ہمارے اصل ہیرو

با شعور

Senator (1k+ posts)
بادشاہ اور قیدی کے درمیان مکالمہ



حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے روم سے لڑنے کے لیے ایک فوجی دستہ روانہ کیا، اس دستے میں ایک نوجوان صحابی عبد اللہ بن حذافہ بن قیس السھمی رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ مسلمانوں اور قیصر کی فوج کے درمیان لڑائی نے طول پکڑ لیا، قیصر مسلمانوں کی بہادر اور ثابت قدمی پر حیران ہوا اور حکم دیا کہ مسلمانوں کا کوئی جنگی قیدی ہو تو حاضر کیا جائے۔ عبد اللہ بن حذافہ کو لا کر حاضر کیا گیا جن کے ہاتھوں اور پاوں میں ہتھکڑیاں تھی، قیصر نے ان سے بات چیت شروع کی تو ان کی ذہانت سے حیران رہ گیا، دونوں کے درمیان یہ مکالمہ ہوا: –

قیصر: نصرانیت قبول کر لے تجھے رہا کر دوں گا۔

عبد اللہ: نہیں قبول کروں گا۔

قیصر: نصرانیت قبول کر لے آدھی سلطنت تجھے دے دوں گا

عبد اللہ: نہیں۔

قیصر: نصرانیت قبول کر لے آدھی سلطنت دوں گا اور تجھے حکمرانی میں شریک کروں گا

عبد اللہ: نہیں، اللہ کی قسم اگر تم مجھے اپنی پوری مملکت، اپنے آباء و اجداد کی مملکت، عرب و عجم کی حکومتیں بھی دے دو تو میں پلک جھپکنے کے برابر بھی اپنے دین سے منہ نہیں موڑوں گا۔

قیصر غضبناک ہوا اور کہا: تجھے قتل کر دوں گا۔

عبد اللہ: مجھے قتل کر دے۔

قیصر نے حکم دیا کہ ان کو ایک ستون پر لٹکا کر ان کے آس پاس تیروں کی بارش کی جائے (ڈرانے کے لیے ) پھر اس کو عیسائیت قبول کرنے یا موت کو گلے لگانے میں سے ایک بات کا اختیار دیا جائے۔

جب قیصر نے دیکھا کہ اس سے بھی بات نہیں بنی اور وہ کسی حال میں بھی اسلام چھوڑنے کے لیے تیار نہیں تو حکم دیا کہ اس کو قید میں ڈال دو اور کھانا پینا بند کر دو۔ ۔ عبد اللہ کو کھانا پینا نہیں دیا گیا یہاں تک کہ پیاس اور بھوک سے موت کے قریب ہو گئے تو قیصر کے حکم سے شراب اور خنزیر کا گوشت ان کے سامنے پیش کیا گیا۔

جب عبد اللہ نے یہ دیکھا تو کہا: اللہ کی قسم مجھے معلوم ہے کہ میں وہ مضطر(پریشان حال) ہوں جس کے لیے یہ حلال ہے، مگر میں کفار کو خوش کرنا نہیں چاہتا، یہ کہہ کر کھانے کو ہاتھ بھی نہ لگایا۔ یہ بات قیصر کو بتائی گئی تو اس نے عبد اللہ کے لیے بہترین کھانا لانے کا حکم دیا، اس کے بعد ایک حسین و جمیل لڑکی کو ان کے پاس بھیجا گیا کہ ان کو چھیڑے اور فحاشی کا مظاہرہ کرے۔ اس لڑکی نے بہت کوشش کی مگر عبد اللہ نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں کی اور اللہ کے ذکر میں مشغول رہے۔

جب لڑکی نے یہ دیکھا تو غصے سے باہر چلی آئی اور کہا: تم نے مجھے کیسے آدمی کے پاس بھیجا میں سمجھ نہ سکی کہ وہ انسان ہے یا پتھر۔ اللہ کی قسم اس کو یہ بھی معلوم نہیں ہوا کہ میں مذکر ہوں یا مونث!!

جب قیصر کا ہر حربہ ناکام ہوا اور وہ عبد اللہ کے بارے میں مایوس ہوا تو ایک پیتل کی دیگ منگوائی اور اس میں تیل ڈال کر خوب گرم کیا اور عبد اللہ کو اس دیگ کے سامنے لایا اور ایک دوسرے مسلمان قیدی کو زنجیروں سے باندھ کر لایا گیا اور ان کو اٹھا کر اس ابلتے تیل میں ڈالا گیا جن کی ایک چیخ نکلی اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کی ہڈیاں الگ ہو گئیں اور تیل کے اوپر تیرنے لگی، عبد اللہ یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے، اب ایک بار پھر قیصر عبد اللہ کی طرف متوجہ ہوا اور نصرانیت قبول کرنے اور اسلام چھوڑنے کی پیش کش کر دی مگر عبد للہ نے انکار کر دیا۔

قیصر غصے سے پاگل ہونے لگا اور حکم دیا کہ اس دیگ میں موجود تیل اٹھا کر عبد اللہ کے سر پر ڈال دیا جائے، جب قیصر کے کارندوں نے دیگ کھینچ کر عبد اللہ کے قریب کی اور اس کی تپش کو عبد اللہ نے محسوس کیا تو وہ رونے لگے !!

آپ کی ان خوش نصیب آنکھوں سے آنسو ٹپکنے لگے جن آنکھوں نے رسول اللہﷺ کا چہرہ انور دیکھا تھا!!

یہ دیکھ کر قیصر خوشی سے جھومنے لگا اور کہا: عیسائی بن جاؤ معاف کر دوں گا۔

عبد اللہ نے کہا: نہیں۔

قیصر: تو پھر رویا کیوں ؟

عبد اللہ: اللہ کی قسم میں اس لیے رو رہا ہوں کہ میری ایک ہی جان ہے جو اس دیگ میں ڈالی جائے گی۔ ۔ میری یہ تمنا ہے کہ میری میرے سر کے بالوں کے برابر جانیں ہوں اور وہ ایک ایک کر کے اللہ کی راہ میں نکلیں۔

یہ سن کر قیصر نے مایوسی کے عالم میں عبد اللہ سے کہا: کیا یہ ممکن ہے کہ تم میرے سر کو بوسہ دو اور میں تمہیں رہا کروں ؟

عبد اللہ: اگر میرے ساتھ تمام مسلمان قیدیوں کو رہا کر تے ہو تو میں تیرے سر کو بوسہ دینے کے لیے تیار ہوں۔

قیصر: ٹھیک ہے۔

عبد اللہ نے اپنے ساتھ دوسرے مسلمانوں کو رہا کرنے کے لیے اس کافر کے سرکو بوسہ دیا اور سارے مسلمان رہا کر دیے گئے۔

جب واپس عمر بن الخطاب کے پاس پہنچ گئے اور آپ کو واقعہ بتا دیا گیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: عبد اللہ بن حذافہ کے سر کو بوسہ دینا ہر مسلمان پر ان کا حق ہے اور خود اٹھے اور عبد اللہ کے سر کو بوسہ دیا۔ رضی اللہ عنھم کیسی سیرت تھی صحابہ کی!۔

کیسی قربانیاں تھیں ان کی!۔

کیا یہ اپنے بچوں کو پڑھانا نہیں چاہیے ؟؟

در اصل یہی اصل ہیرو ہیں زندگیوں کے , آج کل ہمارے پاس اپنی اولادوں کو اسلام کے ہیروز کے بارے میں بتانے کا وقت نہیں ہے , ہماری اولادیں یہ تو جانتی ہیں , کہ سپرمین, آئرن مین, بیٹ مین,۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ہیرو ہیں جو کہ خیالی ہیں , اور اصل ہیرو کون اور کیسے ہوتے ہیں یہ ہی نہیں علم, اللہ سب کو علم دین سیکھنے اور سکھانے کی توفیق عطا کرے۔آمین
 

PappuChikna

Chief Minister (5k+ posts)
Another hero story.
Khalid bin waleed was called the sword of Allah.
He gave countless victories to muslims and was a real strength to the muslim nation.
He was the sipah salaar and Chief of Army Staff.

He once did one mistake.
Hazrat Omar was the khalifa.
He summoned Khalid bin Waleed (RA) and immediately fired him (The sword of Allah) from his position.
Not to forget Hazrat Omar often complained about Hazrat Khalid when Hazrat ABu Bakar was the khalifa mostly on the lack of transparency on certain things.

The sipah salaar did not invoke muhakma-e-zaraat to remove Hazrat Omar.
No other sahabi said removing sipah salaar is bharat aur amreeka ki saazish.
No sahaba called it a saazish to lower the morale of muslim army.
No difa-e-tajzia nigaar and momin called this an attack on the ideological boundaries of the muslim state.
No one said Hazrat had an agenda against Hazrat Khalid.
Even Hazrat Khalid accepted the decision and fought as a regular soldier.

This story should also be taught in schools and specially to the jurnails of mohakma-e-zaraat.
 
Last edited:

با شعور

Senator (1k+ posts)
Another hero story.
Khalid bin waleed was called the sword of Allah.
He gave countless victories to muslims and was a real strength to the muslim nation.
He was the sipah salaar and Chief of Army Staff.

He once did one mistake.
Hazrat Omar was the khalifa.
He summoned Khalid bin Waleed (RA) and immediately fired him (The sword of Allah) from his position.

The sipah salaar did not invoke muhakma-e-zaraat to remove Hazrat Omar.
No other sahabi said removing sipah salaar is bharat aur amreeka ki saazish.
No sahaba called it a saazish to lower the morale of muslim army.
No difa-e-tajzia nigaar and momin called this an attack on the ideological boundaries of the muslim state.


This story should also be taught in schools and specially to the jurnails of pak army.
Good suggestion, Army main to zrur parhani chaheye... Our forces have to adopt also
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
یہ جھوٹی کہانی ہے اور اس طرح کی بے شمار من گھڑت جھوٹی کہانیاں اسلامی کتابوں میں لکھی ہوئی ہیں، سچ تو یہ ہے کہ حضور ﷺ کی وفات کے بعد آدھے سے زیادہ مسلمان اسلام چھوڑ کر مرتد ہوگئے تھے اور پھر حضرت ابوبکر اٹھے اور انہوں نے اعلان کیا کہ جو لوگ اسلام چھوڑ کر مرتد ہوگئے ہیں ان کے ساتھ میں جنگ کروں گا اور اس طرح انہوں نے تلوار کے زور پر زبردستی لوگوں کو مسلمان کیا۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا۔۔۔
 

با شعور

Senator (1k+ posts)
The Zinda Rood is a true manipulator of facts, Tobah. Hazrat Abbu Bakkar RA ne jang ki zakaat ka inkaar karne walon aur nabuaat ke jhoote dawedaaron se... Ap lagta hai hindu version parte hain history ka
یہ جھوٹی کہانی ہے اور اس طرح کی بے شمار من گھڑت جھوٹی کہانیاں اسلامی کتابوں میں لکھی ہوئی ہیں، سچ تو یہ ہے کہ حضور ﷺ کی وفات کے بعد آدھے سے زیادہ مسلمان اسلام چھوڑ کر مرتد ہوگئے تھے اور پھر حضرت ابوبکر اٹھے اور انہوں نے اعلان کیا کہ جو لوگ اسلام چھوڑ کر مرتد ہوگئے ہیں ان کے ساتھ میں جنگ کروں گا اور اس طرح انہوں نے تلوار کے زور پر زبردستی لوگوں کو مسلمان کیا۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا۔۔۔
 

THEMUSLIM

Senator (1k+ posts)
AlhamduLillah............. we don't need superman, ironman, spiderman etc. we have our own heroes........... if you compare the achievements of those muslim heroes with any other hero in the world its like you are showing candle to the sun..............
but unfortunately we are Muslims ( of this era ) by name only...... we know nothing about Islam.....
we need to teach our children personally about Islam and Heroes of Islam..........
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
Janab zinda rood ko to khuda waste ka ber hai molvi hazraat se

پوری کی پوری اسلامی تاریخ میں سوائے مار دھاڑ، جنگ و جدل اور خون خرابے کے اور کچھ نہیں ہے۔ آج ہمیں جنگ کی نہیں امن کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو یہ خون خرابے اور قتل و غارت والی تاریخ نہیں پڑھانی۔ ہمیں انہیں امن کے قصے سنانے ہیں تاکہ وہ بھی امن پسند بنیں۔ اسلامی تاریخ کا حال تو یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے اپنے تربیت یافتہ لوگ آپ کی وفات کے بعد جنگ سے باز نہ آئے اور ایک دوسرے کے دست و گریبان ہوگئے۔ یہاں تک کہ حضرت عائشہ اور حضرت علی نے بھی ایک دوسرے کے خلاف جنگ کی۔۔ کیا یہ سبق پڑھائیں ہم اپنے بچوں کو۔۔۔؟؟
 

با شعور

Senator (1k+ posts)
پوری کی پوری اسلامی تاریخ میں سوائے مار دھاڑ، جنگ و جدل اور خون خرابے کے اور کچھ نہیں ہے۔ آج ہمیں جنگ کی نہیں امن کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو یہ خون خرابے اور قتل و غارت والی تاریخ نہیں پڑھانی۔ ہمیں انہیں امن کے قصے سنانے ہیں تاکہ وہ بھی امن پسند بنیں۔ اسلامی تاریخ کا حال تو یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے اپنے تربیت یافتہ لوگ آپ کی وفات کے بعد جنگ سے باز نہ آئے اور ایک دوسرے کے دست و گریبان ہوگئے۔ یہاں تک کہ حضرت عائشہ اور حضرت علی نے بھی ایک دوسرے کے خلاف جنگ کی۔۔ کیا یہ سبق پڑھائیں ہم اپنے بچوں کو۔۔۔؟؟
Hahaha lol... Bhai raat buht hai sona hai phir guo lagaen ge kal kaam per jaana hai... Apka to yaqeenan yehi business hai;)... Islam ki tareekh main jango jadal ke ilawa bhi buht kuch hai ager aap parhna chahen to... Anyway Allah se dua hai ke wo apmo hidayat den
 

Iconoclast

Chief Minister (5k+ posts)
یہ جھوٹی کہانی ہے اور اس طرح کی بے شمار من گھڑت جھوٹی کہانیاں اسلامی کتابوں میں لکھی ہوئی ہیں، سچ تو یہ ہے کہ حضور ﷺ کی وفات کے بعد آدھے سے زیادہ مسلمان اسلام چھوڑ کر مرتد ہوگئے تھے اور پھر حضرت ابوبکر اٹھے اور انہوں نے اعلان کیا کہ جو لوگ اسلام چھوڑ کر مرتد ہوگئے ہیں ان کے ساتھ میں جنگ کروں گا اور اس طرح انہوں نے تلوار کے زور پر زبردستی لوگوں کو مسلمان کیا۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا۔۔۔
Says who? That's the biggest bullshit i've heard in a long time. Do you realize even the western intellects have admitted it time and again that the notion of Islam spreading by sword is the biggest confabulation in the history of humanity?
What a lobotomized programmed idiot.
 

با شعور

Senator (1k+ posts)
Says who? That's the biggest bullshit i've heard in a long time. Do you realize even the western intellects have admitted it time and again that the notion of Islam spreading by sword is the biggest confabulation in the history of humanity?
What a lobotomized programmed idiot.
This rood is a dedicated Lier behind all Islamic posts
 

Iconoclast

Chief Minister (5k+ posts)
Hahaha lol... Bhai raat buht hai sona hai phir guo lagaen ge kal kaam per jaana hai... Apka to yaqeenan yehi business hai;)... Islam ki tareekh main jango jadal ke ilawa bhi buht kuch hai ager aap parhna chahen to... Anyway Allah se dua hai ke wo apmo hidayat den
پوری کی پوری اسلامی تاریخ میں سوائے مار دھاڑ، جنگ و جدل اور خون خرابے کے اور کچھ نہیں ہے۔ آج ہمیں جنگ کی نہیں امن کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو یہ خون خرابے اور قتل و غارت والی تاریخ نہیں پڑھانی۔ ہمیں انہیں امن کے قصے سنانے ہیں تاکہ وہ بھی امن پسند بنیں۔ اسلامی تاریخ کا حال تو یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے اپنے تربیت یافتہ لوگ آپ کی وفات کے بعد جنگ سے باز نہ آئے اور ایک دوسرے کے دست و گریبان ہوگئے۔ یہاں تک کہ حضرت عائشہ اور حضرت علی نے بھی ایک دوسرے کے خلاف جنگ کی۔۔ کیا یہ سبق پڑھائیں ہم اپنے بچوں کو۔۔۔؟؟

You probably missed everything about science, art, literature, poetry, architecture and astronomy. But that' happens when you're a gullible moron blinded by glitz and glamor.
 

با شعور

Senator (1k+ posts)
Exa
You probably missed everything about science, art, literature, poetry, architecture and astronomy. But that' happens when you're a gullible moron blinded by glitz and glamor.
Exactly, bhai i am a student don't have much knowledge... Thanks for the rescue
 

citizen12

Minister (2k+ posts)
بادشاہ اور قیدی کے درمیان مکالمہ



حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے روم سے لڑنے کے لیے ایک فوجی دستہ روانہ کیا، اس دستے میں ایک نوجوان صحابی عبد اللہ بن حذافہ بن قیس السھمی رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ مسلمانوں اور قیصر کی فوج کے درمیان لڑائی نے طول پکڑ لیا، قیصر مسلمانوں کی بہادر اور ثابت قدمی پر حیران ہوا اور حکم دیا کہ مسلمانوں کا کوئی جنگی قیدی ہو تو حاضر کیا جائے۔ عبد اللہ بن حذافہ کو لا کر حاضر کیا گیا جن کے ہاتھوں اور پاوں میں ہتھکڑیاں تھی، قیصر نے ان سے بات چیت شروع کی تو ان کی ذہانت سے حیران رہ گیا، دونوں کے درمیان یہ مکالمہ ہوا: –

قیصر: نصرانیت قبول کر لے تجھے رہا کر دوں گا۔

عبد اللہ: نہیں قبول کروں گا۔

قیصر: نصرانیت قبول کر لے آدھی سلطنت تجھے دے دوں گا

عبد اللہ: نہیں۔

قیصر: نصرانیت قبول کر لے آدھی سلطنت دوں گا اور تجھے حکمرانی میں شریک کروں گا

عبد اللہ: نہیں، اللہ کی قسم اگر تم مجھے اپنی پوری مملکت، اپنے آباء و اجداد کی مملکت، عرب و عجم کی حکومتیں بھی دے دو تو میں پلک جھپکنے کے برابر بھی اپنے دین سے منہ نہیں موڑوں گا۔

قیصر غضبناک ہوا اور کہا: تجھے قتل کر دوں گا۔

عبد اللہ: مجھے قتل کر دے۔

قیصر نے حکم دیا کہ ان کو ایک ستون پر لٹکا کر ان کے آس پاس تیروں کی بارش کی جائے (ڈرانے کے لیے ) پھر اس کو عیسائیت قبول کرنے یا موت کو گلے لگانے میں سے ایک بات کا اختیار دیا جائے۔

جب قیصر نے دیکھا کہ اس سے بھی بات نہیں بنی اور وہ کسی حال میں بھی اسلام چھوڑنے کے لیے تیار نہیں تو حکم دیا کہ اس کو قید میں ڈال دو اور کھانا پینا بند کر دو۔ ۔ عبد اللہ کو کھانا پینا نہیں دیا گیا یہاں تک کہ پیاس اور بھوک سے موت کے قریب ہو گئے تو قیصر کے حکم سے شراب اور خنزیر کا گوشت ان کے سامنے پیش کیا گیا۔

جب عبد اللہ نے یہ دیکھا تو کہا: اللہ کی قسم مجھے معلوم ہے کہ میں وہ مضطر(پریشان حال) ہوں جس کے لیے یہ حلال ہے، مگر میں کفار کو خوش کرنا نہیں چاہتا، یہ کہہ کر کھانے کو ہاتھ بھی نہ لگایا۔ یہ بات قیصر کو بتائی گئی تو اس نے عبد اللہ کے لیے بہترین کھانا لانے کا حکم دیا، اس کے بعد ایک حسین و جمیل لڑکی کو ان کے پاس بھیجا گیا کہ ان کو چھیڑے اور فحاشی کا مظاہرہ کرے۔ اس لڑکی نے بہت کوشش کی مگر عبد اللہ نے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں کی اور اللہ کے ذکر میں مشغول رہے۔

جب لڑکی نے یہ دیکھا تو غصے سے باہر چلی آئی اور کہا: تم نے مجھے کیسے آدمی کے پاس بھیجا میں سمجھ نہ سکی کہ وہ انسان ہے یا پتھر۔ اللہ کی قسم اس کو یہ بھی معلوم نہیں ہوا کہ میں مذکر ہوں یا مونث!!

جب قیصر کا ہر حربہ ناکام ہوا اور وہ عبد اللہ کے بارے میں مایوس ہوا تو ایک پیتل کی دیگ منگوائی اور اس میں تیل ڈال کر خوب گرم کیا اور عبد اللہ کو اس دیگ کے سامنے لایا اور ایک دوسرے مسلمان قیدی کو زنجیروں سے باندھ کر لایا گیا اور ان کو اٹھا کر اس ابلتے تیل میں ڈالا گیا جن کی ایک چیخ نکلی اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کی ہڈیاں الگ ہو گئیں اور تیل کے اوپر تیرنے لگی، عبد اللہ یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے، اب ایک بار پھر قیصر عبد اللہ کی طرف متوجہ ہوا اور نصرانیت قبول کرنے اور اسلام چھوڑنے کی پیش کش کر دی مگر عبد للہ نے انکار کر دیا۔

قیصر غصے سے پاگل ہونے لگا اور حکم دیا کہ اس دیگ میں موجود تیل اٹھا کر عبد اللہ کے سر پر ڈال دیا جائے، جب قیصر کے کارندوں نے دیگ کھینچ کر عبد اللہ کے قریب کی اور اس کی تپش کو عبد اللہ نے محسوس کیا تو وہ رونے لگے !!

آپ کی ان خوش نصیب آنکھوں سے آنسو ٹپکنے لگے جن آنکھوں نے رسول اللہﷺ کا چہرہ انور دیکھا تھا!!

یہ دیکھ کر قیصر خوشی سے جھومنے لگا اور کہا: عیسائی بن جاؤ معاف کر دوں گا۔

عبد اللہ نے کہا: نہیں۔

قیصر: تو پھر رویا کیوں ؟

عبد اللہ: اللہ کی قسم میں اس لیے رو رہا ہوں کہ میری ایک ہی جان ہے جو اس دیگ میں ڈالی جائے گی۔ ۔ میری یہ تمنا ہے کہ میری میرے سر کے بالوں کے برابر جانیں ہوں اور وہ ایک ایک کر کے اللہ کی راہ میں نکلیں۔

یہ سن کر قیصر نے مایوسی کے عالم میں عبد اللہ سے کہا: کیا یہ ممکن ہے کہ تم میرے سر کو بوسہ دو اور میں تمہیں رہا کروں ؟

عبد اللہ: اگر میرے ساتھ تمام مسلمان قیدیوں کو رہا کر تے ہو تو میں تیرے سر کو بوسہ دینے کے لیے تیار ہوں۔

قیصر: ٹھیک ہے۔

عبد اللہ نے اپنے ساتھ دوسرے مسلمانوں کو رہا کرنے کے لیے اس کافر کے سرکو بوسہ دیا اور سارے مسلمان رہا کر دیے گئے۔

جب واپس عمر بن الخطاب کے پاس پہنچ گئے اور آپ کو واقعہ بتا دیا گیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: عبد اللہ بن حذافہ کے سر کو بوسہ دینا ہر مسلمان پر ان کا حق ہے اور خود اٹھے اور عبد اللہ کے سر کو بوسہ دیا۔ رضی اللہ عنھم کیسی سیرت تھی صحابہ کی!۔

کیسی قربانیاں تھیں ان کی!۔

کیا یہ اپنے بچوں کو پڑھانا نہیں چاہیے ؟؟

در اصل یہی اصل ہیرو ہیں زندگیوں کے , آج کل ہمارے پاس اپنی اولادوں کو اسلام کے ہیروز کے بارے میں بتانے کا وقت نہیں ہے , ہماری اولادیں یہ تو جانتی ہیں , کہ سپرمین, آئرن مین, بیٹ مین,۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ ہیرو ہیں جو کہ خیالی ہیں , اور اصل ہیرو کون اور کیسے ہوتے ہیں یہ ہی نہیں علم, اللہ سب کو علم دین سیکھنے اور سکھانے کی توفیق عطا کرے۔آمین
sir islam gher mein hona chaye to log khud hi seekh lein gey. ager maa baap india ki movies dekh rahe hon gey aur apni aulad sey ummed rakhein k sahaba jesi seerat per chaley to ye possible nahe hey. gher ka mahol islami hona chaye bachey khud hi seekh jayen gey ye sari kahanian batana maa baap ki ziamma dari hey. isi lye kaha jata hey k deen ki bunyadi taleem zaroori hey.
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
آج ہمیں جنگ کی نہیں امن کی ضرورت ہے۔
امن کے لئے امریکا اور نارتھ اٹلانٹک ٹررسٹ ارگنائزیشن کی عسکری مہمات کا حصه بننا ضروری ہے
 

citizen12

Minister (2k+ posts)
Janab zinda rood ko to khuda waste ka ber hai molvi hazraat se
unfortunately zinda rod is right. hazoor pbuh k wafat k baad 1 toofan khara ho gya tha jang jamal aur jang safeen parhein muslaman ki apas mein larai hue the. hazoor k wafat k buhat sey logo islam sey nikal gye ya apna islam le aye the in mein wo log bhi shamil the jinho ney zakat deney sey inkar kia tha.
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
امن کے لئے امریکا اور نارتھ اٹلانٹک ٹررسٹ ارگنائزیشن کی عسکری مہمات کا حصه بننا ضروری ہے
مولانا اپنے گھر پر دھیان دیجیے، آپ چھلانگ مار کر امریکہ پہنچ جاتے ہیں، امریکہ پر الزام لگاتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ آپ کی ممدوج جماعت، جماعت اسلامی امریکی لونڈی کا کردار ادا کرتی رہی ہے۔۔۔
 

Zinda_Rood

Minister (2k+ posts)
Says who? That's the biggest bullshit i've heard in a long time. Do you realize even the western intellects have admitted it time and again that the notion of Islam spreading by sword is the biggest confabulation in the history of humanity?
What a lobotomized programmed idiot.
مولوی صاحب! آپ مغربی دانشوروں کی طرف کیوں جاتے ہیں، وہ تو ہیں ہی کافر، مسلمانوں کی اپنی اسلامی کتابیں بتاتی ہیں کہ اسلام تلوار کے زور پر پھیلا اور اسلام نے دنیا کے ہر خطے میں دنگا فساد، لوٹ مار اور قتل و غارتگری مچائی۔، مسلمانوں کے دل میں مالِ غنیمت اور لونڈیوں کا لالچ اس قدر بڑھ گیا تھا کہ وہ جنگ سے ہاتھ کھینچتے ہی نہ تھے، کہیں سے لونڈیاں لے آتے تھے اور کہیں پر لونڈیاں دے آتے تھے۔۔۔
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
مولانا اپنے گھر پر دھیان دیجیے، آپ چھلانگ مار کر امریکہ پہنچ جاتے ہیں، امریکہ پر الزام لگاتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ آپ کی ممدوج جماعت، جماعت اسلامی امریکی لونڈی کا کردار ادا کرتی رہی ہے۔۔۔
اپنے گھر کی حفاظت کرنی ہے تو جنگ کے لئے تیار رہنا پڑے گا. امریکا کی ہمدردی میں آپ بھی بھول گئے کے لبرل امریکا کے لونڈوں کا کردار ادا کر رہے ہیں