سابق ڈپٹی سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم کو گرفتار کرلیا گیا ہے، محمد اکرم کا چند ہفتے پہلے اڈیالہ جیل سے تبادلہ کیا گیا تھا، اڈیالہ میں ڈیوٹی کے دوران محمد اکرم عمران خان کو عدالت میں پیش کرنے اور واپس لے جانے سمیت دیگر ذمہ داریاں نبھا رہے تھے
محمد اکرم پر یہ بھی الزامات لگے کہ وہ عمران خان کو جیل میں ان آفیشلی سہولیات مہیا کررہے ہیں تھے،ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پر خفیہ طور پر بانی پی ٹی آئی کےلیے پیغام رسانی کا بھی الزام ہے۔
صحافی محمد عمیر نے سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم کو بے اختیار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی سپرٹینڈنٹ ایگزیکٹو اڈیالہ ملک محمد اکرم تقریبا اڑھائی ماہ سے عہدے پر نہیں تھے۔انکا جون میں تبادلہ ہوا تھا۔ملک اکرم نے نوکری کا زیادہ حصہ اڈیالہ جیل میں گزارا ہے۔
انکے مطابق عمران خان کو جیل کی سہولیات میں ملک اکرم کا اتنا ہی اثر و رسوخ تھا جتنا موجودہ حکومت میں شہباز شریف کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ملاقات،سہولت سمیت ہر چیز وہاں منظوری کے بعد ہوتی تھی جہاں سے شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کی منظوری ہوئی ہے۔ اڑھائی ماہ قبل بھی عمران خان کے پاس وہی کچھ تھا جو آج ہے۔
دنیا نیوز کے صحافی محمد عمران نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں قائم کمرہ عدالت میں سابق ڈپٹی سپریٹنڈنٹ محمد اکرم کے کنڈکٹ پر بات کی جائے تو وہ ہر لمحہ عمران خان کے اردگرد رہتے تھے،شاید یہ ان کی ڈیوٹی میں شامل تھا کہ کوئی خان صاحب سے سرگوشی نہ کرپائے، جب خان صاحب میڈیا سے گفتگو کیلئے میڈیا باکس کے سامنے آتے تھے تو بھی محمد اکرم ساتھ کھڑے رہتے تھے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ اور ایسا بھی ہوا ہے کہ جب صحافی زیادہ سوالات کرنے لگ جاتے تو وہ خان صاحب کو یہ کہہ کر گفتگو سے منع کردیتے تھے کہ سر جی بس کریں۔اور صحافیوں کو بھی مزید سوالات سے منع کرتے دکھائی دئیے