
جنگ اخبار کے صحافی حنیف خالد نے دعویٰ کیا ہے کہ کویت فارن پیٹرولیم ایکسپوریشن کمپنی (کفپیک) نے پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں اپنے آپریشنز ختم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
اس ضمن میں کفپیک نے اپنے تقریباً 6 کروڑ مالیت کے کلیدی اثاثے پاکستان ایکسپلوریشن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کو فروخت کر دیے ہیں۔ یہ اطلاع وزارت توانائی کے ایک سینئر افسر نے دی۔
اس اقدام کی وجہ گردشی قرضے کا دباؤ اور پالیسی میں تاخیر بتائی جارہیہے۔گیس کے شعبے میں 2700 ارب روپے کے گردشی قرضے نے غیر ملکی ای اینڈ پی کمپنیوں کے لیے کام جاری رکھنا مشکل بنا دیا ہے۔
اس میں 1500 ارب روپے مقامی اور غیر ملکی ای اینڈ پی کمپنیوں کے پھنسے ہوئے ہیں، جن میں سے 60 کروڑ ڈالرز غیر ملکی کمپنیوں کے واجب الادا ہیں۔ یہ مسائل سوئی گیس کمپنیوں کی جانب سے عدم ادائیگی کے باعث پیدا ہوئے ہیں۔
پالیسی میں تاخیر دوسری بڑی وجہ بنی ہے، ذرائع کے مطزبق ترمیم شدہ ای اینڈ پی پالیسی 2012ء کی منظوری میں ایک سال کی تاخیر بھی کفپیک کے اس فیصلے کی ایک اہم وجہ بنی۔
کفپیک نے پاکستان میں اپنے اثاثے فروخت کر کے حاصل ہونے والی رقم کو دیگر ممالک میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کفپیک، کویت پیٹرولیم کارپوریشن (KPC) کا ذیلی ادارہ ہے، جو 1981 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ ادارہ مختلف خطوں بشمول آسٹریلیا، ایشیا، افریقہ، شمالی امریکا، اور یورپ میں خام تیل اور قدرتی گیس کی دریافت اور ترقیاتی منصوبے انجام دیتا ہے۔
کفپیک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد الحیر نے کہا کہ کمپنی مستقبل میں اسٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کرنا چاہتی ہے۔
ذرائع کے مطابق کفپیک کے انخلا سے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری مزید کم ہونے کا خدشہ ہے۔ جبکہ گردشی قرضے کے مسائل حل نہ ہونے کی صورت میں دیگر ای اینڈ پی کمپنیاں بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا کر سکتی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/kua111h2.jpg