samidrosh123
Voter (50+ posts)
کوئی مرا نہیں ہے پر قاتل آپ ہیںتحریر: دانش رشید
(صرف 2 منٹ نکال کر پورا پڑھیں )سن کر زرا عجیب لگا ہو گا... اتنی جلدی حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے.ایک لمحے کے لئے سوچئے کے آپ اپنے گھر پر گہری نیند سو رہے ہیں اور اچانک دروازے پر دستک ہوتی ہے.. آپ دروازہ کھولتے ہیں اور باہر کچھ پولیس والے کھڑے ہوں.
آپ کے پوچھنے پر وہ بتائیں کے وہ آپ کو قتل کے کیس میں گرفتار کرنے آئے ہیں.
آپ گھبرا کر پوچھیں قتل کس کا ہوا ؟
آپ کو جواب ملے کسی کا ہوا ہے
آپ پوچھیں مگر مرنے والے کا نام کیا ہے؟ جواب ملے ہمیں پتہ نہیں مگر کوئی مرا ضرور ہے
آپ پوچھیں مگر مرنے والے کو کسی اوزار کے وار سے مارا گیا ہو گا وہ تو ملا ہو گا ؟
اور اس پر اصل قاتل کے انگلیوں کے نشانات تو ملے ہی ہوں گے؟
جواب ملے کوئی آلہِ قتل نہیں ملا اور نہ ہی کوئی ثبوت ہے
آپ پوچھیں کے مگر مرنے والے کی لاش کہاں ہے اور میرا اس مرنے والے سے تعلق کیا ہے تا کہ وجہ قتل پتہ چل سکے ؟
جواب ملے لاش ابھی تک بر آمد نہیں ہوئی ہے اور ہمیں یہ بھی نہیں پتہ کے مرنے والے کی تم سے کیا دشمنی تھی مگر ہمیں یقین ہے کے اس کو تم نے ہی مارا ہے.آپ حیران ہو کر سوال پوچھیں کے بھائی اس مرنے والے کے گھر سے کوئی ایف آئی آر تو لکھوانے آیا ہی ہو گا اور انہوں نے کسی پر شک کا اظہار بھی کیا ہی ہو گا؟جواب ملے کے نہیں مرنے والے کے کسی گھر والے نے کوئی ایف آئی آر اور کمپلین نہیں درج کروائی.آپ مزید حیرانی اور تجسس کے ساتھ سوال پوچھیں مگر اگر کوئی ایف آئی نہیں کمپلین نہیں تو یہ گرفتاری کس بات پر کی جا رہی ہے؟جواب ملے کے تم ہی اصل قاتل ہو یہ بات ہم کو ایک بدنامِ زمانہ ڈاکو نے بتائی ہے جو بے بنیاد باتیں پھیلانے میں مشہور ہے اور ہمارے بڑے صاحب نے اس کی انہیں حرکتوں کی وجہ سے اسے کچھ عرصے پہلے شہر بدر کر دیا تھاآپ بے چینی اور گھبراہٹ کی ملی جلی کیفیت کے ساتھ دوبارہ سوال کریں کے بھئی جب کوئی مرا نہیں کوئی ثبوت نہیں تو قاتل میں کس طرح ہوا اور تو اور اس بات کی خبر ایک ایسا شخص لے کر گیا جو خود ملک بدر ہے اور ایک مشہور جھوٹا شخص ہے اور جب کیس کا کوئی درخواست گزار بھی نہیں تو گرفتاری کیوں؟یقیناً آپ کہیں گے کے بھائی بہت ہو گیا مزاق اب تو سوچ میں بھی یقین نہیں آ رہا, اور .اگر ایک لمحے کے لئے مان بھی لیں تو دنیا کا کوئی قانون اس شخص یعنی جس پر ایسا الزام لگایا گیا ہے اس کو قاتل ثابت نہیں کر پائے گا اور اگر کیس شروع بھی ہو جاتا ہے تو ایک دو عدالتی کاروائیوں میں فیصلہ اس شخص کے حق میں آ جائے گا جس پر یہ بے بنیاد الزامات لگائے گئے.چلیں کچھ دیر کے لئے اپنے ذہنوں کو ایگزیکٹ کے خلاف ہونے والے جھوٹے پروپیگنڈے اور اس کے میڈیا ٹرائل سے خالی کر لیں اور زرا ایگزیکٹ کیس کو سمجھیں اور پھر فیصلہ کریں کے کیا سہی ہے اور کیا غلط.کیا ایگزیکٹ کیس میں کسی کے ساتھ دھوکہ دہی ہوئی, پاکستان کے کتنے لوگوں کو دھوکہ دیا گیا؟
کیس میں مدئی کون ہے ؟
اس کیس میں درخواست گزار کون ہے؟
کیا کوئی ثبوت عدالت میں ایگزیکٹ کے خلاف جمع ہوا ؟
پاکستانی حکومت کو ایک بھی روپے کا نقصان ہوا ؟
جواب: ان سارے سوالوں کا ایک ہی جواب ہے "کوئی بھی نہیں".
مگر آخر ایف آئی آر کس کی مدعیت میں کاٹی گئی.
جواب: ایف ائی آر میں خود قانونی ادارے پارٹی بن گئے, ایگزیکٹ کیس اپنی نوعیت کا انوکھا کیس ہے جہاں دو مختلف شہروں میں ایک کیس کے مخالف دو الگ الگ ایف ئی آر کاٹی گئیں وہ بھی اتوار کے دن اور ایگزیکٹ ملازمین اور سی ای او سمیت تمام لوگوں کو بغیر ایف آئی آر حراست میں لے کر حبس بے جا میں رکھا گیا.جی آپ حیران ہوں گے کے تقریباً ایک سال پہلے مئی, جون 2015 میں ایگزیکٹ کیس کا جس طرح میڈیا ٹرائل ہوا اور صبح سے لے کر شام تک سیٹھ کنٹرولڈ میڈیا کے زریعے آپ کو ایگزیکٹ کے حوالے سے کیا کیا نہیں دکھایا گیا تھا. اور قانونی اداروں نے دعوے کئے تھے کے ایگزیکٹ کے خلاف ان کے پاس "سبزٹینشئیل ایویڈنسس"ہیں یعنی نہایت ہی پختہ ثبوت موجود ہیں جن کی بنیاد پر کیس چلانا تو آسان ہو گا ہی بلکہ وہ ان الزامات کو عدالت میں ثابت بھی کر دیں گے جو انہوں نے اس کیس میں لگائے مگر آج جب اس کیس کو ایک سال ہو چکا ہے تب بھی اس کیس کو شروع نہیں کیا گیا ہے. اور 10 مہینے بعد حتمی چالان جمع کروایا گیا. آخر کیوں.اس کیس کی پختگی کا یہ عالم ہے کے اس کیس میں پبلک پراسیکیوٹر یہ اقرار کر چکا ہے کے اس کیس میں ان کے پاس کوئی براہِ راست ثبوت نہیں ہیں.
پچھلے 1سال سے ایگزیکٹ کے ملازمین ان ناکردہ گناہ کی سرزنش میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور عدالتوں سے انصاف کے منتظر ہیں.آپ زرا خود سوچیں کے جب کوئی کرائم نہیں ہوا, کوئی پاکستانی قانون نہیں توڑا گیا, کوئی درخواست گزار نہیں ہے, کوئی ثبوت نہیں, ایک بھی شخص دنیا کے کسی بھی کونے سے ایگزیکٹ کے خلاف گواہی دینے نہینں آیا اور ایک سال گزر جانے کے باوجود بھی وہ کیا وجوہات ہیں کے اتنے آسانی سے سمجھ میں آنے والے کیس میں ملازمیں کو ضمانتیں کیوں نہیں دی جارہیںکیا عام پاکستانی ان قانونی اداروں سے انصاف کی توقع کر سکتا ہے؟؟؟دانش رشید(شئیر کریں اور عام پاکستانیوں تک پہنچائیں)
(صرف 2 منٹ نکال کر پورا پڑھیں )سن کر زرا عجیب لگا ہو گا... اتنی جلدی حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے.ایک لمحے کے لئے سوچئے کے آپ اپنے گھر پر گہری نیند سو رہے ہیں اور اچانک دروازے پر دستک ہوتی ہے.. آپ دروازہ کھولتے ہیں اور باہر کچھ پولیس والے کھڑے ہوں.
آپ کے پوچھنے پر وہ بتائیں کے وہ آپ کو قتل کے کیس میں گرفتار کرنے آئے ہیں.
آپ گھبرا کر پوچھیں قتل کس کا ہوا ؟
آپ کو جواب ملے کسی کا ہوا ہے
آپ پوچھیں مگر مرنے والے کا نام کیا ہے؟ جواب ملے ہمیں پتہ نہیں مگر کوئی مرا ضرور ہے
آپ پوچھیں مگر مرنے والے کو کسی اوزار کے وار سے مارا گیا ہو گا وہ تو ملا ہو گا ؟
اور اس پر اصل قاتل کے انگلیوں کے نشانات تو ملے ہی ہوں گے؟
جواب ملے کوئی آلہِ قتل نہیں ملا اور نہ ہی کوئی ثبوت ہے
آپ پوچھیں کے مگر مرنے والے کی لاش کہاں ہے اور میرا اس مرنے والے سے تعلق کیا ہے تا کہ وجہ قتل پتہ چل سکے ؟
جواب ملے لاش ابھی تک بر آمد نہیں ہوئی ہے اور ہمیں یہ بھی نہیں پتہ کے مرنے والے کی تم سے کیا دشمنی تھی مگر ہمیں یقین ہے کے اس کو تم نے ہی مارا ہے.آپ حیران ہو کر سوال پوچھیں کے بھائی اس مرنے والے کے گھر سے کوئی ایف آئی آر تو لکھوانے آیا ہی ہو گا اور انہوں نے کسی پر شک کا اظہار بھی کیا ہی ہو گا؟جواب ملے کے نہیں مرنے والے کے کسی گھر والے نے کوئی ایف آئی آر اور کمپلین نہیں درج کروائی.آپ مزید حیرانی اور تجسس کے ساتھ سوال پوچھیں مگر اگر کوئی ایف آئی نہیں کمپلین نہیں تو یہ گرفتاری کس بات پر کی جا رہی ہے؟جواب ملے کے تم ہی اصل قاتل ہو یہ بات ہم کو ایک بدنامِ زمانہ ڈاکو نے بتائی ہے جو بے بنیاد باتیں پھیلانے میں مشہور ہے اور ہمارے بڑے صاحب نے اس کی انہیں حرکتوں کی وجہ سے اسے کچھ عرصے پہلے شہر بدر کر دیا تھاآپ بے چینی اور گھبراہٹ کی ملی جلی کیفیت کے ساتھ دوبارہ سوال کریں کے بھئی جب کوئی مرا نہیں کوئی ثبوت نہیں تو قاتل میں کس طرح ہوا اور تو اور اس بات کی خبر ایک ایسا شخص لے کر گیا جو خود ملک بدر ہے اور ایک مشہور جھوٹا شخص ہے اور جب کیس کا کوئی درخواست گزار بھی نہیں تو گرفتاری کیوں؟یقیناً آپ کہیں گے کے بھائی بہت ہو گیا مزاق اب تو سوچ میں بھی یقین نہیں آ رہا, اور .اگر ایک لمحے کے لئے مان بھی لیں تو دنیا کا کوئی قانون اس شخص یعنی جس پر ایسا الزام لگایا گیا ہے اس کو قاتل ثابت نہیں کر پائے گا اور اگر کیس شروع بھی ہو جاتا ہے تو ایک دو عدالتی کاروائیوں میں فیصلہ اس شخص کے حق میں آ جائے گا جس پر یہ بے بنیاد الزامات لگائے گئے.چلیں کچھ دیر کے لئے اپنے ذہنوں کو ایگزیکٹ کے خلاف ہونے والے جھوٹے پروپیگنڈے اور اس کے میڈیا ٹرائل سے خالی کر لیں اور زرا ایگزیکٹ کیس کو سمجھیں اور پھر فیصلہ کریں کے کیا سہی ہے اور کیا غلط.کیا ایگزیکٹ کیس میں کسی کے ساتھ دھوکہ دہی ہوئی, پاکستان کے کتنے لوگوں کو دھوکہ دیا گیا؟
کیس میں مدئی کون ہے ؟
اس کیس میں درخواست گزار کون ہے؟
کیا کوئی ثبوت عدالت میں ایگزیکٹ کے خلاف جمع ہوا ؟
پاکستانی حکومت کو ایک بھی روپے کا نقصان ہوا ؟
جواب: ان سارے سوالوں کا ایک ہی جواب ہے "کوئی بھی نہیں".
مگر آخر ایف آئی آر کس کی مدعیت میں کاٹی گئی.
جواب: ایف ائی آر میں خود قانونی ادارے پارٹی بن گئے, ایگزیکٹ کیس اپنی نوعیت کا انوکھا کیس ہے جہاں دو مختلف شہروں میں ایک کیس کے مخالف دو الگ الگ ایف ئی آر کاٹی گئیں وہ بھی اتوار کے دن اور ایگزیکٹ ملازمین اور سی ای او سمیت تمام لوگوں کو بغیر ایف آئی آر حراست میں لے کر حبس بے جا میں رکھا گیا.جی آپ حیران ہوں گے کے تقریباً ایک سال پہلے مئی, جون 2015 میں ایگزیکٹ کیس کا جس طرح میڈیا ٹرائل ہوا اور صبح سے لے کر شام تک سیٹھ کنٹرولڈ میڈیا کے زریعے آپ کو ایگزیکٹ کے حوالے سے کیا کیا نہیں دکھایا گیا تھا. اور قانونی اداروں نے دعوے کئے تھے کے ایگزیکٹ کے خلاف ان کے پاس "سبزٹینشئیل ایویڈنسس"ہیں یعنی نہایت ہی پختہ ثبوت موجود ہیں جن کی بنیاد پر کیس چلانا تو آسان ہو گا ہی بلکہ وہ ان الزامات کو عدالت میں ثابت بھی کر دیں گے جو انہوں نے اس کیس میں لگائے مگر آج جب اس کیس کو ایک سال ہو چکا ہے تب بھی اس کیس کو شروع نہیں کیا گیا ہے. اور 10 مہینے بعد حتمی چالان جمع کروایا گیا. آخر کیوں.اس کیس کی پختگی کا یہ عالم ہے کے اس کیس میں پبلک پراسیکیوٹر یہ اقرار کر چکا ہے کے اس کیس میں ان کے پاس کوئی براہِ راست ثبوت نہیں ہیں.
پچھلے 1سال سے ایگزیکٹ کے ملازمین ان ناکردہ گناہ کی سرزنش میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور عدالتوں سے انصاف کے منتظر ہیں.آپ زرا خود سوچیں کے جب کوئی کرائم نہیں ہوا, کوئی پاکستانی قانون نہیں توڑا گیا, کوئی درخواست گزار نہیں ہے, کوئی ثبوت نہیں, ایک بھی شخص دنیا کے کسی بھی کونے سے ایگزیکٹ کے خلاف گواہی دینے نہینں آیا اور ایک سال گزر جانے کے باوجود بھی وہ کیا وجوہات ہیں کے اتنے آسانی سے سمجھ میں آنے والے کیس میں ملازمیں کو ضمانتیں کیوں نہیں دی جارہیںکیا عام پاکستانی ان قانونی اداروں سے انصاف کی توقع کر سکتا ہے؟؟؟دانش رشید(شئیر کریں اور عام پاکستانیوں تک پہنچائیں)
- Featured Thumbs
- http://images.fastcompany.com/upload/610-psycho-killer.jpg