کیا ڈاکٹر عافیہ صدیقی انتقال کر گئیں؟
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے انتقال سے متعلق خبریں گردش کر رہی ہیں۔ تاہم ان خبروں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے انتقال سے متعلق خبریں گردش کر رہی ہیں۔ تاہم ان خبروں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
لاہور: (ویب ڈیسک) غیر مصدقہ ذرائع سے سوشل میڈیا پر امریکی جیل میں قید عافیہ صدیقی کے انتقال کی خبریں گردش کر رہی ہیں، جن کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ان افواہوں کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے ان خبروں کی تصدیق یا تردید کرنے کرنے کی اپیل کی ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے سرگرم تنظیم عافیہ موومنٹ کی جانب سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ امریکی قید میں موجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے متعلق افواہیں اذیت ناک ہیں۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان افواہوں کی تصدیق یا تردید کے حوالے سے اپنا موقف سامنے رکھے تاکہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے کام کرنے والوں کو صورتحال کی درستگی کا علم ہو سکے۔
عافیہ موومنٹ کے فیس بُک پیج پر شائع پریس ریلیز کے مطابق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ کسی حکومتی اہلکار نے اب تک اس افواہ کے بعد رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی رابطہ کرنے پر کسی قسم کا کوئی جواب دیا ہے۔ افواہ پھیلانے والوں کا یہ کارنامہ ایک منظم بین الاقوامی سازش ہے جس کے تحت وہ اس طرح کی افواہیں پھیلا کر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو مایوس کرنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ماضی میں بھی اس طرح کی افواہیں پھیلا کر ہمیں سخت ذہنی اذیت سے دوچار کیا گیا تھا۔
پریس ریلیز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے حکومت کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ ہر ہفتے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی خیریت سے آگاہ کرے، اہلخانہ سے ملاقات کروائیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ ہدایت کی تھی کہ وزیراعظم صاحب اپنے دورہ امریکا کے دوران یہ مسئلہ اٹھائیں لیکن اعلیٰ عدالت کے احکامات کے باوجود حکومت نے نہ تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے رابطہ کروایا اور نہ ہی ان کی خیریت سے آگاہ کیا۔ پریس ریلیز میں حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ سے متعلق افواہوں پر فوری اقدامات کرے اور ان کی صحت کے حوالے سے جلد آگاہ کرے۔
عافیہ موومنٹ کے فیس بُک پیج پر شائع پریس ریلیز کے مطابق ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا ہے کہ کسی حکومتی اہلکار نے اب تک اس افواہ کے بعد رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی رابطہ کرنے پر کسی قسم کا کوئی جواب دیا ہے۔ افواہ پھیلانے والوں کا یہ کارنامہ ایک منظم بین الاقوامی سازش ہے جس کے تحت وہ اس طرح کی افواہیں پھیلا کر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے جدوجہد کرنے والوں کو مایوس کرنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ماضی میں بھی اس طرح کی افواہیں پھیلا کر ہمیں سخت ذہنی اذیت سے دوچار کیا گیا تھا۔
پریس ریلیز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے حکومت کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ ہر ہفتے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی خیریت سے آگاہ کرے، اہلخانہ سے ملاقات کروائیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ ہدایت کی تھی کہ وزیراعظم صاحب اپنے دورہ امریکا کے دوران یہ مسئلہ اٹھائیں لیکن اعلیٰ عدالت کے احکامات کے باوجود حکومت نے نہ تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے رابطہ کروایا اور نہ ہی ان کی خیریت سے آگاہ کیا۔ پریس ریلیز میں حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ سے متعلق افواہوں پر فوری اقدامات کرے اور ان کی صحت کے حوالے سے جلد آگاہ کرے۔