گجرات اور حافظ آباد کا متوقع رزلٹ
محمد ضیاء الحق نقشبندی20 جولائی ، 2018
Facebook Twitter GooglePlus Email Whatsapp
2013میں ضلع گجرات سے چار قومی اور آٹھ صوبائی سیٹوں سے چوہدری پرویز الٰہی ایک قومی اور مونس الٰہی ایک صوبائی اسمبلی کی سیٹ جیت سکے تھے، باقی تمام سیٹوں سے مسلم لیگ ن جیت گئی تھی۔ ضلع گجرات میں قومی حلقے 4 اور صوبائی 11 ہیں۔ گجرات شروع دن سے چوہدریوں کے نام سے پہنچانا جاتا ہے۔ چوہدری ظہور الٰہی فیملی 1970سے پیپلزپارٹی کا یہاں مقابلہ کررہی ہے۔ لیکن زرداری دور میں پرویز الٰہی کو جب ڈپٹی وزیراعظم بنایا گیا، تو پیپلزپارٹی کو یہاں سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ نواب زادہ خاندان پیپلزپارٹی کی یہاں پہچان تھا، لیکن ماضی میں ہونے والے الیکشن میں وہ بھی مسلم لیگ ن کو پیارے ہوگئے تھے۔ اس بار گجرات میں مسلم لیگ ن انتہائی مشکل حالات سے دو چار ہے،
اس کی سب سے بڑی وجہ ق لیگ کا تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد ہے، اتحاد سے گجرات میں ق لیگ کو تو فائدہ ہوا ہے، لیکن تحریک کے کچھ لوگ آزاد الیکشن لڑ رہے ہیں، جس سے کچھ حلقوں میں مسلم لیگ ن فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ این اے 68سے ن کے نواب زادہ غضنفر علی، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ق لیگ کے چوہدری حسین الٰہی، پیپلزپارٹی کے چوہدری اظہر اقبال، تحریک لبیک کے پیر قاضی محمد محمود قادری میدان میں ہیں۔ 2013کے الیکشن میں اس حلقے سے نواب زادہ مظہر علی خان 85ہزار ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے اور چوہدری وجاہت
حسین 81ہزار ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ اس بار چوہدری وجاہت حسین نے اپنے بیٹے چوہدری حسین الٰہی کو کھڑا کیا ہے۔ یہ سیٹ چوہدری بردران جیت سکتے ہیں۔ لیکن پیر قاضی محمد محمود قادری اپنی بہترین اور کامیاب حکمت عملی کی وجہ سے اچھی خاصی تعداد میں ووٹ لیں گے، پیر قاضی محمود کو جہاں تحریک لبیک کاووٹ ملے گا، و ہیں پر تحریک لبیک کے بانی وسرپرست پیر محمد افضل قادری کے بہنوئی ہونے کی وجہ سے بھی ان کو اچھی خاصی تعداد میں ووٹ مل سکتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف علاقے کے معروف عالم دین مولانا شوکت علی بھی ان کے ساتھ دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ این اے69 سے ن کے چوہدری مبشر حسین، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ اورق لیگ کے چوہدری پرویز الٰہی، تحریک لبیک کے راجہ سلامت علی، پیپلزپارٹی کی وزیر النساء، اللہ اکبر تحریک کے جاوید یعقوب ڈار آمنے سامنے ہیں۔ یہ ضلع کا سب سے اہم حلقہ ہے، جہاں پر چوہدریوں کی چوہدری احمد مختار کے درمیان سیاسی جنگ بنیادی وجہ ہے۔2013میں چوہدری پرویز الٰہی اس حلقہ سے 78ہزار سے زائد ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے،
چوہدری مبشر حسین سے پرویز الٰہی کا مقابلہ ہے، جو کہ چوہدری پرویز الٰہی کے قریبی رشتہ دار بھی ہیں۔ چوہدری پرویز الٰہی جیت سکتے ہیں۔ چوہدری برداران 1985، 1990، 1997، 1998، 2002, میں اسی حلقہ سے کامیاب ہوکر اقتدار کی کرسی تک پہنچتے رہے ہیں۔ لیکن 2008میں چوہدری احمد مختار نے چوہدری شجاعت کو ہرا دیا تھا۔ اس کے بعد چوہدری شجاعت حسین نے ’’چوہدری لفظ‘‘ کی لاج رکھتے ہوئے، دوبارہ اس حلقے سے کبھی نہ الیکشن لڑنے کا اپنے ضمیر کے ساتھ عہد کیا۔ چوہدری پرویز الٰہی نے بات کرتے ہوئے بتایا، کہ نقشبندی صاحب آپ کو کامیاب ہوکر گجرات کی مٹھائی ظہور الٰہی روڈ لاہور اپنے گھر بلا کر کھلائوں گا۔ چوہدری مبشر حسین نے 64ہزار سے زائد ووٹ لئے تھے اور چوہدری افضل گوندل 40ہزار ووٹ لے سکے تھے۔ چوہدری مبشرحسین کو میئر گجرات حاجی ناصر محمود کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ حالانکہ یہ ن لیگ کی طرف سے میئر بنے تھے۔یہاں پر صوبائی حلقوں پی پی 30سے صاحبزادہ خالد محمود چشتی اور پی پی 31سے کاشف بھٹی ایڈووکیٹ نے تحریک لبیک کے امیدوار ہونے کی وجہ سے باقی امیدواروں کے ناک میں دم کر رکھا ہے۔ این اے 70سے ن کے جعفراقبال، تحریک انصاف کے سید فیض الحسن، پیپلزپارٹی کے قمر زمان کائرہ، تحریک لبیک کے عدنان عاصم مدمقابل ہیں۔
الیکشن 2013میں اس حلقہ سے ن کے چوہدری جعفر اقبال82ہزار سے زائد ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے اور تحریک انصاف کے حالیہ امیدوار سید فیض الحسن کے بڑے بھائی سید نور الحسن مرحوم نے آزاد حیثیت میں 56ہزار سے زائد ووٹ لئے، جبکہ قمر زمان کائرہ 31ہزار ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے تھے۔ حلقہ میں چوہدری جعفر کے غلط سیاسی فیصلوں کی بنیاد پر ان کو شکست دینا آسان ہوچکا ہے۔ اس لئے سید فیض الحسن یہ سیٹ جیت سکتے ہیں۔ قمر زمان کائرہ بھی محنت بہت زیادہ کررہے ہیں۔ این اے 71سے ن کے عابد رضا کوٹلہ، تحریک انصاف کے چوہدری الیاس، تحریک لبیک کے علامہ نعیم اختر، پیپلزپارٹی کے ندیم عاشق اعوان، جبکہ مسلم لیگ ن کے باغی سابق ایم این اے ملک حنیف اعوان بھی آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ عابد رضا کو ن لیگ کا امیدوار ہونے کے باوجود ہرانا مشکل اس لئے نظر آرہا ہے، کہ انہوں نے اپنے حلقے میں بہت زیادہ ترقیاتی کام کرائے ہیں ۔سابقہ الیکشن میں ,. 94ہزا راور ان کے مقابلہ میں چوہدری الیاس نے 61 ہزار سے زائد ووٹ لئے تھے ۔ملک حنیف تجربے کی بنیاد پر ان دونوں امیدواروں کو تنگ ضرور کرے گا،کیونکہ حلقہ میں یہ خبر گردش کر رہی ہے، کہ عابد رضا کے سوتیلے بھائی ملک نعیم رضا کوٹلہ نے بھی ملک حنیف کی حمایت کردی ہے۔ ق لیگ کے پاس سنہری موقع ہے، کہ وہ تحریک انصاف کی حمایت سے فائدہ اٹھائیں اور عابد رضا کو شکست سے دوچار کر کے خود اور عمران کو خوش کریں ۔
جو کہ بظاہر مشکل نظر آرہا ہے۔ ضلع گجرات کا تعارف پیشوائے امت پیر محمد افضل قادری بانی اورسرپرست تحریک لبیک پاکستان اورسجادہ نشین نیک آباد شریف کے بغیر نامکمل ہے ۔پیر محمد افضل قادری تحریک لبیک کے روح رواں ہیں اورآج الیکشن 2018میں تحریک لبیک کا جو وجود ہے، وہ مولانا خادم حسین رضوی کی محنت اور پیر محمد افضل قادری کی تنظیمی سوچ کی بدولت ہے۔ حالیہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ان پر 76سے زائد ایف آئی آر درج کی تھیں۔ ملاقات میں انہوں نے بتایا پرویز مشرف دور میں بھی ہم نے ہمیشہ حق اور سچ بات کہی، جبکہ مشرف دور میں حق بات کہنے والے ن لیگ کے دور میں حق کہنا چھوڑ گئے تھے۔ آپ کے صاحبزادے پیر محمد عثمان افضل قادری تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان کے نائب ناظم اعلیٰ ہیں، وہ تنظیم کو مفتی منیب الرحمن صدر تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان کی سرپرستی میں ترقی دے رہے ہیں۔ جامعہ قادریہ عالمیہ کی ملک بھر میں 400سے زائد مدارس کی برانچیں ہیں۔ اس سال 4173طالبات کو اسناد دی جارہی ہیں۔ تحریک لبیک کو پی پی 32میں چوہدری اعجاز رنیاں کی صورت میں ایک ایسا امیدوار دستیاب ہوا ہے، جس نے ماضی میں پاکستان مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر36 ہزار 3سو 80ووٹ لئے تھے۔ وہ کامیابی سے ہمکنار ہوکر مولانا خادم حسین رضوی کو خوش کر سکتے ہیں۔ حافظ آباد کی بات کی جائے، تو یہاں اب صرف ایک قومی حلقہ باقی رہا ہے۔ جو این اے 87کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جبکہ پی پی 69، 70، 71شامل ہیں۔
این اے87سے ن لیگ کی حافظہ سائرہ افضل تارڑ، تحریک انصاف کے شوکت علی بھٹی، تحریک لبیک کے لیاقت عباس بھٹی سابق ایم این اے ہیں۔ پیر محمد اصغر نورانی پیر سید وسیم الحسن نقوی تحریک لبیک کی حمایت کر رہے ہیں۔ سائرہ افضل تارڑ مضبوط امیدوار ہیں، لیکن شوکت علی بھٹی اور لیاقت عباس بھٹی سائرہ افضل تارڑ کو مشکل میں ڈال کر کوئی ایک جیت سکتا ہے۔ لیکن اس کے لئے بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہو گی، کیونکہ بھٹی فیملی کے اختلافات سے بھٹی خاندان کو ہی ناقابل تلافی نقصان ہوچکا ہے۔ سائرہ سابق صدر محمد رفیق تارڑ کے بیٹے محمد عرفان کی بیگم ہیں، وہ بیرون ملک سرکاری جاب کررہے ہیں، سائرہ کے پر دادا عطاء اللہ خان انگریز حکومت، دادا سیف اللہ تارڑ ایوب حکومت اورضیاء الحق کی مجلس شوریٰ، ماموں ارشاد اللہ تارڑ سابق ایم این اے بھی رہ چکے ہیں۔ آج جمعہ ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفی ﷺ80بار پڑھ کر الیکشن خیر وعافیت سے گزرنے کی دعا کریں، تاکہ الیکشن میں ’’پاکستان‘‘ جیت جائے۔
https://jang.com.pk/news/523352
محمد ضیاء الحق نقشبندی20 جولائی ، 2018
Facebook Twitter GooglePlus Email Whatsapp
2013میں ضلع گجرات سے چار قومی اور آٹھ صوبائی سیٹوں سے چوہدری پرویز الٰہی ایک قومی اور مونس الٰہی ایک صوبائی اسمبلی کی سیٹ جیت سکے تھے، باقی تمام سیٹوں سے مسلم لیگ ن جیت گئی تھی۔ ضلع گجرات میں قومی حلقے 4 اور صوبائی 11 ہیں۔ گجرات شروع دن سے چوہدریوں کے نام سے پہنچانا جاتا ہے۔ چوہدری ظہور الٰہی فیملی 1970سے پیپلزپارٹی کا یہاں مقابلہ کررہی ہے۔ لیکن زرداری دور میں پرویز الٰہی کو جب ڈپٹی وزیراعظم بنایا گیا، تو پیپلزپارٹی کو یہاں سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ نواب زادہ خاندان پیپلزپارٹی کی یہاں پہچان تھا، لیکن ماضی میں ہونے والے الیکشن میں وہ بھی مسلم لیگ ن کو پیارے ہوگئے تھے۔ اس بار گجرات میں مسلم لیگ ن انتہائی مشکل حالات سے دو چار ہے،
اس کی سب سے بڑی وجہ ق لیگ کا تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد ہے، اتحاد سے گجرات میں ق لیگ کو تو فائدہ ہوا ہے، لیکن تحریک کے کچھ لوگ آزاد الیکشن لڑ رہے ہیں، جس سے کچھ حلقوں میں مسلم لیگ ن فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ این اے 68سے ن کے نواب زادہ غضنفر علی، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ق لیگ کے چوہدری حسین الٰہی، پیپلزپارٹی کے چوہدری اظہر اقبال، تحریک لبیک کے پیر قاضی محمد محمود قادری میدان میں ہیں۔ 2013کے الیکشن میں اس حلقے سے نواب زادہ مظہر علی خان 85ہزار ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے اور چوہدری وجاہت
حسین 81ہزار ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ اس بار چوہدری وجاہت حسین نے اپنے بیٹے چوہدری حسین الٰہی کو کھڑا کیا ہے۔ یہ سیٹ چوہدری بردران جیت سکتے ہیں۔ لیکن پیر قاضی محمد محمود قادری اپنی بہترین اور کامیاب حکمت عملی کی وجہ سے اچھی خاصی تعداد میں ووٹ لیں گے، پیر قاضی محمود کو جہاں تحریک لبیک کاووٹ ملے گا، و ہیں پر تحریک لبیک کے بانی وسرپرست پیر محمد افضل قادری کے بہنوئی ہونے کی وجہ سے بھی ان کو اچھی خاصی تعداد میں ووٹ مل سکتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف علاقے کے معروف عالم دین مولانا شوکت علی بھی ان کے ساتھ دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔ این اے69 سے ن کے چوہدری مبشر حسین، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ اورق لیگ کے چوہدری پرویز الٰہی، تحریک لبیک کے راجہ سلامت علی، پیپلزپارٹی کی وزیر النساء، اللہ اکبر تحریک کے جاوید یعقوب ڈار آمنے سامنے ہیں۔ یہ ضلع کا سب سے اہم حلقہ ہے، جہاں پر چوہدریوں کی چوہدری احمد مختار کے درمیان سیاسی جنگ بنیادی وجہ ہے۔2013میں چوہدری پرویز الٰہی اس حلقہ سے 78ہزار سے زائد ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے،
چوہدری مبشر حسین سے پرویز الٰہی کا مقابلہ ہے، جو کہ چوہدری پرویز الٰہی کے قریبی رشتہ دار بھی ہیں۔ چوہدری پرویز الٰہی جیت سکتے ہیں۔ چوہدری برداران 1985، 1990، 1997، 1998، 2002, میں اسی حلقہ سے کامیاب ہوکر اقتدار کی کرسی تک پہنچتے رہے ہیں۔ لیکن 2008میں چوہدری احمد مختار نے چوہدری شجاعت کو ہرا دیا تھا۔ اس کے بعد چوہدری شجاعت حسین نے ’’چوہدری لفظ‘‘ کی لاج رکھتے ہوئے، دوبارہ اس حلقے سے کبھی نہ الیکشن لڑنے کا اپنے ضمیر کے ساتھ عہد کیا۔ چوہدری پرویز الٰہی نے بات کرتے ہوئے بتایا، کہ نقشبندی صاحب آپ کو کامیاب ہوکر گجرات کی مٹھائی ظہور الٰہی روڈ لاہور اپنے گھر بلا کر کھلائوں گا۔ چوہدری مبشر حسین نے 64ہزار سے زائد ووٹ لئے تھے اور چوہدری افضل گوندل 40ہزار ووٹ لے سکے تھے۔ چوہدری مبشرحسین کو میئر گجرات حاجی ناصر محمود کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ حالانکہ یہ ن لیگ کی طرف سے میئر بنے تھے۔یہاں پر صوبائی حلقوں پی پی 30سے صاحبزادہ خالد محمود چشتی اور پی پی 31سے کاشف بھٹی ایڈووکیٹ نے تحریک لبیک کے امیدوار ہونے کی وجہ سے باقی امیدواروں کے ناک میں دم کر رکھا ہے۔ این اے 70سے ن کے جعفراقبال، تحریک انصاف کے سید فیض الحسن، پیپلزپارٹی کے قمر زمان کائرہ، تحریک لبیک کے عدنان عاصم مدمقابل ہیں۔
الیکشن 2013میں اس حلقہ سے ن کے چوہدری جعفر اقبال82ہزار سے زائد ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے اور تحریک انصاف کے حالیہ امیدوار سید فیض الحسن کے بڑے بھائی سید نور الحسن مرحوم نے آزاد حیثیت میں 56ہزار سے زائد ووٹ لئے، جبکہ قمر زمان کائرہ 31ہزار ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے تھے۔ حلقہ میں چوہدری جعفر کے غلط سیاسی فیصلوں کی بنیاد پر ان کو شکست دینا آسان ہوچکا ہے۔ اس لئے سید فیض الحسن یہ سیٹ جیت سکتے ہیں۔ قمر زمان کائرہ بھی محنت بہت زیادہ کررہے ہیں۔ این اے 71سے ن کے عابد رضا کوٹلہ، تحریک انصاف کے چوہدری الیاس، تحریک لبیک کے علامہ نعیم اختر، پیپلزپارٹی کے ندیم عاشق اعوان، جبکہ مسلم لیگ ن کے باغی سابق ایم این اے ملک حنیف اعوان بھی آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ عابد رضا کو ن لیگ کا امیدوار ہونے کے باوجود ہرانا مشکل اس لئے نظر آرہا ہے، کہ انہوں نے اپنے حلقے میں بہت زیادہ ترقیاتی کام کرائے ہیں ۔سابقہ الیکشن میں ,. 94ہزا راور ان کے مقابلہ میں چوہدری الیاس نے 61 ہزار سے زائد ووٹ لئے تھے ۔ملک حنیف تجربے کی بنیاد پر ان دونوں امیدواروں کو تنگ ضرور کرے گا،کیونکہ حلقہ میں یہ خبر گردش کر رہی ہے، کہ عابد رضا کے سوتیلے بھائی ملک نعیم رضا کوٹلہ نے بھی ملک حنیف کی حمایت کردی ہے۔ ق لیگ کے پاس سنہری موقع ہے، کہ وہ تحریک انصاف کی حمایت سے فائدہ اٹھائیں اور عابد رضا کو شکست سے دوچار کر کے خود اور عمران کو خوش کریں ۔
جو کہ بظاہر مشکل نظر آرہا ہے۔ ضلع گجرات کا تعارف پیشوائے امت پیر محمد افضل قادری بانی اورسرپرست تحریک لبیک پاکستان اورسجادہ نشین نیک آباد شریف کے بغیر نامکمل ہے ۔پیر محمد افضل قادری تحریک لبیک کے روح رواں ہیں اورآج الیکشن 2018میں تحریک لبیک کا جو وجود ہے، وہ مولانا خادم حسین رضوی کی محنت اور پیر محمد افضل قادری کی تنظیمی سوچ کی بدولت ہے۔ حالیہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ان پر 76سے زائد ایف آئی آر درج کی تھیں۔ ملاقات میں انہوں نے بتایا پرویز مشرف دور میں بھی ہم نے ہمیشہ حق اور سچ بات کہی، جبکہ مشرف دور میں حق بات کہنے والے ن لیگ کے دور میں حق کہنا چھوڑ گئے تھے۔ آپ کے صاحبزادے پیر محمد عثمان افضل قادری تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان کے نائب ناظم اعلیٰ ہیں، وہ تنظیم کو مفتی منیب الرحمن صدر تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان کی سرپرستی میں ترقی دے رہے ہیں۔ جامعہ قادریہ عالمیہ کی ملک بھر میں 400سے زائد مدارس کی برانچیں ہیں۔ اس سال 4173طالبات کو اسناد دی جارہی ہیں۔ تحریک لبیک کو پی پی 32میں چوہدری اعجاز رنیاں کی صورت میں ایک ایسا امیدوار دستیاب ہوا ہے، جس نے ماضی میں پاکستان مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر36 ہزار 3سو 80ووٹ لئے تھے۔ وہ کامیابی سے ہمکنار ہوکر مولانا خادم حسین رضوی کو خوش کر سکتے ہیں۔ حافظ آباد کی بات کی جائے، تو یہاں اب صرف ایک قومی حلقہ باقی رہا ہے۔ جو این اے 87کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جبکہ پی پی 69، 70، 71شامل ہیں۔
این اے87سے ن لیگ کی حافظہ سائرہ افضل تارڑ، تحریک انصاف کے شوکت علی بھٹی، تحریک لبیک کے لیاقت عباس بھٹی سابق ایم این اے ہیں۔ پیر محمد اصغر نورانی پیر سید وسیم الحسن نقوی تحریک لبیک کی حمایت کر رہے ہیں۔ سائرہ افضل تارڑ مضبوط امیدوار ہیں، لیکن شوکت علی بھٹی اور لیاقت عباس بھٹی سائرہ افضل تارڑ کو مشکل میں ڈال کر کوئی ایک جیت سکتا ہے۔ لیکن اس کے لئے بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہو گی، کیونکہ بھٹی فیملی کے اختلافات سے بھٹی خاندان کو ہی ناقابل تلافی نقصان ہوچکا ہے۔ سائرہ سابق صدر محمد رفیق تارڑ کے بیٹے محمد عرفان کی بیگم ہیں، وہ بیرون ملک سرکاری جاب کررہے ہیں، سائرہ کے پر دادا عطاء اللہ خان انگریز حکومت، دادا سیف اللہ تارڑ ایوب حکومت اورضیاء الحق کی مجلس شوریٰ، ماموں ارشاد اللہ تارڑ سابق ایم این اے بھی رہ چکے ہیں۔ آج جمعہ ہر دکھ درد کی دوا بس درود مصطفی ﷺ80بار پڑھ کر الیکشن خیر وعافیت سے گزرنے کی دعا کریں، تاکہ الیکشن میں ’’پاکستان‘‘ جیت جائے۔
https://jang.com.pk/news/523352