٹا دیا جاتا ہے اور وہ بهی "بارے اسٹریٹ کلینک" نامی کسی نامعلوم سے (شاید ہمارے ہاں کے عطائیوں جیسے) مرکز علاج میں-؟
جبکہ مریض ناصرف یہ کہ خود کهرب پتی اور لندن سمیت دنیا کے کسی بھی بہترین ہسپتال میں آپریشن کے اخراجات برداشت کرنے کی اہلیت رکھتا ہے بلکہ ایسے قیمتی ترین علاج معالجہ کیلئے سرکاری وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لٹانے کی شہرت بهی رکهتا ہے-
جی نہیں، یہ ڈرامہ نہیں ہے-
میڈیکل سائنس کی معمولی شدبد رکهنے والا بلکہ امراض قلب کے علاج معالجہ سے معمولی سی واقفیت رکھنے والا ہر شخص جانتا ہے کہ اوپن ہارٹ یا بائی پاس سرجری کے مریض کو آپریشن سے کم از کم دو دن پہلے تک بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول جیسی آبروریش کیلئے داخل و پابند کرلیا جاتا ہے اور اس کی ہرقسمی دنیاوی سرگرمیوں بند کرادی جاتی ہیں؛
لیکن ہمارا "دل کا مریض" آپریشن سے اٹهارہ بیس گھنٹے پہلے لندن میں، کروڑوں روپے کی لاگت سے، وزیراعظم پاکستان کا دفتر سجائے دو تین گھنٹے پر محیط "وڈیو لنک کانفرنس" سے ناصرف طویل خطاب فرماتا ہے، بلکہ سالانہ قومی بجٹ جیسی دقیق دستاویزات کے عمیق معائنہ کے بعد ان پر دستخط کر کے منظوری بهی دیتا ہے-؟
جی نہیں، یہ ڈرامہ نہیں ہے-
میزبان ملک کے وزیراعظم کو اپنے ملک میں دل کے نازک ترین آپریشن سے گزرنے والے مہمان وزیراعظم کی عیادت اوپن ہارٹ سرجری کے تیسرے روز یاد آتی ہے، وہ بهی خیرسگالی کے ایسے رسمی بیان کی شکل میں جو وزرائے اعظم کے دفاتر میں لکهے لکهانے پڑے ہوتے ہیں اور ایسے مواقع پر صرف نام درج کر کے جاری کر دئے جاتے ہیں-؟؟
جی نہیں، یہ ڈرامہ نہیں ہے-
مریض کی صاحبزادی ملکی میڈیا کے سامنے "انکشاف" کرتی ہے کہ "وزیراعظم کو ڈاکٹر گذشتہ چھ ماہ سے بائی پاس سرجری کا مشورہ دے رہے تھے، لیکن قوم کے غم میں گهل گهل کر گول گپا بن جانے والا قومی لیڈر قومی مسائل کی وجہ سے اس نازک آپریشن کو دسمبر تک ملتوی کرنے پر مصر رہا؛ لیکن اس مرتبہ ڈاکٹرز نے اسے زبردستی آپریشن ٹیبل پر لٹا دیا"؛
جبکہ قوم کو گذشتہ چھ ماہ کے دوران کم از کم ڈیڑھ دو درجن ایسی سرکاری و غیر سرکاری تقاریب بہت اچهی طرح یاد ہیں؛ جبکہ دل کے حساس ترین عارضے میں مبتلا اس بسیار خور مریض کی (آپریشن ملتوی کرا کر) قوم کے غم میں، ہائی کولیسٹرول پر مشتمل مرغ مسلم، بریانی اور ایسی ہی دیگر مرغن غذائیں اڑانے کی تصاویر اخبارات میں شائع ہوتی رہیں-؟
جی نہیں، یہ ڈرامہ بالکل بهی نہیں ہے-
Last edited by a moderator: