طالبان حکومت کیلئےپاکستان سےروزانہ سمگل ہونےوالےلاکھوں ڈالرلائف لائن بن گئے

10pakistanafghanisdolllsmgu.jpg

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ افغانستان میں طالبان کی برسراقتدار حکومت کیلئے پاکستان سے سمگل کیے گئے ڈالرز لائف لائن ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملک کے زرمبادلہ ذخائر مزید کم ہو کر صرف3 ارب 8کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں جبکہ کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ میں 11کروڑ ڈالر کمی ہوئی جو اب 5 ارب 65 کروڑ ڈالر رہ گئے جبکہ معروف جریدے بلوم برگ ایشیا ایڈیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان سے ہر روز افغانی تاجر وشہری 50 لاکھ امریکی ڈالرز سمگل کر کے افغانستان پہنچا رہے ہیں جس سے پاکستان کی معیشت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔


بلوم برگ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق افغانستان کو اقوام متحدہ کی طرف سے 1 ہفتے میں 4 کروڑ ڈالرز بطور امداد دیئے جا رہے ہیں حالانکہ اس کی روزانہ کی ضرورت 1 سے ڈیڑھ کروڑ ڈالرز ہیں۔اقوام متحدہ سے ملنے والے ڈالرز کے علاوہ افغانی ڈالر سمگلرز افغانی کرنسی خریدتے ہیں جس سے افغانی کرنسی کی قدر میں 6.5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اسی لیے افغانی روپیہ کا مضبوط کرنسیوں میں شمار ہو رہا ہے۔

بلوم برگ کی تحقیقاتی رپورٹ ایسے وقت میں منظر عام پر آئی ہے جب پاکستان میں ڈالرز کی قدر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور وفاقی حکومت کی طرف سے پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ کرنے کیلئے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ ڈالرز کا غیرقانونی بہائو افغانستان کیلئے مددگار ثابت ہو رہا ہے اور رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ افغانستان میں طالبان کی برسراقتدار حکومت کیلئے پاکستان سے سمگل کیے گئے ڈالرز لائف لائن ہے۔

علاوہ ازیں اعدادوشمار کے مطابق 2021ء دسمبر میں 1 ڈالر 124 افغانی روپوں میں مل رہا تھا جبکہ اس کی قیمت اب 89 روپے 96 پیسے ہے اور اسی دوران پاکستانی روپے کی قیمت میں 37 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ پاکستانی کرنسی پر افغانستان میں پابندی عائد ہونے کے باعث پاک افغان بارڈر پر لین دین ڈالر میں ہو رہا ہے جبکہ طالبان حکومت کی طرف سے افغانستان میں ڈالرز لانے پر پابندی ختم کر دی گئی ہے۔