کون سی سیاسی جماعت ہے جو یہاں نہیں ہے- ؟

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)

th


اگر آپ یہ سراغ لگانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی دولت کن لٹیروں کی جیب میں ہے تو آئیے آپ کو وہاں لیے چلتے ہیں
ہیتهرو ائیر پورٹ سے ایک زیر زمین ٹرین پر بیٹھیں اور "ماربل آرچ سٹیشن" پر اترجائیں - وہاں سے باہر نکلیں تو تهوڑی سی پیدل واک کے بعد آپ نروانا ریذیڈنس" پہنچ جائیں گے - کیمبرج پارک کے قریب اس انتہائی پوش علاقے میں آپ کو آپ کے درج ذیل محبوب قائدین کی رہائش گاہیں مل جائیں گی -

راجہ پرویز اشرف
شرجیل میمن
رحمان ملک
ملک ریاض
میاں نواز شریف
شہباز شریف
آصف زرداری
پرویز مشرف
الطاف حسین
جہانگیر ترین
میاں محمد سومرو
چوہدری شجاعت حسین
عبدالعلیم خان
غلام مصطفیٰ جتوئی
مخدوم احمد محمود
شوکت عزیز
پرویز الہی
مولانا فضل الرحمن
☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆☆
کون سی سیاسی جماعت ہے جو یہاں نہیں ہے- ؟
لیکن رہنے دیں -
کیونکہ آپ کو پاکستان سے زیادہ اپنے قائدین سے محبت ہے اس لئے اسے معلومات کی حد تک رہنے دیں اور پاکستان کے نعرے لگا کر پاکستان کو پامال کرنے کا سلسلہ اسی طرح جاری رکھنے میں اپنے اپنے محبوب قائد کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں

منقول


 

mubarik Shah

Chief Minister (5k+ posts)
App logon nay zimnee elections meh Noon ka saath kiyoon diya...???

Doodh ki karahee meh eik katra pishab ka poori karahee ko zaya kar daita hai.... yeh dau rughee siyasat hee Pakistan meh corruption ki waja hai....
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
App logon nay zimnee elections meh Noon ka saath kiyoon diya...???

Doodh ki karahee meh eik katra pishab ka poori karahee ko zaya kar daita hai.... yeh dau rughee siyasat hee Pakistan meh corruption ki waja hai....
Zimni election main PTI ka stah dia, App ki ghalkt fehmi he, Speaker ka vote PMLN ko nahi tha ; PTI totally ingonerd there in assembly.
PTI ne Karachi main MQM ka sath dia ; DEER main PPP/PMLN/ANP/JI-F ka JI ke khilaaf sath dia , us per roshni dalian.
 

mubarik Shah

Chief Minister (5k+ posts)
Zimni election main PTI ka stah dia, App ki ghalkt fehmi he, Speaker ka vote PMLN ko nahi tha ; PTI totally ingonerd there in assembly.
PTI ne Karachi main MQM ka sath dia ; DEER main PPP/PMLN/ANP/JI-F ka JI ke khilaaf sath dia , us per roshni dalian.


Aur Kashmir kay zimni elections meh?
 

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
Aur Kashmir kay zimni elections meh?

Us ko main zati toor per ghalt faisla kehta hoon, nahi hona cheie tha, bawjood us keh ke JIK apne failse main azad he.
Jo bat ghalt he us ko ghalt kehta hoon.
JI haar bhai jaaie to ye us ki jeet hoti he, us leie seetoon ke peeche dorna JI jesi tehreek kele acha nahi, Hujaat poori kerne keleie maidan khali nahi chorna.
Nateeja Allah per.
Mian us baat ka qaiel hoon sirif.
JI jis se wadah kerti he poora kerti he , us leie Khyber main PTI ki shadeed tanqeed ke bawjood abhi tak sath he.
We all wait what will happen in next election.
 

Abdul jabbar

Minister (2k+ posts)
Ko shak nahi JI hi Nahi he is list main.

آفاق چوہدری صاحب،بلا شبہ جماعت اسلامی اخلاقی لحاظ سے پاکستان کی نمایاں ترین جماعت ہے مگر پاکستان کے عوام اس جماعت کو اپنے اعتماد کے قابل کیوں نہیں سمجھتے؟
اغیار کی تو چھوڑیئے جماعت کے ہمدرد اور کسی حد تک کارکن بھی جماعت کی نیم دروں،نیم بروں پالیسیوں کی وجہ سے الجھن کا شکار ہیں۔
انتیس 29اپریل ،یعنی آج ہی کے جماعت اسلامی کے ہمدرد ہی نہیں بلکہ جماعتی اخبار سمجھے جانے والے روزنامہ "امت" کے صفحہ اول کے ٹاپ پر وقاع نگار خصوصی کے تحت ملکی سیاست پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں بارے اس کی رائے سے قطع نظر،جماعت سے سو فیصد ہمدردی رکھنے والے اس اخبار نے جماعت اور اس کی قیادت بارے کیا گوہر افشانی کی ہے،ملاحظہ فرمائیں۔
سیاست میں نواز شریف کے ایک ناقابل ذکر حریف سراج الحق بھی ہیں،
جنہوں نے غلط فیصلوں اور ناکام سیاست میں اپنے پرکھوں کو بھی مات دے دی ہے۔
ساٹھ ستر برس کی سیاسی ناکامیوں نے جماعت اسلامی کے اندر اشتعال اور رد عمل بھر دیا ہے اور یہ تو آپ جانتے ہیں کہ اشتعال بجائے خود توانائی ہے،
لیکن المیہ یہ ہے کہ یہ توانائی ہمیشہ دوسروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
کبھی یحیے خان کے لئے، کبھی ضیا الحق کے لئے۔ اور کبھی عمران خان کے لئے۔
شاید جماعت کی قیادت آزادانہ سیاسی راستہ اختیار کرتے ہوئے گھبراتی ہے۔
برسوں کی ناکامی نے قوت فیصلہ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
تاہم عمران خان کی دم کا نمدہ بننے سے بہتر تھا کہ جماعت اپنی توجہ سیاست سے زیادہ تنظیم پر مرکوز کرتی۔
اپنی قیادت اور کارکنوں کی تربیت کا انتظام کرتی۔ دعوتی عمل میں جا بجا جو خلا پیدا ہو گئے ہیں انہیں پر کرتی۔ جگر لخت لخت کو اور منتشر اجزا کو جمع کرتی۔
تھوڑا بریک لیتی، فلاحی اور دعوتی کاموں پر توجہ اور وسائل بڑھا دیتی،
ترکی، مصر، اردن اور دیگر ملکوں کی اسلامی جماعتوں سے تفصیلی تبادلہ خیال کرتی۔ ان سے سیکھنے کا ایک نظام وضع کرتی اور
سیکھنے کے اس عمل کو صرف قیادتوں کے تبادلہ خیال تک محدود نہ رکھتی، بلکہ نیچے کارکنوں تک پھیلاتی تاکہ اسے یہ جاننے میں آسانی ہو جاتی کہ اس سے کہاں کہاں غلطیاں ہوئی ہیں۔
مشکلات کیا ہیں؟ اور ان سے نکلا کیسے جا سکتا ہے۔
تب کارکن سے امیر تک ہر شخص اس عمل میں شریک ہوتا اور اس تبادلہ خیالات اور بحث و تمحیص سے نئی تجاویز، منصوبے اور راستے نکالے جاتے۔
ابھی تو ایسا لگتا ہے کہ عمران خان نے جماعت اسلامی کو اغوا کر لیا ہے
اور وزیر اعلا ہائوس کے ایک کمرے میں پائوں باندھ کر بٹھا دیا ہے۔
المیہ یہ ہے ہاتھ کھلے ہوئے ہیں، لیکن جماعت اسلامی بار بار یہ عذر پیش کرتی ہے کہ پائوں بندھے ہیں۔ لہذا حرکت نہیں کر سکتی۔
سراج الحق ایک دیندار، دیانت دار اور متقی شخص ہیں۔
لیکن افسوس اور تکلیف سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ ناکام ترین سیاستدان ہیں۔
اور ان کی سیاسی پالیسیوں نے جماعت اسلامی کا دینی چہرہ دھندلا دیا ہے۔
کیسی عجیب بات ہے کہ ایک شخص خود دیندار ہو،دینی جماعت کا سربراہ ہو، مگر اس کے سیاسی فیصلے اس ملک کے سیکولر، لبرل اور خود ساختہ روشن خیال طبقات کو مضبوظ کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہوں۔
بے شک اقتدار بڑی ظالم چیز ہے۔

http://ummat.net/2017/04/29/images/r-01.gif
چوہدری صاحب یہ جماعت کے ہمدرد کا خیال ہے اور یقین جانیئے اس اکیلے ہی کا نہیں ہے بہت سے لوگوں کے ذہن الجھن کا شکار ہیں۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کے لوگ ہیں جن کی رائے جماعت اسلامی کے بارے جتنی مثبت ہے اس کا اظہار گاہے بگاہے اس فورم سمیت سوشل میڈیا پر ہوتا ہی رہتا ہے۔
کیا جماعت کے ذمہ داران کو احساس ہے کہ جماعت اسلامی حقیقت میں آج کہاں کھڑی ہے ؟
 
Last edited:

Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
آفاق چوہدری صاحب،بلا شبہ جماعت اسلامی اخلاقی لحاظ سے پاکستان کی نمایاں ترین جماعت ہے مگر پاکستان کے عوام اس جماعت کو اپنے اعتماد کے قابل کیوں نہیں سمجھتے؟
اغیار کی تو چھوڑیئے جماعت کے ہمدرد اور کسی حد تک کارکن بھی جماعت کی نیم دروں،نیم بروں پالیسیوں کی وجہ سے الجھن کا شکار ہیں۔
انتیس 29اپریل ،یعنی آج ہی کے جماعت اسلامی کے ہمدرد ہی نہیں بلکہ جماعتی اخبار سمجھے جانے والے روزنامہ "امت" کے صفحہ اول کے ٹاپ پر وقاع نگار خصوصی کے تحت ملکی سیاست پر تبصرہ کیا گیا ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں بارے اس کی رائے سے قطع نظر،جماعت سے سو فیصد ہمدردی رکھنے والے اس اخبار نے جماعت اور اس کی قیادت بارے کیا گوہر افشانی کی ہے،ملاحظہ فرمائیں۔
سیاست میں نواز شریف کے ایک ناقابل ذکر حریف سراج الحق بھی ہیں،
جنہوں نے غلط فیصلوں اور ناکام سیاست میں اپنے پرکھوں کو بھی مات دے دی ہے۔
ساٹھ ستر برس کی سیاسی ناکامیوں نے جماعت اسلامی کے اندر اشتعال اور رد عمل بھر دیا ہے اور یہ تو آپ جانتے ہیں کہ اشتعال بجائے خود توانائی ہے،
لیکن المیہ یہ ہے کہ یہ توانائی ہمیشہ دوسروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
کبھی یحیے خان کے لئے، کبھی ضیا الحق کے لئے۔ اور کبھی عمران خان کے لئے۔
شاید جماعت کی قیادت آزادانہ سیاسی راستہ اختیار کرتے ہوئے گھبراتی ہے۔
برسوں کی ناکامی نے قوت فیصلہ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
تاہم عمران خان کی دم کا نمدہ بننے سے بہتر تھا کہ جماعت اپنی توجہ سیاست سے زیادہ تنظیم پر مرکوز کرتی۔
اپنی قیادت اور کارکنوں کی تربیت کا انتظام کرتی۔ دعوتی عمل میں جا بجا جو خلا پیدا ہو گئے ہیں انہیں پر کرتی۔ جگر لخت لخت کو اور منتشر اجزا کو جمع کرتی۔
تھوڑا بریک لیتی، فلاحی اور دعوتی کاموں پر توجہ اور وسائل بڑھا دیتی،
ترکی، مصر، اردن اور دیگر ملکوں کی اسلامی جماعتوں سے تفصیلی تبادلہ خیال کرتی۔ ان سے سیکھنے کا ایک نظام وضع کرتی اور
سیکھنے کے اس عمل کو صرف قیادتوں کے تبادلہ خیال تک محدود نہ رکھتی، بلکہ نیچے کارکنوں تک پھیلاتی تاکہ اسے یہ جاننے میں آسانی ہو جاتی کہ اس سے کہاں کہاں غلطیاں ہوئی ہیں۔
مشکلات کیا ہیں؟ اور ان سے نکلا کیسے جا سکتا ہے۔
تب کارکن سے امیر تک ہر شخص اس عمل میں شریک ہوتا اور اس تبادلہ خیالات اور بحث و تمحیص سے نئی تجاویز، منصوبے اور راستے نکالے جاتے۔
ابھی تو ایسا لگتا ہے کہ عمران خان نے جماعت اسلامی کو اغوا کر لیا ہے
اور وزیر اعلا ہائوس کے ایک کمرے میں پائوں باندھ کر بٹھا دیا ہے۔
المیہ یہ ہے ہاتھ کھلے ہوئے ہیں، لیکن جماعت اسلامی بار بار یہ عذر پیش کرتی ہے کہ پائوں بندھے ہیں۔ لہذا حرکت نہیں کر سکتی۔
سراج الحق ایک دیندار، دیانت دار اور متقی شخص ہیں۔
لیکن افسوس اور تکلیف سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ ناکام ترین سیاستدان ہیں۔
اور ان کی سیاسی پالیسیوں نے جماعت اسلامی کا دینی چہرہ دھندلا دیا ہے۔
کیسی عجیب بات ہے کہ ایک شخص خود دیندار ہو،دینی جماعت کا سربراہ ہو، مگر اس کے سیاسی فیصلے اس ملک کے سیکولر، لبرل اور خود ساختہ روشن خیال طبقات کو مضبوظ کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہوں۔
بے شک اقتدار بڑی ظالم چیز ہے۔

http://ummat.net/2017/04/29/images/r-01.gif
چوہدری صاحب یہ جماعت کے ہمدرد کا خیال ہے اور یقین جانیئے اس اکیلے ہی کا نہیں ہے بہت سے لوگوں کے ذہن الجھن کا شکار ہیں۔
دوسری طرف پی ٹی آئی کے لوگ ہیں جن کی رائے جماعت اسلامی کے بارے جتنی مثبت ہے اس کا اظہار گاہے بگاہے اس فورم سمیت سوشل میڈیا پر ہوتا ہی رہتا ہے۔
کیا جماعت کے ذمہ داران کو احساس ہے کہ جماعت اسلامی حقیقت میں آج کہاں کھڑی ہے ؟


جبار صاحب آپ کی رائے اپنی جگہ قابل احترام

الله کا فیصلہ ہے ، اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جس کو خود بدلنے کا احساس نہ ہو


امّت کسی طرح بھی جماعت کا اخبار نہیں ہے ، اگر ہوتا تو صلاح دین جسارت کی ادارت نہ چھوڑتے

جماعت پر اس وقت تنقید میں دشمن کے ساتھ ساتھ ہمدرد بھی شریک ہیں جن کی اپنی انفرادی سوچ اس میں سوراخ نہیں کر سکتی ، نتیجہ ہزار دلیلیں

باقی جو سوالات اٹھائے گئے ہیں ان کا ہزار دفعہ جواب دیا جا چکا ہے

تحریک انصاف کے بارے میں ، الله ہی جلد انصاف کرے گا ، جو تنقید کرتے ہیں کرتے رہیں ، خیبر میں کون دیانت داری سے کام کر رہا ہے قوم بتا دے گی

نون لیگ ہو یا پی پی پی یا کوئی اور ، یہ سب روشن کھیلی کے نام نہاد دیوانے ہیں جو اسلام کے نظام سے خائف ہیں

دینی جماعتیں شدید فرقہ وارانہ اختلاف کا شکار ہیں ، جس کا فائدہ یہ نام نہاد روشن خیالی کے دیوانے اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں

میڈیا لادین عناصر کے قبضے میں ہے ،
جماعت اسلامی جو ہر میدان میں مصروف عمل ہے ، اس کو صرف سیاست کے نام پر ہر وقت تنقید کا نشانہ بنانا کم سطح کی سوچ ہے جو مخالف حضرات کرتے ہیں

اس سب کے باوجود جماعت اسلامی چند خوبیوں کا مجموعہ ہے ، جس میں خاندانی ،شخصی قیادت نہیں ، جمہوریت ہے ، ایمانداری ہے ، خلوص ہے ،خدمت کا جذبہ ہے ،اسلام اور وطن سے محبت ہے جس کا عملی ثبوت دے چکی ہے ہزاروں جانوں کے ساتھ ، پھر بھی کسی کو اعتراض ہے تو کرتا رہے

جس نا امیدی سے علامہ اقبال اور سید مودودی نے روکا ہے اس سے جماعت کے کارکنان کیوں نا امید ہوں ؟؟؟

الله کیلے خوشی اور ناخوشی کے پیمانوں میں ناکامی کو نہیں دیکھا جاتا ، مقصد کو دیکھا جاتا ہے

ورنہ آج تک جماعت کے ٹکرے ٹکرے ہوتے ،،،،،،،،،،،،،،،، یہ ضرور کہوں گا جو نا امید ہو کر گھروں میں بیٹھ گئے ہیں ،وہ ضرور سوچیں انھوں نے عھد الله سے کیا ہے جماعت سے نہیں




 

Back
Top