ٹرمپ اور پیوٹن کی دو گھنٹے طویل گفتگو، روس-یوکرین جنگ بندی کے لیے مذاکرات کا عندیہ
واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ دو گھنٹے طویل گفتگو ہوئی ہے، جو ان کے بقول "انتہائی مثبت" رہی۔
اس گفتگو کے نتیجے میں روس اور یوکرین کے درمیان فوری جنگ بندی اور مکمل جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ فریقین خود اپنی شرائط طے کریں گے کیونکہ صرف وہی اس پیچیدہ معاملے کی اصل تفصیلات سے آگاہ ہیں۔
انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ جنگ کے خاتمے کے بعد روس امریکہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارت کا خواہاں ہے، جبکہ روس اور یوکرین کے درمیان بھی تجارتی امکانات بہت وسیع ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق یوکرین جنگ کے بعد کی تعمیرِ نو کے عمل میں تجارتی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔
ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے اس پیش رفت سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی، یورپی کمیشن کی صدر اُرزولا وان ڈیر لائن، فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون، اطالوی وزیرِاعظم جارجیا میلونی، جرمن چانسلر فریڈرش مرز، فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر سٹب، اور ویٹیکن کو باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا ہے۔ ویٹیکن نے اس سلسلے میں مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش بھی کی ہے۔