آج سے ایک سال قبل فروری کے مہینے میں جب عمران خان کی حکومت تھی اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر کیا تھے؟ ڈالر کی قیمت کیا تھی؟ آج قیمت کیا ہے؟ دیکھئے
ماہ فروری 2022 کے آغاز میں جب تحریک عدم اعتماد نہیں آئی تھی، ملک نارمل حالات میں چل رہا تھا تب نہ صرف ڈالر کی قیمت قدرے مستحکم تھی بلکہ زرمبادلہ کے ذخائر بھی 24 ارب ڈالر کے قریب تھے۔
اسٹیٹ بنک کی ویب سائٹ کے مطابق فروری 2022 میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت 174روپے تھی
زرمبادلہ کے ذخائر کی بات کی جائے تو زرمبادلہ کے ذخائر 23.72ارب ڈالر تھے جن میں سے 5 سے 6 ارب ڈالر کمرشل بنکوں کے تھے جبکہ اسٹیٹ بنک کے پاس 18سے 19 ارب ڈالرز تھے۔
اگر شہبازشریف کے دور حکومت میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت کو دیکھاجائے تو3 فروری کو ڈالر کی قیمت 276 روپے 53 پیسے تھی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 283 روپے کا تھا۔
اسی طرح شہباز حکومت میں زرمبادلہ کے ذخائر 8.74ارب ڈالر رہ گئے جن میں سے 5سے 6 ارب ڈالر کمرشل بنکوں کے پاس ہیں جبکہ حکومت کےپاس 3ارب ڈالرز رہ گئے ہیں
فروری 2022 سے فروری 2023 تک ڈالر کی قیمت میں 102 روپے کا اضافہ ہوچکا ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں 15 ارب ڈالرز تک کمی ہوچکی ہے۔