2 نئے جنگی بحری جہاز پاک بحریہ کے بیڑے میں باضابطہ شامل

20pnsbbausjjkjkd.png

پاک نیوی نے ملکی بحری دفاعی صلاحیتیں مضبوط بنانے کے لیے 2 مزید جنگی جہازوں کو بیڑے میں شامل کر لیا ہے جس کیلئے خصوصی تقریب یوم دفاع کے موقع پر منعقد کی گئی۔

پاک بحریہ کے بیڑے میں جنگی جہازوں کی شمولیت کی تقریب میں صدرمملکت، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، چیف آف نیول سٹاف، کراچی شپ یارڈز اور مسلح افواج کے اعلیٰ حکام کے علاوہ نائب صدر ترکیہ اور وزیر دفاع نے نے شرکت کی۔


پاک بحریہ کے فلیٹ میں پی این ایس بابر اور پی این ایس حنین کی بیک وقت شمولیت کو ملکی بحری دفاعی صلاحیتیں مضبوط بنانے کی جانب اہم کامیابی قرار دیا گیا اور ترکیہ میں تیار کیے گئے پہلے ملجم، بابر کلاس جہاز کو بھی پاک بحریہ کا باضابطہ حصہ بنایا جا رہا ہے۔ رومانیہ میں تیار کیے گئے تیسرے آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس حنین کو بھی پاک بحریہ میں شامل کر لیا گیا ہے۔


پی این ایس بابر کی تعمیر 4 جون 2020ء کو شروع کی گئی تھی اور 15 اگست 2021ء کو باضابطہ لانچ کرنے کے بعد کمیشننگ 23 ستمبر 2023ء کو کی گئی تھی۔ دوسری طرف پاک بحریہ میں ورٹیکل لانچنگ سسٹم سے لیس بابر کلاس کے 4 جہازوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے، پاکستان اور ترکیہ میں معاہدے کے تحت 2 جہاز کراچی اور 2 استنبول میں کیے جائیں گے۔


بابر کلاس جہاز زیرآب، سطح آب اور فضا میں لڑنے کی صلاحیت کے حامل ہیں اور 2888 ٹن وزنی جہاز پر فضائی خطروں سے نپٹنے کے لیے ورٹیکل لانچ سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے۔ بابر کلاس جہاز کے ورٹیکل لانچ سسٹم سے فضائی اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے ، مزید برآمد بتایا گیا ہے کہ پی این ایس خیبر، بدر، اور طارق بھی تیاری کے مراحل میں ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1832113675634901246
واضح رہے کہ پی این ایس حنین کی تعمیر ڈامین شپ یارڈ رومانیہ میں ہوئی اور اس جہاز کی کمیشننگ کی تقریب رواں برس ماہ جولائی میں رومانیہ میں منعقد کی گئی تھی۔ پی این ایس حنین کثیرالمقاصد، انتہائی سبک رفتار بحری جنگی جہاز ہے جو ٹرمینل ڈیفنس سسٹم کے ساتھ ساتھ جدید ترین اینٹی شپ ، الیکٹرانک وارفیئر اور اینٹی ایئر وارفیئر کی صلاحیتوں کا حامل ہے۔
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
20pnsbbausjjkjkd.png

پاک نیوی نے ملکی بحری دفاعی صلاحیتیں مضبوط بنانے کے لیے 2 مزید جنگی جہازوں کو بیڑے میں شامل کر لیا ہے جس کیلئے خصوصی تقریب یوم دفاع کے موقع پر منعقد کی گئی۔

پاک بحریہ کے بیڑے میں جنگی جہازوں کی شمولیت کی تقریب میں صدرمملکت، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، چیف آف نیول سٹاف، کراچی شپ یارڈز اور مسلح افواج کے اعلیٰ حکام کے علاوہ نائب صدر ترکیہ اور وزیر دفاع نے نے شرکت کی۔


پاک بحریہ کے فلیٹ میں پی این ایس بابر اور پی این ایس حنین کی بیک وقت شمولیت کو ملکی بحری دفاعی صلاحیتیں مضبوط بنانے کی جانب اہم کامیابی قرار دیا گیا اور ترکیہ میں تیار کیے گئے پہلے ملجم، بابر کلاس جہاز کو بھی پاک بحریہ کا باضابطہ حصہ بنایا جا رہا ہے۔ رومانیہ میں تیار کیے گئے تیسرے آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس حنین کو بھی پاک بحریہ میں شامل کر لیا گیا ہے۔


پی این ایس بابر کی تعمیر 4 جون 2020ء کو شروع کی گئی تھی اور 15 اگست 2021ء کو باضابطہ لانچ کرنے کے بعد کمیشننگ 23 ستمبر 2023ء کو کی گئی تھی۔ دوسری طرف پاک بحریہ میں ورٹیکل لانچنگ سسٹم سے لیس بابر کلاس کے 4 جہازوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے، پاکستان اور ترکیہ میں معاہدے کے تحت 2 جہاز کراچی اور 2 استنبول میں کیے جائیں گے۔


بابر کلاس جہاز زیرآب، سطح آب اور فضا میں لڑنے کی صلاحیت کے حامل ہیں اور 2888 ٹن وزنی جہاز پر فضائی خطروں سے نپٹنے کے لیے ورٹیکل لانچ سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے۔ بابر کلاس جہاز کے ورٹیکل لانچ سسٹم سے فضائی اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے ، مزید برآمد بتایا گیا ہے کہ پی این ایس خیبر، بدر، اور طارق بھی تیاری کے مراحل میں ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1832113675634901246
واضح رہے کہ پی این ایس حنین کی تعمیر ڈامین شپ یارڈ رومانیہ میں ہوئی اور اس جہاز کی کمیشننگ کی تقریب رواں برس ماہ جولائی میں رومانیہ میں منعقد کی گئی تھی۔ پی این ایس حنین کثیرالمقاصد، انتہائی سبک رفتار بحری جنگی جہاز ہے جو ٹرمینل ڈیفنس سسٹم کے ساتھ ساتھ جدید ترین اینٹی شپ ، الیکٹرانک وارفیئر اور اینٹی ایئر وارفیئر کی صلاحیتوں کا حامل ہے۔
چلو جی نیوی والے کمیشن کھانے میں کیوں پیچھے رہیں
 

farrukh77

Politcal Worker (100+ posts)
20pnsbbausjjkjkd.png

پاک نیوی نے ملکی بحری دفاعی صلاحیتیں مضبوط بنانے کے لیے 2 مزید جنگی جہازوں کو بیڑے میں شامل کر لیا ہے جس کیلئے خصوصی تقریب یوم دفاع کے موقع پر منعقد کی گئی۔

پاک بحریہ کے بیڑے میں جنگی جہازوں کی شمولیت کی تقریب میں صدرمملکت، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، چیف آف نیول سٹاف، کراچی شپ یارڈز اور مسلح افواج کے اعلیٰ حکام کے علاوہ نائب صدر ترکیہ اور وزیر دفاع نے نے شرکت کی۔


پاک بحریہ کے فلیٹ میں پی این ایس بابر اور پی این ایس حنین کی بیک وقت شمولیت کو ملکی بحری دفاعی صلاحیتیں مضبوط بنانے کی جانب اہم کامیابی قرار دیا گیا اور ترکیہ میں تیار کیے گئے پہلے ملجم، بابر کلاس جہاز کو بھی پاک بحریہ کا باضابطہ حصہ بنایا جا رہا ہے۔ رومانیہ میں تیار کیے گئے تیسرے آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس حنین کو بھی پاک بحریہ میں شامل کر لیا گیا ہے۔


پی این ایس بابر کی تعمیر 4 جون 2020ء کو شروع کی گئی تھی اور 15 اگست 2021ء کو باضابطہ لانچ کرنے کے بعد کمیشننگ 23 ستمبر 2023ء کو کی گئی تھی۔ دوسری طرف پاک بحریہ میں ورٹیکل لانچنگ سسٹم سے لیس بابر کلاس کے 4 جہازوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے، پاکستان اور ترکیہ میں معاہدے کے تحت 2 جہاز کراچی اور 2 استنبول میں کیے جائیں گے۔


بابر کلاس جہاز زیرآب، سطح آب اور فضا میں لڑنے کی صلاحیت کے حامل ہیں اور 2888 ٹن وزنی جہاز پر فضائی خطروں سے نپٹنے کے لیے ورٹیکل لانچ سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے۔ بابر کلاس جہاز کے ورٹیکل لانچ سسٹم سے فضائی اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے ، مزید برآمد بتایا گیا ہے کہ پی این ایس خیبر، بدر، اور طارق بھی تیاری کے مراحل میں ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1832113675634901246
واضح رہے کہ پی این ایس حنین کی تعمیر ڈامین شپ یارڈ رومانیہ میں ہوئی اور اس جہاز کی کمیشننگ کی تقریب رواں برس ماہ جولائی میں رومانیہ میں منعقد کی گئی تھی۔ پی این ایس حنین کثیرالمقاصد، انتہائی سبک رفتار بحری جنگی جہاز ہے جو ٹرمینل ڈیفنس سسٹم کے ساتھ ساتھ جدید ترین اینٹی شپ ، الیکٹرانک وارفیئر اور اینٹی ایئر وارفیئر کی صلاحیتوں کا حامل ہے۔
jub hamare jawano or officer k sath right n left chooro ko kahra dheakty hai or ye bhi pata hu k in ko lane wale bhi hamare yehi officer hai tu hume koi khushi nahi hoti afsoos hi hota hai
 

Wake up Pak

President (40k+ posts)
Waste of public's money by dangerous duffers. Who are these corrupt impotent bastards going to fight with besides their people?
 

abdlsy

Prime Minister (20k+ posts)
20pnsbbausjjkjkd.png

پاک نیوی نے ملکی بحری دفاعی صلاحیتیں مضبوط بنانے کے لیے 2 مزید جنگی جہازوں کو بیڑے میں شامل کر لیا ہے جس کیلئے خصوصی تقریب یوم دفاع کے موقع پر منعقد کی گئی۔

پاک بحریہ کے بیڑے میں جنگی جہازوں کی شمولیت کی تقریب میں صدرمملکت، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، چیف آف نیول سٹاف، کراچی شپ یارڈز اور مسلح افواج کے اعلیٰ حکام کے علاوہ نائب صدر ترکیہ اور وزیر دفاع نے نے شرکت کی۔


پاک بحریہ کے فلیٹ میں پی این ایس بابر اور پی این ایس حنین کی بیک وقت شمولیت کو ملکی بحری دفاعی صلاحیتیں مضبوط بنانے کی جانب اہم کامیابی قرار دیا گیا اور ترکیہ میں تیار کیے گئے پہلے ملجم، بابر کلاس جہاز کو بھی پاک بحریہ کا باضابطہ حصہ بنایا جا رہا ہے۔ رومانیہ میں تیار کیے گئے تیسرے آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس حنین کو بھی پاک بحریہ میں شامل کر لیا گیا ہے۔


پی این ایس بابر کی تعمیر 4 جون 2020ء کو شروع کی گئی تھی اور 15 اگست 2021ء کو باضابطہ لانچ کرنے کے بعد کمیشننگ 23 ستمبر 2023ء کو کی گئی تھی۔ دوسری طرف پاک بحریہ میں ورٹیکل لانچنگ سسٹم سے لیس بابر کلاس کے 4 جہازوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے، پاکستان اور ترکیہ میں معاہدے کے تحت 2 جہاز کراچی اور 2 استنبول میں کیے جائیں گے۔


بابر کلاس جہاز زیرآب، سطح آب اور فضا میں لڑنے کی صلاحیت کے حامل ہیں اور 2888 ٹن وزنی جہاز پر فضائی خطروں سے نپٹنے کے لیے ورٹیکل لانچ سسٹم بھی نصب کیا گیا ہے۔ بابر کلاس جہاز کے ورٹیکل لانچ سسٹم سے فضائی اہداف کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے ، مزید برآمد بتایا گیا ہے کہ پی این ایس خیبر، بدر، اور طارق بھی تیاری کے مراحل میں ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1832113675634901246
واضح رہے کہ پی این ایس حنین کی تعمیر ڈامین شپ یارڈ رومانیہ میں ہوئی اور اس جہاز کی کمیشننگ کی تقریب رواں برس ماہ جولائی میں رومانیہ میں منعقد کی گئی تھی۔ پی این ایس حنین کثیرالمقاصد، انتہائی سبک رفتار بحری جنگی جہاز ہے جو ٹرمینل ڈیفنس سسٹم کے ساتھ ساتھ جدید ترین اینٹی شپ ، الیکٹرانک وارفیئر اور اینٹی ایئر وارفیئر کی صلاحیتوں کا حامل ہے۔
🥳 🤣 😱👏👏👏👏NOT FOR DUSHMUNN FOR SEA TRADE AND BUSINESS AND YES SMUGGLING, FOR WHICH DUSHMUNN BC ITNA TAX PAYERS KAA KHURCHAA MHENGEE PERSONAL LIFE OOPER SAE MISSILE BEHREE JAHAAZ ITNAE SAARAE FOR WHAT??????