Bubber Shair
Chief Minister (5k+ posts)
حکومت کو چاہئے کہ فوج کے ساتھ مل کر ایک فوری اور ایمرجنسی میٹنگ بلواے جس میں دینی حلقوں کی طرف سے آے دن توہین کے نام پر دھشت پھیلانے، املاک کی تباہی اور قتل و غارت کو ہمیشہ کیلئے دفن کرنے کی پلاننگ کی جاے۔ یہ کوشش بہت سخت اور مکمل ہونی چاہئے خواہ اس میں ایک سال لگ جاے۔ آپ کا اس سلسلے میں پہلا قدم ہی ثمر آور ہوگا اور اس رحجان میں کمی واقع ہونی شروع ہوجاے گی۔ یہ مشکل کام لگتا ہے مگر یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جس کام کو ہم بہت مشکل اور خطرناک سمجھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں موندے ہوے ہیں (بھٹو دور سے) وہ بہت آسانی سے ہوجاے اور ہم اپنے معاشرے پر مسلط جاہلوں کے ان شیطانی ٹولوں سے نجات پاجائیں
چند سال پہلے شیعہ کو ایسے مارا جاتا تھا جیسے پولٹری فارم میں مرگیوں کو مگر پھر فوج نے لشکر جھنگوی کے اس پورے ٹولے کو پکڑ کا ڈیرہ اسمعیل خان کے جنگل میں بھون ڈالا۔ (ملک اسحاق اور انیس ساتھی دھشتگرد) تب سے شیعہ کی بھی جان میں جان آی اور انکی سرعام ٹارگٹ کلنگ ختم ہوگئی
اسی طرح فوج ان لوگوں پر ایکشن کرے جو توہین کے نام پر نکلتے ہیں۔ میرا یہ ایمان ہے کہ توہین رسالت کرنے والا سخت ترین عذاب کا حقدار ہوگا اور میرا یہ بھی یقین ہے کہ پاکستان میں کوی بھی فرد توہین کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔ اب تو کھادو لنگا گروپ کے کسی اشتہار کو بھی چھیڑا جاے تو توہین کے نام پر بندے کو ماردیا جاتا ہے ( فیصل آباد میں نرسز کا واقعہ) جتنے بھی توہین کے واقعات ہورہے ہیں جیسے سری لنکن والا واقعہ ہوا تھا تو ان کے پیچھے توہین کی بجاے کوی انسانی غلطی کارفرما تھی جیسے کسی غریب سی لڑکی نے گھر میں چاے بنانے کیلئے روڑی سے کاغذ اٹھا کر چولہا جلا لیا تو اس بے چاری کے پیچھے پڑ گئے ، اور اس کی پھانسی مارنے جلانے کی دہائیاں سن کر مجھے ان کی دماغی حالت پر شرم آتی تھی ، کیسے بھینسوں کی طرح توندیں سنبھالے یہ خنزیر اس بچی کو حوالے کرنے اور جلانے کے نعرے مارتے تھے یہی آسیہ بی بی کا معاملہ تھا جو کیس کا مدعی تھا وہ وہاں موجود ہی نہیں تھا مسجد میں سویا ہوا تھا۔
مجھے یقین ہے کہ روز محشر رسول خدا ان غریبوں کے ساتھ کھڑے ہونگے جنکو توہین کے نام پر آج پاکستان میں مارا جارہا ہے اور ان وحشیوں کے ٹولے کو جہنم کی طرف ہانکا جاے گا جو رسول خدا کے نام پر ان کو مارنے والے ہیں۔
ایسے ہی توہین رسالت کرنے والے طائف کے باسی بھی تھے جو رسالت ماب کی دعا کے صدقے ہلاکت سے بچاے گئے تھے لہذا یہ مدعا اور قانون صر اس واقعے کی بنا پر ختم کردیا جاے تو بہت ہی لوجیکل بات ہوگی اور ملک بھی بچ جاے گا ورنہ پاکستان درندوں کا ایک پنجرہ رہ جاے گا جس سے تمام اچھے لوگ باہر نکل جائیں گے اور باقی کے لوگ ایکدوسرے کو بھنبھوڑیں گے
آخر تمام جرنیلوں اور ججز اور سیاستدانوں نے ہم عوام کو اس جانوروں کے پنجرے میں کیوں چھوڑ رکھا ہے اور خود اپنی اولادوں سمیت امریکہ نکل جاتے ہیں؟
میرا سوال ہے کہ سعودیہ اور یوے اے ای میں ایسے جلوس کیوں نہیں نکلتے؟
بہت ہوگئی اگر ترقی کرنی ہے تو ہمیں اب اس جہالت کو ختم کرنا ہوگا.ضیا الحق اور نثار فاطمہ کے بناے گئے اس قانون کو ختم کرنا ہوگا
راقم
ببر شیر
دوست و مددگار مظلومان پاکستان
چند سال پہلے شیعہ کو ایسے مارا جاتا تھا جیسے پولٹری فارم میں مرگیوں کو مگر پھر فوج نے لشکر جھنگوی کے اس پورے ٹولے کو پکڑ کا ڈیرہ اسمعیل خان کے جنگل میں بھون ڈالا۔ (ملک اسحاق اور انیس ساتھی دھشتگرد) تب سے شیعہ کی بھی جان میں جان آی اور انکی سرعام ٹارگٹ کلنگ ختم ہوگئی
اسی طرح فوج ان لوگوں پر ایکشن کرے جو توہین کے نام پر نکلتے ہیں۔ میرا یہ ایمان ہے کہ توہین رسالت کرنے والا سخت ترین عذاب کا حقدار ہوگا اور میرا یہ بھی یقین ہے کہ پاکستان میں کوی بھی فرد توہین کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔ اب تو کھادو لنگا گروپ کے کسی اشتہار کو بھی چھیڑا جاے تو توہین کے نام پر بندے کو ماردیا جاتا ہے ( فیصل آباد میں نرسز کا واقعہ) جتنے بھی توہین کے واقعات ہورہے ہیں جیسے سری لنکن والا واقعہ ہوا تھا تو ان کے پیچھے توہین کی بجاے کوی انسانی غلطی کارفرما تھی جیسے کسی غریب سی لڑکی نے گھر میں چاے بنانے کیلئے روڑی سے کاغذ اٹھا کر چولہا جلا لیا تو اس بے چاری کے پیچھے پڑ گئے ، اور اس کی پھانسی مارنے جلانے کی دہائیاں سن کر مجھے ان کی دماغی حالت پر شرم آتی تھی ، کیسے بھینسوں کی طرح توندیں سنبھالے یہ خنزیر اس بچی کو حوالے کرنے اور جلانے کے نعرے مارتے تھے یہی آسیہ بی بی کا معاملہ تھا جو کیس کا مدعی تھا وہ وہاں موجود ہی نہیں تھا مسجد میں سویا ہوا تھا۔
مجھے یقین ہے کہ روز محشر رسول خدا ان غریبوں کے ساتھ کھڑے ہونگے جنکو توہین کے نام پر آج پاکستان میں مارا جارہا ہے اور ان وحشیوں کے ٹولے کو جہنم کی طرف ہانکا جاے گا جو رسول خدا کے نام پر ان کو مارنے والے ہیں۔
ایسے ہی توہین رسالت کرنے والے طائف کے باسی بھی تھے جو رسالت ماب کی دعا کے صدقے ہلاکت سے بچاے گئے تھے لہذا یہ مدعا اور قانون صر اس واقعے کی بنا پر ختم کردیا جاے تو بہت ہی لوجیکل بات ہوگی اور ملک بھی بچ جاے گا ورنہ پاکستان درندوں کا ایک پنجرہ رہ جاے گا جس سے تمام اچھے لوگ باہر نکل جائیں گے اور باقی کے لوگ ایکدوسرے کو بھنبھوڑیں گے
آخر تمام جرنیلوں اور ججز اور سیاستدانوں نے ہم عوام کو اس جانوروں کے پنجرے میں کیوں چھوڑ رکھا ہے اور خود اپنی اولادوں سمیت امریکہ نکل جاتے ہیں؟
میرا سوال ہے کہ سعودیہ اور یوے اے ای میں ایسے جلوس کیوں نہیں نکلتے؟
بہت ہوگئی اگر ترقی کرنی ہے تو ہمیں اب اس جہالت کو ختم کرنا ہوگا.ضیا الحق اور نثار فاطمہ کے بناے گئے اس قانون کو ختم کرنا ہوگا
راقم
ببر شیر
دوست و مددگار مظلومان پاکستان