Believer12
Chief Minister (5k+ posts)

ایک دفعہ ایک بادشاہ اپنی ملکہ اور مشیرخاص کے ہمراہ دریا کی سیرکو نکلا انکی کشتی دریا کے بیچوں بیچ چلی جارہی تھی کہ ایکدم طغیانی آگئی ملاح کے ہاتھوں سے پتوار چھوٹ گئے اور کشتی پانی کی لہروں پر ہچکولے کھانے لگی
ملاح نے کہا کہ کیوں نہ ہم سب اس نازک موقع پر اپنے اپنے گناہوں کا اقرار کریں شائد اسی بہانے قدرت کو رحم آجاۓ اور کشتی خود بخود کنارے جالگے
سب سے پہلے بادشاہ نے اپنی کہانی شروع کرتے ہوے کہا کہ ملکہ میں تم سے معذرت خواہ ہوں کہ میں نے ہمیشہ تمہیں دھوکے میں رکھا، میں دوسری بے شمار عورتوں سے بھی مراسم رکھتا رہا کوی خوبصورت کنیزیا لونڈی نہیں ہوگی جسکے ساتھ میرے مراسم نہیں تھے
ملکہ بادشاہ کی طرف دیکھتے ہوے گویا ہوئی حضور والی میں بھی آپ سے سخت شرمندہ ہوں یہ اقرار کرتے ہوے کہ آپکے دربار میں جتنے بھی اچھے وزیر مشیر اور جرنیل تھے میرے ان سب سے خفیہ مراسم استوار تھے
مشیر بھی سر جھکاۓ بیٹھا تھا اس کی باری آئ تو ندامت سے آنکھوں میں آنسو بھرتے ہوے بولا میں بادشاہ سلامت اور ملکہ سے انتہائی معذرت خواہ ہوں کہ جب آپ دونوں اپنی سرگرمیوں میں محو ہوتے تھے اور محل کے معاملات مجھ پرچھوڑ دیتے تو میں ہر قسم کی بد دیانتی اور غبن کا مظاہرہ کرتا رہا
ملاح حیرت سے منہ کھولے ان تینوں کی باتیں سنتا رہا جب اس کی باری آئ تو سر کو جھٹک کر بولا
بادشاہ سلامت میں انتہائی معذرت کے ساتھ یہ سچ کہنا چاہتا ہوں کہ میری ساری عمر اسی کشتی میں مسافروں کو ایک کنارے سے دوسرے تک لے جاتے ہوے گزری ہے ہزاروں لوگوں کو میں نے سنا اور جانا ہے لیکن
اتنا حرامی ٹولہ میں نے کبھی نہیں دیکھا