Vertex
MPA (400+ posts)
ایسے وقت جب پاکستان شدید ترین معاشی و مالیاتی بحران سے دو چار ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ کرپشن اور مالی بدعنوانیوں کو قرار دیا جا رہا ہے ورلڈ اکنامک فورم کی یہ رپورٹ حوصلہ افزا ہے کہ عالمی مسابقتی اشاریوں میں پاکستان کی درجہ بندی میں 9 پوائنٹس کی بہتری آئی ہے اور پاکستان 140کرپٹ ممالک میں 107ویں نمبر پر آگیا ہے، اگرچہ یہ کوئی بڑی کامیابی نہیں ہے لیکن اس کا یہ پہلو اطمینان بخش ہے کہ ملک میں کرپشن کے خلاف جو کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈلا جا رہا ہے
اور نیب سمیت انسداد بدعنوانی کے جو ادارے متحرک ہوئے ہیں اس کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ اگر سنجیدگی سے اور پوری قوت کے ساتھ ریاستی قوانین پر عملدرآمد کرایا جائے تو سرکاری خزانے سے جو کھربوں روپے خرد برد کئے جا رہے ہیں انہیں روکا جا سکتا ہے اور ملک کو اقتصادی بحالی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے ۔ ورلڈ اکنامک فورم نے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کے واقعات میں کمی آئی ہے جس سے نیب پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر انسداد بدعنوانی کے تمام ادارے شفافیت کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیں تو مزید بہتری پیدا ہو سکتی ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق
پاکستان میں بدعنوانی کے اعتبار سے محکمہ لینڈ سروسز پہلے اور پولیس دوسرے نمبر پر ہے اور84فیصد کرپشن سرکاری اداروں میں ہوتی ہے۔ کرپشن اوپر سے نچلی سطح کی طرف چلتی ہے اگر اوپر کی سطح پر بدعنوانی ختم ہو جائے تو نچلی سطح پر بھی ختم ہو سکتی ہے چند سال قبل پاکستان کرپٹ ملکوں میں 34ویں نمبر پر تھا، اب107ویں نمبر پر آگیا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت جو کرپشن کے خاتمے کو اپنا قومی ایجنڈا قرار دیتی ہے اپنے پرا ئے کی تمیز کئے بغیر اپنے مشن کو آگے بڑھائے تو یقیناً اس کے اچھے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مالیاتی بدانتظامی اور بدعنوانی ہی ملکی معیشت کو کھوکھلا کر رہی ہے اس پر قابو پانا حکومت کیلئے سب سے بڑی آزمائش ہے۔
https://jang.com.pk/news/567689-editorial-note1-column-25-10-2018
اور نیب سمیت انسداد بدعنوانی کے جو ادارے متحرک ہوئے ہیں اس کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔ اس کا یہ مطلب بھی ہے کہ اگر سنجیدگی سے اور پوری قوت کے ساتھ ریاستی قوانین پر عملدرآمد کرایا جائے تو سرکاری خزانے سے جو کھربوں روپے خرد برد کئے جا رہے ہیں انہیں روکا جا سکتا ہے اور ملک کو اقتصادی بحالی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے ۔ ورلڈ اکنامک فورم نے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں کرپشن کے واقعات میں کمی آئی ہے جس سے نیب پر عوام کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر انسداد بدعنوانی کے تمام ادارے شفافیت کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیں تو مزید بہتری پیدا ہو سکتی ہے۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق
پاکستان میں بدعنوانی کے اعتبار سے محکمہ لینڈ سروسز پہلے اور پولیس دوسرے نمبر پر ہے اور84فیصد کرپشن سرکاری اداروں میں ہوتی ہے۔ کرپشن اوپر سے نچلی سطح کی طرف چلتی ہے اگر اوپر کی سطح پر بدعنوانی ختم ہو جائے تو نچلی سطح پر بھی ختم ہو سکتی ہے چند سال قبل پاکستان کرپٹ ملکوں میں 34ویں نمبر پر تھا، اب107ویں نمبر پر آگیا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت جو کرپشن کے خاتمے کو اپنا قومی ایجنڈا قرار دیتی ہے اپنے پرا ئے کی تمیز کئے بغیر اپنے مشن کو آگے بڑھائے تو یقیناً اس کے اچھے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مالیاتی بدانتظامی اور بدعنوانی ہی ملکی معیشت کو کھوکھلا کر رہی ہے اس پر قابو پانا حکومت کیلئے سب سے بڑی آزمائش ہے۔
https://jang.com.pk/news/567689-editorial-note1-column-25-10-2018
- Featured Thumbs
- https://tns.world/wp-content/uploads/2017/07/jang-geo.jpg
Last edited by a moderator: