سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر علی امین گنڈاپور کے بھیس بدل کر برقعہ پہنے افغانستان فرار ہونے والی بی بی سی اردو کی رپورٹ کے سکرین شارٹ کی حقیقت سامنے آگئی ہے۔
جیوفیکٹ چیک نے بی بی سی اردو کے سوشل میڈیا ویب سائٹس پر گردش کرنے والے آرٹیکل کے سکرین شاٹ کا تجزیہ کیا تو پتہ چلا کہ زیرگردش سکرین شاٹ گزشتہ برس 5 اکتوبر 2023ء کو بی بی سی اردو کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ کا ہے۔
بی بی اردو کی رپورٹ کا جو سکرین شارٹ سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے اس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ خبررساں ادارے نے لکھا ہے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور رہنما تحریک انصاف علی امین گنڈاپور بھیس بدل کر برقعے میں افغانستان فرار ہو گئے ہیں۔ کہا جا رہا تھا کہ مبینہ فرار 8 ستمبر کو وفاقی دارالحکومت میں تحریک انصاف کے جلسے کے بعد پی ٹی آئی قیادت کیخلاف کریک ڈائون سے بچنے کیلئے کیا گیا جبکہ یہ دعویٰ بے بنیاد ہے۔
ڈاکٹر سیدہ صدف نامی سوشل میڈیا صارف نے گزشتہ روز اپنے ایکس (ٹوئٹر) سے بی بی سی اردو کے مبینہ سکرین شارٹ کو شیئر کیا تھا اور کیپشن میں لکھا: بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور برقعہ پہن کر افغانستان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
ڈاکٹر سیدہ صدف نے لکھا: علی امین گنڈاپور نے افغان تذکرہ (افغانستان کی ایک سرکاری شناختی دستاویز) ایک خاتون کے نام پر حاصل کی اور ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ علی امین گنڈاپور کے فرار ہونے میں پشاور میں واقع رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ میں داخل ایک مریض کے رشتہ داروں نے انہیں اس میں سہولت فراہم کی۔
سوشل میڈیاصارف کی طرف سے بی بی سی اردو کے اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد سے اب تک یہ پوسٹ 2 ہزار بار سے زیادہ دیکھی جا چکی ہے اور سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے اسے 82 لائیک ملے ہیں۔ اسی آرٹیکل کو سامنے رکھتے ہوئے ایسے دعوے سوشل میڈیا کی دیگر ویب سائٹس جیسے کہ فیس بک اور تھریڈزپر بھی شیئر کیے گئے جنہیں ہزاروں صارفین دیکھ چکے ہیں۔
جیوفیکٹ نے حقیقت کا پتہ لگانے کی کوشش کی تو پتہ چلا کہ بی بی سی اردو کی طرف سے ایسا کچھ رپورٹ نہیں کیا گیا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا 9 ستمبر کی رات بھیس بدل کر افغانستان فرار ہو گئے ہیں۔ بی بی سی اردو کے نیوز ایڈیٹر ذیشان حیدر نے جیو فیکٹ چیک سے رابطے میں بتایا کہ "ہم نے تو اپنی رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں لکھا"۔
واضح رہے کہ 8 ستمبر 2024ء کو سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت تحریک انصاف نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ایک مضافاتی علاقے میں ریلی نکالی تھی جس میں ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ریلی کے بعد تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے متعدد رہنمائوں وممبران صوبائی وقومی اسمبلی کو پولیس چھاپوں کے دوران گرفتار کر لیا گیا تھا۔
جیوفیکٹ کے اس آرٹیکل کا تجزیہ کرنے پر پتہ چلا کہ یہ سکرین شارٹ گزشتہ برس 5 اکتوبر 2023ء کو بی بی سی اردو کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ کا ہے جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بجائے پاکستان میں غیرقانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کو ڈی پورٹ اور خصوصاً افغانیوں کو پاکستان سے نکالنے کے حکومتی منصوبوں بارے لکھا گیا تھا جو اس لنک سے پڑھا جا سکتا ہے۔