such bolo
Chief Minister (5k+ posts)
بسم الله الرحمن الرحیم
پوری شریعت اسلامی میں قبروں کے لئے مزارات کا لفظ نا قران میں ہے نا حدیث میں...یہ لفظ انڈیا پاکستان میں متعارف کروایا گیا اور اسکے پیچھے قبروں کی زیارت کا وہ غیر اسلامی تصور ہے جو دین محمدی صلی الله علیہ وسلم سے نہیں بلکہ برصغیر کے ہندوانہ طرز معاشرت و طرز عبادت سے اخذ کیا گیا. اسلام میں مزارات کا نہیں بلکہ قبروں کا تصور ہے اور اسکے بھی احکامات ایسے کہ واضح ہوتا ہے کہ اسلام مسلمانوں کو بزرگوں انکی قبروں اور انکے اثار کے راستے سے شرک کی طرف جانے والے تمام راستوں کو مسدود کرنا چاہتا ہے اور جانتا ہے کہ پچھلی اقوام کس طرح شرک کی دلدل میں پھنس بیٹھیں اور کس طرح اپنے انبیاء اور نیک لوگوں سے متعلق غلو کیا اور شرک جیسے عظیم گناہ کی مرتکب ہوئیں...شرک وہ بھیانک گناہ ہے جس کی موجودگی میں کوئی نیکی قبول نہیں، جس کی توبہ کے بغیر معافی نہیں اور توحید وہ عظیم نعمت ہے جو اس کائنات کی تخلیق کی وجہ ہے اور اس کائنات کے اختتام کی وجہ بھی اس زمین سے توحید کا اٹھ جانا ہوگا
پوری شریعت اسلامی میں قبروں کے لئے مزارات کا لفظ نا قران میں ہے نا حدیث میں...یہ لفظ انڈیا پاکستان میں متعارف کروایا گیا اور اسکے پیچھے قبروں کی زیارت کا وہ غیر اسلامی تصور ہے جو دین محمدی صلی الله علیہ وسلم سے نہیں بلکہ برصغیر کے ہندوانہ طرز معاشرت و طرز عبادت سے اخذ کیا گیا. اسلام میں مزارات کا نہیں بلکہ قبروں کا تصور ہے اور اسکے بھی احکامات ایسے کہ واضح ہوتا ہے کہ اسلام مسلمانوں کو بزرگوں انکی قبروں اور انکے اثار کے راستے سے شرک کی طرف جانے والے تمام راستوں کو مسدود کرنا چاہتا ہے اور جانتا ہے کہ پچھلی اقوام کس طرح شرک کی دلدل میں پھنس بیٹھیں اور کس طرح اپنے انبیاء اور نیک لوگوں سے متعلق غلو کیا اور شرک جیسے عظیم گناہ کی مرتکب ہوئیں...شرک وہ بھیانک گناہ ہے جس کی موجودگی میں کوئی نیکی قبول نہیں، جس کی توبہ کے بغیر معافی نہیں اور توحید وہ عظیم نعمت ہے جو اس کائنات کی تخلیق کی وجہ ہے اور اس کائنات کے اختتام کی وجہ بھی اس زمین سے توحید کا اٹھ جانا ہوگا
قبر سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات
قبروں پر الله کی عبادت کا اہتمام کرنا/انھیں سجدہ گاہ بنانا
سیدہ عائشہ طاہرہ مطہرہ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں فرمایا
لَعَنَ اللّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسْجِدًا قَالَتْ وَلَوْلاَ ذَلِكَ لأَبْرَزْ قَبْرَهُ غَيْرَ أَنَّہُ أَخْشَى أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا
يهود ونصاريٰ پر اللہ کی لعنت ہو جنہوں نے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا ، پھر عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نہ ہوتا تو آپ کی قبر ظاہر کی جاتی مگر ڈر لگا کہ آپ کی قبر کو کہیں مسجد نہ بنالیا جائے۔
(صحيح البخاري ، كتاب الجنائز، باب ما يكره من اتخاذ المساجد على القبور 3/280، باب مرض النبي عليه الصلاة والسلام ووفاته 8/140، صيح مسلم ، كتاب المساجد 2/162)
جب قبروں کو مسجد بنا نا یعنی الله کی عبادات گاہ بنانا نا جائز ہے تو قبروں پر قبر والوں کی عبادت کرنا انسے مانگنا چادریں غسل کس طرح جائز ہو سکتا ہے
قبروں پر عمارتیں بنانا پختہ کرنا اور ان بیٹھنا
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
نَهَى رَسُولُ اللّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا قبر کو پختہ کرنے اور اس پر بیٹھنے اور اس پر عمارت بنانے سے۔
(دیکھئے: صحیح مسلم ، کتاب الجنائز، باب النہی عن تجصیص القبر والبناء علیہ )
اگر قبر اونچی ہو تو اسکو زمین کے برابر کرنا
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ابو الہیاج الاسدی رحمہ اللہ کو بھیجتے ہوئے فرمایا
أَلَّا أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِى عَلَيْهِ رَسُولُ اللّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ لَا تَدَعَ تِمْثَالاً إِلَّا طَمَسْتَهُ وَلاَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلاَّ سَوَّيْتَهُ.
یعنی اے ابو الہیاج الاسدی رحمہ اللہ کیا میں تمہیں ایک ایسے کام کیلئے نہ بھیجوں جس کام کیلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا (فرمایا) جہاں بھی مورتی نظر آئے تو اسے مٹادو اور جہاں بھی اونچی قبر نظر آئے تو اسے زمین کے برابر کردو ۔
(صحیح مسلم، کتاب الجنائز2/631)
قبر کی اونچائی کتنی ہونی چاہیے؟
ثمامہ بن شفی کہتے ہیں کہ ہم فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم میں تھے کہ ہمارا ایک ساتھی وفات پا گیا، تو فضالہ رضی اللہ عنہ نے اس کی قبر (زمین کے برابر کرنے کا) حکم دیا، تو وہ برابر کر دی گئی۔
پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے برابر کرنے کا حکم دیتے سنا ہے۔
(سنن نسائی،كتاب الجنائز،حدیث نمبر: 2032 صحیح مسلم/الجنائز ۳۱ (۹۶۸)
سیدہ عائشہ طاہرہ مطہرہ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الموت میں فرمایا
لَعَنَ اللّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسْجِدًا قَالَتْ وَلَوْلاَ ذَلِكَ لأَبْرَزْ قَبْرَهُ غَيْرَ أَنَّہُ أَخْشَى أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا
يهود ونصاريٰ پر اللہ کی لعنت ہو جنہوں نے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا ، پھر عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نہ ہوتا تو آپ کی قبر ظاہر کی جاتی مگر ڈر لگا کہ آپ کی قبر کو کہیں مسجد نہ بنالیا جائے۔
(صحيح البخاري ، كتاب الجنائز، باب ما يكره من اتخاذ المساجد على القبور 3/280، باب مرض النبي عليه الصلاة والسلام ووفاته 8/140، صيح مسلم ، كتاب المساجد 2/162)
جب قبروں کو مسجد بنا نا یعنی الله کی عبادات گاہ بنانا نا جائز ہے تو قبروں پر قبر والوں کی عبادت کرنا انسے مانگنا چادریں غسل کس طرح جائز ہو سکتا ہے
قبروں پر عمارتیں بنانا پختہ کرنا اور ان بیٹھنا
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
نَهَى رَسُولُ اللّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا قبر کو پختہ کرنے اور اس پر بیٹھنے اور اس پر عمارت بنانے سے۔
(دیکھئے: صحیح مسلم ، کتاب الجنائز، باب النہی عن تجصیص القبر والبناء علیہ )
اگر قبر اونچی ہو تو اسکو زمین کے برابر کرنا
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ابو الہیاج الاسدی رحمہ اللہ کو بھیجتے ہوئے فرمایا
أَلَّا أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِى عَلَيْهِ رَسُولُ اللّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ لَا تَدَعَ تِمْثَالاً إِلَّا طَمَسْتَهُ وَلاَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلاَّ سَوَّيْتَهُ.
یعنی اے ابو الہیاج الاسدی رحمہ اللہ کیا میں تمہیں ایک ایسے کام کیلئے نہ بھیجوں جس کام کیلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا (فرمایا) جہاں بھی مورتی نظر آئے تو اسے مٹادو اور جہاں بھی اونچی قبر نظر آئے تو اسے زمین کے برابر کردو ۔
(صحیح مسلم، کتاب الجنائز2/631)
قبر کی اونچائی کتنی ہونی چاہیے؟
ثمامہ بن شفی کہتے ہیں کہ ہم فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم میں تھے کہ ہمارا ایک ساتھی وفات پا گیا، تو فضالہ رضی اللہ عنہ نے اس کی قبر (زمین کے برابر کرنے کا) حکم دیا، تو وہ برابر کر دی گئی۔
پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے برابر کرنے کا حکم دیتے سنا ہے۔
(سنن نسائی،كتاب الجنائز،حدیث نمبر: 2032 صحیح مسلم/الجنائز ۳۱ (۹۶۸)