فوج میں سزائیں بھی سخت سے سخت تر دی جاتی لیکن لیکن اس سارے عمل کو پبلک نہیں کیا جاتا: وزیر داخلہ
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی چینل سما نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں 9 مئی (یوم سیاہ) کے پرتشدد واقعات میں ملوث ریٹائرڈ وحاضر سروس فوجی افسران کو سزا دینے کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ فوج کا ایک طریقہ کار ہے کہ وہاں ڈسپلن کی خلاف ورزی کے اوپر کسی کو معافی نہیں دی جاتی۔ فوج میں سزائیں بھی سخت سے سخت تر دی جاتی لیکن لیکن اس سارے عمل کو پبلک نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ کسی حد تک میں ان چیزوں سے آگاہ ہوں لیکن میری پوزیشن ایسی ہے کہ میں اسے آن ریکارڈ نہیں لا سکتا۔ اس وقت ریٹائرڈ وحاضر سروس فوجی افسران کے خلاف 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں جنہیں کافی حد تک منطقی انجام تک پہنچایا جا چکا ہےلیکن یہ سارا معاملہ شاید پبلک نہ کیا جائے۔
انہوں نے سیاسی افراد کے کیسز فوجی عدالتوں میں لے جانے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ سیاسی لوگ کوئی بھی جرم کریں لیکن مقدمہ نہیں چلا سکتے کیونکہ وہ سیاسی لوگ ہیں۔ عافیہ صدیق کے معاملے پر یورپ ودیگر ممالک میں سے کسی نے واویلا نہیں کیا، ایسے یورپی ممالک ہمیں انسانی حقوق بارے سبق دیں گے؟
انہوں نے 9 مئی واقعات کے بعد کریک ڈائون پر امریکہ کی طرف سے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام پر کہا کہ وہاں جب کوئی ایسا معاملہ ہوتا ہے تو وہ گوانتانا موبے بنا دیتے ہیںجبکہ دوسرے ممالک کو سبق دیتے ہیں کہ یہ نہ کریں وہ نہ کریں۔ عافیہ صدیقی کو ایک فوجی پر حملہ کرنے کے جرم میں 86سال کی قید سنائی گئی، غیرانسانی رویہ اپنایا گیا، ہم انہیں واپس لانے کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔