کچھ دانشور PDM کے بیانیے کے مطابق بیانیہ بنا رہے ہیں کہ PTI کارکنان عید پر بھی جیل میں اس لیے قید ہیں کہ عمران خان نے ضد میں زرداری اور نوازشریف کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے۔
او بھئی۔ جو حکمران سپریم کورٹ کا کوئی حکم ماننے کیلئے تیار نہیں۔ کھلم کھلی آئین شکنی کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں، انہوں نے "عوام" کی خاطر عمران خان سے مذاکرات کرنے ہیں؟
سب کچھ عمران خان ہی کیوں کرے؟ کیا ہمارا فرض کچھ نہیں اس ملک کو ٹھیک کرنے میں؟
عمران خان نے قاتلانہ حملے میں گولیوں سے چھلنی ہو کر اتنی اذیت میں مہینوں گزارنے کے باوجود بار بار کہا کہ آؤ مذاکرات کریں۔
کبھی اسٹیبلشمنٹ کو کہا تو کبھی اپنے سیاسی مخالفین کو کہا کہ آؤ اس پر بات کریں۔ اس سے پہلے کہ معاملہ ہم سب کے ہاتھ سے نکل جاۓ۔
جس پر PDM رہنما اور کچھ صحافی مذاق اڑاتے رہے کہ دیکھو دیکھو، اب بڑے مذاکرات یاد آ رہے ہیں۔
حالانکہ یہ پیشکش اسی لئے کی گئی تھی کہ ملک کسی مثبت سمت چلے۔ ورنہ سزا یافتہ کرپٹ مجرموں سے کس ایماندار شخص کا دل چاہے گا کہ وہ "مذاکرات" کرے؟
اب ذرا 25 مئی، 2022 پر آ جائیں جب عمران خان پشاور سے چلے تھے اور میں پورے دو دن Live Transmission کر رہی تھی۔
عوام پرجوش تھی۔ لوگ چاہتے تھے کہ عمران خان اب PDM حکومت کے خلاف دھرنے کی فائنل کال دے دیں۔
لیکن عمران خان نے اسلام آباد پہنچ کر دھرنا دینے کا پلان ختم کر دیا۔ کیونکہ انہیں خبر ہو گئی تھی کہ حکومت نے خون خرابے کا پلان بنا لیا ہے۔
اس پر بھی PDM حکومت نے خوب مذاق بنایا اور اندر ہی اندر ایک دوسرے کو کوسا کہ اچھے بھلے خون خرابے کا پلان کس کی مخبری نے چوپٹ کر دیا۔
اب آتے ہیں 9 مئی 2023 پر جہاں IG پنجاب خود فرما رہے ہیں کہ ہمیں ایک دن پہلے ہی پتا تھا کہ یہ سب کچھ ہونا ہے۔
یعنی عمران خان کی گرفتاری اور اس کے بعد ساری متوقع توڑ پھوڑ کا پلان IG پنجاب کو پہلے سے پتا تھا۔ ایک ایسا پلان جو PTI کو تو پتا نہیں معلوم تھا یا نہیں، لیکن IG صاحب کو پتا تھا۔
اور عمران خان پر اس کیس سمیت 170 کیسز بنا دیے جن کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر۔
اور اب سونے پر سہاگہ یہ بیانیہ کہ عمران خان کی اپنی وجہ سے ان پر اور ان کے کارکنان پر یہ سارا ظلم ہو رہا ہے۔ کتنا گرنا ہے آپ نے؟
کچھ خدا کا خوف کر لیں۔ ایک عمران خان کو گرانے کیلئے آپ اور کتنا گریں گے؟
ووٹ آپ کو پہلے بھی نہیں ملنے تھے۔ اب ان حرکتوں کے بعد تو آپ عوام میں الیکشن مہم کیلئے بھی جانے لائق نہیں رہے۔
یہ 30 سال پرانا دور نہیں ہے کہ آپ جو بیانیہ صحافیوں اور جعلی چمچے دانشوروں کے ذریعے بنا کر عوام کو بیوقوف بنائیں گے اور عوام وہ چورن تسلیم کر لے گی۔
یہ 2023 ہے جہاں ہر شخص اپنے ملک، اداروں اور ریاست کا احترام بھی کرتا ہے اور کرپٹ عناصر کی جی حضوری کو "جمہوریت" نہیں کہتا۔
اور قومی خزانہ لوٹنے والوں کے ہاتھوں میں اپنے ملک کا مستقبل نہیں دینا چاہتا۔ یہی زندہ قوموں کی نشانی ہوتی ہے۔
اور اسی چیز کی کچھ کرپٹ سیاستدانوں کو تکلیف ہے، جس پر ہر وقت اوورسیز پاکستانیوں پر حملہ آور ہوتے رہتے ہیں۔
عمران خان نے پاکستان کے لئے جو کر دیا ہے، اس ملک کی اگلی نسلیں بھی اس کی مقروض ہیں۔
عمران خان پر بےتکی تنقید کرنے والے اس ملک کیلئے اپنی خدمات بتا دیں کہ کیا ہیں؟
وہ ایک پرانا ڈرامہ تھا، جس میں ہم سنتے ہیں ایک "انکل کیوں" ہوا کرتے تھے۔ کوئی جو بھی کرے، وہ ہر بات پر کہتے تھے، "کیوں"؟
عمران خان ناقدین کا بھی یہی حال ہے۔ انکل کیوں !!
او بھئی۔ جو حکمران سپریم کورٹ کا کوئی حکم ماننے کیلئے تیار نہیں۔ کھلم کھلی آئین شکنی کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں، انہوں نے "عوام" کی خاطر عمران خان سے مذاکرات کرنے ہیں؟
سب کچھ عمران خان ہی کیوں کرے؟ کیا ہمارا فرض کچھ نہیں اس ملک کو ٹھیک کرنے میں؟
عمران خان نے قاتلانہ حملے میں گولیوں سے چھلنی ہو کر اتنی اذیت میں مہینوں گزارنے کے باوجود بار بار کہا کہ آؤ مذاکرات کریں۔
کبھی اسٹیبلشمنٹ کو کہا تو کبھی اپنے سیاسی مخالفین کو کہا کہ آؤ اس پر بات کریں۔ اس سے پہلے کہ معاملہ ہم سب کے ہاتھ سے نکل جاۓ۔
جس پر PDM رہنما اور کچھ صحافی مذاق اڑاتے رہے کہ دیکھو دیکھو، اب بڑے مذاکرات یاد آ رہے ہیں۔
حالانکہ یہ پیشکش اسی لئے کی گئی تھی کہ ملک کسی مثبت سمت چلے۔ ورنہ سزا یافتہ کرپٹ مجرموں سے کس ایماندار شخص کا دل چاہے گا کہ وہ "مذاکرات" کرے؟
اب ذرا 25 مئی، 2022 پر آ جائیں جب عمران خان پشاور سے چلے تھے اور میں پورے دو دن Live Transmission کر رہی تھی۔
عوام پرجوش تھی۔ لوگ چاہتے تھے کہ عمران خان اب PDM حکومت کے خلاف دھرنے کی فائنل کال دے دیں۔
لیکن عمران خان نے اسلام آباد پہنچ کر دھرنا دینے کا پلان ختم کر دیا۔ کیونکہ انہیں خبر ہو گئی تھی کہ حکومت نے خون خرابے کا پلان بنا لیا ہے۔
اس پر بھی PDM حکومت نے خوب مذاق بنایا اور اندر ہی اندر ایک دوسرے کو کوسا کہ اچھے بھلے خون خرابے کا پلان کس کی مخبری نے چوپٹ کر دیا۔
اب آتے ہیں 9 مئی 2023 پر جہاں IG پنجاب خود فرما رہے ہیں کہ ہمیں ایک دن پہلے ہی پتا تھا کہ یہ سب کچھ ہونا ہے۔
یعنی عمران خان کی گرفتاری اور اس کے بعد ساری متوقع توڑ پھوڑ کا پلان IG پنجاب کو پہلے سے پتا تھا۔ ایک ایسا پلان جو PTI کو تو پتا نہیں معلوم تھا یا نہیں، لیکن IG صاحب کو پتا تھا۔
اور عمران خان پر اس کیس سمیت 170 کیسز بنا دیے جن کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر۔
اور اب سونے پر سہاگہ یہ بیانیہ کہ عمران خان کی اپنی وجہ سے ان پر اور ان کے کارکنان پر یہ سارا ظلم ہو رہا ہے۔ کتنا گرنا ہے آپ نے؟
کچھ خدا کا خوف کر لیں۔ ایک عمران خان کو گرانے کیلئے آپ اور کتنا گریں گے؟
ووٹ آپ کو پہلے بھی نہیں ملنے تھے۔ اب ان حرکتوں کے بعد تو آپ عوام میں الیکشن مہم کیلئے بھی جانے لائق نہیں رہے۔
یہ 30 سال پرانا دور نہیں ہے کہ آپ جو بیانیہ صحافیوں اور جعلی چمچے دانشوروں کے ذریعے بنا کر عوام کو بیوقوف بنائیں گے اور عوام وہ چورن تسلیم کر لے گی۔
یہ 2023 ہے جہاں ہر شخص اپنے ملک، اداروں اور ریاست کا احترام بھی کرتا ہے اور کرپٹ عناصر کی جی حضوری کو "جمہوریت" نہیں کہتا۔
اور قومی خزانہ لوٹنے والوں کے ہاتھوں میں اپنے ملک کا مستقبل نہیں دینا چاہتا۔ یہی زندہ قوموں کی نشانی ہوتی ہے۔
اور اسی چیز کی کچھ کرپٹ سیاستدانوں کو تکلیف ہے، جس پر ہر وقت اوورسیز پاکستانیوں پر حملہ آور ہوتے رہتے ہیں۔
عمران خان نے پاکستان کے لئے جو کر دیا ہے، اس ملک کی اگلی نسلیں بھی اس کی مقروض ہیں۔
عمران خان پر بےتکی تنقید کرنے والے اس ملک کیلئے اپنی خدمات بتا دیں کہ کیا ہیں؟
وہ ایک پرانا ڈرامہ تھا، جس میں ہم سنتے ہیں ایک "انکل کیوں" ہوا کرتے تھے۔ کوئی جو بھی کرے، وہ ہر بات پر کہتے تھے، "کیوں"؟
عمران خان ناقدین کا بھی یہی حال ہے۔ انکل کیوں !!