چانک کپتان میں نشے کی لہر اٹھی اور وہ اپوزیشن کو دیکھ کر ناچنے لگا . ? ? ? ? ? ? ? ? ? ? ? ? کیا پھوٹی قسمت تھی اس قوم کی جو ایسا نا ہںجار اور بد اخلاق اس قوم کا سربراہ بن بیٹھا . اس کے بعد نشے کی شدت میں وہ بھول گیا کہ اسے آج قوم سے خطاب بھی کرنا تھا . قوم اس کے خطاب کا انتظار کر رہی اور وہ نشے میں دھت سویا ہوا ہے . یہ ہوتا ہے لیڈر اور یہ ہوتی ہے لیڈر کی کمٹمنٹ . لوگ اس کی منحوس آواز سننے کو جاگ رہے لیکن وہ سو گیا اس کے ساتھ اس قوم کا نصیب بھی سو گیا
اب قوم یہ چمتکار بھی دیکھے گی جس میں ایک ہی سال پندرہ سو ارب کا ٹیکس اضافی اکٹھا ہو گا . ایسا کیسے ہو گا یقینن ٹیکس کا سارا بوجھ کنزیومر پر ہوتا ہے عوام دے گی ٹیکس . اس کا حکومت کرنے کا انداز اتنا نرالا ہے کہ کوئی بھی یہاں سرمایا کاری نہیں کر سکتا . جانے کب ڈالر دس روپے مہنگا اور جانے کب ڈالر دس روپے سستا ہو جاۓ . یہ ہوتا ہے اصل حکومت کرنے کا وزن جس میں بندہ صبح مومن اور شام کو کافر ہو جاتا ہے
وہ اس دنیا کے غم بھول چکا ہے پنکی نے اس کے ہاتھ میں تسبیح اور منہ میں اسم اعظم ڈال دیا ہے وہ بس اسی اسم اعظم کا ورد کرتا رہتا ہے اور دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو چکا ہے اس حکومت سے اس کا کوئی تعلق واسطہ نہیں رہا اب یہ ایمپائر کی امانت اسے سونپی جا چکی ہے . نشے میں اسم اعظم کا ورد کرنے کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہے کہیں بھنگ چلتی ہے تو کہیں چرس آج تو وہ دھمال ڈالنے کے موڈ میں بھی تھا
کپتان پنکی دے حوالے
حکومت ایمپائر دے حوالے
زرداری نیب دے حوالے
عوام الله دے حوالے