یرغمال عدلیہ ۔ملک مظلوم اورارسلان ڈان

sohail208

Politcal Worker (100+ posts)
28kolxv.jpg



یرغمال عدلیہ ۔”ملک مظلوم“ اورارسلان ڈان
سید عابد گیلانی

کھرب پتی پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض حسین وی وی آئی پی سیکیورٹی حصار میں سپریم کورٹ پہنچے اپنا تحریر ی بیان عدالت میں جمع کرانے سے قبل ہی میڈیا کو بھی نشر کردیا ۔جس کا میڈیا میں خوب خوب واویلا مچایا گیا ۔اپنے تحریری بیان میں ملک ”مظلوم“ نے ارسلان افتخار پر خرچ کی جانے والی رقوم کی تفصیلات سے عدالت کوآگاہ کیا مگر کہیں پہ بھی چیف جسٹس افتخار چوہدری کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا۔ سپریم کورٹ سے نکلے تو نجی ہوٹل میں صحافیوں کی عدالت میں دھماکہ خیز پریس کانفرنس کرنے پہنچ گئے ۔ یہ ایک ایسی پریس کانفرنس تھی جس میں صحافیوں کو سوالات کی اجازت نہیں تھی ۔ اس پریس کانفرنس کے دوران ملک ”مظلوم“ وہ کچھ کہہ گئے جس کا شاید انہیں خود بھی ادراک نہیں تھا کہ اس کے نتائج کیا ہوںگے۔ ذرا دیکھیے وہ کیا کہتے ہیں
عدلیہ آزاد نہیں یرغمال ہے ۔ عدلیہ کو ارسلان افتخار جیسا ” ڈان “ چلاتا ہے۔“ ڈان ہسپانوی زبان کا لفظ ہے مگر اس کا استعمال اچھے معنوں میں نہیں ہوتا ۔ ڈان ایک ایسے شخص کو کہتے ہیں جو ایک منظم کرائم فیملی کا سربراہ ہو ۔ بالعموم کسی بھی مجرم مافیا فیملی کے سربراہ کو بھی ڈان ہی کہا جاتا ہے ۔ گویا ملک ” مظلوم “ یہ فرمارہے ہیں کہ سپریم کورٹ میں بیٹھے ہوئے 17 ججز ایک کریمنل فیملی ہیں جن کا سربراہ ارسلان افتخار ہے۔
گذشتہ روز جب ملک ” مظلوم “ پریس کانفرنس میں یہ انکشافات کررہے تھے تو ہمارے دوست مبشر بٹ نے مایوسی کے عالم میں کہا کہ پوری عدلیہ کومذموم سازش کے ذریعے متنازعہ بنا دیا گیا ہے اب چیف جسٹس کے بچنے کے امکانات نظرنہیں آرہے ہیں ۔ جس عدلیہ نے دوسروں کو انصاف مہیا کرنا تھا اس کو ملک ریاض نے خود کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے ۔ راقم نے انہیں کہا کہ انتظار کریں ملک ” مظلوم “ کو نہیں معلوم وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں اس کا انجام کیا ہوگا ؟ دھماکہ خیز پریس کانفرنس سے میڈیا میں موجود ملک ” مظلوم “ کے نمک خواروں کی باچھیں کھِل گئیں جو لمبے عرصے سے ان کے دسترخوان سے مستفید ہو رہے ہیں ۔ عنقریب ان مراعات یافتہ نمک خواروں کی فہرستیں بھی تمام تر عنایات اورنوازشات کے ساتھ قوم کے سامنے آنے والی ہیں ۔ بعض قلم کاروں نے چور کی داڑھی میں تنکا کے مصداق اپنی پیشگی صفائیاں دینی شروع کر دی ہیں ۔
ملک ” مظلوم “ نے چیف جسٹس سے ہاتھ میں قرآن مجید اٹھا کر ذرا دیکھیے کہ سوالات کیا پوچھے ؟ چیف جسٹس قوم کو بتائیں کہ رات کے اندھیرے میں میری ان سے کتنی ملاقاتیں ہوئیں ؟ کیا ارسلان افتخار مجھے نہیں جانتا ؟ کیا کئی ملاقاتوں میں ارسلان موجود نہیں تھا ؟


احمد خلیل کے گھر چیف جسٹس کی کتنی ملاقاتیں ہوئیں ؟

چیف جسٹس یہ بتائیں کہ انہیں اس معاملے کا کب سے علم تھا اور انہوںنے اس وقت از خود نوٹس کیوں نہیں لیا ؟

اس سارے ڈرامے کی بجائے وہ ملاقاتوں کی تعداد اور ملاقات کا مقصد بھی بتا دیتے تو پھر یہ انکشافات عدلیہ کو یقینا مشکل میں ڈال سکتے تھے ۔ اگرچہ ان کا مقصد عدالت عظمیٰ اور بطور خاص چیف جسٹس کی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا۔
تاہم رجسٹرار سپریم کورٹ نے ان مبہم سوالات کے صاف صاف جوابات دے کر ملک ” مظلوم “ کے غبارے سے ہوا نکال دی ۔ انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس کی معزولی کے دور میں ملک ریاض سے دویا تین ملاقاتیں ہوئیں۔ ملک ریاض ان ملاقاتوں میں چیف جسٹس کو صدر زرداری سے ملاقات کے لیے اصرار کرتے رہے مگر چیف جسٹس نے انکار کر دیا تھا۔ دو سے تین دفعہ ملاقات کے لیے ملک ریاض چل کر خود چیف جسٹس کے گھر آئے ۔ چیف جسٹس نے ملک ریاض کی جانب سے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بلٹ پروف گاڑی کی پیش کش کو بھی مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے واضع کہا کہ یہ ملاقاتیں رات کے اندھیرے میں نہیں روشنی میں ہوئیں تھیں ۔ جبکہ احمد خلیل کے ذریعے وزیر اعظم سے ملاقات کے با رے میں رجسٹرار نے کہاکہ یہ ملاقات ایک سماجی تقریب میں ہوئی تھی ۔ اور وزیر اعظم سے ہونے والی تمام ملاقاتیں ریکارڈ پر ہیں۔
سپریم کورٹ میں بیٹھے ہوئے معزز ججوں نے جو ”ڈان“ کے لفظ کے قانونی مطلب کو جانتے بھی ہیں رات کو ضرور سوچا ہوگا کہ ان کے اوپر کس نوعیت کا سنگین الزام لگایا گیا ہے ۔ شاید اس سے پہلے سپریم کورٹ پر اس قدر سنگین حملہ نہ ہوا ہو ۔ آج عدالت عظمیٰ نے سنیئر ترین جج جسٹس شاکر اللہ جان کی سربراہی میں ملک ” مظلوم “ کی توہین عدالت و تضحیک کا نوٹس لیتے ہوئے جمعرات کو عدالت طلب کر لیا ہے۔ ملک ” مظلوم “ تو کہتے ہیں کہ پورا ملک وہ اور ان کا ملازم بشیرا چلا رہا ہے تو پھر یہ رونا دھونا کیا ہے ۔


چیف جسٹس کے خلاف مشرف کے غیر آئینی اقدام پر تمام میڈیا ،سول سوسائٹی ، سیاسی جماعتیں اور بار کونسلز متحد کھڑی تھیں ۔ دیکھنا یہ ہے کہ اگر عدالت عظمیٰ پرپھر کوئی شب خون مارنے کی کوشش کی گئی تو ان سارے موثر حلقوں کا کردار کیا ہوگا ۔ کچھ نازک دھمکیاں ایک حربے کے طور پر بذریعہ پریس کانفرنس دی ہیں۔ جن کا تعلق ہزاروں نہیں لاکھوں لوگوں کی جمع پونجی سے ہے جس کا تفصیلی ذکر آئندہ کالم میں ہوگا۔

twitter: @gillani99
email: [email protected]
dairay.wordpress.com
 
Last edited by a moderator:

Back
Top