Raja Kashif Ali
Voter (50+ posts)
انصافی یوتھیے جمہوریت پر شب خون مارنے جانے کی بڑی آس لگائے بیٹھے تھے ۔ جب ترکی میں فوجی بغاوت کی ابتدائی اطلاعات آئیں تو ان کے خواہشات کو پروان چڑھانے والے چند اینکر پرسنز نے اردگان "گان" کے نعرے مارنے شروع کردیا اور پھر سارا دن سوشل میڈیا پر انصافی چوزے مارشل لاء کے ثمرات گنواتے رہے ۔ ان کی قیادت کی طرف سے بیانات داغے گئے کہ اگر پاکستان میں ایسی کوئی کاروائی ہوئی تولوگ مٹھائیا ں تقسیم کریں گے۔ لوگ ٹینکوں کے آگے نہیں پیچھے لیٹیں گے کی صدائیں عام کی جاتی رہیں اور جب یہ اطلاعات آئیں کی ترک فوج کی طرف سے بغاوت عوامی طاقت نے ناکام بنا دی ہے تو یہ چوزے جمہوریت کی چوں چوں کرنے لگ گئے ۔
ان کے پیش نظر مقاصد دراصل یہ تھے کہ کوئی ایک تازہ روایت مل کہ دیکھیں جی ترکی جیسے ملک میں اگر فوج ٹیک اوور کرسکتی ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ ان کی امیدوں پر پانی پھر گیا اور جب ترک صدر پاکستان آئے تو پارلیمنٹ کی اجلاس کے بائیکاٹ کی جو وجہ ان کے لیڈران نے بیان کی اگر وہ تسلیم بھی کر لی جائے تب ان کی مایوسی دیکھی جاسکتی تھی ۔ ان کی سوشل میڈ یا ٹیم کو سانپ سونگھ کیا تھا ہر پاکستانی نے عالم ِ اسلام کے ایک اہم ملک کے خاص لیڈر کو خوش آمدید کہا لیکن ان کے ویب پیجز پر مکمل خاموشی تھی ۔
جنر ل راحیل شریف نے جس شاندار انداز میں پاک افواج کی قیادت کی وہ ہمیشہ یاد رکھی جانے والی ہے ایک وقت پاکستان میں ایسا بھی آیا جب مشرف کی غلط پالیسوں کی وجہ سے پاک افواج اپنے ہی ملک میں اجنبی ہو کر رہ گئی تھی ،امریکی جنگ لڑنے کے نتیجے میں فوجی جوان وردی پہن کر راول پنڈی جیسے شہر میں بھی نہیں گھوم پھر سکتے تھے لیکن الحمداللہ پاک فو ج نے بھی یہ فیصلہ کرلیا کہ سول معاملات میں مداخلت درست نہین اور یہ کریڈٹ سپاہ سالارِ اعلیٰ جنرل راحیل شریف ہی کو ہی جاتا ہے کہ انہوں فوج کے سیاسی کردار کی نفی کی اور پھرپور توجہ دی کہ پاک فوج بطور ادارہ مضبوط و مستحکم ہو سپاہ سالار کی اپنی شخصیت اپنی جگہ لیکن آج پاک فوج بطور ادارہ پوری دنیا میں نیک نامی اور عزت کما ررہاہے ۔
سپاہ سالارِ اعلیٰ جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی خبر سنتے ہی یوتھیوں کی سوشل میڈ یا ٹیم حرکت میں آچکی ہے اور ابھی سے دبے لفظوں میں تنقید شروع کردی گئی ہے، ابھی ابتداء ہےاور دعا یہ ہے کہ وقت کے ساتھ یہ آوازیں ان کی ہائی کمان کی طرف سے نہ اٹھنے لگ جائیں ۔
کیونکہ ان کا تو وطیرہ یہی رہا ہے کہ ہر کسی کی پگڑی اجھالی جائے ۔ جاوید ہاشمی ، جسٹس (ر) وجہی الدین اور اب حامد خان کے ساتھ اپنایا جانا والا ان کا رویے سب کے سامنے ہیں۔
ان کے پیش نظر مقاصد دراصل یہ تھے کہ کوئی ایک تازہ روایت مل کہ دیکھیں جی ترکی جیسے ملک میں اگر فوج ٹیک اوور کرسکتی ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں؟ ان کی امیدوں پر پانی پھر گیا اور جب ترک صدر پاکستان آئے تو پارلیمنٹ کی اجلاس کے بائیکاٹ کی جو وجہ ان کے لیڈران نے بیان کی اگر وہ تسلیم بھی کر لی جائے تب ان کی مایوسی دیکھی جاسکتی تھی ۔ ان کی سوشل میڈ یا ٹیم کو سانپ سونگھ کیا تھا ہر پاکستانی نے عالم ِ اسلام کے ایک اہم ملک کے خاص لیڈر کو خوش آمدید کہا لیکن ان کے ویب پیجز پر مکمل خاموشی تھی ۔
جنر ل راحیل شریف نے جس شاندار انداز میں پاک افواج کی قیادت کی وہ ہمیشہ یاد رکھی جانے والی ہے ایک وقت پاکستان میں ایسا بھی آیا جب مشرف کی غلط پالیسوں کی وجہ سے پاک افواج اپنے ہی ملک میں اجنبی ہو کر رہ گئی تھی ،امریکی جنگ لڑنے کے نتیجے میں فوجی جوان وردی پہن کر راول پنڈی جیسے شہر میں بھی نہیں گھوم پھر سکتے تھے لیکن الحمداللہ پاک فو ج نے بھی یہ فیصلہ کرلیا کہ سول معاملات میں مداخلت درست نہین اور یہ کریڈٹ سپاہ سالارِ اعلیٰ جنرل راحیل شریف ہی کو ہی جاتا ہے کہ انہوں فوج کے سیاسی کردار کی نفی کی اور پھرپور توجہ دی کہ پاک فوج بطور ادارہ مضبوط و مستحکم ہو سپاہ سالار کی اپنی شخصیت اپنی جگہ لیکن آج پاک فوج بطور ادارہ پوری دنیا میں نیک نامی اور عزت کما ررہاہے ۔
سپاہ سالارِ اعلیٰ جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کی خبر سنتے ہی یوتھیوں کی سوشل میڈ یا ٹیم حرکت میں آچکی ہے اور ابھی سے دبے لفظوں میں تنقید شروع کردی گئی ہے، ابھی ابتداء ہےاور دعا یہ ہے کہ وقت کے ساتھ یہ آوازیں ان کی ہائی کمان کی طرف سے نہ اٹھنے لگ جائیں ۔
کیونکہ ان کا تو وطیرہ یہی رہا ہے کہ ہر کسی کی پگڑی اجھالی جائے ۔ جاوید ہاشمی ، جسٹس (ر) وجہی الدین اور اب حامد خان کے ساتھ اپنایا جانا والا ان کا رویے سب کے سامنے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://i.ytimg.com/vi/oZ4fm-qxndQ/maxresdefault.jpg
Last edited by a moderator: