
کراچی: چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ نے انکشاف کیا ہے کہ سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی اور جعلسازی ہو رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عنقریب اس مسئلے پر نیب کی جانب سے بڑا ایکشن لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کی زمین سے زیادہ کراچی میں زمینوں کا مسئلہ ہے، جہاں بڑے پیمانے پر بدعنوانی ہو رہی ہے اور جعلسازی کے ذریعے اربوں روپے مالیت کی زمینوں پر قبضے کیے جا چکے ہیں۔
کراچی میں بلڈرز کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ سندھ میں زمینوں کا ریکارڈ انتہائی ناقص ہے اور مختلف لینڈ ڈپارٹمنٹس کے درمیان کوئی ربط موجود نہیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ کراچی میں 7500 ایکڑ زمین کی ملکیتی دستاویزات میں جعلسازی کی گئی ہے، جس کی مالیت تقریباً 3 کھرب روپے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان زمینوں کی فائلیں کھولی گئیں تو بڑا ہنگامہ کھڑا ہو جائے گا۔
چیئرمین نیب نے بلڈرز برادری کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ان کے مسائل کو سمجھا جا رہا ہے اور تمام نکات نوٹ کر لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ بلڈرز کے ساتھ کھڑا ہے اور اس حوالے سے نیب قوانین میں اصلاحات کی جا چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نیب میں شکایات درج کرانے کے لیے اب شناخت ظاہر کرنا ضروری ہوگا کیونکہ 85 فیصد شکایات نامعلوم ذرائع سے موصول ہو رہی تھیں، جن کی جانچ ممکن نہیں تھی۔ اصلاحات کے بعد نیب میں درج شکایات کی تعداد 4500 سے کم ہو کر 150 سے 200 رہ گئی ہے۔
چیئرمین نیب نے واضح کیا کہ کراچی اور سندھ میں زمینوں کی خرید و فروخت اور الاٹمنٹ میں بے ضابطگیاں عروج پر ہیں۔ ایل ڈی اے، کے ڈی اے اور ایم ڈی اے کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ادارے 40 سال سے اپنے الاٹیز کو قبضہ دینے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے آباد (ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز) کو ہدایت دی کہ وہ شواہد فراہم کرے تاکہ غیر قانونی عمارتوں کو قانون کے مطابق مسمار کیا جا سکے۔
انہوں نے کراچی ماسٹر پلان کی بہتری کے لیے نیب ڈی جی کو فوری رپورٹ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ کراچی چیمبر آف کامرس کو بھی یقین دلایا گیا ہے کہ نیب ہر ممکن انصاف فراہم کرے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گوادر میں نیب کا ریجنل دفتر قائم کر دیا گیا ہے، جہاں زمینوں میں ہونے والی کرپشن کے مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ گوادر میں تقریباً تین کھرب روپے مالیت کی زمینوں پر مقدمات زیر سماعت ہیں۔
چیئرمین نیب نے اعلان کیا کہ نیب میں ون ونڈو آپریشن شروع کیا جا رہا ہے اور 2022 سے قبل کی تقریباً 21 ہزار شکایات ختم کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے نئی پالیسی تشکیل دی جا رہی ہے، جس کے تحت تمام مالی ادائیگیاں بینکوں کے ذریعے کی جائیں گی تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کر رہی ہے اور اس کا نظام مزید مؤثر اور عوام دوست بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے بعض افسران کے خلاف نیب میں مقدمات چل رہے ہیں، اور 50 کروڑ روپے سے زیادہ کی کرپشن پر نیب فوری متحرک ہو جاتا ہے۔
چیئرمین نیب نے واضح کیا کہ نیب کے اندر بھی کرپشن کے خلاف سخت ایکشن لیا جا رہا ہے۔ کئی کرپٹ افسران کو نوکریوں سے برخاست کر دیا گیا ہے، اور مزید اصلاحات جاری ہیں تاکہ ادارے کے وقار کو بحال کیا جا سکے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ نیب اب صرف ٹھوس شواہد کی بنیاد پر کام کرے گا اور کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جو زیادتیاں ہوئیں، ان پر آباد سے معافی مانگتا ہوں، لیکن اب نیب کا ہر نوٹس قانون کے مطابق ہوگا اور کسی سے ذاتی دشمنی نہیں رکھی جائے گی، دباؤ میں آکر کسی کی عزت نفس مجروح نہیں کرینگے۔
- Featured Thumbs
- https://newsimage.radio.gov.pk/20230612/2619453501686559603.jpg