کیا پاکستان میں بادشاہت ہے۔۔۔۔؟
پرانے زمانے میں جب بادشاہ حکمران ہوتے تھے تو جب تک بادشاہ مر نہیں جاتا تھا تب تک اقتدار اس کے ولی عہد کو منتقل نہیں کیا جاتا تھا۔ (یا پھر کوئی زبردستی اقتدار چھین لے)۔ آج پاکستان میں بھی وہی بادشاہت چل رہی ہے۔ پچھلے دو مہینے سے ہمارا گنجا وزیراعظم اسلام آباد سے فرار ہے، پہلے وہ دل کے آپریشن کا بہانہ بنا کر لندن کے ہیئر ٹرانسپلانٹ کلینک سے اپنے گنج پر نئی فصل اگواتا رہا اور جب عوام اور میڈیا نے دن رات لعن طعن کی تو اس کو پاکستان واپس آنا پڑا اور پھر واپس وزارتِ عظمی کی کرسی پر نہیں بیٹھا بلکہ رائے ونڈ میں عوام کی کمائی سے بنائے گئے تاج محل میں اپنی ماں کی گود میں چھپ کر بیٹھ گیا، اتنا گیدڑ اور ڈرپوک ہے کہ باہر نکل کر عوام کا سامنا تک نہیں کرسکتا اور توقع کرتا ہے کہ ترکی کی طرح عوام اس کے لئے سڑکوں پر آئیں گے، عوام تو اس کے پلپلے منہ پر جوتے ماریں گے۔
خیر تو بات ہورہی تھی اس کے دل کے جھوٹے آپریشن کی۔ دل کے آپریشن کا ڈرامہ ختم ہوا تو اب ٹانگ میں انفیکشن کا بہانہ بنالیا، پھر کچھ بعد کہے گا کہ بواسیر کا آپریشن کروایا ہے، پھر اس پر چند ہفتے لگیں گے، کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جو وزیراعظم بار بار کہہ رہا ہے کہ میں بیمار ہوں، میں بیمار ہوں تو ایسی بھی کیا مجبوری کہ اسی ڈمبو کو وزیراعظم کی کرسی پر بٹھانا ہے، یہ جمہوریت ہے کوئی بادشاہت تو نہیں۔
بہتر ہے اس روز روز کے بیمار کو کسی ڈنگر ہسپتال میں داخل کروا کر پارلیمنٹ میں نئے وزیراعظم کا انتخاب کرلیا جائے۔ تاکہ اس کے روز روز کے ڈراموں سے بھی جان چھوٹے اور ملک میں کچھ نہ کچھ تو جمہوریت کا تاثر ملے۔
پرانے زمانے میں جب بادشاہ حکمران ہوتے تھے تو جب تک بادشاہ مر نہیں جاتا تھا تب تک اقتدار اس کے ولی عہد کو منتقل نہیں کیا جاتا تھا۔ (یا پھر کوئی زبردستی اقتدار چھین لے)۔ آج پاکستان میں بھی وہی بادشاہت چل رہی ہے۔ پچھلے دو مہینے سے ہمارا گنجا وزیراعظم اسلام آباد سے فرار ہے، پہلے وہ دل کے آپریشن کا بہانہ بنا کر لندن کے ہیئر ٹرانسپلانٹ کلینک سے اپنے گنج پر نئی فصل اگواتا رہا اور جب عوام اور میڈیا نے دن رات لعن طعن کی تو اس کو پاکستان واپس آنا پڑا اور پھر واپس وزارتِ عظمی کی کرسی پر نہیں بیٹھا بلکہ رائے ونڈ میں عوام کی کمائی سے بنائے گئے تاج محل میں اپنی ماں کی گود میں چھپ کر بیٹھ گیا، اتنا گیدڑ اور ڈرپوک ہے کہ باہر نکل کر عوام کا سامنا تک نہیں کرسکتا اور توقع کرتا ہے کہ ترکی کی طرح عوام اس کے لئے سڑکوں پر آئیں گے، عوام تو اس کے پلپلے منہ پر جوتے ماریں گے۔
خیر تو بات ہورہی تھی اس کے دل کے جھوٹے آپریشن کی۔ دل کے آپریشن کا ڈرامہ ختم ہوا تو اب ٹانگ میں انفیکشن کا بہانہ بنالیا، پھر کچھ بعد کہے گا کہ بواسیر کا آپریشن کروایا ہے، پھر اس پر چند ہفتے لگیں گے، کہنے کا مقصد یہ ہے کہ جو وزیراعظم بار بار کہہ رہا ہے کہ میں بیمار ہوں، میں بیمار ہوں تو ایسی بھی کیا مجبوری کہ اسی ڈمبو کو وزیراعظم کی کرسی پر بٹھانا ہے، یہ جمہوریت ہے کوئی بادشاہت تو نہیں۔
بہتر ہے اس روز روز کے بیمار کو کسی ڈنگر ہسپتال میں داخل کروا کر پارلیمنٹ میں نئے وزیراعظم کا انتخاب کرلیا جائے۔ تاکہ اس کے روز روز کے ڈراموں سے بھی جان چھوٹے اور ملک میں کچھ نہ کچھ تو جمہوریت کا تاثر ملے۔

Last edited by a moderator: