کورونا کا بحران اور عمران خان کی سیاسی تنہائی

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
کورونا کا بحران اور عمران خان کی سیاسی تنہائی
  • مصنف شاہ زیب جیلانی (اسلام آباد


پاکستان میں وزیراعظم عمران کی بارہا مخالفت کے باوجود ملک کے بیشتر حصے لاک ڈاؤن میں جا چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کس نے کیا، کیسے ہوا اور اس صورتحال سے عمران خان بظاہر کتنے کمزور اور تنہا ہوئے؟

پچھلے دو ہفتوں میں پاکستان میں کورونا کے کیسز تیزی سے بڑھے۔ اس کی بڑی وجہ ایران سے تفتان کے راستے واپس ملک آنے والے زائرین قرار دیے گئے، جنہیں متعلقہ حکام نے روایتی نااہلی سے ہینڈل کیا۔ سندھ میں مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی تو پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت خلاف توقع بڑی متحرک اور فعال نظر آئی۔ وزیراعلی مراد علی شاہ اور ان کی ٹیم میں شامل وزرا نے روزانہ کی بنیاد پر تیزی سے صحت کے اس غیر معمولی چیلنج سے نمٹنے کے لیے فیصلے کیے۔

دیگر ممالک میں بگڑتی صورتحال دیکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے ملک میں لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا۔ لیکن عمران خان نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ ابھی حالات اتنے نہیں بگڑے اور حکومت جلد بازی میں کوئی انتہائی قدم نہیں اٹھائے گی۔

ایسے میں سندھ حکومت نے کراچی سمیت صوبے بھر میں اتوار سے مکمل لاک ڈاؤن کی تیاری شروع کر دی۔ وزیراعظم عمران خان نے بارہا میڈیا پر آکر اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے غریب ملک کو کاروباری لحاظ سے مفلوج نہیں کیا جا سکتا۔ دہاڑی کما کر گزارا کرنے والے لاکھوں لوگوں کا کیا ہو گا؟ ان کے نزدیک صنعت و کاروبار بیٹھ گیا تو لاکھوں لوگ بیروزگار ہوں گے، جس سے ملک میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔

لیکن لاک ڈاؤن سے متعلق وزیراعظم کے ان خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے سندھ کے بعد باقی صوبوں نے بھی جزوی لاک ڈاؤن شروع کر دیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عمران خان کے اپنے وزرائے اعلیٰ تعینات ہیں۔ وہاں وزیراعظم کے بارہا سخت تحفظات کے بعد یہ فیصلے کیسے ہوئے یا کس نے کرائے؟

آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں فوج اور رینجرز کو کس کی ہدایات پر طلب کیا گیا؟ یہ احکامات وزیراعظم کی طرف سے آئے یا ملک کی طاقتور بیوروکریسی کی طرف سے؟

پاکستان میں بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یہ صورتحال اس بات کی عکاس ہے کہ عمران خان ایک بے بس وزیراعظم ہیں اور اصل فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ کورونا کے بحران میں عمران خان اپنے غیر لچک دار رویے کی وجہ سے خود کو تنہا کرتے گئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں ان کو اپنے مکمل تعاون کے پیش کش کرتی رہیں لیکن عمران خان ان کی طرف ہاتھ بڑھانے کی بجائے ان کے تعاون کو ٹھکراتے نظر آئے۔

کورونا کا بحران دنیا کے لیے ایک بہت بڑا بحران بن کر سامنے آیا ہے۔ پچھلے تین ماہ میں اس بحران نے یکایک بے شمار جانیں، کاروبار اور لاکھوں لوگوں کا روزگار نگل لیا ہے۔ دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں ہل کر رہ گئی ہیں۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت چاہے تو اس چیلنج سے اپنی اصلاح کے پہلو نکال سکتی ہے۔ ورنہ خدشہ یہ ہے کہ کہیں پاکستان میں کورونا کا بحران پہلے سے جاری سیاسی و معاشی انتشار اور سول ۔ ملٹری عدم توازن کو مزید گھمبیر نہ کر دے۔

 
Last edited:

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
In case, If you guys are wondering who unleashed the media dogs on Imran Khan ?
Not every rumour is mere a rumour
Apparently , our young U tubers put their head in the sand. They did not investigate enough or just not willing to acknoweldge the harsh reality or may be the fear of bamboo or may be the combination of all.
They are not willing to acknowledge the bitter reality .
 

Penthouse_Pirates

Councller (250+ posts)
In case, If you guys are wondering who unleashed the media dogs on Imran Khan ?
Not every rumour is mere a rumour
Apparently , our young U tubers put their head in the sand. They did not investigate enough or just not willing to acknoweldge the harsh reality or may be the fear of bamboo or may be the combination of all.
They are not willing to acknowledge the bitter reality .

سر جی، میرے مرحوم والد صحیح کہتے تھے کہ پاکستان کی غربت، اور سارے مسائل کے ذمہ دار اختر عبدالرحمان جیسے کرپٹ جرنیل ہیں،، یہ سب جر نیل غیر ملکی مُہرے ہیں، اور سارے کے سارے جرنیل امریکہ، اور سعودی عرب کے نوکروں کی طرح کام کرتے ہیں،،، اور اُن ملکوں کو انڈیا جو کچھ کہتا ہے، وہی کرتے ہیں
 

ZS_Devil

Minister (2k+ posts)
good analyze not some part but lock down is going on all over the country he is losing his support
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
کورونا کا بحران اور عمران خان کی سیاسی تنہائی
  • مصنف شاہ زیب جیلانی (اسلام آباد


پاکستان میں وزیراعظم عمران کی بارہا مخالفت کے باوجود ملک کے بیشتر حصے لاک ڈاؤن میں جا چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کس نے کیا، کیسے ہوا اور اس صورتحال سے عمران خان بظاہر کتنے کمزور اور تنہا ہوئے؟

پچھلے دو ہفتوں میں پاکستان میں کورونا کے کیسز تیزی سے بڑھے۔ اس کی بڑی وجہ ایران سے تفتان کے راستے واپس ملک آنے والے زائرین قرار دیے گئے، جنہیں متعلقہ حکام نے روایتی نااہلی سے ہینڈل کیا۔ سندھ میں مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی تو پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت خلاف توقع بڑی متحرک اور فعال نظر آئی۔ وزیراعلی مراد علی شاہ اور ان کی ٹیم میں شامل وزرا نے روزانہ کی بنیاد پر تیزی سے صحت کے اس غیر معمولی چیلنج سے نمٹنے کے لیے فیصلے کیے۔

دیگر ممالک میں بگڑتی صورتحال دیکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے ملک میں لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا۔ لیکن عمران خان نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ ابھی حالات اتنے نہیں بگڑے اور حکومت جلد بازی میں کوئی انتہائی قدم نہیں اٹھائے گی۔

ایسے میں سندھ حکومت نے کراچی سمیت صوبے بھر میں اتوار سے مکمل لاک ڈاؤن کی تیاری شروع کر دی۔ وزیراعظم عمران خان نے بارہا میڈیا پر آکر اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے غریب ملک کو کاروباری لحاظ سے مفلوج نہیں کیا جا سکتا۔ دہاڑی کما کر گزارا کرنے والے لاکھوں لوگوں کا کیا ہو گا؟ ان کے نزدیک صنعت و کاروبار بیٹھ گیا تو لاکھوں لوگ بیروزگار ہوں گے، جس سے ملک میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔

لیکن لاک ڈاؤن سے متعلق وزیراعظم کے ان خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے سندھ کے بعد باقی صوبوں نے بھی جزوی لاک ڈاؤن شروع کر دیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عمران خان کے اپنے وزرائے اعلیٰ تعینات ہیں۔ وہاں وزیراعظم کے بارہا سخت تحفظات کے بعد یہ فیصلے کیسے ہوئے یا کس نے کرائے؟

آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں فوج اور رینجرز کو کس کی ہدایات پر طلب کیا گیا؟ یہ احکامات وزیراعظم کی طرف سے آئے یا ملک کی طاقتور بیوروکریسی کی طرف سے؟

پاکستان میں بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یہ صورتحال اس بات کی عکاس ہے کہ عمران خان ایک بے بس وزیراعظم ہیں اور اصل فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ کورونا کے بحران میں عمران خان اپنے غیر لچک دار رویے کی وجہ سے خود کو تنہا کرتے گئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں ان کو اپنے مکمل تعاون کے پیش کش کرتی رہیں لیکن عمران خان ان کی طرف ہاتھ بڑھانے کی بجائے ان کے تعاون کو ٹھکراتے نظر آئے۔

کورونا کا بحران دنیا کے لیے ایک بہت بڑا بحران بن کر سامنے آیا ہے۔ پچھلے تین ماہ میں اس بحران نے یکایک بے شمار جانیں، کاروبار اور لاکھوں لوگوں کا روزگار نگل لیا ہے۔ دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں ہل کر رہ گئی ہیں۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت چاہے تو اس چیلنج سے اپنی اصلاح کے پہلو نکال سکتی ہے۔ ورنہ خدشہ یہ ہے کہ کہیں پاکستان میں کورونا کا بحران پہلے سے جاری سیاسی و معاشی انتشار اور سول ۔ ملٹری عدم توازن کو مزید گھمبیر نہ کر دے۔

Farigh media...
 

mrUMAIR818

Citizen
Haider bhai, kitni ghalat baat hai, be-bas wazeer-e-azam hai to ap ghusa kr rhe hain, yhi be-bas Kalian hotin to ap ny mazay hayeee maazay ly rhe hona tha. Kya yeh khula tazaad nahi??
 

back to the future

Chief Minister (5k+ posts)
In case, If you guys are wondering who unleashed the media dogs on Imran Khan ?
Not every rumour is mere a rumour
Apparently , our young U tubers put their head in the sand. They did not investigate enough or just not willing to acknoweldge the harsh reality or may be the fear of bamboo or may be the combination of all.
They are not willing to acknowledge the bitter reality .
Dates are important like November and now may
Before nov much happened and much will happen before may
 

P@triot

Senator (1k+ posts)
کورونا کا بحران اور عمران خان کی سیاسی تنہائی
  • مصنف شاہ زیب جیلانی (اسلام آباد


پاکستان میں وزیراعظم عمران کی بارہا مخالفت کے باوجود ملک کے بیشتر حصے لاک ڈاؤن میں جا چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کس نے کیا، کیسے ہوا اور اس صورتحال سے عمران خان بظاہر کتنے کمزور اور تنہا ہوئے؟

پچھلے دو ہفتوں میں پاکستان میں کورونا کے کیسز تیزی سے بڑھے۔ اس کی بڑی وجہ ایران سے تفتان کے راستے واپس ملک آنے والے زائرین قرار دیے گئے، جنہیں متعلقہ حکام نے روایتی نااہلی سے ہینڈل کیا۔ سندھ میں مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی تو پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت خلاف توقع بڑی متحرک اور فعال نظر آئی۔ وزیراعلی مراد علی شاہ اور ان کی ٹیم میں شامل وزرا نے روزانہ کی بنیاد پر تیزی سے صحت کے اس غیر معمولی چیلنج سے نمٹنے کے لیے فیصلے کیے۔

دیگر ممالک میں بگڑتی صورتحال دیکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے ملک میں لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا۔ لیکن عمران خان نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ ابھی حالات اتنے نہیں بگڑے اور حکومت جلد بازی میں کوئی انتہائی قدم نہیں اٹھائے گی۔

ایسے میں سندھ حکومت نے کراچی سمیت صوبے بھر میں اتوار سے مکمل لاک ڈاؤن کی تیاری شروع کر دی۔ وزیراعظم عمران خان نے بارہا میڈیا پر آکر اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے غریب ملک کو کاروباری لحاظ سے مفلوج نہیں کیا جا سکتا۔ دہاڑی کما کر گزارا کرنے والے لاکھوں لوگوں کا کیا ہو گا؟ ان کے نزدیک صنعت و کاروبار بیٹھ گیا تو لاکھوں لوگ بیروزگار ہوں گے، جس سے ملک میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔

لیکن لاک ڈاؤن سے متعلق وزیراعظم کے ان خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے سندھ کے بعد باقی صوبوں نے بھی جزوی لاک ڈاؤن شروع کر دیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عمران خان کے اپنے وزرائے اعلیٰ تعینات ہیں۔ وہاں وزیراعظم کے بارہا سخت تحفظات کے بعد یہ فیصلے کیسے ہوئے یا کس نے کرائے؟

آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں فوج اور رینجرز کو کس کی ہدایات پر طلب کیا گیا؟ یہ احکامات وزیراعظم کی طرف سے آئے یا ملک کی طاقتور بیوروکریسی کی طرف سے؟

پاکستان میں بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یہ صورتحال اس بات کی عکاس ہے کہ عمران خان ایک بے بس وزیراعظم ہیں اور اصل فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ کورونا کے بحران میں عمران خان اپنے غیر لچک دار رویے کی وجہ سے خود کو تنہا کرتے گئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں ان کو اپنے مکمل تعاون کے پیش کش کرتی رہیں لیکن عمران خان ان کی طرف ہاتھ بڑھانے کی بجائے ان کے تعاون کو ٹھکراتے نظر آئے۔

کورونا کا بحران دنیا کے لیے ایک بہت بڑا بحران بن کر سامنے آیا ہے۔ پچھلے تین ماہ میں اس بحران نے یکایک بے شمار جانیں، کاروبار اور لاکھوں لوگوں کا روزگار نگل لیا ہے۔ دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں ہل کر رہ گئی ہیں۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت چاہے تو اس چیلنج سے اپنی اصلاح کے پہلو نکال سکتی ہے۔ ورنہ خدشہ یہ ہے کہ کہیں پاکستان میں کورونا کا بحران پہلے سے جاری سیاسی و معاشی انتشار اور سول ۔ ملٹری عدم توازن کو مزید گھمبیر نہ کر دے۔

Jitni marzi mayoosi phelanay ki koshish kar lo patwario aur bhutwario..tum logon ki baari nahi aanay wali...bus is forum per baith kar dehari lagatay raho..
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
کورونا کا بحران اور عمران خان کی سیاسی تنہائی
  • مصنف شاہ زیب جیلانی (اسلام آباد


پاکستان میں وزیراعظم عمران کی بارہا مخالفت کے باوجود ملک کے بیشتر حصے لاک ڈاؤن میں جا چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کس نے کیا، کیسے ہوا اور اس صورتحال سے عمران خان بظاہر کتنے کمزور اور تنہا ہوئے؟

پچھلے دو ہفتوں میں پاکستان میں کورونا کے کیسز تیزی سے بڑھے۔ اس کی بڑی وجہ ایران سے تفتان کے راستے واپس ملک آنے والے زائرین قرار دیے گئے، جنہیں متعلقہ حکام نے روایتی نااہلی سے ہینڈل کیا۔ سندھ میں مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی تو پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت خلاف توقع بڑی متحرک اور فعال نظر آئی۔ وزیراعلی مراد علی شاہ اور ان کی ٹیم میں شامل وزرا نے روزانہ کی بنیاد پر تیزی سے صحت کے اس غیر معمولی چیلنج سے نمٹنے کے لیے فیصلے کیے۔

دیگر ممالک میں بگڑتی صورتحال دیکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے ملک میں لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا۔ لیکن عمران خان نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ ابھی حالات اتنے نہیں بگڑے اور حکومت جلد بازی میں کوئی انتہائی قدم نہیں اٹھائے گی۔

ایسے میں سندھ حکومت نے کراچی سمیت صوبے بھر میں اتوار سے مکمل لاک ڈاؤن کی تیاری شروع کر دی۔ وزیراعظم عمران خان نے بارہا میڈیا پر آکر اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے غریب ملک کو کاروباری لحاظ سے مفلوج نہیں کیا جا سکتا۔ دہاڑی کما کر گزارا کرنے والے لاکھوں لوگوں کا کیا ہو گا؟ ان کے نزدیک صنعت و کاروبار بیٹھ گیا تو لاکھوں لوگ بیروزگار ہوں گے، جس سے ملک میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔

لیکن لاک ڈاؤن سے متعلق وزیراعظم کے ان خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے سندھ کے بعد باقی صوبوں نے بھی جزوی لاک ڈاؤن شروع کر دیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عمران خان کے اپنے وزرائے اعلیٰ تعینات ہیں۔ وہاں وزیراعظم کے بارہا سخت تحفظات کے بعد یہ فیصلے کیسے ہوئے یا کس نے کرائے؟

آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں فوج اور رینجرز کو کس کی ہدایات پر طلب کیا گیا؟ یہ احکامات وزیراعظم کی طرف سے آئے یا ملک کی طاقتور بیوروکریسی کی طرف سے؟

پاکستان میں بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یہ صورتحال اس بات کی عکاس ہے کہ عمران خان ایک بے بس وزیراعظم ہیں اور اصل فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ کورونا کے بحران میں عمران خان اپنے غیر لچک دار رویے کی وجہ سے خود کو تنہا کرتے گئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں ان کو اپنے مکمل تعاون کے پیش کش کرتی رہیں لیکن عمران خان ان کی طرف ہاتھ بڑھانے کی بجائے ان کے تعاون کو ٹھکراتے نظر آئے۔

کورونا کا بحران دنیا کے لیے ایک بہت بڑا بحران بن کر سامنے آیا ہے۔ پچھلے تین ماہ میں اس بحران نے یکایک بے شمار جانیں، کاروبار اور لاکھوں لوگوں کا روزگار نگل لیا ہے۔ دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں ہل کر رہ گئی ہیں۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت چاہے تو اس چیلنج سے اپنی اصلاح کے پہلو نکال سکتی ہے۔ ورنہ خدشہ یہ ہے کہ کہیں پاکستان میں کورونا کا بحران پہلے سے جاری سیاسی و معاشی انتشار اور سول ۔ ملٹری عدم توازن کو مزید گھمبیر نہ کر دے۔

یہ آرٹیکل اندازوں پر لکھا گیا ھے اور جس طرف یہ صاحب اشارہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں میڈیا جو کہنا چاہیے کہہ سکتا ھے لیکن عوام بھی ساری صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ھے اب تمام صوبے آرٹیکل 18 کے تحت فوج سے مدد حاصل کر سکتی ھے اور ظاہر ھے وفاقی حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں تھا اور سب کچھ آئین اور قانون کے مطابق ہی چل رہا ھے وزیراعظم عمران خان صوبائی مداخلت پر یقین نہیں رکھتے ہیں پاکستان کا
کا حرام خور میڈیا اور حرام خور صحافیوں نے ملک میں کوئی اچھی خبر نہیں دینی
عمران خان نے اپنے ملک کے حالات کے مطابق زبردست حکمت عملی سے چل رھے ھیں
بد قسمتی سے ایران سے آنے والے افراد کو تمام سہولیات کے ساتھ تفتان بارڈر پر ایک مہینے کا مہمان خانہ بنانا چاہیے تھا تاکہ مکمل کرونا وائرس کے کوارٹین پیریڈ کے بعد لوگوں کو جانے کی اجازت دی جاتی لیکن اس میں کیسی کو قصوروار نہیں ٹھہرایا جاسکتا پاکستان جیسے غریب ملک میں اس طرح کی ناگہانی صورت حال کو کنٹرول کرنا آسان کام نہیں تھا اور نہ ھے اور فیڈرل گورنمنٹ اور تمام صوبائی حکومتیں اپنے اپنے وسائل کے مطابق بہترین کوششیں کر رہی ہیں
 
Last edited:

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
Our problem is that we as Pakistani nation not only forgive looters and plunderers , we infact invite them to loot and plunder again and again .... Every corrupt leader should be hanged instead of re-electing ... That's the only way to purge this nation .....
اس میں عوام کا زیادہ قصور نہیں ھے اصل میں پاکستان کا مسلئہ پاکستان کا حرام خور میڈیا اور حرام خور صحافیوں کا ٹولہ کرتا ھے اور اب ان حرام خوروں سے عوام سوشل میڈیا کے ذریعے جنگ کر رہا ھے اور اب ان حرام منحوس منافق صحافیوں کے ٹولے کی وجہ سے عوام نے ان کے پروگرام دیکھنا چھوڑ دینے ہیں
 

immii

Senator (1k+ posts)
کورونا کا بحران اور عمران خان کی سیاسی تنہائی
  • مصنف شاہ زیب جیلانی (اسلام آباد


پاکستان میں وزیراعظم عمران کی بارہا مخالفت کے باوجود ملک کے بیشتر حصے لاک ڈاؤن میں جا چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کس نے کیا، کیسے ہوا اور اس صورتحال سے عمران خان بظاہر کتنے کمزور اور تنہا ہوئے؟

پچھلے دو ہفتوں میں پاکستان میں کورونا کے کیسز تیزی سے بڑھے۔ اس کی بڑی وجہ ایران سے تفتان کے راستے واپس ملک آنے والے زائرین قرار دیے گئے، جنہیں متعلقہ حکام نے روایتی نااہلی سے ہینڈل کیا۔ سندھ میں مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی تو پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت خلاف توقع بڑی متحرک اور فعال نظر آئی۔ وزیراعلی مراد علی شاہ اور ان کی ٹیم میں شامل وزرا نے روزانہ کی بنیاد پر تیزی سے صحت کے اس غیر معمولی چیلنج سے نمٹنے کے لیے فیصلے کیے۔

دیگر ممالک میں بگڑتی صورتحال دیکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے ملک میں لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا۔ لیکن عمران خان نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ ابھی حالات اتنے نہیں بگڑے اور حکومت جلد بازی میں کوئی انتہائی قدم نہیں اٹھائے گی۔

ایسے میں سندھ حکومت نے کراچی سمیت صوبے بھر میں اتوار سے مکمل لاک ڈاؤن کی تیاری شروع کر دی۔ وزیراعظم عمران خان نے بارہا میڈیا پر آکر اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے غریب ملک کو کاروباری لحاظ سے مفلوج نہیں کیا جا سکتا۔ دہاڑی کما کر گزارا کرنے والے لاکھوں لوگوں کا کیا ہو گا؟ ان کے نزدیک صنعت و کاروبار بیٹھ گیا تو لاکھوں لوگ بیروزگار ہوں گے، جس سے ملک میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔

لیکن لاک ڈاؤن سے متعلق وزیراعظم کے ان خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے سندھ کے بعد باقی صوبوں نے بھی جزوی لاک ڈاؤن شروع کر دیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عمران خان کے اپنے وزرائے اعلیٰ تعینات ہیں۔ وہاں وزیراعظم کے بارہا سخت تحفظات کے بعد یہ فیصلے کیسے ہوئے یا کس نے کرائے؟

آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں فوج اور رینجرز کو کس کی ہدایات پر طلب کیا گیا؟ یہ احکامات وزیراعظم کی طرف سے آئے یا ملک کی طاقتور بیوروکریسی کی طرف سے؟

پاکستان میں بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یہ صورتحال اس بات کی عکاس ہے کہ عمران خان ایک بے بس وزیراعظم ہیں اور اصل فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ کورونا کے بحران میں عمران خان اپنے غیر لچک دار رویے کی وجہ سے خود کو تنہا کرتے گئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں ان کو اپنے مکمل تعاون کے پیش کش کرتی رہیں لیکن عمران خان ان کی طرف ہاتھ بڑھانے کی بجائے ان کے تعاون کو ٹھکراتے نظر آئے۔

کورونا کا بحران دنیا کے لیے ایک بہت بڑا بحران بن کر سامنے آیا ہے۔ پچھلے تین ماہ میں اس بحران نے یکایک بے شمار جانیں، کاروبار اور لاکھوں لوگوں کا روزگار نگل لیا ہے۔ دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں ہل کر رہ گئی ہیں۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت چاہے تو اس چیلنج سے اپنی اصلاح کے پہلو نکال سکتی ہے۔ ورنہ خدشہ یہ ہے کہ کہیں پاکستان میں کورونا کا بحران پہلے سے جاری سیاسی و معاشی انتشار اور سول ۔ ملٹری عدم توازن کو مزید گھمبیر نہ کر دے۔

CRIMINAL NAWAZ CRIMINAL ZARDARI AND THEIR FRIENDS CRIMINAL MEDIA PERSONS.
 

CANSUK

Chief Minister (5k+ posts)
کل ايک عورت اينکر گلہ کا سوراخ پھاڑ پھاڑ کے بھٹی سے پوچھ رہی تھی کہ ۔ خان کو کيسے غصہ آيا اور خان صاحب صحيح جواب نہی دے سکے پر ارشاد بھٹی تعريف کر رہا تھا اور وہ اُس وقت اپنے گلے کا سُراخ پھاڑ رہی تھی اگر يہ عورت ٿا نگوں کا سوراخ دکھا کر کوشش کرتی تو شائد بھٹی صاحب وہ کہتے جو وہ سُننا چاہتی تھی ۔
صحافی اور اينکر بچارے۔
 

Syed Haider Imam

Chief Minister (5k+ posts)
Haider bhai, kitni ghalat baat hai, be-bas wazeer-e-azam hai to ap ghusa kr rhe hain, yhi be-bas Kalian hotin to ap ny mazay hayeee maazay ly rhe hona tha. Kya yeh khula tazaad nahi??

شکریہ – کم از کم اپ مجھے سمجھتے ہیں . تحریر پڑھ کر ہر انسان کے سوچنے کا ڈھنگ مختلف ہوتا ہے . اپ تمام کمنٹس پڑھ لیں ، آپکو اندازہ ہو گا . ہمارے نوجوان صحافیوں کے اندازے ایک طرف ، آپکی رائے مختلف ہے اور میرا سمجھنے کا اندازہ مختلف ہے .

بظاھر ڈی ڈبلیو والے صحافی کا بلاگ میرے گزشتہ بلاگ سے مطابقت رکھتا ہے جسے بہت کم لوگوں نے پڑھا ہے . اگر اپ میرا بلاگ پڑھیں تو میں بھی اسی طرف اشارہ کر رہا تھا



بظاھر یہ میرے دوغلے پن کو ظاہر کر رہا ہے مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے . ضروری نہیں کے میں ہر بات سے متفق ہوں مگر حقیقت ہے کے تمام باتیں اس میں ٹھیک لکھی ہیں . یہ بلاگ شئر کرنے کا ایک مقصد ہے . ہمارا نوجوان صحافی اور ہم لوگ حقائق کو جلد تسلیم نہیں کرتے کیونکے ہم انٹرنیٹ کی دنیا کے لوگ ہیں . اس شعبے کے لوگ در پردہ معاملات کو سمجھتے ہیں . کم از کم مجھے ایک واضح پیٹرن نظر آیا اور آپکو پتا ہے میں پیٹرن کو نہیں چھوڑتا

عمران خان سیاسی طور پر تنہا تھے ، تنہا ہیں اور تنہا رہیں گے تو ہی انکی بقاء ہے . یہ ہم سب لوگوں کا ماننا ہے
بلاگر کے مطابق ، عمران خان حقیقی اور سیاسی طور پر تنہا ہیں ، یہ اصل حقیقت ہے . جنرل باجوہ اور عمران خان ایک پیج پر نہیں ہیں . وجوہات کا ہمیں اچھی طرح علم ہے

کیا حکومت اور جنرلز ایک پیج پر ہیں . یہ سوال توجہ طلب ہے
پاکستان کے سینئر صحافیوں نے عمران خان پر تابڑ توڑ حملے کے تھے . ایک سوال متواتر پوچھا یہ
کرونا وائرس کی مہم کو کون لیڈ کر رہا ہے اور اصل فیصلے کون لے رہا ہے ؟
پہلے ہمیں صحافیوں کا حملہ سمجھ میں نہیں آیا ، اب یہ دو سوالات پڑھ کر سب سمجھ میں ا رہا ہے

یہ دو سوالات ہیں جسکی وجہ سے سینئر صحافیوں نے عمران خان کا تورہ بورہ کر دیا تھا . انٹرنیٹ کی دنیا کے لوگ تو یہ سب نہیں جانتے اور شائد ہمارا نوجوان صحافی بھی نا تجربہ کاری کی وجہ سے ان دو حقائق کا ادراک نہ کر سکا ہو


قوٹ
لیکن لاک ڈاؤن سے متعلق وزیراعظم کے ان خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے سندھ کے بعد باقی صوبوں نے بھی جزوی لاک ڈاؤن شروع کر دیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عمران خان کے اپنے وزرائے اعلیٰ تعینات ہیں۔ وہاں وزیراعظم کے بارہا سخت تحفظات کے بعد یہ فیصلے کیسے ہوئے یا کس نے کرائے؟

آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں فوج اور رینجرز کو کس کی ہدایات پر طلب کیا گیا؟ یہ احکامات وزیراعظم کی طرف سے آئے یا ملک کی طاقتور بیوروکریسی کی طرف سے؟

ان قوٹ


اب ہمیں سوچنا ہے کے جنرلوں کا سیاسی اثاثہ شہباز شریف پاکستان کیوں کر آیا اور کون لے کر آیا ؟
اگر سوالات اور حقائق سخت ہوں تو کیا میں بھی اپنا سر ریت میں دے دوں ؟