chandaa
Prime Minister (20k+ posts)
This is upsetting!!!
بارہ اگست کو پیش آنے والے حادثے میں اب تک اٹھارہ کانکن جاں بحق ہوچکے ہیں،جن میں پانچ ریسکیو اہلکار بھی شامل ہیں،کانکنوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ تین دن گزرنے کے باوجود حکومتی سطح پر مدد کرنے کوئی نہیں آیا
کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجیدی میں کوئلہ کان میں پھنسے سات کانکنوں کو تین دن گزرنے کے باوجود نہیں نکالا جاسکا، اپنے پیاروں کے انتظار میں کان کے باہر بیٹھے کانکنوں کے لواحقین غم کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔
کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجیدی میں کان کے باہر بیٹھا دیر کا رہائشی شاہ پرینجو ساڑھے تین ہزار فٹ گہری کان میں پھنسے اپنے بھائی ملوک کے نکلنے کا انتظار کررہا ہے۔
چالیس سالہ ملوک تین روز قبل کان بیٹھ جانے کی وجہ سے پھنسنے والے تیرہ کانکنوں کو ریسکیو کرنے کیلئے کان میں اترا تھا مگر گیس سے دم گھٹ کر خود بھی زندگی کی بازی ہار گیا۔ملوک سمیت سات کانکنوں کی لاشیں اب تک نہیں نکالی جاسکی ہیں۔
بارہ اگست کو پیش آنے والے حادثے میں اب تک اٹھارہ کانکن جاں بحق ہوچکے ہیں،جن میں پانچ ریسکیو اہلکار بھی شامل ہیں،کانکنوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ تین دن گزرنے کے باوجود حکومتی سطح پر مدد کرنے کوئی نہیں آیا۔
ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پھنسے ہوئے کانکنوں کی لاشیں نکالنے میں مزید بارہ گھنٹے لگ سکتے ہیں،جبکہ کان حادثے کی تحقیقات اب تک شروع نہیں کی جاسکی ہیں۔
https://www.samaa.tv/urdu/pakistan/2018/08/1241212/
بارہ اگست کو پیش آنے والے حادثے میں اب تک اٹھارہ کانکن جاں بحق ہوچکے ہیں،جن میں پانچ ریسکیو اہلکار بھی شامل ہیں،کانکنوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ تین دن گزرنے کے باوجود حکومتی سطح پر مدد کرنے کوئی نہیں آیا
کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجیدی میں کوئلہ کان میں پھنسے سات کانکنوں کو تین دن گزرنے کے باوجود نہیں نکالا جاسکا، اپنے پیاروں کے انتظار میں کان کے باہر بیٹھے کانکنوں کے لواحقین غم کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔

کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجیدی میں کان کے باہر بیٹھا دیر کا رہائشی شاہ پرینجو ساڑھے تین ہزار فٹ گہری کان میں پھنسے اپنے بھائی ملوک کے نکلنے کا انتظار کررہا ہے۔
چالیس سالہ ملوک تین روز قبل کان بیٹھ جانے کی وجہ سے پھنسنے والے تیرہ کانکنوں کو ریسکیو کرنے کیلئے کان میں اترا تھا مگر گیس سے دم گھٹ کر خود بھی زندگی کی بازی ہار گیا۔ملوک سمیت سات کانکنوں کی لاشیں اب تک نہیں نکالی جاسکی ہیں۔
بارہ اگست کو پیش آنے والے حادثے میں اب تک اٹھارہ کانکن جاں بحق ہوچکے ہیں،جن میں پانچ ریسکیو اہلکار بھی شامل ہیں،کانکنوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ تین دن گزرنے کے باوجود حکومتی سطح پر مدد کرنے کوئی نہیں آیا۔
ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ پھنسے ہوئے کانکنوں کی لاشیں نکالنے میں مزید بارہ گھنٹے لگ سکتے ہیں،جبکہ کان حادثے کی تحقیقات اب تک شروع نہیں کی جاسکی ہیں۔
https://www.samaa.tv/urdu/pakistan/2018/08/1241212/
Last edited by a moderator: