Jaanbaazkarachi
MPA (400+ posts)

چینی صدر شی جن پنگ نے ملک کی مذہبی تنظیموں سے کہا ہے کہ وہ اپنی اقدار کو چینی ثقافت اور کمیونسٹ پارٹی سے ہم آہنگ بنائیں۔
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق انھوں نے یہ بات بیجنگ میں پارٹی کے مذہب کی جانب رویے کے خدوخال بتاتے ہوئے کہی۔
چین میں لاکھوں بدھ، مسلمان اورعیسائی بستے ہیں۔ شی جن پنگ نے انھیں مذہبی آزادی کا وعدہ تو کیا ہے، لیکن اس آزادی پر قدغنیں بھی عائد ہیں۔ چینی حکومت ترجیح دیتی ہے کہ لوگ سرکار کی جانب سے تفویض کردہ عمارتوں ہی میں عبادت کریں، اور اس کی خلاف ورزی پر سزائیں دی جاتی ہیں۔
حکام نے ماضی میں ایسے چرچ توڑ ڈالے ہیں جو ان کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں، اور بیجنگ میں بعض مسلمانوں کو داڑھیاں رکھنے سے روکا گیا ہے۔
صدر شی نے اپنی تقریر میں واضح کیا کہ چینی کمیونسٹ پارٹی خدا سے زیادہ اہم ہے۔
مذہبی تنظیموں پر لازم ہے کہ وہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت سے وابستہ رہیں۔۔۔ پارٹی کے کارکن لازمی طور پر بےلچک لادین رہیں، اور خود کو بیرونِ ملک سے آنے والے دینی اثرات سے بچائے رکھیں۔
جب سے شی جنگ پنگ اقتدار میں آئے ہیں، حکومت نے مذہبی اداروں کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔
اس سلسلے میں مغربی سنکیانگ صوبے میں رمضان کے مہینے میں روزے رکھنے اور داڑھیاں رکھنے پر پابندیاں لگائی گئی ہیں جب کہ حال ہی میں مشرقی ژیجیانگ صوبے میں مقامی حکام نے چرچ منہدم کیے ہیں یا ان پر لگی صلیبیں اکھاڑ پھینکی ہیں۔
چین نے 1970 کی دہائی میں مذہب کو جڑ سے اکھاڑ دینے کی کوشش ترک کر کے مساجد، چرچوں اور دوسری عبادت گاہوں پر سرکاری کنٹرول کی حکمتِ علمی اختیار کی تھی۔
مصدر
Last edited: