صفائی دینا مقصود نہیں، لیکن تاریخ کا باقی تلخ سچ یہ ہے کہ انگریزوں نےاس سے صرف آٹھ سال پہلے ہی 1849 میں پنجاب کو سکھوں کے سو سالہ راج سے آزاد کروایا تھا، اور پنجاب کے مراعات یافتہ طبقے اور کافی حد تک عوام کو بھی انگریزوں سے خاص شکائت نہیں تھی۔ اورنگزیب کی وفات کے بعد تخت دہلی کی طاقت ختم ہوئے ڈیڑھ سو سال گزر چکے تھے اور اس دوران ہند درانی، ابدالی اور مرہٹوں کے ہاتھوں بارہا فتح ہو چکا تھا۔ اور مغل شہنشاہ خود تین پشتوں سے ایسٹ انڈیا کمپنی سے پنشن پر پل رہے تھے۔ آج کی طرح ٹی وی، ریڈیو اور اخبار بھی نہیں تھے، اب خود ہی بتاؤ کہ پنجاب کس طرح اس بہادر شاہ ظفر کو "بابر" بناتا جو گرفتاری کے وقت بیٹھا انتظار کرتا رہا کہ کوئی ملازم ہمیں جوتے پہنا دے تاکہ ہم .
پالکی میں بیٹھ کر فرار ہو سکیں
پچھلے سو سال سے سکھ پنجاب پر قابض تھے اور مغل حکومت ان کو شکست دینے کے قابل نہیں تھی۔ ویسے آپس کی بات ہے کہ پنجاب میں سکھوں کا قبضہ بھی اپنے مسلمان فاتح بھائی احمد شاہ ابدالی نے ہی کروایا تھا، جو پانی پت سے واپسی پر اپنی توپیں سکھوں کو تحفتاً دے گیا تھا، جن کے زریعے انہوں نے پنجاب پر قبضہ کر لیا
یہ تو ایک حقیقت ہے کہ آج کے سارے سردار نواب تمن دار انگریزوں کی دلالی کر کے اتنی طاقت اور جاےداد کی مالک بنے تھے ... کل ک غلام آج کے حکمران ہیں ... لکن کل بھی جس کے غلام تھے آج بھی انہی کے غلام ہیں ...عادت بن گئی ہے اب غلامی ...