گزشتہ رات پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار کرلیا گیا ہے،پولیس نے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہو کر سنی اتحاد کونسل کے صاحبزادہ حامد رضا سمیت پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔
گرفتاری کے وقت قومی اسمبلی کے اندر کی لائٹس بند کر دی گئیں، جس کے بعد سول کپڑوں اور نقاب میں ملبوس چند اہلکار پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہو گئے، جبکہ باہر موجود پولیس نے پوزیشن سنبھال لیں۔
پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم، عامر ڈوگر، زین قریشی، احمد چٹھہ، یوسف خان، جنوبی وزیرستان سے رکن اسمبلی زبیر خان سمیت دیگر رہنماؤں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس پر صحافیوں نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانیوالی جماعت نے ووٹ کا تقدس پامال کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم نے دیکھ لیا کہ پارلیمنٹ ایک ایس ایچ او کی مار ہے
صحافیوں نے پیپلزپارٹی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ انہوں نے جمہوری روایات بہت سستے میں بیچ دی ہیں۔
بشیر چوہدری نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ پارلیمنٹ ہاوس کے اندر سے گرفتاریاں کرنے کی کم از کم پولیس میں تو ہمت نہیں ہے۔
رضوان غلزئی نے طنز کیا کہ یہ پارلیمنٹ “ایک ایس ایچ او کی مار ہے”
زبیر علی خان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے آج ووٹ کو عزت دلوا دی ۔۔۔ جن کے ووٹوں سے وہ منتخب ہوئے انہیں کو عزت دے رہے ہیں
جبرن ناصر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ جو لوگ کل رات کالے شیشے والی گاڑیوں میں پارلیمنٹ کے اندر گھسے اور لائٹس بند کرکے ایم این ایز کو دبوچ کر لے گئے وہ کل پوری قوم کو پارلیمنٹ کی اوقات بتا گئے۔ بہت سستے میں بیچ دی پارلیمنٹ ن لیگ اور پی پی پی اتحاد نے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کبھی اس پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے زوالفقار علی بھٹو نے پھانسی قبول کی تھی۔ کبھی اس پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے نواز شریف نے ۷ سال جلاوطنی کاٹی۔ کچھ اپنی ہی قربانیوں کا خیال کرلیتے۔ ان کو بس اب بادشاہ بننے سے مطلب ہے چاہے ان کی حکومت میں صرف کھنڈرات ہی کیوں نا باقی رہ جائیں۔
ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کیا کہ ن لیگ کی شرمناک تاریخ رہی ہے کہ کبھی یہ اپنے غنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کروا کر چیف جسٹس سجاد علی شاہ صاحب کو تھپڑ اور مکے پڑواتے پاۓ گئے۔ آج رات انہوں نے پارلیمنٹ پر حملہ کر کے پی ٹی آئی کے منتخب ارکان اسمبلی اغوا کرواۓ۔ اب 9 مئی پر بھی جوڈیشل انکوائری کی جاۓ، یہی مجرم نکلیں گے۔
عامرمتین نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے لکھا کہ معاف کیجیے گا پارلیمان کی بے عزتی پر کچھ لوگ سوچ رہے ہو گیں کہ میں شائد زیادہ جزباتی ہو رہا ہوں۔ بلکل صحیح۔ میں واقعی جزباتی ہوں آج۔ اس اطلاع پر کے پولیس پارلیمان میں گھس کر ممبران کو گرفتار کر کے لے گئ۔ ہم پارلیمانی صحافی کبھی ایسا سوچ ہی نہی سکتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمران خان یا اس کی پارٹی کی بات نہی۔ یہ پارلیمان کی بات ہے۔ ہم نے ایسا پارلیمانی حملہ نہی دیکھا۔ میں نے زندگی گی تیس سال پارلیمان کی صحافت میں گزارے۔ اب گند پڑ گیا ہے۔ پتا نہی کون کیا ہے۔ کہاں عزت ہے اور کہاں نہی۔ بنیادی بات۔ عزت زبردستی سے نہی ہوتی۔
عامرمتین کا کہنا تھا کہ آج کی پارلیمان اک شرمندگی کا مقام ہے۔ اور ہم سب بھی شرمندہ ہیں۔ میرے دوست شائد اس دور کی ترجمانی بہتر کر سکیں۔ مگر موجودہ بہت گھٹیا لوگ ہیں۔
نادربلوچ نے طنز کیا کہ پوری قوم نے دیکھ لیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی ایک ایس ایچ او کی مار ہے۔ وہ ایس ایچ او جو بلوچستان میں امن قائم کرنے چلا تھا۔۔ اس اقدام سے یقیناً سیاسی استحکام کے ساتھ معاشی استحکام بھی آئیگا
ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایم این ایز کو پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے گرفتار کرنا یہ بھی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے
امجد خان نے ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے ردعمل دیا کہ یہ پارلیمنٹ ایک ایس ایچ او کی مار ہے ، تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او ویڈیو میں نظر آ رہے ہیں ان کی نگرانی میں پارلیمنٹ کو تقدس پامال کیا گیا
ایمان مزاری نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ جو لوگ “جناح ہاؤس” جا کر رو رہے تھے ان سے پوچھنا تھا کہ ابھی تک پارلیمان رونے نہیں پہنچے؟ویسے ہمیں تو پتہ ہی نہیں تھا کہ وہ “جناح ہاؤس” ہے کیونکہ بلڈی سویلین کے ٹورز ۹ مئی کے بعد شروع ہوئے ہے لیکن یقیناً پارلیمان کے بارے میں تو ہم سب جانتے ہے۔مجسمے جلانے کے جواب میں ملک کا نظام
احمد وڑائچ نے طنز کیا کہ اسلام آباد میں آپریشن ردالپارلیمان کے دوران فتنہ سول بالادستی کے 11 کارندے گرفتار، فتنہء سول بالادستی کا چیئرمین بھی شامل
وسیم ملک کا کہنا تھا کہ اے میرے وطن کے عظیم مجاہدو !آپریشن رد الپارلیمان کے پہلے فیز میں کامیابی کے جھنڈے گاڑھ لئے ہوں تو براہ کرم ریڈ زون کے داخلی/خارجی راستوں کو تو کھول دیجیئے۔