ہندوستان سے لڑکی سے ملنے آنے والے ہندو لڑکے نے اسلام قبول کرلیا

hindo1.jpg


پاکستانی لڑکی کی محبت میں سرحد پار کرنے والے بھارتی نوجوان بادل بابو نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیا ہے، لیکن اسے قانونی مشکلات کا سامنا ہے۔

عدالت میں پیشی کے دوران، بادل نے اپنے گھر والوں سے ویڈیو کال کے ذریعے بات کی جو اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں مقیم ہیں۔ اس نے والدین کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ وہ ثنا کے بغیر نہیں رہ سکتا اور اس لیے اس نے اسلام قبول کیا ہے۔ اس نے مزید کہا کہ وہ اب پاکستان میں ہی رہے گا اور بھارت واپس آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

عدالتی کارروائی کے دوران، بادل کو اس کے والدین سے رابطہ کرنے کی اجازت دی گئی۔ اس نے فون پر انہیں یقین دلایا کہ اس نے کوئی جرم نہیں کیا اور وہ جھوٹ نہیں بول رہا ہے۔ اس نے تصدیق کی کہ اب وہ مسلمان ہے اور بھارت واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔

بادل بابو کے وکیل، فیاض رامے نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ منڈی بہاؤالدین کی عدالت میں بادل کی ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ہے جس کی سماعت تین دن بعد ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کے آئین کے تحت ہر فرد کو منصفانہ ٹرائل کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بادل کو اپنے اعمال کے قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

وکیل نے مزید بتایا کہ بادل نے اسلام قبول کر لیا تھا اور مستقل طور پر پاکستان میں رہنے کا ذاتی فیصلہ کیا تھا، جسے عدالت نے تسلیم کیا ہے۔ عدالت فیصلہ کرے گی کہ کیس کو کیسے آگے بڑھایا جائے۔

یاد رہے کہ بادل بابو، جو بھارت کی ریاست علی گڑھ کا رہائشی ہے، نے 24 اگست 2023 کو غیر قانونی طور پر سرحد عبور کی تھی اور یکم جنوری 2025 کو منڈی بہاؤالدین سے گرفتار ہوا تھا۔ وہ فی الحال ضمانت کے انتظار میں ہے اور اسے پاکستان کے فارن ایکٹ کے تحت دفعہ 13 اور 14 کے الزامات کا سامنا ہے، جو غیر قانونی داخلے اور مناسب سفری دستاویزات کی کمی سے متعلق ہیں۔
 

taban

Chief Minister (5k+ posts)
ختنے کروائے یا نہیں
پطرس بخاری لکھتے ہیں کہ ایک بار ان کا وال کلاک خراب ہو گیا وہ اسے لے کر گھڑیوں والی دکان پر گئے اور کہا کہ میرا کلاک خراب ہو گیا ہے اسے ٹھیک کر دیں دکاندار نے کہا کہ ہم گھڑیاں ٹھیک نہیں کرتے بلکہ ختنے کرتے ہیں پطرس بخاری نے پوچھا تو پھر دیوار پر اتنی ساری گھڑیاں کیوں لٹکائی ہوئی ہیں دکاندار نے پوچھا تو آپ بتائیں کہ پھر ہم کیا لٹکائیں
 

Back
Top