کس شیر کی آمد ہے کہ خود ہی کانپ رہا ہے

Night_Hawk

Siasat.pk - Blogger
کس شیر کی آمد ہے کہ خود ہی کانپ رہا ہے


syed-arif-mustafa-267x200.jpg

سید عارف مصطفیٰ



سنا ہے کہ آصف زرداری بڑے بڑے سیاسی پیمبر باندھ کے ڈرتے ڈراتے پاکستان یاترا پہ آنے والے ہیں
،،، دو ڈھائی برس قبل وہ دبئی جا چھپے تھے کہ یہاں پہ ایک جلسے میں بڑی سخت تقریر میں انہوں نے گول مول الفاظ میں آرمی اور اسکے چیف پہ سیاسی مداخلت کے سخت الزامات عائد کیئے تھے اور آرمی چیف کو بڑا ٹیڑھا منہ بناکے یہ طعنہ بھی دیا تھا کہ آپکو تو 3 برس میں چلے جانا ہے لیکن ہم نے یہیں رہنا ہے تاہم انہیں اپنی اس دھانسو تقریر کی داد عوام سے قطعی طور پہ نہ مل سکی البتہ جواب آں غزل کے طور پہ عسکری ٹھڈے پڑنے یقینی ہوگئے تھے
بقول کسے، انگور کی بیٹی نے لنگور کی ہیٹی کا سب اہتمام کردیا تھا یوں ٹن ہونے کے گن بھگتنے کا وقت آن لگا تھا اور ہوش آتے آتے سب ہوش اڑگئے اور اگلے روز تک تو گویا انکی ہوا خطا اور روح قبض ہوچلی تھی لہٰذا وہ اس زہریلی تقریر کے متوقع سنگین نتائج کی تاب نہ لا کے چپ چاپ دبئی بھاگ لیئے تھے
اور پھر وہاں جاکے انہوں نے کئی ایسے منمناتے بیانات جاری کیئے کہ جن میں فوج سے تعلقات کی بحالی کی بھرپور کوشش کے طور پہ خوشامد کی ہر حد کو پھلانگ لیا گیا تھا اور نہایت مضحکہ خیز طور پہ دن کے اجالے میں کی گئی اپنی اس 'جرآتمندانہ تقریر' کےبارے میں یہ فرمایا تھا کہ اسے میڈیا نے توڑ مروڑ کے پیش کیا ہے اور یہ کہ انہوں نے یہ باتیں راحیل شریف نہیں بلکہ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے بارے میں کہی تھیں ۔۔۔
لیکن یہاں راحیل شریف کا غصہ ذرا ٹھنڈا نہ ہوا اور یوں زرداری صاحب نے مایوس ہوکے وہیں لیٹے بیٹھے رہنے کو ترجیح دی اور وہیں اپنا سیاسی کھاتہ کھول لیا ۔۔۔


یہاں یہ بات بھی بڑی عجیب معلوم ہوتی ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کے جہاں ہرقسم کی سیاسی سرگرمی پہ پابندی ہے اور ماضی میں ایسی کسی بھی ایکٹیویٹی بڑی سختی سے کچل دیا جاتا رہا ہے لیکن زرداری کی ان سیاسی سرگرمیوں کو مکمل کھلی چھوٹ دی گئی اور وہ یہاں* آئے روز اپنی سیاسی بزم سجاتے رہے یوں گویا کہا جاسکتا ہے کہ ایران کی طرح پاکستان کے مقابلے میں بھارت کے لیئے بیحد نرم گوشہ رکھنے والے اماراتی حکمرانوں نے واضح طور پہ دوغلے پن سے کام لیا کیونکہ وہ یمن کے خلاف کثیرالمملکتی اتحاد میں پاکستان سے ہر قیمت پہ عسکری تعاون پانے کیلیئے بہت بیقرار تھے اور اسکے لیئے زرداری کی سرپرستی ایک طرح سے سراسر بلیک میلنگ کا حربہ تھی ۔۔۔

اسکے علاوہ بھی انہوں نے متعدد مرتبہ اپنی سرزمین کو بھارتی مفادات کی آبیاری کے لیئے بہت دھڑلے سے استعمال ہونے دیا - ساتھ ہی ساتھ زرداری نے اپنے اسی سیاسی جانشین یعنی بلاول کو کے جسے وہ تھوڑے ہی عرصے میں سیاست کے لیئے ناموزوں قرار دے چکے تھے اور بلاول مایوس ہوکے پھر سے پاکستان سے نکل کے لندن جابیٹھے تھے تو دبئی کے قیام کے دوران بدلے ہوئے حالات میں انہیں اسی بلاول میں یکایک سیاسی سرخاب کے پر لگے دکھائی دینے لگے ۔۔۔
ترنت لندن پہنچ کے اسی روٹھے ہوئے پوت سپوت کو بہت منا پرچا کے پاکستان روانہ کیا گیا جہاں پہ کٹھ پتلی جیالوں نے اسے سر پہ لاد لیا اور ترکے میں ملی گدی نشینی کے بلند استھان بلکہ جاہ حشمت اور گلیمر کے اونچے پہاڑ پہ بیٹھا دیا -


اب عالم یہ ہے کہ کئی کئی گرو گھنٹال یعنی جیالے انکلوں کا برخوردار گینگ، مہابلی شغل اعظم کی رگڑائی منجھائی میں دن رات مصروف ہے تاہم ہر باری ٹیڑھی کانپ والی پتنگ کی مانند اسکی پرواز میں سو سو جھول نکل آتے ہیں ۔۔۔
اسے رات دن عوامی و مقامی بنانے کے جتن جاری ہیں لیکن اسکا انگریزی لب و لہجہ اسے لارڈ بلاول ماؤنٹ بیٹھن بنائے ہوئے ہے اور بہتیرے صرف اسکی ادائیں دیکھنے اور اینگلو انڈین زبان و بیان کا مزہ لینے کے لیئے اسکی تقریر سنتے ہیں کہ ستر برس پہلے کے آقا لارڈ ماؤنٹ بیٹن کا سا مزہ دیتی ہے -
یاروں نے اپنے قائدین کی بھرپور نقل کے طور پہ لارڈ بلاول کو ہاتھ نچا نچاکے تقریر کرنا سکھانے پہ بھی بڑی محنت کی ہے لیکن ابھی تک اس نٹ کھٹ کی ٹائمنگ آؤٹ چلی آرہی ہے اور وہ اکثر یا تو کسی اہم بات سے پہلے ہی ہاتھ نچادیتا ہے یا پھر بات کرنے کے بعد یہ آئیٹم یاد آنے پہ ہاتھ نچاتا دیکھا جاتا ہے- وہ کبھی کبھی خود کو جوش میں لاکے روسٹرم پہ مکہ بھی ماردیتا ہے لیکن کچھ اس طرح کے اچھے بھلے سنجیدہ بندے کا بھی ہاسا نکل جاتا ہے ۔۔۔ یوں زرداری کی بیچینی دیدنی ہے کہ جو کھربوں روپے مزید کمانے کے اس سنہری پروجیکٹ کو تیزی سے ہاتھ سے نکلتا پارہے ہیں کیونکہ پچھلے الیکشن کی شام پڑنے تک ایک زرداری خود پیپلز پارٹی ہی پہ سب سے زیادہ بھاری ثابت ہوگیا تھا
-


دیکھا جائے تو زرداری کے دبئی میں قیام کے دوران سب سے زیادہ کڑا وقت تو انکے ترجمانوں پہ آن پڑا تھا کہ انہیں اس تمام عرصے میں یہ بیانات دینے پڑرہے تھے کہ صاحب جی کسی سے ڈر کے نہیں بھاگے بس یونہی ذرا آرام کی غرض سے دبئی میں مقیم ہیں* اور جلد ہی واپس آجائینگے اس دوران کتنی بار بھٹو اور بینظیر کی برسیاں آکے گزرگئیں لیکن ان ترجمانوں کے پاس سے ایسے ہی بہلاتے بینات کے سوا کچھ برآمد نہ ہوا کیونکہ انکی ایک ذرا بے احتیاطی سے زرداری صاحب کے واپس جانے کی نوبت آسکتی تھی اور زرداری کوئی پاگل تو نہیں تھے کہ " جس دھج سے کوئی مقتل کو گیا وہ شان سلامت رہتی ہے " جیسے مروادینے والے مہلک و قاتل اشعار کے ہتھے چڑھ جاتے ۔۔۔

لیکن سنا ہے کہ اب وہ واپس آرہے ہیں کیونکہ انکی دانست میں اب سب خیر ہے کہ راحیل شریف رخصت ہو گئے ہیں اور اسی سبب انکی بہادری کے غدود پھر سے کام کرنے لگ گئے ہیں ۔۔۔
تاہم وہ بھول رہے ہیں کہ جنرل مشرف ہوں یا جنرل راحیل شریف وہ محض افراد ہیں ، اصل بات آرمی چیف کے منصب کی توقیر کی ہے اور اس کی حفاظت کے لیئے پوری آرمی بطور ادارہ یکجان ہے اور وہ کبھی یہ نہیں چاہے گی کہ زرداری صاحب فسانہء آزاد والے میاں خوجی کی مانند اپنی لکڑی کی تلوار لہراتے فاتحانہ طمراق سے واپسی کے جہاز سے برآمد ہوں اور سابق آرمی چیف کو یہ واضح چڑاؤنا پیغام جائے کہ "دیکھ لو میاں راحیل شریف ، ہم نہ کہتے تھے کہ تم تو اپنی مدت کے بعد چلے جاؤ گے اور ہم کو تو یہیں رہنا ہے" آرمی کے مزاج شناس لوگ بخوبی واقف ہیں کہ چونکہ آرمی ایک جامع و منظم ادارہ ہے اور جہاں پالیسیوں اور روایات کے تسلسل کی خاص اہمیت ہے چنانچہ وہ اپنے سابق چیف کی تکریم سے قطعاً دستبردار نہیں ہوگی اور جنرل باجوہ سے زیادہ کون جانتا ہے کہ زرداری صاحب نے جو اپنا مشہور زہریلا بھاشن جھاڑا تھا اسکا نشانہ صرف راحیل شریف کی اکیلی ذات نہیں بلکہ انکا منصب اور انکا پورا ادارہ تھا اور جنرل باجوہ تو بربنائے منصب سخن فہم بھی ہیں اور غالب کے طرفدار بھی سو وہ یقینناً اپنے ادارے اور منصب کی یوں کھلے عام توہین کرنے والے کی تاخیر سے ہی سہی لیکن کھلے عام داد سخن دینا اور مزاج پرسی کرنا کیوں نہ چاہیں گے

Source
-
 
Last edited by a moderator:

atensari

(50k+ posts) بابائے فورم
یہ کیسا "شیر" ہے جو آنے سے پہلے میدان صاف ہونے کا انتظار کرتا ہے







اسے پتا ہے اس کے لئے کوئی ٹینک کے آگے نہیں لیٹے گا
 

janijoker

Minister (2k+ posts)
​دلچسپ تحریر ۔۔۔لیکن ایسا کیوں محسوس ہورہا ہے کہ اس مضمون کے ذریعے فوج کو پیغام دیا جا رہا ہے کہ زرداری آئے تو ائیرپورٹ پہ ہی پکڑ لو ؟
 

imtiazahmed

MPA (400+ posts)
زرداری تؤ واقعی گیدڑ ھے - شہر ھوتا تؤ امپائر کی اںگلی کا انتظار کرتا
 

Back
Top