mehwish_ali
Chief Minister (5k+ posts)
متحدہ پر سیاسی مخالفین مسلسل الزام لگا رہے ہیں کہ متحدہ پیپلز پارٹی کی حکومت سے علیحدہ اس لیے نہیں ہو رہی کیونکہ متحدہ اقتدار کی بھوکی ہے۔
قارئیں، آئیے اس الزام کی حقیقت دیکھتے ہیں کہ متحدہ اقتدار کی کتنی بھوکی ہے۔
وفاقی حکومت میں اس وقت پیپلز پارٹی کی تین حلیف پارٹیاں ہیں جن میں اے این پی، مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم شامل ہیں۔
1۔ اے این پی کے پاس کل 13 ایم این ایز ہیں، مگر وزارتیں انکے پاس 4 عدد ہیں۔
2۔ مولانا فضل الرحمان کے پاس کُل 7 ایم این ایز ہیں مگر وزارتیں انکے پاس 6 عدد ہیں۔
3۔ ایم کیو ایم کے پاس کُل 25 ایم این ایز ہیں، مگر وزارتیں انکے پاس صرف اور صرف 1٫33 ہیں۔
پہلی وزارت ہے پورٹ اینڈ شپ کی جو کہ انتہائی خسارے میں تھی، مگر جب سے اسکا چارج ایم کیو ایم کے بابر غوری صاحب کے پاس ہے تب سے یہ منافع میں ہے اور مسلسل ترقی کر رہی ہے۔
جبکہ 0٫33 وزارت ہے اوور سیز پاکستانیوں کی، جبکہ اسکا بقیہ 0٫66 فیصد حصہ خورشید شاہ صاحب کے پاس ہے اور وہ ہے لیبر اینڈ مین پاور کی۔ یعنی اگر کسی کو نوکری دلانی ہے تو وہ خورشید شاہ صاحب دلائیں گے، جبکہ اگر دیار غیر سے کسی کا جنازہ واپس لانا ہے تو وہ فاروق ستار کریں گے۔
ان مخالفین کی زبانیں تو کوئی نہیں پکڑ سکتا کہ یہ نفرت میں اندھے بنے بیٹھے ہیں۔ مگر جو اہل انصاف ہیں، ان سے درخواست ہے کہ وہ اس چیز بر بھی نظر ڈالیں کہ آج تک تمام حکومتوں میں شامل ہونے کے باوجود ایم کیو ایم کے لیڈران پر کرپشن کے چارجز عدالتوں میں نہیں ہیں۔
پھر متحدہ پیپلز پارٹی کی حکومت سے علیحدہ کیوں نہیں ہو جاتی؟قارئیں، آئیے اس الزام کی حقیقت دیکھتے ہیں کہ متحدہ اقتدار کی کتنی بھوکی ہے۔
وفاقی حکومت میں اس وقت پیپلز پارٹی کی تین حلیف پارٹیاں ہیں جن میں اے این پی، مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم شامل ہیں۔
1۔ اے این پی کے پاس کل 13 ایم این ایز ہیں، مگر وزارتیں انکے پاس 4 عدد ہیں۔
2۔ مولانا فضل الرحمان کے پاس کُل 7 ایم این ایز ہیں مگر وزارتیں انکے پاس 6 عدد ہیں۔
3۔ ایم کیو ایم کے پاس کُل 25 ایم این ایز ہیں، مگر وزارتیں انکے پاس صرف اور صرف 1٫33 ہیں۔
پہلی وزارت ہے پورٹ اینڈ شپ کی جو کہ انتہائی خسارے میں تھی، مگر جب سے اسکا چارج ایم کیو ایم کے بابر غوری صاحب کے پاس ہے تب سے یہ منافع میں ہے اور مسلسل ترقی کر رہی ہے۔
جبکہ 0٫33 وزارت ہے اوور سیز پاکستانیوں کی، جبکہ اسکا بقیہ 0٫66 فیصد حصہ خورشید شاہ صاحب کے پاس ہے اور وہ ہے لیبر اینڈ مین پاور کی۔ یعنی اگر کسی کو نوکری دلانی ہے تو وہ خورشید شاہ صاحب دلائیں گے، جبکہ اگر دیار غیر سے کسی کا جنازہ واپس لانا ہے تو وہ فاروق ستار کریں گے۔
ان مخالفین کی زبانیں تو کوئی نہیں پکڑ سکتا کہ یہ نفرت میں اندھے بنے بیٹھے ہیں۔ مگر جو اہل انصاف ہیں، ان سے درخواست ہے کہ وہ اس چیز بر بھی نظر ڈالیں کہ آج تک تمام حکومتوں میں شامل ہونے کے باوجود ایم کیو ایم کے لیڈران پر کرپشن کے چارجز عدالتوں میں نہیں ہیں۔
ان سوال کرنے والوں سے جوابی سوال یہ ہے کہ کیا پیپلز پارٹی کی حکومت سے علیحدہ ہو جانے پر یہ وڈیرانہ و جاگیردارانہ نظام تبدیل ہو جائے گا؟ اگر نہیں تو پھر حکومت توڑ کر ملک میں طوائف الملوکیت پھیلانا کہاں کی دانشمندی ہے؟ کیا آپ پھر چاہتے ہیں کہ اسمبلیز میں نوٹوں کی بوریوں کے منہ کھلے ہوں اور بڑے پیمانے پر ہارس ٹریڈنگ ہو رہی ہو اور جو ملک کا نظام اس وقت تھوڑا بہت چل رہا ہے، وہ بھی تہس نہس ہو جائے؟
اور پیپلز پارٹی کے جانے کے بعد اگر نواز شریف کو ہی آنا ہے تو پھر نواز شریف کے لیے نظام کو تہس نہس کیوں کیا جائے؟ یہ حضرت تو ایسے منافق ہیں کہ حقیقی کے قاتل دہشتگردوں کی ناجائز ولادت کروانے کے باوجود، رانا مقبول جیسے لوگوں کے ہاتھوں سینکڑوں ہزاروں معصوموں کا قتل اور تشدد کرنے کے باوجود شریف بنے بیٹھے ہیں۔۔۔ بلکہ اور دوسرے دور میں حکیم سعید کے قتل کا جھوٹا الزام متحدہ پر لگا کر پھر سینکڑوں معصوموں کو موت کی نیند سلا دینے والے یہ قاتل و منافق لوگ اب بھی شریف بنے بیٹھے ہیں۔
معافی اُسے دی جاتی ہے جو آ کر معافی مانگے بھی۔ مگر ان حضرت کی منافقت یہ ہے کہ آج تک اپنی غلطی کو انہوں نے تسلیم ہی نہیں کیا اور نہ ہی کوئی معافی مانگی، بلکہ ابھی تک انہیں بالکل شریف ہونے کا دعوی ہے۔ زرداری جیسا مرضی بُرا بھلا سہی، مگر اُس نے جا کر قبرستان شہدا میں متحدہ کے شہیدوں کے لیے فاتحہ پڑھی اور پھر معافی مانگنے اور دینے کی بات کی۔ کم از کم زرداری ان منافق شریفوں سے اس لحاظ سے کہیں درجہ بہتر ثابت ہوا۔
Last edited: