قرآن میں سوره الاعراف میں اتا ہے کہ الله تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کو جب تختیاں دیں تو ساتھ میں حکم دیا کہ اچھے مفہوم کی پیروی کریں
"اس کے بعد ہم نے موسیٰؑ کو ہر شعبہ زندگی کے متعلق نصیحت اور ہر پہلو کے متعلق واضح ہدایت تختیوں پر لکھ کر دے دی اور اس سے کہا: "اِن ہدایات کو مضبوط ہاتھوں سے سنبھال اور اپنی قوم کو حکم دے کہ ان کے بہتر مفہوم کی پیروی کریں عنقریب میں تمہیں فاسقوں کے گھر دکھاؤں گا" (آیت ١٤٥)
پچھلے دنوں جو دھرنا ڈی چوک پر دیا گیا اس میں کچھ علماء کی ویڈیوز منظر عام پر آئیں جن میں بہت ہی نازیبا الفاظ استعمال کے گئے تھے. ان علماء کے پیروکار ان کی تاویل اس طرح دیتے ہیں کہ قرآن میں بھی گستاخان رسول کو گالیاں دی گئی ہیں. اس لئے غلط لوگوں کو گالی دینا ان کو ان کی اوقات یاد کرانا عین اسلامی ہے. اب قرآن کی جس آیت سے یہ لوگ استدلال لیتے ہیں وہ سوره قلم کی آیت ١٣ ہے. جس میں آیا ہے کہ
عُتُلٍّ ۢ بَعۡدَ ذٰلِكَ زَنِيۡمٍۙ ﴿۱۳﴾
ترجمہ: بڑا اجڈ اس کے بعد "زنیم" بھی ہے
بیشتر تراجم نے زنیم کو بد اصل لکھا ہے جب کہ بعض نے اس کو بدذات، اصل میں خطا، بد نسب، بد اصل، حرامی، بے نسب اور دیگر الفاظ استعمال کیے ہیں.
لیکن عربی میں جو لفظ آیا ہے وہ زنیم ہے . اور اس کی بنیاد زنم پر ہے جس کا مطلب اونٹ کے کان کے ساتھ کٹے ہوۓ گوشت کا ایک لوتھڑا. جیسے اس کٹے ہوے کان کے ٹکڑا کا کوئی فائدہ نہیں اسی طرح زنیم کا مطلب ہے ایک ایسے شخص کے ہیں جس کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں. گویا زنیم کا مطلب بے فیض ہے، یعنی ایک ایسا شخص جس سے کسی کو کوئی فائدہ ہی نہ پہنچے. عربی زبان کا اصول ہے کہ ہر لفظ اپنی بنیاد سے ملتا جلتا ہوتا ہے. تو ایک لفظ جس کی بنیاد بے فائدہ، فضول ہو اس کا مطلب بد نسب، بد اصل اور حرامی ہونا ممکن نہیں ہے.
ویسے بھی اس آیت سے اگلی پچھلی آیتوں کو پڑھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ بد اصل یا حرامی جیسے مطلب آیتوں کے ربط کے خلاف جا رہے ہیں. آیت ١٠ سے ١٤ کا ترجمہ یہ ہے
اور ہر قسمیں کھانے والے ذلیل کا کہا نہ مان ﴿۱۰﴾ جو طعنے دینے والا چغلی کھانے والا ہے ﴿۱۱﴾ نیکی سے روکنے والا حد سے بڑھاہوا گناہگار ہے ﴿۱۲﴾ اور اَن سب عیوب کے ساتھ بے فیض ہے ﴿۱۳﴾ اِس بنا پر کہ وہ بہت مال و اولاد رکھتا ہے ﴿١٤﴾
ان آیتوں میں ایک ایسے انسان کی بات ہو رہی ہے جو سراسر برائیوں میں گھرا ہوا ہے. تو آیت میں اس کو وہ باتیں گنوائی جا رہی ہے جو وہ خود کرتا ہے. اور کسی انسان کا بدذات ہونا اس کی اپنی غلطی نہیں ہے. اگر کوئی بد اصل ہے تو وہ خود سے بد اصل نہیں ہوا. اور اس سے اگلی آیت (١٤) یہ بات واضح کر رہی ہے کہ ان تمام برائیوں کی بنیاد اس شخص کے مال اور اولاد میں کثرت کی وجہ سے غرور میں مبتلا ہونا تھا.
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تراجم میں اس قسم کی خرابی کیونکر آ گئیں؟ تو یہ بات تو جان لینی چاہیے جو قرآن نے بتائی کہ شیطان کی زندگی کا مقصد ہی راہ راست سے ہٹانا ہے. اور راہ راست سے ہٹانے کے لئے شیطان نے الله کے پیغام کو اور اس کےسابقہ صحیفوں میں تحریف کروائی لیکن قرآن کی کیونکہ الله نے حفاظت کا اعلان کر دیا ہے تو قرآن کی الفاظ میں تو تحریف نہیں ہو سکی لیکن اس کے معنی اور مطالب میں تحریف کے لئے دوسری صدی ہجری کے عراق میں جھوٹی روایات وضع کی گئیں. انہی روایات کے زیر اثر ہمارے بعض تراجم میں بھی نادانستہ طور پرغلطیاں ہوگئیں.
الله ہم سب کو توفیق دے کہ قرآن کو سمجھیں اور اس کے پیغام کو اپنی زندگیوں میں شامل کر لیں. اخر میں قرآن کی یاد دیہانی کے ساتھ اس کو ختم کرتے ہیں
These so-called Ashiq-e-Rasool make all their effort to act against the teaching of our beloved Prophet Muhammad pbuh. The Messenger of Allah did not swear, cuss, use profane language, curse others, or spread obscenity. Rather, he warned us about such language and he counseled us to uphold the integrity and dignity of the believer by avoiding such behavior.
Abdullah ibn Masud reported: The Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, said:
The Prophet, peace and blessings be upon him, would not abuse others, he would not use obscene words, and he would not curse others. If he wanted to admonish anyone of us, he used to say: What is wrong with him? His forehead be dusted!
Source: Sahih Bukhari 5684, Grade: Sahih
The believer does not taunt others, he does not curse others, he does not use profanity, and he does not abuse others.
Source: Sunan At-Tirmidhi 1977, Grade: Hasan
One of the purposes of fasting the month of Ramadan is to train the believers not to indulge in such vile language. Abu Huraira reported: The Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, said:
When one of you awakes in the morning for fasting, then he should not use obscene language or behave ignorantly. If anyone slanders him or tries to argue with him, he should say twice: Indeed, I am fasting.
Source: Sahih Muslim 1151, Grade: Sahih
If a Muslim curses others and those people respond with further curses, then Allah will hold that Muslim responsible because he initiated the abuse.
Abdullah ibn Amr reported: The Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, said:
Call to the way of your Lord with wisdom and good instruction, and argue with them in a way that is best. Surah An-Nahl 16:125
Those who curse others are in fact cursing themselves, because such curses earn the displeasure of Allah. Ali ibn Abu Talib, may Allah be pleased with him, said:
لُعِنَ اللَّعَّانُونَ
Those who curse others are themselves cursed.
Source: Al-Adab Al-Mufrad 315, Grade: Hasan
Rather, a Muslim must fear Allah regarding his tongue and speech. Some people are thrown into the Hellfire because of a single evil word they have said.
Abu Huraira reported: The Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, said:
Verily, the servant may speak a single word for which he descends into the Hellfire farther than the distance between East and West.
Source: Sahih Muslim 2988, Grade: Sahih
Therefore, a Muslim should never use foul language or profanity. Such language is hated by Allah and it causes people to hate Islam. A Muslim must always use dignified language, especially if he is inviting people to accept Islam or educating them about Islam.
بیشتر تراجم نے زنیم کو بد اصل لکھا ہے جب کہ بعض نے اس کو بدذات، اصل میں خطا، بد نسب، بد اصل، حرامی، بے نسب اور دیگر الفاظ استعمال کیے ہیں.
لیکن عربی میں جو لفظ آیا ہے وہ زنیمہے . اور اس کی بنیاد زنم پر ہے جس کا مطلب اونٹ کے کان کے ساتھ کٹے ہوۓ گوشت کا ایک لوتھڑا. گویا زنیم کا مطلب بے فیض ہے، یعنی ایک ایسا شخص جس سے کسی کو کوئی فائدہ ہی نہ پہنچے. عربی زبان کا اصول ہے کہ ہر لفظ اپنی بنیاد سے ملتا جلتا ہوتا ہے. تو ایک لفظ جس کی بنیاد بے فائدہ، فضول ہو اس کا مطلب بد نسب، بد اصل اور حرامی ہونا ممکن نہیں ہے.
کیوں جھوٹ بول رہا ہے کاکا، زنیم قرآن میں جن معنی میں آیا ہے اسکو تمام مفسر حضرت نے خاص طور پر شروع کے مفسر حضرات نے بڑا کھول کر بیان کردیا ہے، اب آج آپ جیسے جنکو بڑی تکلیف ہوتی ہے اسکے اصل معنی دیکھ کر تو ذرا پھر ان تمام مفسر حضرات پر بھی ایک دو لفظ بھیج دیں.
13. (جو) بد مزاج درُشت خو ہے، مزید برآں بد اَصل (بھی) ہے٭o
٭ یہ آیات ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جتنے ذِلت آمیز اَلقاب باری تعالیٰ نے اس بدبخت کو دئیے آج تک کلامِ اِلٰہی میں کسی اور کے لئے استعمال نہیں ہوئے۔ وجہ یہ تھی کہ اُس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اَقدس میں گستاخی کی، جس پر غضبِ اِلٰہی بھڑک اٹھا۔ ولید نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا ایک کلمہ بولا تھا، جواباً باری تعالیٰ نے اُس کے دس رذائل بیان کیے اور آخر میں نطفۂ حرام ہونا بھی ظاہر کر دیا، اور اس کی ماں نے بعد ازاں اِس اَمر کی بھی تصدیق کر دی۔ (تفسیر قرطبی، رازی، نسفی وغیرھم)
قرآن ولید بن مغیرہ کو حرامی کہتا ہے اب آپ کو یہ گالی نہیں لگتی تو پھر اپکا بھی الله ہی حافظ ہے.
کیوں جھوٹ بول رہا ہے کاکا، زنیم قرآن میں جن معنی میں آیا ہے اسکو تمام مفسر حضرت نے خاص طور پر شروع کے مفسر حضرات نے بڑا کھول کر بیان کردیا ہے، اب آج آپ جیسے جنکو بڑی تکلیف ہوتی ہے اسکے اصل معنی دیکھ کر تو ذرا پھر ان تمام مفسر حضرات پر بھی ایک دو لفظ بھیج دیں.
13. (جو) بد مزاج درُشت خو ہے، مزید برآں بد اَصل (بھی) ہے٭o
٭ یہ آیات ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جتنے ذِلت آمیز اَلقاب باری تعالیٰ نے اس بدبخت کو دئیے آج تک کلامِ اِلٰہی میں کسی اور کے لئے استعمال نہیں ہوئے۔ وجہ یہ تھی کہ اُس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اَقدس میں گستاخی کی، جس پر غضبِ اِلٰہی بھڑک اٹھا۔ ولید نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا ایک کلمہ بولا تھا، جواباً باری تعالیٰ نے اُس کے دس رذائل بیان کیے اور آخر میں نطفۂ حرام ہونا بھی ظاہر کر دیا، اور اس کی ماں نے بعد ازاں اِس اَمر کی بھی تصدیق کر دی۔ (تفسیر قرطبی، رازی، نسفی وغیرھم)
قرآن ولید بن مغیرہ کو حرامی کہتا ہے اب آپ کو یہ گالی نہیں لگتی تو پھر اپکا بھی الله ہی حافظ ہے.
Theword zanimis used to describe a person of illegitimate birth, who does not, in fact, belong to a family but has joined it. Sa`id bin Jubair and Sha`bi say that this word is used for a person who is notorious among the people for his evildoing.
The views of the commentators with regard to the person who has been described in these verses are different. Some one says it was Walid bin Mughirah; another one says it was Aswad bin `Abd-i Yaghuth, and still another has applied this description to Akhnas bin Shurayq, and some other people have pointed to some other persons. But the Qur'an has only described his attributes without naming him. This shows that in Makkah the man concerned was so notorious for his such qualities that there was no need to name him definitely. Hearing his description every person could understand who was being referred to. source
Since Allah has described some notorious person in such way in Qur'an does not automatically allowed for Muslim to use bad language for fellow Muslim. Allah used this word for a non-Muslim where as there is a Taqayyah group their whole religion revolves around cursing other Muslims.
Another group who claims to be Aashiq-e-Rasool pbuh but still use bad language ,which was never a sunnat of Prophet Muhammad pbuh.
ویسے میں نے بھی زنیم کا مطلب شبیر احمد عثمانی اور فتح محمّد جالندھری کے تراجم میں دیکھا ہے تو ان حضرت نے بھی اس لفظ کا ترجمہ بدنام اور بد ذات کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ زنیم کا مطلب مسلمہ حرام زادے کے نہیں ہیں بلکہ تراجم میں اختلاف ہے اور ویسے بھی مجھے بھی یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ اگر وہ بد اصل ہے تو پھر اس کی مال اور اولاد کا کیوں ذکر کیا ہے اگلی آیت میں. اس کا مطلب ہوا کہ والد الزنا لوگ زیادہ مال اور اولاد والے ہوتے ہیں؟
کیوں جھوٹ بول رہا ہے کاکا، زنیم قرآن میں جن معنی میں آیا ہے اسکو تمام مفسر حضرت نے خاص طور پر شروع کے مفسر حضرات نے بڑا کھول کر بیان کردیا ہے، اب آج آپ جیسے جنکو بڑی تکلیف ہوتی ہے اسکے اصل معنی دیکھ کر تو ذرا پھر ان تمام مفسر حضرات پر بھی ایک دو لفظ بھیج دیں.
13. (جو) بد مزاج درُشت خو ہے، مزید برآں بد اَصل (بھی) ہے٭o
٭ یہ آیات ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جتنے ذِلت آمیز اَلقاب باری تعالیٰ نے اس بدبخت کو دئیے آج تک کلامِ اِلٰہی میں کسی اور کے لئے استعمال نہیں ہوئے۔ وجہ یہ تھی کہ اُس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اَقدس میں گستاخی کی، جس پر غضبِ اِلٰہی بھڑک اٹھا۔ ولید نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا ایک کلمہ بولا تھا، جواباً باری تعالیٰ نے اُس کے دس رذائل بیان کیے اور آخر میں نطفۂ حرام ہونا بھی ظاہر کر دیا، اور اس کی ماں نے بعد ازاں اِس اَمر کی بھی تصدیق کر دی۔ (تفسیر قرطبی، رازی، نسفی وغیرھم)
قرآن ولید بن مغیرہ کو حرامی کہتا ہے اب آپ کو یہ گالی نہیں لگتی تو پھر اپکا بھی الله ہی حافظ ہے.
جہاں تک نسفی کا سوال ہے تو انھوں نے مدارک میں 'زنیم' کی تفسیر حرامزادے سے ہی کی ہے مگر رازی اور قرطبی نے ہرگز یہ نہیں کیا ہے. انھوں نے شان نزول کی تمام روایتوں کو لکھ دیا ہے جن میں سے ایک ولید بن مغیرہ کے حرامی ہونے کی بھی ہے
قرآن پاک میں الله تعالیٰ نے سوره فاطر کی آیت ١٨ میں فرمایا ہے کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا تو کیا وجہ ہے کہ الله خود اپنے کہے سے اختلاف کرے اور ولید بن مغیرہ کو اس کے والدین کی حرام کاریوں کا بوجھ اٹھوائے. یہ چیز قرآن کے بتائے ہوۓ اصولوں اور عدل دونوں کے خلاف ہے.
قرآن پاک میں ایک ایسے شخص کے عیوب گنوائے جا رہے ہیں جو مال اور اولاد کی کثرت کی وجہ سے غرور اور سرکشی میں مبتلا ہو گیا ہے. ظاہر ہے کہ کسی کا بدنسب ہونا اس کے مال اور اولاد کی کثرت کا نتیجہ نہیں ہوا کرتا.
کم از کم ایک بار اگلی آیت تو پڑھ لیں تو ساری بات خود با خود سمجھ آ جائے گی اگر ٹھنڈے دماغ اور تعصب کے بغیر سوچیں.
وَلَقَدۡ يَسَّرۡنَا الۡقُرۡاٰنَ لِلذِّكۡرِ فَهَلۡ مِنۡ مُّدَّكِرٍ (سوره قمر، آیات ١٧)
اور البتہ ہم نے سمجھنے کے لیے قرآن کو آسان کر دیا ہے پھر ہے کوئی سمجھنے والا