کُتے

UsmanSial

Senator (1k+ posts)
کتے

عِلم الحیوانات کے پروفیسروں سے پوچھا ، سلوتریوں سے دریافت کیا ، خود سَر کھپاتے رہے لیکن کبھی سمجھ میں نہ آیا کہ آخر کتوں کا کیا فائدہ ہے ، گائے کو لیجیے ، دُودھ دیتی ہے ، بکری کو لیجیے دُودھ دیتی ہے ، اور مینگنیاں بھی ۔یہ کُتّے کیا کرتے ہیں ؟ کہنے لگے وفادار جانور ہے ۔ اب جناب وفاداری اگر اسی کا نام ہے کہ شام کے وقت سات بجے سے جو بھونکنا شروع کیا تو لگاتار بغیر دم لیے صبح کے چھ بجے تک بھونکتے ہی چلے گئے ۔ تو ہم لنڈورے ہی بھلے ۔

کل ہی کی بات ہے کہ رات کے کوئی گیارہ بجے ایک کتے کی طبیعت جو ذرا گدگدائی تو انہوں نے باہر سڑک پر آ کر طرح کا ایک مصرع دے دیا۔ ایک آدھ منٹ کے بعد سامنے کے بنگلے میں ایک کتے نے مطلع عرض کر دیا۔ اب جناب ایک کہنہ مشق استاد کو جو غصہ آیا، ایک حلوائی کے چولہے میں سے باہر لپکے اور بھنا کے پوری غزل مقطع تک کہہ گئے۔ اس پر شمال مشرق کی طرف ایک قدر شناس کتے نے زوروں کی داد دی۔ اب تو حضرت وہ مشاعرہ گرم ہوا کہ کچھ نہ پوچھئے، کم بخت بعض تو دو غزلے سہ غزلے لکھ لائے تھے۔ کئی ایک نے فی البدیہہ قصیدے کے قصیدے پڑھ ڈالے، وہ ہنگامہ گرم ہوا کہ ٹھنڈا ہونے میں نہ آتا تھا۔ہم نے کھڑکی میں سے ہزاروں دفعہ آرڈر آرڈر پکارا لیکن کبھی ایسے موقعوں پر پر دھان کی بھی کوئی بھی نہیں سنتا۔ اب ان سے کوئی پوچھئے کہ میاں تمہیں کوئی ایسا ہی ضروری مشاعرہ کرنا تھا تو دریا کے کنارے کھلی ہوا میں جاکر طبع آزمائی کرتے یہ گھروں کے درمیان آ کر سوتوں کو ستانا کون سی شرافت ہے۔


اور پھر ہم دیسی لوگوں کے کتے بھی کچھ عجیب بدتمیز واقع ہوئے ہیں۔ اکثر تو ان میں ایسے قوم پرست ہیں کہ پتلون کوٹ کو دیکھ کر بھونکنے لگ جاتے ہیں۔ خیر یہ تو ایک حد تک قابل تعریف بھی ہے۔ اس کا ذکر ہی جانے دیجئے اس کے علاوہ ایک اور بات ہے یعنی ہمیں بارہا ڈالیاں لے کر صاحب لوگوں کے بنگلوں پر جانے کا اتفاق ہوا، خدا کی قسم ان کے کتوں میں وہ شائستگی دیکھی ہے کہ عش عش کرتے لوٹ آئے ہیں۔ جوں ہی ہم بنگلے کے اندر داخل ہوئے کتے نے برآمدے میں کھڑے کھڑے ہی ایک ہلکی سی بخ کر دی اور پھر منہ بند کر کے کھڑا ہو گیا۔ہم آگے بڑھے تو اس نے بھی چار قدم آگے بڑھ کر ایک نازک اور پاکیزہ آواز میں پھر بخ کر دی۔ چوکیداری کی چوکیداری موسیقی کی موسیقی۔ ہمارے کتے ہیں کہ نہ راگ نہ سُر۔ نہ سر نہ پیر۔ تان پہ تان لگائے جاتے ہیں، بے تالے کہیں کے نہ موقع دیکھتے ہیں، نہ وقت پہچانتے ہیں، گل بازی کیے جاتے ہیں۔ گھمنڈ اس بات پر ہے کہ تان سین اسی ملک میں تو پیدا ہوا تھا۔


اس میں شک نہیں کہ ہمارے تعلّقات کتّوں سے ذرا کشیدہ ہی رہے ہیں لیکن ہم سے قسم لے لو جو ایسے موقع پر ہم نے کبھی ستیہ گرہ سے مُنھ موڑا ہو۔ شاید آپ اس کو نقلی سمجھیں ، لیکن خدا شاہد ہے کہ آج تک کبھی کسی کُتّے پر ہاتھ ہی نہ اُٹھ سکا۔ اکثر دوستوں نے صَلاح دی کہ رات کے وقت لاٹھی ، چھڑی ضرور ہاتھ میں رکھنی چاہیےکہ دافع بلیّات ہے ، لیکن ہم کسی سے خواہ مخواہ عداوت پیدا کرنا نہیں چاہتے ، حالانکہ کُتّے کے بھونکتے ہی ہماری طبعی شرافت ہم پر اس قدر غلبہ پا جاتی ہے کہ آپ ہمیں اگراس وقت دیکھیں تو یقینا یہی سمجھیں گے کہ ہم بُزدِل ہیں ، شاید آپ اس وقت بھی یہ اندازہ لگالیں کہ ہماراگلاخشک ہوا جاتا ہے ، یہ البتّہ ٹھیک ہے ، ایسے موقع پر کبھی گانے کی کوشش کروں گا تو کھرج کے سُروں کے علاوہ اور کچھ نہیں نکلتا۔ بعض اوقات ایسا بھی اتفاق ہوا ہے کہ رات کے دو بجے چھڑی گھماتے تھیڑ سے واپس آرہے ہیں اور ناٹک کے کسی نہ کسی گیت کی طرز ذہن میں بٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں ، کیونکہ گیت کے الفاظ یاد نہیں اور نومشقی کا عالم بھی ہے ، اس لیے سیٹی پر اکتفاکی ہے کہ بے سُر بھی ہوگئے ہیں تو کوئی یہی سمجھے گا کہ شاید انگریزی موسیقی ہے ۔

اتنے میں ایک موڑ پر سے گزرےتو سامنے ایک بکری بندھی تھی ، ذرا تصّور ملاحظہ فرمایئے ۔ آنکھوں نے اُسے بھی کُتّا ہی دیکھا ۔ ایک تو کُتّا اور پھر بکری کی جسامت کا ، گویا بہت ہی کُتّا ۔ بس ہاتھ پاؤں پھول گئے ، چھڑی کی گردش دھیمی ہوتے ہوتے ایک نہایت نا معقول زاویے پر ہوامیں ٹھہر گئی ، سیٹی کی موسیقی بھی تھرتھرا کر خاموش ہوگئی ، لیکن کیا مجال جو ہماری شکل میں ذرا بھی فرق آیا ہو۔ گویاایک بے آواز لے ابھی تک نکل رہی ہے ۔ ایسے موقعے پر اگر سردی کے موسم میں بھی پسینہ آجائے تو کوئی مضائقہ نہیں بعد میں سوکھ جاتا ہے ۔

جب تک اِس دُنیا میں کُتّے موجود ہیں بھونکنے پر مصرہیں سمجھ لیجیےکہ ہم قبر میں پاؤں لٹکائے بیٹھے ہیں اور پھر کُتّوں کے بھونکنے کے اُصول بھی تو نرالے ہوتے ہیں ۔ یعنی ایک تومتعدی مرض ہے اور پھر بچوں ، بوڑھوں سبھی کو لاحق ہے ۔ اگر کوئی بھاری بھرکم کُتّا کبھی کبھی اپنے رعب اور دبدبے کو قائم رکھنے کے لیےبھونک لے تو ہم بھی چارو نا چار کہہ دیں کہ بھئی بھونک ۔

اگرچہ ایسے وقت میں اس کو زنجیر سے بندھا ہوا ہونا چاہیے۔ لیکن یہ کمبخت دوروزہ ، سَہ روزہ دو، دو تین تین تولے کے پلے بھی بھونکنے سے باز نہیں آتے ۔ باریک آواز ذرا سا پھیپھڑا، اس پر یہ کہ زور لگا کر بھونکتے ہیں کہ آواز کی لرزش دُم تک پہنچتی ہے اور پھر بھونکتے ہیں کہ چلتی موٹر کے سامنے آکر گویاروک ہی لیں گے اب یہ خاکسار موٹر چلا رہا ہو تو قطعاً ہاتھ کام کرنے سے انکار کردیں لیکن ہر کوئی یوں ان کی جان بخشی تھوڑاہی کرے گا۔

کتّوں کے بھونکنے پر مجھے سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ ان کی آواز سوچنے کے تمام قویٰ مُعطّل کردیتی ہے ۔ خصوصاً جب کسی دکان کے تختے کے نیچے سے ان کا ایک پورا جلسہ سڑک پر آکر کام شروع کردے تو آپ ہی کہیے ۔ ہوش ٹھکانے رہ سکتے ہیں ؟ ہر ایک طرف باری باری سوچنا پڑتا ہے ، کچھ ان کا شور کچھ ہماری صدائے احتجاج (زیرِ لب) بے ڈھنگی حرکات وسکنات۔ اِس ہنگامے میں بھلا کام کرسکتا ہے ؟ اگرچہ یہ مجھے بھی نہیں معلوم اگر ایسے موقع پردماغ کام کرے بھی تو کیا تیر مارے گا ؟ بہر صورت کُتّوں کی یہ پر لے درجے کی نا انصافی میرے نزدیک ہمیشہ قابلِ نفریں رہی ہے ۔ اگر ان کا ایک نمائندہ شرافت کے ساتھ ہم سے آکر کہہ دے کہ عالی جناب سڑک بند ہے تو خدا کی قسم ہم بغیر چون و چرا کیے واپس لوٹ جائیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ، ہم نے کُتّوں کی درخواست پر کئی راتیں سڑکیں نانپنے میں گزاردی ہیں لیکن پوری مجلس کا یوں متفقہ طور پر سینہ زوری کرنا ایک کمینہ حرکت ہے لیکن قارئین کرام کی خدمت میں عرض ہے اگر ان کا کوئی عزیز محترم کُتّا کمرے میں موجود ہو تو یہ مضمون بلند آواز سے نہ پڑھا جائے ۔ مجھے کسی کی دل شکنی مطلوب نہیں ، خدا نے ہر قوم میں نیک افراد بھی پیدا کیےہیں ۔ آپ نے خدا ترس کُتّابھی ضرور دیکھا ہوگا ۔ عموماً جس کے جسم پر تپسیّا کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں جب چلتا ہے تو اُس کی مسکینی اور عجز سے گویا بار گناہ کا احساس آنکھ نہیں اُٹھانے دیتا ۔ دُم اکثر پیٹ کے ساتھ لگی رہتی ہے ، سڑک کے بیچوں بیچ غور و فکر کے لیے لیٹ جاتا ہے اور آنکھیں بند کرلیتا ہے ۔ شکل بالکل فلاسفروں جیسی ۔ کسی گاڑی والے نے متواتر بگل بجایا ۔ گاڑی کے مختلف حِصّوں کو کھٹکھٹایا۔ لوگوں سے کہلوایا ، خود دس بارہ دفعہ آوازیں دیں تو اپنے سرکووہیں زمیں پر رکھے سُرخ مخمور آنکھوں کو کھولا ۔ صورتِ حالات کوایک نظر دیکھااور پھر آنکھیں بندکر لیں ۔ کسی ایک نے چابک لگایا ۔ آپ نہایت اطمینان کے ساتھ وہاں سے اُٹھ کر ایک گز پر جا لیٹے اور خیالات کے سلسلے کو جہاں سے وہ ٹوٹ گیا تھا ، وہیں سے پھر شروع کر دیا ۔ کسی بائیسکل والے نے گھنٹی بجائی تو وہ لیٹے لیٹے ہی سمجھ گئے کہ بائیسکل ہے۔ ایسی چھچھوری چیزوں کے لیے وہ رستہ چھوڑ دینا فقیری کی شان کے خلاف سمجھتے ہیں ۔ رات کے وقت یہی کُتّا اپنی خشک پتلی سی دُم کو تاحدِامکان سڑک پر پھیلا کر رکھتا ہے ۔ اس سے محض خدا کے برگزیدہ بندوں کی آزمائش مقصود ہوتی ہے ، جہاں آپ نے غلطی سے پاؤں رکھ دیا انھوں نے غیض و غضب کے لہجے میں آپ سے پُرسش شروع کردی ۔ بچہ فقیروں کو چھیڑتا ہے نظرنہیں آتا ہم سادھو لوگ یہاں بیٹھے ہیں ۔ بس اِس فقیر کی بد دعا سے اسی وقت رعشہ شروع ہو جاتا ہے ، بعد میں کئی راتوں تک یہی خواب نظر آتے رہتے ہیں کہ بے شمارکُتّے ٹانگوں سے لپٹے ہوئے ہیں اور جانے نہیں دیتے ۔ آنکھ کھلتی ہے تو پاؤں چار پائی کی ادوان میں پھنسے ہوتے ہیں ۔


انگریزی میں ایک مثل ہے کہ بھونکتے ہوئے کُتّے کاٹانہیں کرتے یہ بجا سہی لیکن کون جانتا ہے کہ ایک بھونکتا ہوا کُتّا کب بھونکنا بند کردے ؟ اور کاٹنا شروع کردے۔


از پطرس بخاری




 
Last edited:

kpkpak

Minister (2k+ posts)
۔ اب جناب وفاداری اگر اسی کا نام ہے کہ شام کے وقت سات بجے سے جو بھونکنا شروع کیا تو لگاتار بغیر دم لیے صبح کے چھ بجے تک بھونکتے ہی چلے گئے
aaj kal shaam ko kon bhonkna shorooo karta hay........ two **** in Islamabad.
 
Last edited:

ZenoInTheZoo

Minister (2k+ posts)
Kuuton ki bad tareen nasal Red Zone mein apne shitaani mission pe kaam kar rahi hai.........apne aaqaon ke isharon pe Pakistan ki barbadi kar rahe hain , kuch kkuutay tau baolay ho chukay hain ,un ke moo se jhaag chhoot rahi hai

۔ اب جناب وفاداری اگر اسی کا نام ہے کہ شام کے وقت سات بجے سے جو بھونکنا شروع کیا تو لگاتار بغیر دم لیے صبح کے چھ بجے تک بھونکتے ہی چلے گئے
aaj kal shaam ko kon bhonkna shorooo karta hay........ two **** in Islamabad.

Why did you (and others like you who are going to respond in the same vein as u did to this literary piece) felt itchy to vomit your frustration like this? It is just a literary piece, pasted without any editing. Why you guys took it as a reflection on you??
 

Pak1stani

Prime Minister (20k+ posts)
خنزیروں کی سب سے بڑی خبیث نسل رائیونڈ سے اپنے خنزیر پٹواریو ں کو پاکستان کی تباہی اور بربادی کے لئے ہدایات جاری کر رہی ہے تاکہ اپنے بیرون ملک کفیلوں کو خوش کر سکے


Kuuton ki bad tareen nasal Red Zone mein apne shitaani mission pe kaam kar rahi hai.........apne aaqaon ke isharon pe Pakistan ki barbadi kar rahe hain , kuch kkuutay tau baolay ho chukay hain ,un ke moo se jhaag chhoot rahi hai
 
Last edited:

kpkpak

Minister (2k+ posts)
I did not say your name , why you took as a reflection of you?

Why did you (and others like you who are going to respond in the same vein as u did to this literary piece) felt itchy to vomit your frustration like this? It is just a literary piece, pasted without any editing. Why you guys took it as a reflection on you??
 

Pak1stani

Prime Minister (20k+ posts)
رائیونڈ کے خنزیروں کو عمران خان نے کہا تھا کہ چودہ بندے مارو، الیکشن میں دھاندلی کرو اور پھر باوجود اسکے کہ عمران خان مسلسل ووٹوں کی تصدیق کا مطالبہ کرتا رہا، تحریک انصاف کے امیدواروں کے کروڑوں روپے بھی ضیائع ہوے کوئی تحقیق نہ کرو


صرف چار سیٹوں کا معاملہ تھا لیکن رائونڈ کے خنزیروں نے اسکو اپنی آنا کا مسلہ بنایا، ابھی جو ہوگا خود ہی بھگتے تم کیوں مفت میں انکی حمایت کر رہے ہو


Army ke rogue elements ke isharon pe nachne waala booli kkuuta ka tum kyun case larr rahe ho ? , wo gaddar ho gaya hai tau tum kyun apni aaqbat kharab karte ho ?
 

ZenoInTheZoo

Minister (2k+ posts)
I did not say your name , why you took as a reflection of you?

Because despite some serious reservations I support PTI who is doing a sit-in in ISB and you made specific reference to those people. While in OP there is no such reference and the words, unlike you, are of a respected literary giant. Now are you one of those who were mentioned in the article by Pitras?

Now let the readers decide whose comment is fair as I dont have a desire to engage in any crap with u.