موجودہ حالات میں لاک ڈاوٗن کے ذریعے ان لوگوں کی نوکریوں کو بچایا جا رہا ہے جن کے ادارے فعال تھے اور وہ ان اداروں میں کام بھی کر رہے تھے۔ مزید یہ کہ لاک ڈاوٗن ختم ہونے کے بعد ان اداروں کے دوبارہ سے کام کرنے اور ملکی معیشت میں اپنا حصہّ ڈالنے کی امید ابھی ختم نہیں ہوئی۔
دوسری طرف پاکستان اسٹیل ملز ہے ۔ جس ادارے میں پچھلے پانچ سال سے لاک ڈاوٗن پڑا ہے اور حکومت اس پر غریب عوام کے ٹیکس کا پیسہ لٹائے جا رہی ہے۔ باقی یہ کہ یہاں اگر لاک ڈاوٗن تک ان ملازمین کی نوکری برقرار بھی رکھی جاتی ہے تو یہ بات طے ہے کہ لاک ڈاوٗن ختم ہوتے کے ساتھ ہی اسٹیل ملز اگلے دن سے کام کرنا تو شروع نہیں ہو جائے گی۔ اس کو فعال بنانے کے لیئے بھی جو کام درکار ہیں ان میں ڈیڑھ سے دو سال تک لگ سکتے ہیں۔
تو کیا یہ بہتر نہیں کہ ان ملازمین کو ان کے واجبات، جو کہ ان کی کئی مہینوں کی تنخواہ بنتی ہے، اس وقت دے کر اسٹیل ملز کے مسئلے پر آج سے کام شروع کیا جائے ؟
یا پھر کرونا لاک ڈاوٗن ختم ہونے تک انتظار کیا جائے اور اس سلسلے میں مزید تاخیر کے ساتھ ساتھ مزید خسارہ بھی کیا جائے؟
یہاں دو باتیں غور طلب ہیں:
۱۔ کرونا کی وباء کے باعث اس وقت صحت اور غربت کی روک تھام کے لیئے پیسہ درکار ہے، مزید یہ کہ آمدنی کے ذرائع بہت بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔ کیا ایسے میں یہ پیسہ جو اسٹیل ملز کے خسارے میں لگایا جاتا ہے، اسے صحت اور غربت کی روک تھام کے لیئے استعمال کرنا چاہیئے؟
۲۔ اسٹیل ملز کی نجکاری کے عمل کو تاخیر کا شکار کرنے سے نتائج مزید منفی ہوتے جائیں گے۔ نہ صرف قرضہ بڑھتا جائے گا، بلکہ اسٹیل ملز کے پلانٹ کو بھی وقت کے ساتھ اور زنگ لگتا جائے گا۔ اس کو واپس اپنے پیر پر کھڑا کرنا اور مشکل ہوجائے گا۔
اب اپنی رائے کا اظہار کیجیئے۔
دوسری طرف پاکستان اسٹیل ملز ہے ۔ جس ادارے میں پچھلے پانچ سال سے لاک ڈاوٗن پڑا ہے اور حکومت اس پر غریب عوام کے ٹیکس کا پیسہ لٹائے جا رہی ہے۔ باقی یہ کہ یہاں اگر لاک ڈاوٗن تک ان ملازمین کی نوکری برقرار بھی رکھی جاتی ہے تو یہ بات طے ہے کہ لاک ڈاوٗن ختم ہوتے کے ساتھ ہی اسٹیل ملز اگلے دن سے کام کرنا تو شروع نہیں ہو جائے گی۔ اس کو فعال بنانے کے لیئے بھی جو کام درکار ہیں ان میں ڈیڑھ سے دو سال تک لگ سکتے ہیں۔
تو کیا یہ بہتر نہیں کہ ان ملازمین کو ان کے واجبات، جو کہ ان کی کئی مہینوں کی تنخواہ بنتی ہے، اس وقت دے کر اسٹیل ملز کے مسئلے پر آج سے کام شروع کیا جائے ؟
یا پھر کرونا لاک ڈاوٗن ختم ہونے تک انتظار کیا جائے اور اس سلسلے میں مزید تاخیر کے ساتھ ساتھ مزید خسارہ بھی کیا جائے؟
یہاں دو باتیں غور طلب ہیں:
۱۔ کرونا کی وباء کے باعث اس وقت صحت اور غربت کی روک تھام کے لیئے پیسہ درکار ہے، مزید یہ کہ آمدنی کے ذرائع بہت بری طرح متاثر ہو چکے ہیں۔ کیا ایسے میں یہ پیسہ جو اسٹیل ملز کے خسارے میں لگایا جاتا ہے، اسے صحت اور غربت کی روک تھام کے لیئے استعمال کرنا چاہیئے؟
۲۔ اسٹیل ملز کی نجکاری کے عمل کو تاخیر کا شکار کرنے سے نتائج مزید منفی ہوتے جائیں گے۔ نہ صرف قرضہ بڑھتا جائے گا، بلکہ اسٹیل ملز کے پلانٹ کو بھی وقت کے ساتھ اور زنگ لگتا جائے گا۔ اس کو واپس اپنے پیر پر کھڑا کرنا اور مشکل ہوجائے گا۔
اب اپنی رائے کا اظہار کیجیئے۔
Last edited by a moderator: