حکرمت خیبرپختونخوا کی طرف سے 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ میں جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے ججز کی نامزدگی کرنے کے لیے دائر کی گئی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت خیبرپختونخوا کی طرف سے پشاور ہائیکورٹ کو اس سلسلے میں بھیجے گئے خط پر نظرثانی کرنے کے لیے واپس بھجوایا گیا ہے، اس حوالے سے پشاور ہائیکورٹ انتظامیہ کی طرف سے صوبائی حکومت کو باقاعدہ آگاہ کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کی طرف سے خیبرپختونخوا حکومت کو ایک مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست جس فورم سے ارسال کی گئی ہے وہ اس کا مجاز ہی نہیں ہے۔ صوبائی حکومت کی طرف سے یہ درخواست دے کر رولز آف بزنس 1985ء کی خلاف ورزی کی گئی ہے اس لیے اس درخواست پر موجودہ حالات کے تناظر میں جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں پچھلے سال 9 مئی 2024ء کو سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیے جانے کے بعد تحریک انصاف نے ملک گیر احتجاج کیا تھا جس میں ن لیگ کے دفتر کو جلانے کے علاوہ سول، نجی وعسکری تنصیبات نذر آتش کی گئیں۔ 9 مئی کو نجی وسرکاری املاک کا شدید نقصان ہوا اور اس دوران 8 شہری جاں بحق اور 290 زخمی ہو گئے تھے۔
9 مئی کو مظاہرین نے صوبائی دارالحکومت لاہور میں واقع کورکمانڈر ہائوس جسے جناح ہائوس بھی کہا جاتا ہے پر دھاوا بول دیا تھا اور راولپنڈی میں پاک آرمی کے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا گیٹ بھی توڑا گیا تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملک بھر سے 1900 افراد گرفتار کیے اور عمران خان اور پی ٹی آئی رہنمائوں وکارکنوں کے خلاف متعدد مقدمات درج کر لیے گئے تھے۔