گيارہ ستمبر کا سانحہ

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


DJd_SVNh_UIAAzgpw.jpg


امريکی وزير خارجہ ريکس ٹلرسن کا بيان

آج کے دن ہم گيارہ ستمبر 2001 کے واقعے ميں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں کو ياد کرتے ہيں اور ان ہيروز کو خراج تحسين پيش کرتے ہيں جنھوں نے بہادری کے ساتھ اس روز کئ جانيں بچائيں۔ اس روز ان کی جرات برائ کے مقابلے ميں امريکی عوام کے کردار کی عکاسی کرتی ہے۔ اس روز ہمارا ملک زخمی ہوا تھا، آج کے روز ہم دنيا کو يہ باور کرواتے ہيں کہ دہشت گردی کبھی بھی امريکہ کو شکست نہيں دے سکتی۔

يہ دن ہميں اس سانحے کی بھی ياد دلاتا ہے جب ليبيا کے شہر بن غازی ميں امريکی وزارت خارجہ کے دو اہلکاروں سميت چار امريکی شہری دہشت گرد حملے ميں ہلاک ہوۓ تھے۔ ان کا نقصان ہميشہ ہمارے دلوں پر بوجھ رہے گا۔

ہماری نيک خواہشات اور دعائيں ان کے ساتھ ہيں جن کے عزير واقارب دہشت گردی کی بھينٹ چڑھ گۓ۔ ہم پرتشدد عناصر کو روکنے کے ليے پرعزم ہيں جو معصوموں پر حملوں کے ساتھ ساتھ ان کی منصوبہ بندی اورسہولت کاری ميں ملوث ہيں۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 
Last edited by a moderator:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
امریکا کو ساری دنیا میں دہشت گردی پھیلانے کا بہانہ دے گیا
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)


گیارہ ستمبر کا واقعہ گزر گیا ، اب دنیا میں نۓ محاز ہیں ، نئی جنگی ضروریات ہیں

چھ سالہ جنگی حکمت عملی تحت ، لیبیا ، شام ، عراق ، اور (ابھی تک) افغانستان میں ، جنگ و جدل ہے ، دنیا کو القاعدہ سے خطرہ تھا ، اب درجنوں تنظیمیں مصروف عمل ہیں ، امریکہ خلاف پہلے نفرت ایک خاص طبقے تک تھی ، اب یہ ایک عام خیال ہے ، پاکستان کے پڑوس میں مضحکہ خیز صورتحال یہ بھی ماضی میں امریکہ کا "وانٹڈ" نریندر مودی ، اور ٹرمپ یہ دونوں امن کی باتیں کرتے ہیں ، دونوں کا خیال ہے جنگ امریکہ اور طالبان کی ہے اور جیت پاکستان رہا ہے

دنیا کو امن دینے کے لیے ، ریاستی (ریاستوں کی) دہشت گردی کو روکنا ہوگا ، بڑی طاقتوں کی سٹریٹجیک ضروریات نے دنیا میں تصادم کے ماحول کو بڑھاوا دیا ہے ، تنظیموں کے پاس عمل / رد عمل محدود ، لیکن جارح مزاج ملکوں کے وسائل اور رویے انتہائی مہلک ، عراق ، شام ، کی حقیقت موجود ہے ، کسی نۓ مقالے کی ضرورت نہیں
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)


گیارہ ستمبر کا واقعہ گزر گیا ، اب دنیا میں نۓ محاز ہیں ، نئی جنگی ضروریات ہیں

چھ سالہ جنگی حکمت عملی تحت ، لیبیا ، شام ، عراق ، اور (ابھی تک) افغانستان میں ، جنگ و جدل ہے ، دنیا کو القاعدہ سے خطرہ تھا ، اب درجنوں تنظیمیں مصروف عمل ہیں ، امریکہ خلاف پہلے نفرت ایک خاص طبقے تک تھی ، اب یہ ایک عام خیال ہے ، پاکستان کے پڑوس میں مضحکہ خیز صورتحال یہ بھی ماضی میں امریکہ کا "وانٹڈ" نریندر مودی ، اور ٹرمپ یہ دونوں امن کی باتیں کرتے ہیں ، دونوں کا خیال ہے جنگ امریکہ اور طالبان کی ہے اور جیت پاکستان رہا ہے

دنیا کو امن دینے کے لیے ، ریاستی (ریاستوں کی) دہشت گردی کو روکنا ہوگا ، بڑی طاقتوں کی سٹریٹجیک ضروریات نے دنیا میں تصادم کے ماحول کو بڑھاوا دیا ہے ، تنظیموں کے پاس عمل / رد عمل محدود ، لیکن جارح مزاج ملکوں کے وسائل اور رویے انتہائی مہلک ، عراق ، شام ، کی حقیقت موجود ہے ، کسی نۓ مقالے کی ضرورت نہیں



بس مرشد، حقیقت یہی ٹھہری کہ ہر ایک نیا دن ہمیں روز قیامت سے ایک قدم اور قریب تر کر دیتا ہے۔


یہ سب کچھ تو ہونا ہی ہے۔ ان خنزیر خوروں کو دہشت گردی میں ہلاک ہونے والوں کی موت پر افسوس ہے۔ انکی اپنی جنگی جارحیت میں ڈرون اور دیگر فضائی یا زمینی حملوں میں ہلاک ہونے والے کولیٹرل ڈیمیج کے کسی بھی شخص سے رتی برابر ہمدردی نہیں۔


کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ اگر یہ شانزے خان بھی فاٹا جیسے پسماندہ علاقے میں پیدا ہوئی ہوتی اور اسکا خاندان بھی اسکے سامنے کسی ڈرون حملے کی نظر ہو گیا ہوتا، تو کیا یہ پھر بھی اسی امریکی عہدے پر ہوتی، یا بدلے کی آگ میں خود بھی طالبان بن چکی ہوتی؟


سمجھنے کی بات ہے، کبھی خود کو بھی دوسروں کے جوتوں میں ڈال کر دیکھنا چاہیئے۔ اگر امریکہ کے خلاف لوگوں میں تنفر پایا جاتا ہے تو اس بات کو امریکہ بھی اپنی حکمت عملی سے یقینی بناتا ہے کہ یہ تنفر مزید دوام پکڑے۔
بہرحال، ہاتھی کے دانت ہیں، دکھانے کے اور، کھانے کے اور۔
اب فورتھ اور ففتھ جنریشن کی جنگی حکمت عملیاں بھی تو امریکہ کی ہی دین ہے، اور اسی کے پردے میں سب کچھ جاری ہے۔


شمار اسکی سخاوت کا کیا کریں، کہ وہ شخص
چراغ بانٹتا ہے، چھین کر آنکھیں
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

ان خنزیر خوروں کو دہشت گردی میں ہلاک ہونے والوں کی موت پر افسوس ہے۔ انکی اپنی جنگی جارحیت میں ڈرون اور دیگر فضائی یا زمینی حملوں میں ہلاک ہونے والے کولیٹرل ڈیمیج کے کسی بھی شخص سے رتی برابر ہمدردی نہیں۔



شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ يہ تاثر کہ 911 کے واقعات کے بعد ہمارے اقدامات کا محرک انتقامی جذبہ تھا، صريحا غلط ہے۔ اگر اس بات ميں کوئ صداقت ہوتی تو ہميں عالمی برادری، اقوام متحدہ اور ان درجنوں ممالک کا تعاون حاصل نا ہوتا جنھوں نے اپنے فوجيوں کو ہمارے شانہ بشانہ لڑنے کے ليے بھيجا۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ 911 کے قبيح جرم کے ذمہ داروں کو کيفر کردار تک پہنچانا ايک اہم اور منصفانہ محرک تھا۔ ليکن مستقبل ميں ايسے واقعات کی روک تھام اور دنيا بھر کے عام شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کو يقینی بنانے کے ليے دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کا قلع قمع وہ وجوہات تھيں جو اس مشترکہ عالمی جدودجہد کا سبب بنيں جس کے نتيجے ميں مقامی فريقين اور ہمارے اسٹريجک اتحاديوں کے مابين تعاون پر مبنی کاوشيں ممکن ہو سکيں۔

القائدہ کی مسلسل شکست وريخت کا عمل اور دہشت گرد تنظيموں کے خلاف جاری کامياب کوششيں، جو کہ اسامہ بن لادن سميت دہشت گردوں کے بے شمار اہم ليڈروں کی اموات اور گرفتاری سے ثابت ہيں؛ اس حقيقت کی غمازی کرتی ہيں کہ عالمی برادری حق پر تھی اور انھی کاوشوں کی بدولت دنيا بھر ميں ہزاروں شہريوں کی حفاظت ممکن ہو سکی۔

کيا آپ تصور کر سکتے ہيں کہ ہماری دنيا کی صورت حال آج کيا ہوتی اگر اسامہ بن لادن کی قيادت ميں پنپتی القائدہ کے خلاف کاروائ کا فيصلہ نا کیا جاتا جبکہ وہ نا صرف يہ کہ عالمی سطح پر مضبوط ہو رہی تھی بلکہ دنيا بھر ميں دہشت گردی کے مزيد بڑے حملوں کی دھمکياں بھی دے رہی تھی۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہیے۔ اگر 911 کے واقعات کے بعد بھی امريکہ اور عالمی برادری نے ردعمل نا دکھايا ہوتا تو القائدہ آج پہلے سے کہيں زيادہ بڑا خطرہ ہوتی۔

يقينی طور پر آپ اس بات کو بنياد بنا کر ہميں ہدف تنقید نہيں بنا سکتے کہ ہم ان ممالک کے عام شہريوں کے حق ميں کھڑے ہوۓ ہيں اور ان مقامی حکومتوں کو معاشی امداد، لاجسٹک سپورٹ، سازوسامان اور وسائل کے اشتراک کے ذريعے مدد فراہم کر رہے ہيں، جو دہشت گردی کے اسی عفريت کے خلاف نبرد آزما ہيں جس نے سولہ برس قبل اس اندوہناک سانحے کے روز ہم پر حملہ کيا تھا۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
امریکا کو ساری دنیا میں دہشت گردی پھیلانے کا بہانہ دے گیا



شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ورلڈ ٹريڈ سينٹر پر حملہ القائدہ اور اسامہ بن لادن کی جانب سے امريکہ پر پہلا حملہ نہيں تھا بلکہ اس سے پہلے دس سالہ تاريخ ہے جس ميں اسامہ بن لادن اور ان کی تنظيم کی جانب سے دنيا بھر ميں امريکی سفارت کاروں اور عمارات پر حملے کيے جا رہے تھے۔ اسامہ بن لادن کی جانب سے امريکہ کے خلاف باقاعدہ اعلان جنگ کيا چا چکا تھا۔ افغانستان ميں بے شمار ٹرينيگ کيمپ قائم کيے جا چکے تھے جہاں دنيا بھر سے نوجوانوں کو اکٹھا کر کے انہيں دہشت گردی کی تربيت دی جا رہی تھی۔ دنيا کے بے شمار ممالک ميں القائدہ کے خفيہ سيل دہشت گردی کی مزيد کاروائيوں کے ليے تيار کيے جا رہے تھے۔


نو گيارہ
کے واقعے کے بعد امريکہ کو کيا کرنا چاہيے تھا؟ کيا اسامہ بن لادن کو مذاکرات کی ميز پر بلوا کر ان کے مطالبات سنے جاتے اور ان پر بحث کے ليے کميٹياں تشکيل دی جاتيں۔ اگر تھوڑی دير کے ليے يہ غير منطقی بات مان بھی لی جاۓ تو اس کا نتيجہ کيا نکلتا؟

کيا اسامہ بن لادن کو افغانستان ميں کھلی چھٹی دے کر القائدہ کو مزيد فعال کرنے کے مواقع دينا "عالمی امن" کے ليے درست فيصلہ ہوتا؟

يہ تو داعش اور القائدہ جيسی تنظيميں ہيں جو تشدد کے ذريعے عوامی سطح پر اپنا ايجنڈا مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہيں، نا کہ امريکہ سميت عالمی برادری جو دنيا بھر کے عام شہريوں کی حفاظت کے ليے اس عفريت کے خلاف کاوشيں کر رہی ہے۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
(yapping)(yapping)(yapping)(yapping)(yapping)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ورلڈ ٹريڈ سينٹر پر حملہ القائدہ اور اسامہ بن لادن کی جانب سے امريکہ پر پہلا حملہ نہيں تھا بلکہ اس سے پہلے دس سالہ تاريخ ہے جس ميں اسامہ بن لادن اور ان کی تنظيم کی جانب سے دنيا بھر ميں امريکی سفارت کاروں اور عمارات پر حملے کيے جا رہے تھے۔ اسامہ بن لادن کی جانب سے امريکہ کے خلاف باقاعدہ اعلان جنگ کيا چا چکا تھا۔ افغانستان ميں بے شمار ٹرينيگ کيمپ قائم کيے جا چکے تھے جہاں دنيا بھر سے نوجوانوں کو اکٹھا کر کے انہيں دہشت گردی کی تربيت دی جا رہی تھی۔ دنيا کے بے شمار ممالک ميں القائدہ کے خفيہ سيل دہشت گردی کی مزيد کاروائيوں کے ليے تيار کيے جا رہے تھے۔


نو گيارہ
کے واقعے کے بعد امريکہ کو کيا کرنا چاہيے تھا؟ کيا اسامہ بن لادن کو مذاکرات کی ميز پر بلوا کر ان کے مطالبات سنے جاتے اور ان پر بحث کے ليے کميٹياں تشکيل دی جاتيں۔ اگر تھوڑی دير کے ليے يہ غير منطقی بات مان بھی لی جاۓ تو اس کا نتيجہ کيا نکلتا؟

کيا اسامہ بن لادن کو افغانستان ميں کھلی چھٹی دے کر القائدہ کو مزيد فعال کرنے کے مواقع دينا "عالمی امن" کے ليے درست فيصلہ ہوتا؟

يہ تو داعش اور القائدہ جيسی تنظيميں ہيں جو تشدد کے ذريعے عوامی سطح پر اپنا ايجنڈا مسلط کرنے کی کوشش کر رہی ہيں، نا کہ امريکہ سميت عالمی برادری جو دنيا بھر کے عام شہريوں کی حفاظت کے ليے اس عفريت کے خلاف کاوشيں کر رہی ہے۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)
All lies, 9/11 was a pre planned conspiracy

https://youtu.be/U1Qt6a-vaNM


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ميں نے 911 کے حوالے سے يہ تمام ويڈيوز ديکھ رکھی ہيں۔ اس ايشو کے حوالے سے جو دلائل اور "ثبوت" انتہائ جذباتی انداز ميں پيش کيے جاتے ہیں، ان کی بنياد ہی میں واضح تضاد موجود ہے۔ ايک طرف تو يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ امريکی حکومت کے اندر موجود کچھ عناصر 911 کے واقعات کے ذمہ دار تھے۔ اس تھيوری کو درست تسليم کرنے کا مطلب يہ ہے کہ يہ عناصر انتہائ طاقتور اور اثر ورسوخ کے حامل ہيں جن کے اختيارات کو چيلنج کرنا ممکن نہيں ہے۔ يہ عناصر اپنی عياری سے نہ صرف يہ کہ ہزاروں کی تعداد ميں موجود اس واقعے کے چشم دید گواہوں کو دھوکہ دينے ميں کامياب ہو گۓ بلکہ کڑوروں کی تعداد ميں جن لوگوں نے دنيا کے کونے کونے ميں ٹی وی پر براہراست يہ مناظر ديکھے، وہ بھی اس چالبازی کو نہيں سمجھ سکے۔ اس کے علاوہ امريکی حکومت کے اندر موجود يہ پراسرار عناصر ہزاروں کی تعداد ميں ماہرين اور درجنوں نجی تنظيموں اور اداروں کی تحقيقات کو بھی اپنے اثرورسوخ اور اختيارات کی بدولت دھوکہ دينے ميں کامياب ہو گۓ۔ صرف يہی نہيں بلکہ القائدہ کی ليڈرشپ سميت ہزاروں کی تعداد ميں جو افراد اس عظيم سازش کا حصہ تھے، وہ بھی پچھلے پندرہ سالوں سے اس راز پر پردہ ڈالے ہوۓ ہیں۔

مگر دوسری جانب يہی حکومتی عناصر اتنے کمزور اور بے بس ہو جاتے ہيں کہ کوئ بھی شخص جو کمپيوٹر تک رسائ رکھتا ہے اور ويڈيو ايڈيٹنگ کی بنيادی سمجھ بوجھ کے ساتھ ايک تخليقی سوچ رکھتا ہے، وہ اس مکمل اور عظيم ماسٹر پلان کی دھجياں بکھير سکتا ہے۔ وہی طاقتور اور بااختيار حکومتی عناصر جو دنيا کے بڑے بڑے اداروں اور ماہرين کو دھوکہ دينے ميں کامياب ہو سکتے ہيں وہ ان سازشی ويڈيوز کے تخليق کاروں کے سامنے بالکل بے بس اور ان کے رحم و کرم پر ہيں۔

حقيقت يہ ہے کہ آپ تمام تر عقلی دليل اور منطق کو نظرانداز کر کے ان ويڈيوز کی حقيقت کو صرف اس ليے تسليم کرنے پر آمادہ ہیں کيونکہ يہ اس مخصوص سياسی سوچ کی عکاس ہيں جو آۓ دن پاکستان ميں امريکہ مخالف ريليوں کی صورت ميں دکھائ ديتی ہے اور جس کا واحد نقطہ يہی ہے کہ دنيا کے تمام مسائل کا ذمہ دار امريکہ ہے۔

جہاں تک سازشی ويڈيوز کا سوال ہے تو آپ دنيا کے کسی بھی اہم واقعے کے بارے ميں اسی طرح کی ويڈیوز ديکھ سکتے ہيں، وہ چاہے انسان کا چاند پر جانے کا واقعہ ہو، پرل ہاربر يا شہزادی ڈيانا اور مائيکل جيکسن کی موت، ہر موضوع پر اسی طرح کی ويڈيوز موجود ہيں۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)


بس مرشد، حقیقت یہی ٹھہری کہ ہر ایک نیا دن ہمیں روز قیامت سے ایک قدم اور قریب تر کر دیتا ہے۔


یہ سب کچھ تو ہونا ہی ہے۔ ان خنزیر خوروں کو دہشت گردی میں ہلاک ہونے والوں کی موت پر افسوس ہے۔ انکی اپنی جنگی جارحیت میں ڈرون اور دیگر فضائی یا زمینی حملوں میں ہلاک ہونے والے کولیٹرل ڈیمیج کے کسی بھی شخص سے رتی برابر ہمدردی نہیں۔


کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ اگر یہ شانزے خان بھی فاٹا جیسے پسماندہ علاقے میں پیدا ہوئی ہوتی اور اسکا خاندان بھی اسکے سامنے کسی ڈرون حملے کی نظر ہو گیا ہوتا، تو کیا یہ پھر بھی اسی امریکی عہدے پر ہوتی، یا بدلے کی آگ میں خود بھی طالبان بن چکی ہوتی؟


سمجھنے کی بات ہے، کبھی خود کو بھی دوسروں کے جوتوں میں ڈال کر دیکھنا چاہیئے۔ اگر امریکہ کے خلاف لوگوں میں تنفر پایا جاتا ہے تو اس بات کو امریکہ بھی اپنی حکمت عملی سے یقینی بناتا ہے کہ یہ تنفر مزید دوام پکڑے۔
بہرحال، ہاتھی کے دانت ہیں، دکھانے کے اور، کھانے کے اور۔
اب فورتھ اور ففتھ جنریشن کی جنگی حکمت عملیاں بھی تو امریکہ کی ہی دین ہے، اور اسی کے پردے میں سب کچھ جاری ہے۔


شمار اسکی سخاوت کا کیا کریں، کہ وہ شخص
چراغ بانٹتا ہے، چھین کر آنکھیں
[/right]



شکریہ سر جی

امریکی رویہ سراسر تضاد اور ابہام زدہ ہے ، دوغلی پالیسیاں صرف اور صرف ایک فرضی "فورٹریس" ہیں ، مقصد صرف مفاد ہے

امریکہ کا دنیا میں امن سے اتنا ہی تعلق ہے ، جتنا مصر کے جنرل سیسی کو جمہوریت عزیز ہے ،

خیر چھوڑیں ، شانزہ یا شانزے ، بی بی یا بی با ، جو بھی ہے ، آپ کی ہاٹ لائن پر ہیں ، مکالمہ جاری رکھیں ، ہم کا کیا ؟ سنتے ہیں ، دیکھتے ہیں ،
_______________________________________________________

Its Really amazing , Americans Foreign Policies / Strategic Games summarize in this , Sh'er

شمار اسکی سخاوت کا کیا کریں، کہ وہ شخص
چراغ بانٹتا ہے، چھین کر آنکھیں
:doh:(huh):crazy:(blah)(bigsmile)​
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ يہ تاثر کہ 911 کے واقعات کے بعد ہمارے اقدامات کا محرک انتقامی جذبہ تھا، صريحا غلط ہے۔ اگر اس بات ميں کوئ صداقت ہوتی تو ہميں عالمی برادری، اقوام متحدہ اور ان درجنوں ممالک کا تعاون حاصل نا ہوتا جنھوں نے اپنے فوجيوں کو ہمارے شانہ بشانہ لڑنے کے ليے بھيجا۔

اس ميں کوئ شک نہيں کہ 911 کے قبيح جرم کے ذمہ داروں کو کيفر کردار تک پہنچانا ايک اہم اور منصفانہ محرک تھا۔ ليکن مستقبل ميں ايسے واقعات کی روک تھام اور دنيا بھر کے عام شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کو يقینی بنانے کے ليے دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کا قلع قمع وہ وجوہات تھيں جو اس مشترکہ عالمی جدودجہد کا سبب بنيں جس کے نتيجے ميں مقامی فريقين اور ہمارے اسٹريجک اتحاديوں کے مابين تعاون پر مبنی کاوشيں ممکن ہو سکيں۔

القائدہ کی مسلسل شکست وريخت کا عمل اور دہشت گرد تنظيموں کے خلاف جاری کامياب کوششيں، جو کہ اسامہ بن لادن سميت دہشت گردوں کے بے شمار اہم ليڈروں کی اموات اور گرفتاری سے ثابت ہيں؛ اس حقيقت کی غمازی کرتی ہيں کہ عالمی برادری حق پر تھی اور انھی کاوشوں کی بدولت دنيا بھر ميں ہزاروں شہريوں کی حفاظت ممکن ہو سکی۔

کيا آپ تصور کر سکتے ہيں کہ ہماری دنيا کی صورت حال آج کيا ہوتی اگر اسامہ بن لادن کی قيادت ميں پنپتی القائدہ کے خلاف کاروائ کا فيصلہ نا کیا جاتا جبکہ وہ نا صرف يہ کہ عالمی سطح پر مضبوط ہو رہی تھی بلکہ دنيا بھر ميں دہشت گردی کے مزيد بڑے حملوں کی دھمکياں بھی دے رہی تھی۔

اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں رہنا چاہیے۔ اگر 911 کے واقعات کے بعد بھی امريکہ اور عالمی برادری نے ردعمل نا دکھايا ہوتا تو القائدہ آج پہلے سے کہيں زيادہ بڑا خطرہ ہوتی۔

يقينی طور پر آپ اس بات کو بنياد بنا کر ہميں ہدف تنقید نہيں بنا سکتے کہ ہم ان ممالک کے عام شہريوں کے حق ميں کھڑے ہوۓ ہيں اور ان مقامی حکومتوں کو معاشی امداد، لاجسٹک سپورٹ، سازوسامان اور وسائل کے اشتراک کے ذريعے مدد فراہم کر رہے ہيں، جو دہشت گردی کے اسی عفريت کے خلاف نبرد آزما ہيں جس نے سولہ برس قبل اس اندوہناک سانحے کے روز ہم پر حملہ کيا تھا۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/


سوال گندم، جواب چنا۔
کتنے لوگ کولیٹرل ڈیمیج کا شکار ہوئے؟ ان کے اور ان کے لواحقین کے لیئے کیا اقدامات کیئے گئے؟
آپکو یہ بتانا تھا، نہ کہ وہی نان چھولے بیچنے والے کی طرح ہانکیں لگانی تھیں اپنے نان چھولے بیچنے کے لیئے۔


پھر دوسری بات یہ کہ اگر القائدہ، جسے امریکہ کے لیئے الفائدہ کہنا چاہیئے، نے اگر دنیا بھر میں حملے کرنے کی دھمکی دی تھی، تو آپکے افغانستان میں پدھارتے ساتھ ہی آپکو امریکہ یا یورپ کے کسی ملک میں ان کی جوابی کاروایئاں نظر آتی۔ لہٰذا یہ چورن بیچنا چھوڑ دیں کہ القائدہ ساری کی ساری افغانستان میں ہی بیٹھی آپکا انتظار کر رہی تھی اور اسکی چند اشخاص ہی امریکہ پہنچے تھے ۱۱ ستمبر ے لیئے۔
لوگوں کو اپنے مفادات کی جنگ کا ایندھن بنانے کے لیئے روز ازل سے ہی یہ چورن بیچا جاتا ہے کہ انھیں مارو، ورنہ وہ تمھیں مار دینگے۔


اور یہ آپ نے کیسے اخذ کر لیا کہ چونکہ اقوام متحدہ کے اکثر ممالک آپکے ساتھ ہیں تو یہی صحیح طریقہ ہے؟
ذرا جمہوری طریقے سے چلیں، صرف چین اور روس کی مخالفت آپکے لیئے کافی ہونی چاہیئے، کیونکہ ان دونوں ممالک کی آبادی اگر آپ گنیں تو وہ آپکے اور آپکے اتحادیوں کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔
چلیں دوسرے طریقے سے ہی دیکھ لیں۔ کسی بھی ملک پر دفاعی قوت کے استعمال کے لیئے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کاونسل کی منظوری چاہیئے ہوتی ہے۔ کیا امریکہ نے یہ منظوری حملے سے پہلے حاصل کی تھی؟


اور اب آپکے دعوے کے لیئے عالمی برادری کی رائے عامہ آپکے پیش نظر

Global distrust of American leadership is reflected in increasing disapproval of the cornerstones of U.S. foreign policy. Not only is there worldwide support for a withdrawal of U.S. troops from Iraq, but there also is considerable opposition to U.S. and NATO operations in Afghanistan. Western European publics are at best divided about keeping troops there. In nearly every predominantly Muslim country, overwhelming majorities want U.S. and NATO troops withdrawn from Afghanistan as soon as possible. In addition, global support for the U.S.-led war on terrorism ebbs ever lower. And the United States is the nation blamed most often for hurting the world’s environment, at a time of rising global concern about environmental issues.

http://www.pewglobal.org/2007/06/27/global-unease-with-major-world-powers/

Majorities or pluralities in 21 of 24 countries want the U.S. and NATO to remove their troops from Afghanistan as soon as possible. However, public opinion in the U.S., Great Britain and Australia – all of which have a military presence in Afghanistan – leans toward keeping troops there until the situation has stabilized.

http://www.pewglobal.org/2008/06/12/global-economic-gloom-china-and-india-notable-exceptions/

Sending more troops to Afghanistan is the only Obama policy tested that does not engender broad global support. In fact, majorities in most countries oppose the added deployments. This includes the publics of several NATO countries – such as Britain, Germany, Spain and
Canada – most of which in recent years have called for removing troops from Afghanistan. A majority of Pakistanis also oppose the call for more troops in Afghanistan, reflecting longstanding opposition to NATO operations in that country.
Opinions in the U.S. and Israel are exceptional – majorities in both countries favor Obama’s request for more troops.


http://www.pewglobal.org/files/pdf/264.pdf


The war in Afghanistan remains largely unpopular. In Germany, which has the third largest contingent of allied troops in Afghanistan, nearly six-in-ten people favor withdrawal from that country. Opinions are more divided in NATO allies Britain, France and Poland. In most other countries surveyed, majorities or pluralities also oppose the NATO effort.

http://www.pewglobal.org/2010/06/17...-views-of-the-u-s-and-american-foreign-policy

A CNN/Opinion Research Corp. survey released Tuesday morning indicates that 39 percent of Americans favor the war in Afghanistan, with 58 percent opposed to the mission.


http://edition.cnn.com/2009/POLITICS/09/15/afghan.war.poll/#cnnSTCText

[h=2]A new Washington Post-ABC News poll finds Americans broadly skeptical of President Obama's contention that the war in Afghanistan is necessary for the war against terrorism to be a success, and few see an increase in troops as the right thing to do.
[/h]http://www.washingtonpost.com/wp-dyn/content/graphic/2009/09/16/GR2009091600078.html
 
Last edited:

Shanzeh

Minister (2k+ posts)


پھر دوسری بات یہ کہ اگر القائدہ، جسے امریکہ کے لیئے الفائدہ کہنا چاہیئے، نے اگر دنیا بھر میں حملے کرنے کی دھمکی دی تھی، تو آپکے افغانستان میں پدھارتے ساتھ ہی آپکو امریکہ یا یورپ کے کسی ملک میں ان کی جوابی کاروایئاں نظر آتی۔






شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اسامہ بن لادن 911 کے واقعات سے پہلے بھی امريکی حکومت کو مطلوب افراد کی لسٹ ميں شامل تھے۔ اگست 1998 ميں کينيا اور تنزانيہ ميں امريکی سفارت خانوں پر حملوں اور اس کے نتيجے ميں 225 افراد کی ہلاکت اور 4000 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کے واقعات ميں اسامہ بن لادن امريکی حکومت کو مطلوب تھے۔

چاہے وہ سال 1993 ميں ورلڈ ٹريڈ سينٹر پر کيا جانا والا حملہ ہو يا سال 1998 ميں امريکی نيوی جہاز پر دہشت گردوں کی بزدلانہ کاروائ – دہشت گردی اور القائدہ کا عفريت نو گيارہ کے واقعات سے پہلے بھی ايک ناقابل ترديد اور تلخ حقيقت کی صورت ميں دنيا کے سامنے موجود تھا۔

ستمبر 11 2001 کا واقعہ وہ نقطہ تھا جس پر تمام مذاکرات، مطالبات، قراردادوں اور رپورٹس کا سلسلہ منقطع ہو گيا۔ يہ واضح ہو چکا تھا کہ دہشت گردی کو روکنے، بے گناہ انسانوں کو محفوظ رکھنے اور اسامہ بن لادن کو انصاف کے کٹہرے ميں لانے کے ليے فوجی کاروائ آخری آپشن ہے۔

جہاں تک آپ کا يہ سوال ہے کہ نو گيارہ کے واقعے کے بعد القائدہ کی جانب سے مزيد مغرب ممالک ميں مزيد کاروائ کيوں نہيں کی گئ تو اس ضمن ميں کچھ حقائق پيش ہيں۔

ورلڈ ٹريڈ سينٹر پر حملے ميں دنيا کے نوے سے زيادہ ممالک کے شہری ہلاک ہوۓ۔ القائدہ اور اسامہ بن لادن کے متعدد بيانات اور تاويلوں کے برعکس ان کی خونی مہم کا نشانہ صرف امريکہ يا يہاں کے شہری نہيں تھے۔ حقائق اس کے برعکس ہيں۔ چاہے وہ بالی کے مقام پر سال 2002 ميں دہشت گرد حملہ ہو جس ميں دو سو سے زائد شہری ہلاک ہوۓ، لندن کے ٹرين اسٹيشن پر سال 2005 ميں ہونے والی دہشت گرد کاروائ ہو يا يوگنڈا ميں ہونے والے دہشت گردی کا واقعہ جس ميں ستر سے زائد شہری ہلاک ہوۓ – حقيقت يہی ہے کہ القائدہ کے دہشت گردوں نے مذہب، نسل اور سياسی تفريق کو بالاۓ طاق رکھ کر دنيا بھر ميں بے گناہ انسانی جانوں کا خون بہايا ہے۔

القائدہ کی جانب سے نو گيارہ کے واقعے کے بعد مغربی ممالک ميں جو بڑے حملے کيے گۓ يا جن کی منصوبہ بندی کی گئ ان ميں سے چند کی تفصيل پيش ہے جو اس دليل کو غلط ثابت کرنے کے ليے کافی ہيں کہ القائدہ صرف ايک واقعے تک ہی محدود تھی اور افغانستان ميں فوجی کاروائ کے باوجود ان کی جانب سے کوئ ردعمل سامنے نہيں آيا۔

http://www.telegraph.co.uk/news/wor...eda-attacks-in-Europe-since-September-11.html


نو گيارہ کے واقعے کے بعد بھی القائدہ کی جانب سے دنيا کے کئ ممالک ميں دہشت گرد کاروائيوں سے يہ واضح ہو گيا کہ اگر افغانستان ميں عالمی اتحاد کی جانب سے القائدہ کے خلاف فوجی کاروائ نا کی جاتی تو اس تنظيم کی جانب سے دنيا بھر ميں مزيد کئ حملے کيے جاتے۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

چلیں دوسرے طریقے سے ہی دیکھ لیں۔ کسی بھی ملک پر دفاعی قوت کے استعمال کے لیئے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کاونسل کی منظوری چاہیئے ہوتی ہے۔ کیا امریکہ نے یہ منظوری حملے سے پہلے حاصل کی تھی؟







شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اکتوبر 1999 ميں اقوام متحدہ کی جنب سے منظور کردہ قرداد نمبر 1267 ميں يہ واضح درج ہے کہ طالبان کی جانب سے اسامہ بن لادن کی پشت پناہی کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ طالبان کی حکومت سے اسامہ بن لادن کو حکام کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی اس قرارداد کا حصہ ہے۔

https://www.un.org/sc/suborg/en/sanctions/1267

يہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ اسامہ بن لادن صرف امريکہ ميں ہی نہيں بلکہ ديگر ممالک میں بھی مطلوب تھا۔

مثال کے طور پر مارچ 16 1998 کو ليبيا نے اسامہ بن لادن کے خلاف مارچ 10 1994 کو دو جرمن باشندوں کو قتل کرنے کے جرم ميں پہلا انٹرنيشنل انٹرپول وارنٹ جاری کيا تھا۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)


اور یہ آپ نے کیسے اخذ کر لیا کہ چونکہ اقوام متحدہ کے اکثر ممالک آپکے ساتھ ہیں تو یہی صحیح طریقہ ہے؟
ذرا جمہوری طریقے سے چلیں، صرف چین اور روس کی مخالفت آپکے لیئے کافی ہونی چاہیئے، کیونکہ ان دونوں ممالک کی آبادی اگر آپ گنیں تو وہ آپکے اور آپکے اتحادیوں کی کل آبادی سے زیادہ ہے۔


اور اب آپکے دعوے کے لیئے عالمی برادری کی رائے عامہ آپکے پیش نظر





شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ياد رہے کہ يہ نا تو امريکی حکومت کی پاليسی تھی اور نہ ہی ہماری عسکری منصوبہ بندی کہ ايک بھاری معاشی قیمت ادا کر کے ہزاروں ميل دور اپنے فوجيوں کو بھيجا جاۓ۔ امريکہ سميت عالمی برادری کے ليے اس کے علاوہ کوئ چارہ نہيں رہ گيا تھا کہ وہ افغانستان ميں دہشت گردوں کے ان محفوظ ٹھکانوں کے خلاف فوجی کاروائ کريں جو تمام دنيا کے عام شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کے ليے خطرہ بن گۓ تھے۔

يقینی طور پر مہذب دنيا سے يہ توقع نہيں رکھی جا سکتی کہ وہ داعش، القائدہ اور ٹی ٹی پی جيسی دہشت گرد تنظيموں کو اس بات کی کھلی اجازت دے ديں کہ وہ دنيا بھر ميں جہاں بھی چاہيں، عام شہريوں کو نشانہ بنا سکيں۔

اب بھی يہی مقصد ہماری افغانستان ميں موجودگی کا محرک ہے اور اس ضمن ميں ہميں اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ تمام عالمی برادری کی حمايت حاصل ہے۔

نيٹو افواج کی افغانستان ميں موجودگی کے ساتھ مقامی حکومتوں کی مکمل حمايت آپ کی اس دليل کی نفی ہے کہ ہم خطے ميں اپنے مقاصد کے حصول کے ضمن ميں حمايت کھو رہے ہيں۔

يہ دعوی کرنا دانش مندی نہيں ہے کہ امريکہ سميت دنيا ميں کہيں بھی عوامی راۓ اس سوچ اور فلسفے کی تائيد ميں ہو سکتی ہے جو مذہب کے نام پر اور اپنی مخصوص سياسی سوچ کو مسلط کرنے کے ليے بے گناہ شہريوں کے قتل کی ترغيب کو جائز قرار ديتی ہے۔

حقيقت يہ ہے کہ عالمی سطح پر بے گناہ انسانی جانوں کو محفوظ کرنے کی مشترکہ انسانی خواہش اور جانی مانی قدريں ہی ہمارے معاشرے ميں ان مہذب آوازوں کو اس بات کے ليے مجبور کرتی ہيں کہ کسی بھی بے گناہ انسان کی موت کی صورت ميں اپنے تحفظات کا اظہار اور مذمت کريں۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ياد رہے کہ يہ نا تو امريکی حکومت کی پاليسی تھی اور نہ ہی ہماری عسکری منصوبہ بندی کہ ايک بھاری معاشی قیمت ادا کر کے ہزاروں ميل دور اپنے فوجيوں کو بھيجا جاۓ۔ امريکہ سميت عالمی برادری کے ليے اس کے علاوہ کوئ چارہ نہيں رہ گيا تھا کہ وہ افغانستان ميں دہشت گردوں کے ان محفوظ ٹھکانوں کے خلاف فوجی کاروائ کريں جو تمام دنيا کے عام شہريوں کی حفاظت اور سيکورٹی کے ليے خطرہ بن گۓ تھے۔

يقینی طور پر مہذب دنيا سے يہ توقع نہيں رکھی جا سکتی کہ وہ داعش، القائدہ اور ٹی ٹی پی جيسی دہشت گرد تنظيموں کو اس بات کی کھلی اجازت دے ديں کہ وہ دنيا بھر ميں جہاں بھی چاہيں، عام شہريوں کو نشانہ بنا سکيں۔

اب بھی يہی مقصد ہماری افغانستان ميں موجودگی کا محرک ہے اور اس ضمن ميں ہميں اقوام متحدہ کے ساتھ ساتھ تمام عالمی برادری کی حمايت حاصل ہے۔

نيٹو افواج کی افغانستان ميں موجودگی کے ساتھ مقامی حکومتوں کی مکمل حمايت آپ کی اس دليل کی نفی ہے کہ ہم خطے ميں اپنے مقاصد کے حصول کے ضمن ميں حمايت کھو رہے ہيں۔

يہ دعوی کرنا دانش مندی نہيں ہے کہ امريکہ سميت دنيا ميں کہيں بھی عوامی راۓ اس سوچ اور فلسفے کی تائيد ميں ہو سکتی ہے جو مذہب کے نام پر اور اپنی مخصوص سياسی سوچ کو مسلط کرنے کے ليے بے گناہ شہريوں کے قتل کی ترغيب کو جائز قرار ديتی ہے۔

حقيقت يہ ہے کہ عالمی سطح پر بے گناہ انسانی جانوں کو محفوظ کرنے کی مشترکہ انسانی خواہش اور جانی مانی قدريں ہی ہمارے معاشرے ميں ان مہذب آوازوں کو اس بات کے ليے مجبور کرتی ہيں کہ کسی بھی بے گناہ انسان کی موت کی صورت ميں اپنے تحفظات کا اظہار اور مذمت کريں۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/


عالمی برادری کیا، آپکو امریکی عوام کی بھی حمایت حاصل نہیں ہے اور یہ ان تمام سروے پولز سے اخذ کیا جا سکتا ہے جو میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں دیئے۔ خیر آپ کے پاس اسکا بھی کوئی جواب نہیں سوائے فضول باتوں کے۔ حقائق پر مبنی بات کیا کریں، صرف دیہاڑی حلال کرنے نہ بیٹھ جایا کریں۔
اقوام متحدہ کی جو قرارداد آپ نے تاویل کے طور پر پیش کی، کبھی خود بھی اسے پڑھا یا پڑھ کر سمجھنے کی کوشش کی؟
مجھے تو اس میں صرف تین اقدام کی منظوری نظر آتی ہے
۱ ۔ غیر ملکی اثاثے منجمند کیئے جایئں
۲۔ افغانستان کا سفر نہ کیا جائے
۳۔ ہتھیار فراہم نہ کیئے جایئں


اس میں کہاں لکھا ہے کہ فوجیں لے کر وہاں چڑھ جایا جائے؟


دوسری بات یہ کہ جو باقی حملے آپ نے الفائدہ کے گنوائے ہیں، ان میں سے ایک افغانستان پر آپکے حملے کے ایک سال کے بعد ہوا اور دوسرا ۴ سال کے بعد۔ آپکے خیال میں ایک اتنی مربوط دہشت گرد تنظیم اتنا عرصہ انتظار کرتی رہی حملے کرنے کے لیئے؟
اگر وہ اتنے ہی مظبوط اور مربوط تھے تو ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کی صورت یلغار دینے والے کے لیئے یہ چنداں مشکل نہیں تھا کہ وہ آپکے افغانستان میں پہلے حملے کے ساتھ ہی اسکا جواب دیتے۔
 

Shanzeh

Minister (2k+ posts)

کتنے لوگ کولیٹرل ڈیمیج کا شکار ہوئے؟ ان کے اور ان کے لواحقین کے لیئے کیا اقدامات کیئے
گئے؟



شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

امريکی حکومت نے کبھی بھی يہ دعوی نہيں کيا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے ليے جاری عالمی کوششوں کے ضمن میں کبھی بھی کوئ بے گناہ شہری ہلاک نہيں ہوا ہے۔ کسی بھی مسلح تنازعے کے ضمن ميں جانی نقصان ايک تلخ حقيقت ہے اور اس تلخ حقيقت کا اطلاق تاريخ کی ہر جنگ پر ہوتا ہے۔ امريکی قيادت ميں دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی کوششيں بھی اس اصول سے مبرا نہيں ہيں۔

تاہم آپ کی راۓ سے يہ تاثر ابھرتا ہے کہ جيسے امريکی حکومت دانستہ اس طرح کے واقعات کے ليے ذمہ دار ہے۔

معاملے کو درست تناظر ميں سمجھنے کے لیے گزشتہ دو دہائيوں کے دوران عراق اور افغانستان کی جنگوں کے دوران ان امريکی اور اتحادی فوجيوں کی ہلاکت کے حوالے سے ايک سرسری جائزہ پيش ہے جو مختلف "فرينڈلی فائر" واقعات ميں اپنی جان سے ہاتھ دھو بيٹھے۔

https://en.wikipedia.org/wiki/List_of_friendly_fire_incidents#War_in_Afghanistan_2001-14

https://en.wikipedia.org/wiki/List_of_friendly_fire_incidents#Iraq_War_from_2003

يقینی طور پر کوئ بھی يہ دعوی نہيں کر سکتا کہ امريکہ اپنے سب سے قيمتی اثاثوں يعنی کہ اپنے فوجيوں کو دانستہ نشانہ بنا کر انھيں ہلاک کرے گا۔

وہ بے رحم قاتل اور دہشت گرد جو دانستہ ايک پاليسی کے تحت نہ صرف يہ کہ معصوم لوگوں کو اپنا نشانہ بناتے ہيں بلکہ انھيں ڈھال کے طور پر بھی استعمال کرتے ہيں، وہ آپ کی مذمت کے اصل حقدار ہيں۔ کسی بھی تنازے ميں بے گناہ افراد کی ہلاکت يقینی طور پر ايک سانحہ ہے اور اس پر اظہار افسوس بھی لازمی ہے۔ امريکی فوج بے گناہ افراد کی جانوں کے تحفظ کے لیے تحت شدہ قواعد و ضوابط کو بھی ملحوظ رکھتی ہے اور اس ضمن ميں ہر ممکن احتياط بھی برتی جاتی ہے۔ جيسا کہ میں نے پہلے بھی لکھا تھا کہ بے گناہ افراد کی ہلاکت کی صورت ميں امريکی، نيٹو اور پاکستانی افواج کو کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا۔ اس کے برعکس دہشت گردوں کی حکمت عملی کا بنيادی نقطہ ہی يہ ہے کہ زيادہ سے زيادہ بے گناہ افراد کو ہلاک کيا جاۓ۔

چاہے وہ سلالہ کا واقعہ ہو يا کوئ بھی سانحہ جس ميں امريکی اقدامات کی وجہ سے انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہو، ہم نے ہميشہ اپنی ذمہ داری قبول بھی کی ہے، اظہار افسوس بھی کيا ہے اور ايسے اقدامات بھی اٹھاۓ ہيں جن سے مستقبل ميں ايسے سانحوں سے بچا جا سکے۔

اس کے برعکس کيا آپ نے ان دہشت گرد تنظيموں کے کسی ترجمان کی جانب سے کبھی کوئ ايسا بيان بھی سنا ہے جس ميں اپنی مبينہ مذہبی جنگ کی پاداش ميں بے گناہ افراد کی ہلاکت پر اظہار افسوس يا پيشمانی کا اظہار کيا گيا ہو۔

شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu

https://www.instagram.com/doturdu/

https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/

 

Modest

Chief Minister (5k+ posts)


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


ميں نے 911 کے حوالے سے يہ تمام ويڈيوز ديکھ رکھی ہيں۔ اس ايشو کے حوالے سے جو دلائل اور "ثبوت" انتہائ جذباتی انداز ميں پيش کيے جاتے ہیں، ان کی بنياد ہی میں واضح تضاد موجود ہے۔ ايک طرف تو يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ امريکی حکومت کے اندر موجود کچھ عناصر 911 کے واقعات کے ذمہ دار تھے۔ اس تھيوری کو درست تسليم کرنے کا مطلب يہ ہے کہ يہ عناصر انتہائ طاقتور اور اثر ورسوخ کے حامل ہيں جن کے اختيارات کو چيلنج کرنا ممکن نہيں ہے۔ يہ عناصر اپنی عياری سے نہ صرف يہ کہ ہزاروں کی تعداد ميں موجود اس واقعے کے چشم دید گواہوں کو دھوکہ دينے ميں کامياب ہو گۓ بلکہ کڑوروں کی تعداد ميں جن لوگوں نے دنيا کے کونے کونے ميں ٹی وی پر براہراست يہ مناظر ديکھے، وہ بھی اس چالبازی کو نہيں سمجھ سکے۔ اس کے علاوہ امريکی حکومت کے اندر موجود يہ پراسرار عناصر ہزاروں کی تعداد ميں ماہرين اور درجنوں نجی تنظيموں اور اداروں کی تحقيقات کو بھی اپنے اثرورسوخ اور اختيارات کی بدولت دھوکہ دينے ميں کامياب ہو گۓ۔ صرف يہی نہيں بلکہ القائدہ کی ليڈرشپ سميت ہزاروں کی تعداد ميں جو افراد اس عظيم سازش کا حصہ تھے، وہ بھی پچھلے پندرہ سالوں سے اس راز پر پردہ ڈالے ہوۓ ہیں۔

مگر دوسری جانب يہی حکومتی عناصر اتنے کمزور اور بے بس ہو جاتے ہيں کہ کوئ بھی شخص جو کمپيوٹر تک رسائ رکھتا ہے اور ويڈيو ايڈيٹنگ کی بنيادی سمجھ بوجھ کے ساتھ ايک تخليقی سوچ رکھتا ہے، وہ اس مکمل اور عظيم ماسٹر پلان کی دھجياں بکھير سکتا ہے۔ وہی طاقتور اور بااختيار حکومتی عناصر جو دنيا کے بڑے بڑے اداروں اور ماہرين کو دھوکہ دينے ميں کامياب ہو سکتے ہيں وہ ان سازشی ويڈيوز کے تخليق کاروں کے سامنے بالکل بے بس اور ان کے رحم و کرم پر ہيں۔

حقيقت يہ ہے کہ آپ تمام تر عقلی دليل اور منطق کو نظرانداز کر کے ان ويڈيوز کی حقيقت کو صرف اس ليے تسليم کرنے پر آمادہ ہیں کيونکہ يہ اس مخصوص سياسی سوچ کی عکاس ہيں جو آۓ دن پاکستان ميں امريکہ مخالف ريليوں کی صورت ميں دکھائ ديتی ہے اور جس کا واحد نقطہ يہی ہے کہ دنيا کے تمام مسائل کا ذمہ دار امريکہ ہے۔

جہاں تک سازشی ويڈيوز کا سوال ہے تو آپ دنيا کے کسی بھی اہم واقعے کے بارے ميں اسی طرح کی ويڈیوز ديکھ سکتے ہيں، وہ چاہے انسان کا چاند پر جانے کا واقعہ ہو، پرل ہاربر يا شہزادی ڈيانا اور مائيکل جيکسن کی موت، ہر موضوع پر اسی طرح کی ويڈيوز موجود ہيں۔


شانزے خان – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

[email protected]

www.state.gov

https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
Propaganda Machine active.
 

Back
Top